عوام تعاون کریں تو ملک بھر میں نفاذ شر یعت کی کوشش کرونگا ،صوفی محمد

جوش

محفلین
(نمائندہ جنگ)تحریک نفاذ شریعت محمدی کے مرکزی امیر مولانا صوفی محمد نے کہا ہے کہ اگر عوام میرے ساتھ تعاون کریں تو میں پاکستان کے ہر حصے میں شریعت کے نفاذ کیلئے کوشش کرونگا۔ مالاکنڈ ڈویژن میں مکمل امن قائم ہوجائے تو پھر سکیورٹی فورسز کی نقل وحرکت پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار مولانا صوفی محمد نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی حفاظت کیلئے ہر کسی کے پاس ہتھیار ہونا چاہیے۔ سوات کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں کے لوگوں کے پاس بھی اپنی حفاظت کیلئے ہتھیار ہیں لوگ اپنے پاس حفاظت کیلئے ہتھیار رکھ سکتے ہیں اور اسلام میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا اغواء کی وارداتیں پوری دنیا میں ہو رہی ہیں جبکہ امن معاہدے کے بعد مالاکنڈ ڈویژن میں کسی کو قتل نہیں کیا گیا اور معاہدے کی خلاف ورزی طالبان نے نہیں سکیورٹی فورسز نے کی ہے۔ انہوں نے کہا مالاکنڈ ڈویژن سوات پاکستان کا حصہ ہے، اگر آرمی یہاں چھاؤنی قائم کرے تو مجھے یا کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا صوفی محمد نے کہا اگر مولانا فضل اللہ کو سمن جاری ہوگئے تو وہ بھی قاضی کورٹس میں پیش ہونگے۔
 

زینب

محفلین
اچھی بات ہے اللہ کرے پورے پاکستان میں امن اور محبت ہی ہو ہر طرف۔۔۔۔۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
اچھی بات ہے اللہ کرے پورے پاکستان میں امن اور محبت ہی ہو ہر طرف۔۔۔۔۔۔۔۔

مولانا صاحب ہر شہری کو اپنے دفاع کیلئے ہتھیار رکھنا شرعی قرار دے چکے ہیں۔ بالکل ویسا ہی جیسا امریکہ میں ہتھیار رکھنا قانونً جائز ہے۔ وہاں تو اس ’’دفاعی‘‘ عمل کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ دو ملین سے زائد امریکی جیلوں میں ہیں! ;)
ظاہر ہے جب آپ دفاع کیلئے ہتھیار رکھنے کی اجازت دیں گے تو ’’جارحیت‘‘ کیلئے کام کرنے والے چپ کرکے تو نہیں بیٹھیں گے! :)
 
(نمائندہ جنگ)تحریک نفاذ شریعت محمدی کے مرکزی امیر مولانا صوفی محمد نے کہا ہے کہ اگر عوام میرے ساتھ تعاون کریں تو میں پاکستان کے ہر حصے میں شریعت کے نفاذ کیلئے کوشش کرونگا۔ مالاکنڈ ڈویژن میں مکمل امن قائم ہوجائے تو پھر سکیورٹی فورسز کی نقل وحرکت پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار مولانا صوفی محمد نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی حفاظت کیلئے ہر کسی کے پاس ہتھیار ہونا چاہیے۔ سوات کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں کے لوگوں کے پاس بھی اپنی حفاظت کیلئے ہتھیار ہیں لوگ اپنے پاس حفاظت کیلئے ہتھیار رکھ سکتے ہیں اور اسلام میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا اغواء کی وارداتیں پوری دنیا میں ہو رہی ہیں جبکہ امن معاہدے کے بعد مالاکنڈ ڈویژن میں کسی کو قتل نہیں کیا گیا اور معاہدے کی خلاف ورزی طالبان نے نہیں سکیورٹی فورسز نے کی ہے۔ انہوں نے کہا مالاکنڈ ڈویژن سوات پاکستان کا حصہ ہے، اگر آرمی یہاں چھاؤنی قائم کرے تو مجھے یا کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا صوفی محمد نے کہا اگر مولانا فضل اللہ کو سمن جاری ہوگئے تو وہ بھی قاضی کورٹس میں پیش ہونگے۔

ویسے ایک بات ہے اس طرح‌ "چوہدری و ڈوگر" کورٹس ختم ہوکر "قاضی" کورٹس شروع ہوجائیں گے۔ لوگوں‌کو انصاف تو ملے گا۔
 

طالوت

محفلین
مولانا صاحب ہر شہری کو اپنے دفاع کیلئے ہتھیار رکھنا شرعی قرار دے چکے ہیں۔ بالکل ویسا ہی جیسا امریکہ میں ہتھیار رکھنا قانونً جائز ہے۔ وہاں تو اس ’’دفاعی‘‘ عمل کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ دو ملین سے زائد امریکی جیلوں میں ہیں! ;)
ظاہر ہے جب آپ دفاع کیلئے ہتھیار رکھنے کی اجازت دیں گے تو ’’جارحیت‘‘ کیلئے کام کرنے والے چپ کرکے تو نہیں بیٹھیں گے! :)

پاکستانی علاقوں میں اسلحہ قدیم و جدید ہر شکل میں رہا ہے ۔۔ 15/20 سال پہلے خصوصا نو گیارہ سے پہلے بھی یہاں اسلحے کی بھرمار تھی مگر جرائم کے حوالے سے صرف کراچی یا لاہور ایک طرف اور پورا صوبہ سرحد ایک طرف ۔۔ (رپورٹ یاد نہیں اسلیے حوالہ دینے سے قاصر ہوں)
وسلام
 
پہلے بھاڑے کی فوج کو کورٹس تھے جس نے نواز شریف کو سزا دی
پھر ڈوگر کورٹس ائے جس نے نواز کو نااہل قراد دیا
اب چوہدری کورٹس ائے ہیں دیکھے یہ کیا کرتے ہیں
ان کے مقابل "قاضی" کورٹس مناسب ہی لگتے ہیں۔
 
پہلے بھاڑے کی فوج کو کورٹس تھے جس نے نواز شریف کو سزا دی
پھر ڈوگر کورٹس ائے جس نے نواز کو نااہل قراد دیا
اب چوہدری کورٹس ائے ہیں دیکھے یہ کیا کرتے ہیں
ان کے مقابل "قاضی" کورٹس مناسب ہی لگتے ہیں۔

کیا آپ کسی بھی کورٹ پر راضی ہونگے یا پھر کورٹ مارشل کروانے کا ارادہ ہے ۔۔؟
 
کورٹ مارشل تو فوج کے ٹٹووں کا ہوتا ہے ۔ مشرف ضیا وغیرہ کا ہونا چاہیے۔
مجھے تو "قاضی" کورٹس مناسب لگ رہے ہیں بالمقابل "چوہدری" کورٹس کے
 
Top