عورت اور مرد : ایک مصاحبہ.......از ماری لاتھراپ

فلک شیر

محفلین
مصاحبہ کا معنی تو سمجھ نہ آیا ۔ مگر نظم بلاشبہ پر تاثر اور بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتی محسوس ہوئی ۔
بہت خوب شراکت پر بہت شکریہ
نایاب بھائی..........مصاحبہ انٹرویو کا اردو متبادل ہے......نظم کا مزاج ایک غیر روایتی انٹرویو کا سا ہے ، اس لیے اس کو اردو میں منتقل کرتے ہوئے میں نے اس کا نام یہ رکھ دیا
تحسین کے لیے شکر گزار ہوں............بےحد
 

تلمیذ

لائبریرین
آپ کے ترجمے کی تعریف تو احباب نے بطریق احسن کر دی ہے، چیمہ صاحب۔ میں اس میں کیا اضافہ کروں۔ اس تآثراتی نظم کو پڑھ کر یک بیک مجھے اپنے ہاں کی ان 'اوڈ' عورتوں کا خیال آگیا ہے، جو سڑک بنانے کی مشقت میں اپنے مردوں کے شانہ بشانہ مزدوری کرتی ہیں کیا ان کی توقعات اور جذبات بھی ایسے ہی ہوتے ہوں گے جن کا اشارہ اس نظم میں کیا گیا ہے۔ اور اگر ہوں بھی تو کیا وہ اسے ظاہر بھی کر سکتی ہیں؟
کتنا بڑا تضاد ہے؟
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت خوب چیمہ صاحب۔۔۔۔
لاہور گیا تھا۔۔۔ آپ سے ملاقات نہ ہو سکی۔۔ وجہ اس کی یہ ٹھہری کے آپ اپنے گاؤں سے واپس نہ آئے تھے۔ :)
 

فلک شیر

محفلین
بہت خوب چیمہ صاحب۔۔۔ ۔
لاہور گیا تھا۔۔۔ آپ سے ملاقات نہ ہو سکی۔۔ وجہ اس کی یہ ٹھہری کے آپ اپنے گاؤں سے واپس نہ آئے تھے۔ :)
جس شام آپ بٹ بہادر کے ڈرائینگ روم میں کلام وطعام میں مصروف تھے..........اُسی شام یہ فقیر گاؤں سے واپس کالج حاضر ہوا تھا.........اور رات دیر گئے بٹ صاحب سے بات بھی ہوئی..........انہوں نے آپ کا بتایا.........مگر چونکہ بٹ صاحب کو میرے واپس آنے کا علم نہ تھا.........اس لیے........
چلیں اب انشاءاللہ جب بھی لاہور آئیں گے.........ہم آپ کو پہلے ہی اغوا کروا لیں گے.........:)
انتظار رہے گا.......انشاءاللہ
 

فلک شیر

محفلین
آپ کے ترجمے کی تعریف تو احباب نے بطریق احسن کر دی ہے، چیمہ صاحب۔ میں اس میں کیا اضافہ کروں۔ اس تآثراتی نظم کو پڑھ کر یک بیک مجھے اپنے ہاں کی ان 'اوڈ' عورتوں کا خیال آگیا ہے، جو سڑک بنانے کی مشقت میں اپنے مردوں کے شانہ بشانہ مزدوری کرتی ہیں کیا ان کی توقعات اور جذبات بھی ایسے ہی ہوتے ہوں گے جن کا اشارہ اس نظم میں کیا گیا ہے۔ اور اگر ہوں بھی تو کیا وہ اسے ظاہر بھی کر سکتی ہیں؟
کتنا بڑا تضاد ہے؟
سر! تاریخ انسانی کے مختلف ادوار میں عورت اور مرد کا باہم تعلق مختلف رہاہے.........تاریخ دان کہتے ہیں کہ عورت مرد کے لیے ملکیت اور اولاد ایک ورک فورس کے طور پہ ہمیشہ سے رہی ہے......البتہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلیاں بھی آئیں .......لیکن ابھی بھی بہت سے معاشرتی گروہ ایسے ہیں ، جہاں معاش کو مرکز مان کر وہی پرانا روایتی تعلق زیادہ مضبوط شکل میں پایا جاتا ہے.....
لیکن ایک بات تو طے ہے کہ natural instinctکی وجہ سے بھی کہیں نہ کہیں عورت اپنے possession کے حق سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہوتی.......اور شاید گھر کے ادارے کی تشکیل میں اس possession نےبھی کچھ نہ کچھ کردار ادا کیا ہے!! اور میرے خیال میں فی زمانہ خاص طور پہ یہ چیز زیادہ شدت سے محسوس کی جاتی ہے عورت کے ہاں!!!
 

جیہ

لائبریرین
عورت اور مرد: ایک مصاحبہ

ارے لڑکے!
تمہیں خبر بھی ہے، کہ تم نے
کیسے اوپر والے کی سب مصنوعات میں سےسب سے قیمتی چیز کا سوال کر ڈالا ہے؟
عورت سے اُسی کو مانگ بیٹھے
اُس کی معجزے دکھانے والی محبت چاہی
اور
یوں اُس سے اس کی زندگی مانگ لی

ارے، تم نے تو یہ بے مُول شے ایسے مانگ لی
جیسے بچے کھلونا مانگتے ہیں
جس کی چاہ میں بہت سےزندگیاں گنوا گئے
تم نے بالکل بانکوں کی طرح لاپرواہی سے اُس کا سوال کر دیا

اور پھرتم نے مرد کی طرح مجھے میرا فرض یاد دلایا ہے
اور مجھ سے اسی کی طرح سوالات کیے ہیں
اب ذرا تم مجھ عورت کی روح کے تار پہ بیٹھو
تاکہ کچھ سوال میں بھی تم سے پوچھ سکوں

تم چاہو گے کہ تمہیں دسترخوان ہمیشہ دھواں دیتا ہوا ملے
تمہاری جرابیں اور قمیصیں ٹھیک سے تیار ہوں
اور میں تم سے کیا چاہوں گی، جانتے ہو؟
یہ کہ تمہارا دل ہمیشہ آسمان کے تاروں کی طرح سچا رہے
اور روح خود آسمان کی مانند نتھری اور کھری رہے

تمہیں سبزی بگھارنے کو ایک باورچی کی ضرورت ہے
اور مجھے !!...........
تمہیں قمیصیں پتلونیں سنبھالنے والی ایک ملازمہ کی ضرورت ہے
اور مجھے اپنے لیے ایک ’مرد‘ اور شہنشاہ کی حاجت.......
اپنی سلطنت،جسے گھر کہتے ہیں......کے لیے ایک شہنشاہ
اور ایسے مرد کی اپنے لیے حاجت ہے، کہ خود خالق آسمان سے جھانکے..
جیسے اس نے آدم کو بھیج کر جھانکا تھا.....اور پھر کہے
واہ..........!!!!

آج میں حسیں اور جوان ہوں......نرم اور لطیف
لیکن میرے گالوں کے گلابوں کو مرجھانا بھی تو ہے....ایک دن
تو کیا تب تم .......یعنی جھڑتے پتوں میں......مجھ سے محبت نبھاؤ گے؟؟
جیسا کہ تم بہار کے دنوں میں کیا کرتے ہو!!!

کیا تمہارا دل اتنا وسیع اور گہرا ہے؟
کہ میں اپنے سارے بوجھ کو اس کے حوالے کر دوں....اور
تمہیں پتا ہے
جس دن ہاتھ میں منہدی لگتی ہے تو عورت
اپنی جنت یا جہنم کو سدھارتی ہے......

مجھے تم سے یہ سب چاہیے
دے سکو تو
میں تمہاری داسی.....

اور اگر تم (مرد) اِس قابل نہیں ہو
توکھانا بنانے اور کپڑے دھونے کو ایک ملازمہ
بہت سستی ملتی ہے
ایک عورت کی زندگی اور دل کو
ایسے تو نہیں پاسکتے تم
شاعرہ: ماری ٹی لاتھراپ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ترجمہ: فلک شیر​
زبردست کیا خوب ترجمہ ہے واہ واہ
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ ۔۔۔۔!

بہت ہی خوب کام کیا ہے آپ نے۔

خاکسار کی جانب سے نذرانہء تحسین پیشِ خدمت ہے۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف۔
 

طارق شاہ

محفلین
فلک شیر صاحب! بہت خوب ، بہت عمدہ اور پر اثر ترجمہ کیا ہے آپ نے
تشکّر اسے ہم سے یہاں شیئر کرنے پر، ڈھیروں داد اور دعائیں
بہت خوش رہیں :)

تشکّر جیہ صاحبہ کا بھی اسے دوبارہ زندہ کرنے پر ، کہ
پڑھ کر لطف اندوز ہونا نصیب ہوا ، نجانے کیسے نظر سے نہیں گزری :)
 

فلک شیر

محفلین
فلک شیر صاحب! بہت خوب ، بہت عمدہ اور پر اثر ترجمہ کیا ہے آپ نے
تشکّر اسے ہم سے یہاں شیئر کرنے پر، ڈھیروں داد اور دعائیں
بہت خوش رہیں :)

تشکّر جیہ صاحبہ کا بھی اسے دوبارہ زندہ کرنے پر ، کہ
پڑھ کر لطف اندوز ہونا نصیب ہوا ، نجانے کیسے نظر سے نہیں گزری :)
محترم شاہ صاحب، سخن شناس کا حرف تحسین تو نعمت ہے ۔۔۔۔۔بے حد شکر گزار ہوں آپ کی شفقت و عنایت کا۔ :)
 

طارق شاہ

محفلین
یہاں بروئے تحریر اورمتذکرہ امور پر خیالات میں ان کی خصوصیت کا معترف تو میں بھی ہوں
الله انھیں خوش رکھے ۔ یہ شاید ، یہاں ان کے کسی مخصوص ترجمہ یا کام کی طرف آپ کا اشارہ ہے
 

فلک شیر

محفلین
یہاں بروئے تحریر اورمتذکرہ امور پر خیالات میں ان کی خصوصیت کا معترف تو میں بھی ہوں
الله انھیں خوش رکھے ۔ یہ شاید ، یہاں ان کے کسی مخصوص ترجمہ یا کام کی طرف آپ کا اشارہ ہے
جی شاہ صاحب، یہاں دیکھیے جیہ صاحبہ کا کیا گیا ایک پشتو نظم کا ترجمہ۔
 
Top