عمر بھر آنکھوں میں پانی لے کر --- برائے اصلاح

loneliness4ever

محفلین
السلام علیکم اہل محفل
امید ہے تمام احباب خیر سے ہونگے
فقیر پھر خدمت میں حاضر ہوا ہے
اس امید کے ساتھ کہ ہمیشہ کی طرح
اصلاح کے انمول موتیوں سے نوازا جائے گا
سدا آباد رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔آمین صد آمین

عمر بھر آنکھوں میں پانی لے کر
اس سے پلٹا ھوں نشانی لے کر

چھوڑ آیا اس کے در پر خود کو
نامکمل اک کہانی لے کر

لوٹ آتی ہیں دعائیں ساری
ضوفشانی بدگمانی لے کر

شام ہونے پر پلٹنا ہی تھا
شب کو خوابوں کی کہانی لے کر

موت بھی دیتا نہیں ہے ظالم
وقت لوگوں سے جوانی لے کر

تھام دیتا ہے تمنا جینے کی
وقت ظالم زندگانی لے کر

خاک ہوتی ہے معزز صاحب
خاک پر کب حکمرانی لے کر

راکھ سےیہ لوگ ہوجاتے ہیں
خود ہی دل میں بدگمانی لے کر

تجھ کو پچھتانا ہی تھا دل بسمل
خواہشوں کی راجدھانی لے کر

موت ہی مخمور بہتر ٹھہری
ظلمتوں پر بے زبانی لے کر
 

الف عین

لائبریرین
مطلع فاعلاتن فعلاتن فعلن سمجھ کر روانی کی داد دے رہا تھا کہ معلوم ہوا کہ بحر وہ نہیں، تجرباتی ہے، فاعلاتن فاعلاتن فعلن
اس بحر میں روانی کی شدید کمی محسوس ہوتی ہے۔کئی مصرعے دونوں بحروں میں تقطیع ہو رہے ہیں
بہتر ہو کہ فاعلاتن فعلاتن فعلن میں ہی ڈھال لیں سارے اشعار
 
Top