عمران خان کے جیو پر الیکشن میں دھاندلی کے الزام پر عوام کی رائے

عمران خان کے جیو پر الیکشن میں دھاندلی کے الزام پر عوام کی رائے

کراچی…پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جیو پر الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کے الزامات پر عوام کی رائے ملاحظہ فرمائیں۔2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کو بڑے پیمانے پر بے نقاب کرنے میں جیو کا کردار مثالی رہا ہے مگر عمران خان صاحب جیو کو دھاندلی کرنے والوں کی فہرست میں شمار کرتے ہیں۔ پاکستانی عوام اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں۔ یہ جاننے کیلئے جیو نیوز، جنگ اخبار اور دی نیوز نے گیلپ پاکستان کے تعاون سے ملک کے چاروں صوبوں میں سروے کیا، جس میں 26 سو سے زائد افراد کی رائے لی گئی۔سروے میں عوام سے سوال کیا گیا کہ گزشتہ دنوں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جیو پر الیکشن 2013ء میں دھاندلی کرنے کا الزام عائد کیا۔ کیا آپ ان الزامات کو درست سمجھتے ہیں یا غلط ؟جواب میں سروے میں شامل 39 فیصد افراد نے ان الزامات کو درست کہا جبکہ 36 فیصد کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے جیو پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور غلط ہیں۔ 25 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ جس کے بعد عوام سے مزید سوال کیا گیا کہ آپ کے خیال میں عمران خان نے جیو پر جو دھاندلی کے الزامات عائد کیئے ہیں وہ ان کا ذاتی فعل ہے یا انہوں نے کسی اور کے کہنے پر یہ کام کیا ہے؟جواب میں 39 فیصد افراد نے جیو پر دھاندلی کے الزامات لگانے کو عمران خان کا ذاتی فعل قرار دیا جبکہ 36 فیصد کا کہنا تھا کہ یہ کام انہوں نے کسی اور کے کہنے پر کیا ہے، 25 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ سروے میں عوام سے مزید پوچھا گیا کہ کہ ان کے خیال میں کیا 2013کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی تھی یا یہ الیکشن بالکل شفاف تھے؟جواب میں 33 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ الیکشن 2013 میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی تھی جبکہ 35 فیصد کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی بڑے پیمانے پر تو نہیں ہوئی مگر کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر ضرور ہوئی تھی۔ 13 فیصد کا کہنا تھا کہ الیکشن 2013 بالکل شفاف اور دھاندلی سے پاک تھے۔ 19 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔سروے میں عوام سے انتخابات 2013 میں خیبر پختونخوا میں دھاندلی کے الزامات کے بارے بھی سوال کیا گیا اور پوچھا گیا کہ کیا خیبر پختونخوا میں بھی دھاندلی ہوئی تھی؟جواب میں 45 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ جی ہاں خیبر پختونخوا میں بھی دھاندلی ہوئی تھی ، جبکہ 27 فیصد کا کہنا تھا کہ اس صوبے میں دھاندلی نہیں ہوئی تھی۔27 فیصد نے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتے جبکہ 1 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔سروے میں عوام سے اس رائے پر بھی آراء مانگی گئیں کہ جس کے مطابق اگر الیکشن 2013 صاف و شفاف ہوتے یعنی دھاندلی نہ ہوتی تو پاکستان تحریک انصاف کے ملکی سطح پر جیتنے کے زیادہ امکانات ہوتے ؟اس کے جواب میں سروے میں شامل 17 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں کہ اگر الیکشن 2013 صاف و شفاف ہوتے تو پاکستان تحریک انصاف کی جیت کے امکانات بڑھ جاتے، جبکہ 33 فیصد کا کہنا تھا کہ صاف اور شفاف انتخابات کے باوجود بھی پی ٹی آئی کے جیتنے کے امکانات بہت تھوڑے تھے۔ سروے میں 33 فیصد افراد کی رائے تھی کہ الیکشن اگر مکمل طور پر بھی صاف اور شفاف ہوتے تب بھی تحریک انصاف کی جیت کا کوئی امکان نہیں تھا۔ 17 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
 
دھاندلی کے الزامات کے غبارے سے ہوا تب ہی نکل گئی تھی جب ضمنی انتخابات کا نتیجہ آیا تھا۔
جب کپتان اپنے گھر کی نشست بھی ہار گئے تھے۔ اور پیشاور کی بھی
 
جناب ثابت شدہ دھاندلی تو کراچی میں ہوئی تھی۔ جہاں علوی صاحب دھاندلی رکوا کر کامیاب ہوئے تھے۔ :)
وہ واقعہ تو واقعی انتخابی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جانا چاہئے جب ایم کیو ایم جیسے عفریت سے مقابلہ کر کے تحریک انصاف نے کراچی کی نشست جیتی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جناب ثابت شدہ دھاندلی تو کراچی میں ہوئی تھی۔ جہاں علوی صاحب دھاندلی رکوا کر کامیاب ہوئے تھے۔ :)
وہ واقعہ تو واقعی انتخابی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جانا چاہئے جب ایم کیو ایم جیسے عفریت سے مقابلہ کر کے تحریک انصاف نے کراچی کی نشست جیتی۔

آپ مجھ سے مخاطب ہیں؟ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
جناب ثابت شدہ دھاندلی تو کراچی میں ہوئی تھی۔ جہاں علوی صاحب دھاندلی رکوا کر کامیاب ہوئے تھے۔ :)
وہ واقعہ تو واقعی انتخابی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جانا چاہئے جب ایم کیو ایم جیسے عفریت سے مقابلہ کر کے تحریک انصاف نے کراچی کی نشست جیتی۔

چونکہ تحریکِ انصاف اس بار ایک نئی سیاسی قوت بن کر اُبھری ہے سو اسے تمام قائم و قابض (Status Quo) طبقات کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مزاحمت میں سب نے اپنا حصہ بہ قدرِ جثہ بخوبی شامل کیا ہے۔
 
چونکہ تحریکِ انصاف اس بار ایک نئی سیاسی قوت بن کر اُبھری ہے سو اسے تمام قائم و قابض (Status Quo) طبقات کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مزاحمت میں سب نے اپنا حصہ بہ قدرِ جثہ بخوبی شامل کیا ہے۔
عمران کو نوجوان طبقے کو متحرک کرکے سیاست میں شامل کرنے کا کریڈٹ تو بالکل جاتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
دھاندلی کے الزامات کے غبارے سے ہوا تب ہی نکل گئی تھی جب ضمنی انتخابات کا نتیجہ آیا تھا۔
جب کپتان اپنے گھر کی نشست بھی ہار گئے تھے۔ اور پیشاور کی بھی
پیشاور نہیں ہوتا، پشاور ہوتا۔ اگر عمران خان وہاں سے سیٹ ہارا تو مطلب وہاں دھاندلی نہیں ہوئی۔ دھاندلی تو پنجاب اور دیگر پاکستان میں ہوئی ہے۔ جہاں جہاں عمران خان جیتا ہے آپ وہاں بیشک حلقے کھلوالیں۔ اسکو کوئی اعتراض نہیں۔

جناب ثابت شدہ دھاندلی تو کراچی میں ہوئی تھی۔ جہاں علوی صاحب دھاندلی رکوا کر کامیاب ہوئے تھے۔ :)
وہ واقعہ تو واقعی انتخابی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جانا چاہئے جب ایم کیو ایم جیسے عفریت سے مقابلہ کر کے تحریک انصاف نے کراچی کی نشست جیتی۔
دھاندلی رکوا کر مطلب؟

چونکہ تحریکِ انصاف اس بار ایک نئی سیاسی قوت بن کر اُبھری ہے سو اسے تمام قائم و قابض (Status Quo) طبقات کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مزاحمت میں سب نے اپنا حصہ بہ قدرِ جثہ بخوبی شامل کیا ہے۔
تحریک انصاف نے پاکستانی روایتی سیاست میں ایک تیسری قوت کا کردار ادا کیا ہے۔ مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے دھڑوں میں اسی لئے بے چینی پائی جاتی ہے۔
 
1-پشاور کی املاء پیشاور بھی درست ہے۔ :)
دھاندلی کی شکایات پورے ملک میں تھیں۔ عمران کے گھر کی میانوالی کی سیٹ بھی ضمنی الیکشن میں چلی گئی۔ اس پر عمران نے دھاندلی کا الزام بھی نہیں لگایا :)
2- عمران کی اتنے فین ہیں ، علوی صاحب کی سیٹ کے معاملے کا بھی نہیں پتا؟
3- عمران کے دست راست شاہ محمود قریشی، جاوید ہاشمی وغیرہ روایتی سیاستدان ہی ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کی روایتی سپورٹ بھی شامل حال رہی ہے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
3- عمران کے دست راست شاہ محمود قریشی، جاوید ہاشمی وغیرہ روایتی سیاستدان ہی ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کی روایتی سپورٹ بھی شامل حال رہی ہے۔ :)

کم از کم نواز لیگ کے پرستاروں کو کسی کو اسٹیبلشمینٹ کا طعنہ نہیں دینا چاہیے۔
 
نواز شریف کی بابت بھی حقیقت یہی کچھ ہے۔ :)

عمران خان کے بارے میں تو کچھ لوگوں کو صرف شبہ ہی ہے، نواز شریف کے معاملے میں تو کوئی ابہام ہی نہیں ہے۔
بالکل لیکن نواز کی یہ حقیقت اب پرانی بات ہوگئی ۔ اور نواز اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں سے نکل کر آزاد ہو کر کھیلنے لگا ہے۔ :)
عمران کا معاملہ شبہ سے آگے نکل چکا ہے۔ اسے بھی حقیقت کا درجہ ہی سمجھیں اب :)
 

محمداحمد

لائبریرین
بالکل لیکن نواز کی یہ حقیقت اب پرانی بات ہوگئی ۔ اور نواز اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں سے نکل کر آزاد ہو کر کھیلنے لگا ہے۔ :)

اگر یہ حرکتیں نواز شریف کے لئے جائز ہیں تو پھر باقی لوگوں پر کیوں قدغن لگائی جا رہی ہیں۔ :)

ہوسکتا ہے کل کو اسٹیبلشمینٹ کے چور دروازے گھسنے والے دیگر لوگ بھی خود کو اسی طرح بری الذمہ کروالیں۔

مزید یہ کہ نواز شریف پر تو غداری کا مقدمہ بھی بنتا ہے کہ جنہوں نے اُسے بنایا وہ اُن کے ہی خلاف کھڑا ہو گیا۔ :) :)
 
اگر یہ حرکتیں نواز شریف کے لئے جائز ہیں تو پھر باقی لوگوں پر کیوں قدغن لگائی جا رہی ہیں۔ :)

ہوسکتا ہے کل کو اسٹیبلشمینٹ کے چور دروازے گھسنے والے دیگر لوگ بھی خود کو اسی طرح بری الذمہ کروالیں۔

مزید یہ کہ نواز شریف پر تو غداری کا مقدمہ بھی بنتا ہے کہ جنہوں نے اُسے بنایا وہ اُن کے ہی خلاف کھڑا ہو گیا۔ :) :)
نواز کے لئے بھی جائز نہیں ہیں،
نکتہ یہ ہے کہ عمران بھی تقریباً روائتی سیاست ہی کر رہا ہے۔ :)
 
Top