عمران خان نواز شریف سے بہتر وزیراعظم ہیں، اعتزاز احسن

جاسم محمد

محفلین
عمران خان نواز شریف سے بہتر وزیراعظم ہیں، اعتزاز احسن
SAMAA | Web desk - Posted: Mar 18, 2021 | Last Updated: 4 hours ago

پی ڈی ایم میں ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء اعتزازاحسن نے عمران خان کو نواز شریف سے بہتر وزیراعظم قرار دیدیا۔

سماء کے پروگرام 7سے 8 میں گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ مریم کی جانب سے گزشتہ روز کیے گئے ٹوئٹ کے بعد پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں سے مزید فاصلہ پیدا کرلیا ہے، پی ڈی ایم میں ابہام پیدا کرنے کی کوشش ہے کہ کوئی نیا سلیکٹڈ آرہا ہے۔ پی ڈی ایم کا ایجنڈا ابھی تک مسلم لیگ نواز نے سیٹ کیا جبکہ اتحاد میں شریک میں تمام جماعتوں کا فیصلہ مسلم لیگ نون کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق گورنر محمد زبیر جاکر آرمی چیف سے ملاقاتیں کرتے ہیں، پی ڈی ایم جماعتوں کو اعتماد میں لیے بغیر سفارتکاری شروع کردیتے ہیں، اسی طرح گوجرانوالہ جلسے میں تقریر پر کسی کواعتماد میں نہیں لیا، جب ناکام ہوتے ہیں توآپ پانسہ پلٹ دیتے ہیں۔

اعتزاز احسن نے نواز شریف کی صحت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف سال میں ایک مرتبہ بھی اسپتال نہیں گئے، نوازشریف کو بظاہر کوئی بیماری نظر نہیں آرہی، وہ آج سے 20 برس پہلے بھی معاہدہ کرکے چلے گئے تھے یہ جیلوں میں نہیں رہ سکتے۔

سینٹ الیکشن کے سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں یوسف رضا گیلانی کے علاوہ کوئی شخص نہیں تھا جو الیکشن جیت سکے۔ چیئرمین سینیٹ کا الیکشن کے معاملے پر پیپلزپارٹی غور کررہی ہے کہ کس عدالت میں چیلینج کیا جائے۔
 

سیما علی

لائبریرین
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء اعتزازاحسن نے عمران خان کو نواز شریف سے بہتر وزیراعظم قرار دیدیا۔
تعریف وہی ہے جو مخالف کے منہ سے سنی بُری باتیں تو ہر دوست دشمن سناتے ہیں کچھ اچھی بھی منہ کا مزا بدلنے کو ضروری ہے ؀
کوویڈ ویکسی نیشن اور پنجاب حکومت

حسن نثار
22 مارچ ، 2021
زندگی دلچسپ MYTHS ، مفروضوں، محاوروں، مخصوص جملوں کے گرد گھومتی ہے مثلاً میں ویکسی نیشن کا پہلا رائونڈ بھگتا کے آیا تو اس شام اک صاحب سے ملاقات ہوئی جو پہلے سے طے تھی۔ بہت پڑھے لکھے آدمی جنہوں نے کم و بیش آدھی سے زیادہ دنیا دیکھ رکھی تھی۔ میں نے ’’ایکسپو‘‘ میں کورونا کے خلاف حکومتی محاذ کے انتظامات کی تعریف کی کہ ہر شے اپنے ٹھکانے پر تھی، بہترین ماحول تھا، سٹاف الرٹ تھا۔ پنجاب حکومت نے کمال کر دیا جس کیلئے وزیر اعلیٰ سے لے کر ڈاکٹر یاسمین راشد، سیکرٹری ہیلتھ (تب کیپٹن عثمان) سے لیکر کمشنر (تب ذوالفقار گھمن) ، ڈی ایچ او اور ان کی ٹیم بلکہ ٹیموں کا ایک ایک فرد شاباش اور مبارکباد کا مستحق ہے جنہوں نے ثابت کر دیا کہ اگر ذمہ داران واقعی مخلص ہوں تو کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ میں نے اپنے بے حد قریبی دوست سابق صدر پنجاب یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین اور PTIکے بانیوں میں شامل حفیظ خان جو کینیڈا میں ہوتے ہیں کا حوالہ دیا کہ بقول ان کے ’’ایسے حالات میں تو شاید کینیڈا بھی اس طرح پرفارم نہ کر سکتا جیسی پرفارمنس میں ’’ایکسپو‘‘ میں دیکھ کر آیا ہوں‘‘۔

معزز مہمان صبر سکون سے میرا ’’لیکچر‘‘ سننے کے بعد بولے ’’حسن نثار صاحب! میں تو آپ کو دلیر آدمی سمجھتا تھا لیکن آپ بھی ویکسین لگوانے پہنچ گئے ’’میرا فوری ری ایکشن غصہ تھا لیکن میں نے خود پر قابو رکھتے ہوئے ملائمت سے عرض کیا کہ ’’میں نہیں جانتا کہ دلیر ہوں یا بزدل لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ بے وقوف ہر گز نہیں ہوں‘‘۔ طنزیہ سی مسکراہٹ اور لہجے میں بولے ’’حسن صاحب! جو رات قبر میں آنی ہے وہ باہر نہیں آ سکتی‘‘۔ جواباً عرض کیا ’’حضور! اگر آپ کو اس مفروضہ کی یہی سمجھ آئی ہے تو دونوں بھائی مینار پاکستان پر چلتے ہیں، آپ اس پر چڑھ کر کودیئے پھر دیکھتے ہیں کہ رات قبر میں آتی ہے یا باہر‘‘ کچھ دیر کیلئے کمرے میں سناٹا طاری ہو گیا تو میں نے نرمی سے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’زندگی موت ﷲ کے ہاتھ والی بات بھی بہت سے مغالطوں کو جنم دیتی ہے جس کا سب سے بڑا، جیتا جاگتا ثبوت یہ ہے کہ آپ اپنے جیسے ملکوں کی اوسط عمر دیکھ کر اس کا موازنہ ترقی یافتہ ملکوں کی اوسط عمر سے کریں تو ڈوب مرنے کو جی چاہتا ہے۔ خوراک، طبی سہولتیں، پاکیزہ صاف ستھرا ماحول، صحت مند کنڈیشنز اور عادات جن عوام کو نصیب ہوں، ان کی اوسط عمریں ہم جیسوں کی اوسط عمروں سے کئی کئی سال زیادہ کیوں ہوتی ہیں؟ کل تک جو وبائیں، بیماریاں جان لیوا سمجھی جاتی تھیں، آج نزلہ زکام بھی نہیں رہ گئیں تو یہ سب کیا ہے اور کیوں ہے؟ آج سے سو سال پہلے انسان کی اوسط عمر کتنی تھی آج کتنی ہے؟‘‘

زندگی خالق کی بیش قیمت امانت ہے جس میں خیانت کوئی بدترین خائن ہی کر سکتا ہے۔ وہ جب چاہے یہ امانت واپس لے لے لیکن جب تک ایسا نہیں ہوتا، اس امانت کی حفاظت آپ کا فرض ہے ورنہ خود کشی حرام نہ ہوتی۔ یہ تو ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ جیسی مسخ شدہ بیمار سوچ ہے کہ زندگی اور اس کا صحیح استعمال ہی تو اصل امتحان ہے۔

میری اس ٹوٹی پھوٹی لولی لنگڑی سی تقریر کے بعد معزز مہمان نے معصومیت سے کہا ’’سچی بات ہے کہ میں نے تو اس طرح کبھی سوچا بھی نہیں۔ ویسے احتیاط میں پوری پوری کر رہا ہوں لیکن ویکسی نیشن کا ہر گز ارادہ نہیں تھا لیکن اب کوویڈ ویکسی نیشن کیلئے ضرور جائوں گا لیکن مصیبت تو یہ ہے میں کمر کی وجہ سے زیادہ دیر کھڑا نہیں رہ سکتا‘‘۔
تب انہیں بتایا کہ وہاں الیکٹرک وہیکل اور وہیل چیئرز کا عملے سمیت اعلیٰ ترین بندوبست ہے۔

قارئین!

یہ روداد سنانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ ہم بری خبریں تو بہت جوش و خروش، خشوع و خضوع کے ساتھ شیئر کرتے ہیں تو یہ خوبصورت ’’خبر‘‘ کیوں نہ شیئر کی جائے کہ کورونا سے جنگ میں پنجاب حکومت مثالی انداز میں کام کر رہی ہے اور میری آپ سے ذاتی اپیل ہے کہ چھوٹے اپنے بڑوں کو اور بڑے اپنے چھوٹوں کو ’’زبردستی‘‘ (چھوٹوں کی باری آنے پر) اس خوشگوار تجربے سے گزاریں کہ اس سے آپ کو یہ اعتماد بھی ملے گا کہ ہم پاکستانی جتنے بھی ’’پھسڈی‘‘ ہوں، کچھ کرنے پر تل جائیں تو کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

اور آپ آخر پہ چلتے چلتے More Over کے طور پر یہ بھی گوش بلکہ چشم گزار کرتا چلوں کہ ذیا بیطس اور میٹھے کا کیا تعلق ہے تاکہ اک اور MYTH، مفروضے کا پوسٹ مارٹم ہو سکے۔ ذیا بیطس دو قسم کی ہوتی ہے۔ ٹائپ ون میں ذیا بیطس میں انسولین پیدا کرنے والے خلیے لبلبے میں کم ہو
جاتے ہیں۔ ٹائپ ٹو کی وجہ انسولین کی حساسیت اور پیداوار میں کمی ہے جس کی موروثی وجوہات بھی ہو سکتی ہیں جبکہ حقیقت یہ کہ میٹھے کی زیادتی موٹاپا وغیرہ تو پیدا کر سکتی ہے لیکن ذیا بیطس جیسی بیماری نہیں کہ یہی اصل بات ہے۔ تفصیل پھر کبھی کیونکہ کالم شیطان کی آنت کی طرح لمبا ہو سکتا ہے جو مجھے مناسب نہیں لگتا۔
کوویڈ ویکسی نیشن اور پنجاب حکومت
 

جاسم محمد

محفلین
پنجاب حکومت نے کمال کر دیا جس کیلئے وزیر اعلیٰ سے لے کر ڈاکٹر یاسمین راشد، سیکرٹری ہیلتھ (تب کیپٹن عثمان) سے لیکر کمشنر (تب ذوالفقار گھمن) ، ڈی ایچ او اور ان کی ٹیم بلکہ ٹیموں کا ایک ایک فرد شاباش اور مبارکباد کا مستحق ہے جنہوں نے ثابت کر دیا کہ اگر ذمہ داران واقعی مخلص ہوں تو کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ میں نے اپنے بے حد قریبی دوست سابق صدر پنجاب یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین اور PTIکے بانیوں میں شامل حفیظ خان جو کینیڈا میں ہوتے ہیں کا حوالہ دیا کہ بقول ان کے ’’ایسے حالات میں تو شاید کینیڈا بھی اس طرح پرفارم نہ کر سکتا جیسی پرفارمنس میں ’’ایکسپو‘‘ میں دیکھ کر آیا ہوں‘‘۔
یہ سب عارضی تعریفیں ہیں۔ چند دن بعد لفافی میڈیا سے متاثر ہو کر یہی لوگ عثمان بزدار اور پنجاب حکومت کو نااہل کہہ رہے ہوں گے۔ :)
 

سیما علی

لائبریرین
یہ سب عارضی تعریفیں ہیں۔ چند دن بعد لفافی میڈیا سے متاثر ہو کر یہی لوگ عثمان بزدار اور پنجاب حکومت کو نااہل کہہ رہے ہوں گے۔ :)
سچ ہمارا اپنا ذاتی تجربہ ہے کہ اتنا منظم کوڈ ویکسین کا انتظام ہم نے اس سے پہلے نہیں دیکھا مانا۔
SIUT
کہ اُس میں بڑا ہاتھ ڈاکٹر ادیب رضوی صاحب اور اُنکی ٹیم کا تھا مگر انتظام تو حکومت ہی کا تھا :):)
 

جاسم محمد

محفلین
سچ ہمارا اپنا ذاتی تجربہ ہے کہ اتنا منظم کوڈ ویکسین کا انتظام ہم نے اس سے پہلے نہیں دیکھا مانا۔
SIUT
کہ اُس میں بڑا ہاتھ ڈاکٹر ادیب رضوی صاحب اور اُنکی ٹیم کا تھا مگر انتظام تو حکومت ہی کا تھا :):)
حکومتوں کا کام اداروں و محکموں کو ڈنڈا مار کر چلانا نہیں بلکہ ان کو فعال بنانا ہے۔ بد قسمتی سے ماضی کی حکومتیں اداروں و محکموں کو فعال بنانے کی بجائے اپنا غلام بنانے میں لگی رہی جسکی وجہ سے موجودہ حکومت کو اپنا منشور لاگو کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
حکومت ریاستی مشینری یعنی بیروکریٹس، اداروں و محکموں کے افسران کو جو احکامات دیتی ہے اسے وہ یکسر اگنور کر دیتے ہیں۔ کیونکہ پچھلی حکومتوں نے ان میں کام کرنے کی عادت ہی نہیں ڈالی جب تک گدھے کی طرح ڈنڈا نہ مارا جائے :)
Govt-bureaucracy ties bristle with tension | The Express Tribune

امید ہے یہ حکومت اس حوالہ سے کلچر میں تبدیلی پیدا کرے گی
 
Top