عورت

وجود زن سے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز زندگی کا سوزِ دروں
شرف میں ثریا سے بڑھ کر مشت خاک اس کی
کہ ہر شرف سے اسی کے درج کا درمکنوں
مکالماتِ فلاطوں نہ لکھ سکی لیکن
اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرار فلاطوں
بہت زبردست لکھا عسکری
کیر تے ہے ناں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

بھلکڑ

لائبریرین
لگتا ہے رُخصتی کی تاریخ مل گئی ہے بھائی جان۔۔۔۔۔ کو ۔۔۔۔۔۔۔ یار محفل پہ بھی لے آؤ کسی اُلٹے سیدھے نام سے۔۔۔۔ تاکہ ہم بھی آپ کی شکایتیں لگا لیں۔۔۔۔۔۔:grin:
 

عسکری

معطل
دیکھیں کسی شریف جوان پر ایسی ایسی باتیں نہین کرتے میں تو بالکل اچھا سا شریف بچا ہوں :grin:
 

نایاب

لائبریرین
ان کی تو میں ویسے عزت کرتا ہوں انہوں نے مجھے ابھی تک کوئی تکلیف نہیں دی

عورت کیا چاہتی ہے؟
منصور مہدی
عورت کو سمجھنے کے بارے میں اہل مغرب کا شعور اہل مشرق کی نسبت کسی قدر بہتر ہے۔مغرب میں اگرچہ عورت کی بظاہربہت عزت کی جاتی ہے اور اسے برابری کے حقوق دینے کا دعویٰ کیا جاتا ہے مگر اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ وہ عورت کے دلی جذبات کی قدر بھی کرتے ہیں۔عہد جدید میں انسان کو سمجھنے کیلئے سگمنڈ فرائیڈ سے زیادہ کسی اور نے راہنمائی نہیں کی مگر فرائیڈ نے بھی اپنی ایک تحریر میں یہ اعتراف کیا تھا کہ ” میں ایک سوال کا جواب نہیں د ے سکا ہوں اور وہ سوال یہ ہے کہ
”عورت اپنے شوہر سے کیا چاہتی ہے”۔
اس سوال کے حوالے سے مختلف مذاہب کے مفکرین، دانشور، سماجی و نفسیاتی ماہرین نے اپنی اپنی آرا پیش کی ہیں۔
اسلام اس سوال کے جواب کے حوالے سے کہتا ہے کہ “کہ اللہ تعالیٰ نے مرد عورت کوایک ہی جوہر سے پیدا کیا۔فرمایا،” الذی خلقکم مِن نفس وّ احَدَة”۔ یعنی مرد اورعورت کو ایک ہی نفس سے پیدا کیا۔ ایک قسم کی طاقتوں کے ساتھ اور ایک ہی قسم کے جذبات کے ساتھ۔ایک ہی قسم کے ارادوں کے ساتھ۔ ایک ہی قسم کی فکروںکیساتھ اورایک ہی قسم کی امنگوں کے ساتھ پیدا کیا ہے۔
گویا اس آیت میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ مرد اور عورت خلقی اعتبار سے برابر ہیں اور ایک ہی اصل پر چل رہے ہیں۔جس قسم کی باتیں مرد کو غصہ دلا سکتی ہیں ویسی ہی باتیں ایک عورت کو بھی غصہ دلاسکتی ہیں۔جس قسم کے سلوک کو ایک مرد ناپسند کرتا ہے۔ویسے ہی سلوک کو عورت بھی ناپسند کرتی ہے۔اور جس قسم کے جذبات ایک مرد میں پائے جاتے ہیں ویسے ہی جذبات عورت میں پائے جاتے ہیں۔
تاہم اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ مرد کی نسبت عورت کے لطیف جذبات ہیں اوراس کے جذبات میں شدت پائی جاتی ہے۔
اسلام کی تعلیم میں جہاں انسانی زندگی کا احاطہ کیا ہوا ہے وہاں مرد عورت دونوں کی نفسیات کا بھی ذکر ہے اور بالخصوص عورت کے لطیف جذبات کی پاسداری اور اس سے حسن سلوک پر بہت زور دیا گیا ہے۔ مگر بہت کم دانشوروں نے اسلامی تعلیم کی روشنی میں” عورت کیا چاہتی ہے” کا تجزیہ پیش کیا ہے۔
ماہرین نفسیات کے نزدیک انسان کو بہت سی بصیر تیں حاصل ہونے کے باوجود انسانی جذبوں کا پوری طرح ادراک حاصل نہیں رہا اور صدیوں سے یہ سوال الجھن بنا ہوا ہے کہ ”عورت اپنے شوہر سے کیا چاہتی ہے”۔اگرچہ مختلف ادوار کے مختلف ماہرین نے اس سوال کا جواب دینے کی کوشش بھی کی مگر ان میں سے بیشتر جواب فطری تقاضوں( اسلامی تعلیمات) کے برعکس تھے ۔ تاہم یہ بات بڑی خوش آئند ہے کہ دور جدید کے ماہرین کے جواب اسلام کی بیان کردہ نفسیات کے کسی قدر قریب ہیں۔
ماہرین کے مطابق عورت کی سب سے بڑی خواہش یہ ہوتی ہے کہ اس کا شوہر ایماندار ہو۔یہ خواہش دنیا کی تقریباً تمام عورتوں کی ہوتی ہے کہ شوہر اپنی بیوی سے دیانتداری سے کام لے ۔ عورت کی دوسری بڑی خواہش یہ ہوتی ہے کہ شوہر میں بیوی کی حفاظت کا فریضہ انجام دینے کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہو۔کسی بھی معاشرے یا قوم کی عورت ہمیشہ سے ہی صنعف نازک میں شمار ہوتی ہے اور اسے شروع زندگی میں اپنے والدین کی حفاظت میں رہنے کی عادت پڑجاتی ہے چنانچہ نفسیاتی طور پر بھی شادی کے بعد اس کے دل میں یہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ محفوظ بازؤں کے حصار میں رہے۔
شوہر کا ذہین ہونابھی بیوی کی خواہشات میں سے ایک ہے۔بے وقوف مرد تو ویسے بھی معاشرے میں مذاق کا باعث بنتے ہیں چہ جائیکہ شوہر کی بے وقوفی کی وجہ سے بیوی مذاق کا نشانہ بنے۔ چنانچہ ہر بیوی اپنے شوہر میں ذہانت کا ہونا ضروری قرار دیتی ہے ۔
پھر دنیا کی ہر عورت اپنے شوہر کو ایک وفادار شوہر کے روپ میں دیکھنا چاہتی ہے۔ عورت کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا شوہر صرف اس کا شوہر ہو۔ شوہر کی بے وفائی کسی بھی عورت کو خصوصاً مشرقی عورت کو اندر سے تھوڑ پھوڑ دیتی ہے۔ ایک اور خوبی ہے جو ہر عورت اپنے شوہر میں دیکھنا چاہتی ہے ۔ وہ ہے بانک پن اور بہادری۔ تمیز دار ہونا بھی کسی مرد کی ایسی خوبی ہے جو عورت کو پسند ہے۔ بد تمیز انسان تو ویسے بھی کسی کو اچھا نہیں لگتا ۔ بد تمیز شوہر کیسے ایک بیوی کو اچھا لگ سکتا ہے۔ چنانچہ شوہر کا مہذب ہونا بھی ضروری ہے۔
پھر عورت کی ایک اور خوہش ہوتی ہے کہ اس کا شوہر اس کی عزت کرے۔ خصوصاً مہمانوں ، عزیز واقارب کی موجودگی میں تو عورت کی یہ خواہش اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ عورت کی عزت کرنا اصل میں مرد کی اپنی عزت کروانے کے مترادف ہے۔ پھر عورت یہ بھی چاہتی ہے کہ اس کا شوہر اس کا صرف شوہر ہی نہ ہو بلکہ اس کا دوست بھی ہو۔
عورت شوہر کو ایک شریف شخص کے روپ میں زیادہ پسند کرتی ہے۔ ایک بدمعاش اور غنڈے کے روپ میں نہیں۔ عورت کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ عزیز و اقارب، محلہ دار اور دیگر افراد اس کے شوہر کی شرافت کی وجہ سے اس کی عزت کریں۔عورت کوشوہر کا تنک مزاج اور جھگڑالو ہونا بھی پسند نہیں۔عورت اپنے شوہر کو ایک پرمزاح شخص کے روپ میں بھی دیکھنا پسند کرتی ہے۔مگر ایسا مزاح کہ جس میں سنجیدگی بھی ہو۔ مزاح میں بے باکی اتنی نہ ہو کہ وہ بے شرمی اور بے حیائی کہلانے لگے۔
عورت کی ایک اور بڑی خواہش یہ ہوتی ہے کہ اس کا شوہر اسے وقت بھی دے۔ یعنی اس سے گفتگو کرنے کے لیے کوئی وقت نکالے ۔ اگرچہ گفتگو کا کوئی خاص ایجنڈا ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ عام بات چیت ضرور ہونی چاہیے۔ عورت اپنی تعریف بھی چاہتی ہے۔ خصوصاً اپنے شوہر سے اپنی تعریف سننا اسے بہت پسند ہے۔چنانچہ ایسا شوہر ہونا چاہیے جو اس کے کاموں کو سراہے نہ کہ بے جا تنقید کرے۔
بیوی مفاہمت اور اتفاق رائے بھی چاہتی ہے۔ بیوی کی دلی چاہت ہوتی ہے کہ شوہر کی طرف سے ایسیانڈر سٹینڈنگ کا مظاہرہ ہونا چاہیے کہ دیکھنے والے حیران رہ جائیں کہ وہ یہ کہے بغیر نہ رہ سکےں کہ دیکھو دونوں ایک دوسرے کو کتنا سمجھتے ہیں۔
پھرہر بیوی ویک اینڈ اپنے شوہر کے ساتھ گزارنا پسند کرتی ہے۔ اس کی خواہش ہوتی کہ اس کا شوہر ہفتہ وار تعطیل اس کے پاس گزارے۔ کوئی ایسا پروگرام طے کیا جائے کہ دونوں یہ وقت اکٹھے گزار سکیں اور اس دوران کوئی مخل نہ ہو ۔شوہر کی طرف سے بھی عورت کی خواہش ہوتی ہے۔ عورت کی دلی خواہش ہوتی ہے اس کے شوہر کی طرف کوئی ایسا اشارہ کنایہ ایسا نہ ہو جس سے اس کے دل کو ٹھیس پہنچے۔
شوہر سے محبت اور پیار چاہنا عورت کی سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے۔ دنیا کی ہر عوت چاہتی ہے کہ اس کا شوہر اس سے پیار کرے۔
ماہرین کے مطابق محبت انسانی زندگی کے انتشار میں فطرت جیسی ہم آہنگی پیدا کرتی ہے۔ محبت ایک ایساآسما نی شعلہ ہے جسے شادی شدہ جوڑے جذب کرلیتے ہیں۔۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ مرد عورت کو ہم نے جوڑوں میں پیدا کیا ۔ ایک جگہ فرمایا کہ” میری نشانوں میں ایک یہ بھی نشانی ہے کہ میں نے تمہارے جوڑے بنائے”۔تاکہ تمہیں آپس میں ملنے سے سکون حاصل ہو۔پھر یہ بھی کہا گیاکہ مرد عورت انسانیت کے دو ٹکڑے ہیں یعنی ان ٹکڑوں کو عورت اور مرد کی صورت دی گئی ہے۔ ایک جگہ پر عورت مرد کے تعلقات کا بتایا گیا ہے کہ “عورتیں تمہارے لئے لباس ہیں اور تم ان کے لئے لبا س ہو”۔یعنی مرد اور عورت ایک دوسرے کی محبت کے طلبگاررہیں ۔اور وہ اس محبت کے رشتہ ازواج میں بندھے رہیں۔ایک جگہ ذکر ہے کہ” اس ذریعہ سے تم میں مودّت پیدا کی گئی”۔مودّت محبت کو کہتے ہیں۔لیکن مودّت اور محبت میں ایک فرق ہے۔وہ یہ کہ مودّت اس محبت کو کہتے ہیں جو دوسروں کو اپنے اندر جذب کرلینے کی طاقت رکھتی ہے۔لیکن محبت میں یہ شرط نہیں۔
اب وہ قارئین اپنے خیالات تحریر کریں جو کہ شادی کا پھل کھا پی ہضم کر چکے ہیں ۔ ۔۔۔۔۔
وہ بتائیں کہ کیا واقعی عورت اپنے شوہر میں یہ خوبیاں دیکھنا چاہتی ہے ؟ یا ان کے علاوہ بھی کچھ ایسی باتیں ہیں جو مصنف تحریر نہ کر سکا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
بس ہم عورتیں ہوتی ہی اتنی اچھی ہیں :)

جی بٹیا آپ نے بالکل درست لکھا ۔۔۔۔
عورت ! خدا کی بڑی بڑی نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔
عورت ! دنیا کی آبادکاری اور دینداری میں مردوں کے ساتھ برابر کی شریک ہے ۔
عورت! مرد کے دل کا سکون ، روح کی راحت ، ذہن کا اطمینان ، بدن کا چین ہے۔
عورت ! دنیا کے خوبصورت چہرہ کی ایک آنکھ ہے ، اگر عورت نہ ہوتی تو دنیا کی صورت کانی ہوتی ۔
عورت ! آدم علیہ السلام و حضرت حوا علیہا السلام کے علاوہ تمام انسانوں کی ماں ہے ، اس لئے وہ سب کے لئے قابل احترام ہے۔
عورت ! کا وجود انسانی تمدن کے لئے بے حد ضروری ہے اگر عورت نہ ہوتی تو مردوں کی زندگی جنگلی جانوروں سے بدتر ہوتی ۔
عورت ! بچپن میں بھائی بہنوں سے محبت کرتی ہے ،شادی کے بعد شوہر سے محبت کرتی ہے ،ماں بن کر اپنی اولاد سے محبت کرتی ہے ، اس لئے عورت دنیا میں پیار و محبت کا ایک ،، تاج محل ،، ہے ۔
بشکریہ
 
Top