علی بن متقی

الف عین

لائبریرین
یہ اور بات ہے کہ مورخ کو مطمئن کرانے کے لیے (زبیر رضوی) کبھی کبھی اپنی شاعری میں علی بن متقی کو رُلادیتے ہیں ۔ چھ سات برس پہلے میں نے زبیر کی ایک نظم ' علی بن متقی رویا ' پڑھی تھی ۔ نظم بہت اچھی تھی اور نظم میں علی بن متقی کے رونے کی وجوہات بھی خاصی معقول تھیں ۔ علی بن متقی ہی کیا اگر ہم بھی ان حالات میں گرفتار ہوتے تو ضرور رو دیتے ۔ بلکہ دہاڑیں مار مار کر روتے ۔ اس نظم کی اشاعت کے بعد جگہ جگہ علی بن متقی کے رونے کے نہ صرف چرچے ہونے لگے بلکہ اس کے رونے کی آواز دور دور تک سنائی دینے لگی بلکہ ایک بار میرے دل میں خیال آیا کہ نہ جانے یہ علی بن متقی کون ہے ۔ اگر اس کا اتا پتا معلوم ہوتو اسے سمجھایا جائے کہ میاں اتنا کیوں روتے ہو ۔ کیوں جی کو ہلکان کرتے ہو ۔ جو ہوناتھا وہ ہوچکا ۔ اب صبر بھی کرو ۔ مشیت ایزدی کو یہی منظور تھا ۔ کب تک یوں رو رو کر زندگی کاٹو گے ۔ اب آنسو پوچھ ڈالو اور ذرا مسکرادو ۔ زندگی زندہ دلی کا نام ہے ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ میں کم علم اور کم استعداد آدمی ہوں ۔ نہیں جانتا تھا کہ یہ علی بن متقی کون ہے سوچاکہ زبیر سے ہی پوچھ لوں ۔ پھر سوچا کہ اگر علی بن متقی ہمارے ماضی کا کوئی مشہور کردار نکلا جس نے کبھی رونے کا عالمی ریکارڈ قائم کررکھا ہوتو زبیر یہ سوچیں گے کہ دیکھو کیسا جاہل آدمی ہے ۔ علی بن متقی کو نہیں جانتا ۔ اپنی تاریخ اپنی روایت تک سے ناواقف ہے ۔ میں نے اپنی عافیت اسی میں جانی کہ میں اپنی جگہ خاموش رہوں اور علی بن متقی اپنی جگہ روتارہے ۔ یوں بھی اس دنیا میں ہزاروں لوگ آئے دن روتے رہتے ہیں ۔ علی بن متقی روتا ہے تو رونے دو مجھے کیا لینا دینا ۔ یوں بھی میں نے سب کو خوش رکھنے کا ٹھیکہ تھوڑی لے رکھا ہے ۔ ۔

علی بن متقی کے رونے پر میں نے اپنے دل پر پتھر تو رکھ لیا لیکن چند دنوں بعد دیکھا تو یہی علی بن متقی بانی کی ایک غزل میں بھی دہاڑیں مار مارکر رو رہا ہے ۔ میں نے سوچا کہ بیچارے علی بن متقی پر نہ جانے ایسی کون سی آفت آن پڑی ہے کہ پہلے تو یہ صرف زبیر کی نظموں میں روتا تھا اب بانی کی غزلوں میں بھی رونے لگا ہے ۔ میں نے سوچا کہ اس بدنصیب کے بارے میں بانی سے ہی پوچھ لیا جائے کہ یہ کون ہے اور اتنا روتا کیوں ہے ؟ رونے کو ہمارے میرتقی میر بھی روتے تھے لیکن روتے روتے ٹک سوتو جاتے تھے ۔ رونے کے بھی کچھ آداب ہوتے ہیں ۔ علی بن متقی رونے کے معاملے میں سونے کا قائل نظر نہیں آتا ۔ بس منہ اٹھائے دھائیں دھائیں روتا چلا جاتاہے ۔ میر کے سرہانے ہم آہستہ بولتے تھے لیکن علی بن متقی کا نہ کوئی سرہانہ نظر آتا ہے اور نہ ہی پائینتی ۔ لیکن بانی سے بھی اس بدنصیب کے بارے میں پوچھنے کی ہمت نہ ہوئی ۔ میں نے سوچا کہ اگر یہ اسلامی تاریخ کا کوئی عظیم کردار نکلا تو بانی کہے گا ' تمہیں شرم آنی چاہیے ۔ میں ہندو ہونے کے باوجود علی بن متقی کو جانتا ہوں اور تم مسلمان ہونے کے باوجود اپنے ہی مذہب اور اپنی ہی روایت سے بیگانہ ہو ۔ لعنت ہے تم پر ۔ ' اگرچہ میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تھا پھر بھی میں نے اپنے دل پر جبر کیا ۔ کچھ عرصہ گزرا تو دیکھا کہ یہی علی بن متقی اب کی بار محمد علوی کی ایک نظم میں رو رہا ہے ۔ پھر کیا تھا ۔ اردو کے کئی شاعر مل کر اس علی بن متقی کو اپنے پڑھنے والوں سمیت اپنے کلام تعزیت نظام سے رُلانے لگے ۔ پانی اب سر سے اونچا ہوگیا تھا ۔ میں نے سوچا علی بن متقی کا رونا ناقابلِ علاج ہے ، اسے تو رونے کی عادت پڑگئی ہے ۔

پھر ایک دن یوں ہوا کہ دہلی کے ایک ہوٹل میں ایک شام کو زبیر ، آنجہانی بانی محمد علوی اور میں ایک ساتھ بیٹھے تھے ۔ شعر و ادب کے بہت سے فیصلے کیے جارہے تھے ۔ ادب کے بتوں کو توڑنے کے علاوہ ایک دوسرے کو بھی توڑا جارہا تھا بلکہ ایک ایش ٹرے تو پہلے ہی توڑا جاچکا تھا کہ اچانک میرے اندر علی بن متقی نے رونا شروع کردیا ۔ میں نے سوچا یہ خطرناک علامت ہے ۔ علی بن متقی نظموں میں روتے روتے اب میرے اندر آکر بھی رونے لگا ہے ۔ اس کی یہ ہمت اور یہ دیدہ دلیری ۔ میں ہنس بول کر زندگی گزارنے والا آدمی علی بن متقی کا روگ کہاں سے پالوں گا ۔ مجھ سے رہا نہ گیا ۔ علوی اس وقت ایک معاصر شاعر کی صنف نازک سے تعلق رکھنے والے قریبی رشتہ داروں کو نواز رہے تھے کہ میں نے اچانک علوی سے پوچھا ' علوی ! ابھی حال میں تم نے اپنی ایک نظم میں علی بن متقی کو خوب رُلایا ہے ۔ یار ! مجھے ذرا تو بتادو کہ یہ علی بن متقی ہے کون ؟ کہاں کا رہنے والا ہے ۔ کوئی کام وام بھی کرتا ہے یا بس رونا ہی اس کا کام ہے ؟ '

محمد علوی کچھ دیر تک ٹوٹے ہوئے ایش ٹرے کی طرف دیکھتے رہے ۔ پھر بولے ' تم یہ سوال مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہو ؟ '

میں نے کہا ' اس لیے کہ میں نے تمہاری ایک تازہ نظم میں علی بن متقی کو روتے ہوئے رنگے ہاتھوں اور سوجھی آنکھوں پکڑا ہے ' ۔

علوی پھر گہری سوچ میں ڈوب گئے اور بولے ' سوتو ہے مگر تم یہ سوال بانی اور زبیر سے کیوں نہیں پوچھتے ۔ وہ تو مجھ سے پہلے ہی علی بن متقی کو اپنی غزلوں اور نظموں میں رُلا رہے ہیں ۔ جب دونوں اسے اپنی نظموں میں رُلا رہے تھے تو میں نے سوچا کہ میں اس معاملے میں کیوں پیچھے رہوں ۔ میں نے بھی اُسے رلا دیا ۔ میں کیا جانوں کہ علی بن متقی کون ہے ۔ ہوگا بانی کا یا زبیر کا رشتہ دار۔ '

میں نے بانی سے پوچھا ۔ ' اور جناب والا آپ نے کس خوشی میں علی بن متقی کو اپنی نظموں میں رُلایا ہے ۔ '

بانی نے حسب معمول کچھ سوچ کر کہا ۔ ' یار ! سچ بات تو یہ ہے کہ میں بھی علی بن متقی کو نہیں جانتا ۔ سوچاکہ جب زبیر اسے اپنی نظموں میں رُلاسکتا ہے تو مجھے بھی علی بن متقی کو رُلانے کا حق حاصل ہے ۔ '
میں نے کہا ' یہ بھی خوب رہی جس شخص کو آپ جانتے تک نہیں اُسے رُلائے چلے جارہے ہیں ۔ کیا اردو شاعر کا جذبۂ انسانیت اتناگر گیا ہے ؟ '

بانی نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا۔ ' یار میں اس معاملہ میں بالکل بے قصور ہوں ۔ زبیر نے ہی پہلے پہل علی بن متقی کو رُلایا تھا۔ ہم تو تقلید میں اسے رُلا رہے تھے ۔ زبیر یہاں موجودہے تم اس سے کیوں نہیں پوچھتے ۔ '

تب میں نے زبیر سے پوچھا ۔ وہ بولے ' تم علی متقی کو کیا سمجھتے ہو ؟ '

میں نے کہا ' رہے ہوں گے کوئی بزرگ پُرانے زمانے میں۔ '

بولے ' کسی نام میں ' بن ' آجائے تو اس نام کو زبان پر لانے سے پہلے تم وضو کرنے کو ضروری سمجھتے ہو ۔ بھیّا ! میری نظم میں جو علی بن متقی ہے وہ تو میرا ایک خیالی اور فرضی کردار ہے اور اگر ایک خیالی کردار کو میں نے رُلایا تو تمہیں اتنی تکلیف کیوں ہورہی ہے۔ '

میں نے کہا ' مجھے بھی یہ شبہ تھا کہ یہ ضرور کوئی فرضی کردار ہے کیونکہ اس کے آنسو اصلی لگتے تھے ۔ اگر جیتا جاگتا اصلی کردار ہوتا تو اس کی آنکھوں میں نقلی آنسو ہی دکھائی دیتے ۔ '

میں سمجھتا ہوں اس رات میرے علاوہ غالباً بانی اور محمد علوی کو بھی پتہ چلا کہ علی بن متقی کوئی اصلی کردار نہیں ہے اور یہ کہ اُسے خواہ مخواہ رُلانا کوئی اچھا کام نہیں ہے ۔ اگر میں اس رات نہ ٹوکتا تو علی بن متقی اردو شاعری میں بدستور روتا رہتا بلکہ سچ تو یہ ہے کہ اس رات کے بعد سے علی بن متقی نے میرے اندر رونے کے بجائے ہنسنا شروع کردیا ہے ۔

یہ ایک چھوٹی سی مثال ہے اس بات کو ثابت کرنے کی کہ زبیر کس طرح اپنے معاصرین پر اثر انداز ہوتے ہیں اور معاصرین کس طرح ان کی تقلید کرتے ہیں ۔

۔۔۔۔۔ اقتباس مجتبیٰ حسین
 
بہت اعلیٰ جناب۔ شکریہ شئیر کرنے کا۔ پڑھ کر مزہ آگیا
یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اردو میں بھی گیبرئیل گارشیا مارکیز( تنہائی کے سو سال۔ وبا کے دنوں میں محبت وغیرہ) کی طرز پر لکھنے والے موجود ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب انتخاب ہے اعجاز صاحب۔۔۔!

اچھی تحریر ہے اور اچھی مثال ہے اس بات کی بڑے شعراء سے باقی لوگ دانستہ یا غیر دانستہ اثر لے ہی لیتے ہیں لیکن یہاں کچھ زیادہ ہی اثر لے لیا۔

اس تحریر میں زبیر رضوی کی جس نظم کا ذکر ہے وہ محفل میں اس ربط پر موجود ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ احمد۔ لیکن علی بن متقی رویا سیریز میں کم از کم پچیس نظمیں ہوں گی۔ جو تم نے پوسٹ کی ہے، وہ ان میں سےمحض ایک ہی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
شکریہ احمد۔ لیکن علی بن متقی رویا سیریز میں کم از کم پچیس نظمیں ہوں گی۔ جو تم نے پوسٹ کی ہے، وہ ان میں سےمحض ایک ہی ہے۔

جی یہ نظم اُن کی کتاب "پرانی بات ہے" سے لی گئی ہے ۔ مجھے ایک ادبی جریدے میں اس سلسلے کی چھ سات نظمیں ملی تھیں۔جن میں سے محفل میں درج ذیل موجود ہیں۔

علی بن متقی رویا
قصہ گورکنوں کا
صفا اور صدق کے بیتے
بنی عمران کے بیٹے
انجام قصہ گو کا
کتوں کا نوحہ
 
ان مشہور شاعر كى ايك اور بات حيران كن ہے ، "بنی عمران کے بیٹے" نامى نظم كا عنوان " ماہ رمضان كا مہينہ " جيسا ہے!
جب پہلى بار يہ نظم ديكھى تو خاصى حيرت ہوئى۔
 
Top