عمران خان کی طرف سے عوام کو ایک اور تحفہ

عمران خان صاحب آپ غریبوں کا نعرہ لگا کر جیتے ہو تو یہ غریبوں کی زندگی اجیرن کیوں کر رہے ہو آج کیا ہوا سُنیں۔
لو جی یہ بھی ہونا تھا آج ہماری گاڑی میں کسی شخص نے بتایا کہ اب موٹر سائیکل کی رجسٹریشن فیس چار ہزار سے بڑھا کر سترہ ہزار کردی گئی ہے یہ خبر میں نے کسی سے سُنی ہے صحیح ہے یا نہیں کوئی تصدیق میرے پاس نہیں ہے۔ آپ لوگوں کی کیا رائے ہے۔
 
ایک اور خوش خبری آگئی عمران خان نے نیٹ کی فیس پر بھی انکم ٹیکس عائد کردیا ہے میں پہلے چھ سو روپے دے دیتا تھا اب آٹھ سو پچاس روپے دونگا۔
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان صاحب آپ غریبوں کا نعرہ لگا کر جیتے ہو تو یہ غریبوں کی زندگی اجیرن کیوں کر رہے ہو آج کیا ہوا سُنیں۔
لو جی یہ بھی ہونا تھا آج ہماری گاڑی میں کسی شخص نے بتایا کہ اب موٹر سائیکل کی رجسٹریشن فیس چار ہزار سے بڑھا کر سترہ ہزار کردی گئی ہے یہ خبر میں نے کسی سے سُنی ہے صحیح ہے یا نہیں کوئی تصدیق میرے پاس نہیں ہے۔ آپ لوگوں کی کیا رائے ہے۔
ایک اور خوش خبری آگئی عمران خان نے نیٹ کی فیس پر بھی انکم ٹیکس عائد کردیا ہے میں پہلے چھ سو روپے دے دیتا تھا اب آٹھ سو پچاس روپے دونگا۔
بجائے ان طبقات کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے جو ماضی میں ٹیکس ادا نہیں کر رہے تھے، سب پر بلا تفریق مزید فلیٹ ٹیکسز لگا دئے گئے ہیں۔
دوسرا اہم مسئلہ ٹیکس وصولی کا ہے۔ عوام بیشک پورا ٹیکس ادا کر رہی ہو، جب تک سرکاری خزانہ تک اس کی وصولی کا نظام موثر نہیں بنایا جاتا۔ یہ مسائل ایسے ہی چلتے رہیں گے۔
 
بجائے ان طبقات کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے جو ماضی میں ٹیکس ادا نہیں کر رہے تھے، سب پر بلا تفریق مزید فلیٹ ٹیکسز لگا دئے گئے ہیں۔
دوسرا اہم مسئلہ ٹیکس وصولی کا ہے۔ عوام بیشک پورا ٹیکس ادا کر رہی ہو، جب تک سرکاری خزانہ تک اس کی وصولی کا نظام موثر نہیں بنایا جاتا۔ یہ مسائل ایسے ہی چلتے رہیں گے۔
عمران خان صاحب اب غریب اور امیر کا فرق بھی بھولتے جارہے ہیں۔
 
میں نے ایک گورنمنٹ ملازم جو کے ساتھ اسکیل میں کام کررہے تھے اُن کی تنخواہ کی سلپ دیکھی تو پتا چلا کہ ہاوس رینٹ گورنمنٹ جو دے رہی ہے وہ اُنھیں دو ہزار تین سو چوراسی روپے مل رہا ہے جب کہ وہ ساڑھے آٹھ ہزار روپے کرایہ دے رہے ہیں۔ اور کنوینس الاونس دیکھا تو اُنیس و بتیس روپے مل رہا تھا اُن سے پوچھا کہ آپ کا کرایہ کتنا لگتا ہے تو پتا چلا کہ صاحب تین گاڑیاں تبدیل کرکے آتے ہیں اُس حساب سے آپ خود لگالیں کم سے کم کرایہ بھی ابھی بیس روپے چل رہا ہے اور دونوں طرف کا کرایہ لگالیں تو آپ خود دیکھ لیں کہ وہ کتنا بچا سکتا ہے اور میڈیکل الاونس اُن صاحب کی پے سلپ میں تھا ہی نہیں پتا چلا کہ جو ملازمین کونٹریکٹ پر کام کرتے ہیں اُن کا میڈیکل نہیں ہے۔
 
آج ایک اچھی خبر بھی سُنی کے اسٹیل مِل کے ملازمین کو تنخواہ ہر مہینے مِل رہی ہے پر اُس کے ساتھ ہی یہ بھی کسی نے بتایا کہ یہ چین یا تُرکی نے خرید لی ہے اور چین والے ملازمین بھی اپنے ساتھ ہی لاتے ہیں جو اُن کے قیدی ہوتے ہیں وہ ہمارے ملک پاکستان میں کام کرتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
میں نے ایک گورنمنٹ ملازم جو کے ساتھ اسکیل میں کام کررہے تھے اُن کی تنخواہ کی سلپ دیکھی تو پتا چلا کہ ہاوس رینٹ گورنمنٹ جو دے رہی ہے وہ اُنھیں دو ہزار تین سو چوراسی روپے مل رہا ہے جب کہ وہ ساڑھے آٹھ ہزار روپے کرایہ دے رہے ہیں۔ اور کنوینس الاونس دیکھا تو اُنیس و بتیس روپے مل رہا تھا اُن سے پوچھا کہ آپ کا کرایہ کتنا لگتا ہے تو پتا چلا کہ صاحب تین گاڑیاں تبدیل کرکے آتے ہیں اُس حساب سے آپ خود لگالیں کم سے کم کرایہ بھی ابھی بیس روپے چل رہا ہے اور دونوں طرف کا کرایہ لگالیں تو آپ خود دیکھ لیں کہ وہ کتنا بچا سکتا ہے اور میڈیکل الاونس اُن صاحب کی پے سلپ میں تھا ہی نہیں پتا چلا کہ جو ملازمین کونٹریکٹ پر کام کرتے ہیں اُن کا میڈیکل نہیں ہے۔
ہم نے اِس کے اُلٹ بھی دیکھا ہے۔ ایک صاحب اپنے آبائی گھر میں رہ رہے ہیں اور سرکاری کھاتے سے ہاؤس رینٹ بھی لیے جا رہے ہیں۔ :)
 
عمران خان دوسروں سے حساب مانگتا ہے اپنا بھی تو حساب دے کہ اتنا پیسا جو بڑے بڑے سیاستدانوں سے لوٹ رہا ہے اور غریب عوام پر بھاری بھاری ٹیکس لگا رہا ہے یہ سب کہاں جارہا ہے کہاں لگ رہا ہے کوئی آوٹ پُٹ نہیں نظر آرہی صرف خالی خالی ڈھول بجا رہے ہو عمران خان صاحب۔
 

جاسم محمد

محفلین
جو نہیں لے رہے اُن کا کیا قصور ہے۔
پاکستان میں دراصل بنیادی مسئلہ معاشی نہیں معاشرتی ہے۔ جس کے پاس اثاثے ہیں وہ اتنے زیادہ ہیں کہ اسے سمجھ نہیں آتی کہ ان سے حاصل ہونے والی آمدن کہاں خرچ کریں۔ اور جس کے پاس اثاثے نہیں ہیں وہ شدید مہنگائی کی وجہ سے کوڑی کوڑی کا مقروض ہے۔
ہونا تو یہ چاہئے کہ معاشرتی انصاف قائم ہو۔ جس کے پاس ڈھیروں اثاثے ہیں اور کروڑوں کی سالانہ آمدن، ان سے پہلے ٹیکس وصول کیا جائے۔ یہ طبقہ چونکہ طاقتور ہے ا لئے لابنگ کر کے حکومت سے اپنے آپ کو بچا لیتا ہے۔ اور بیچارہ غریب بلاتفریق ٹیکسوں میں دب کر مارا جاتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جس کے پاس ڈھیروں اثاثے ہیں اور کروڑوں کی سالانہ آمدن، ان سے پہلے ٹیکس وصول کیا جائے۔
ویسے، ایک بات پوچھیں، اگر آپ کو بری نہ لگے، عمران خان صاحب کے اثاثے کتنے ہیں اور وہ اس پر کتنا ٹیکس دیتے ہیں؟ :) رعایا بھی تو حکمران کی پیروی کرتی ہے نا!
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے، ایک بات پوچھیں، اگر آپ کو بری نہ لگے، عمران خان صاحب کے اثاثے کتنے ہیں اور وہ اس پر کتنا ٹیکس دیتے ہیں؟ :) رعایا بھی تو حکمران کی پیروی کرتی ہے نا!
ظاہر ہے شروعات اپنے گھر سےہوتی ہے۔ Lead by example
بدقسمتی سے عمران خان اور ان کے سیاسی رفقا بھی اسی اشرافیہ کلاس سے تعلق رکھتے ہیں جو اپنے بے شمار اثاثوں سے آمدن وصول کرنا تو بہت پسند کرتے ہیں ۔ پر اس پہ پورا ٹیکس ادا کرنا اپنی شان کے خلاف توہین سمجھتے ہیں۔
اگر رعایا کو ٹھیک کرنا ہے تو پہلے ملک کی اشرافیہ کو ٹھیک ہونا پڑے گا ۔
 
Top