علی الاعلان ہو گا۔

رشید حسرت

محفلین
علی الاعلان ہو گا۔


یقیناً یہ بڑا احسان ہو گا
نیازِ حُسن جو کُچھ دان ہوگا

بُجھا لینے دو پہلے پیاس من کی
پِھر اُس کے بعد جو فرمان ہو گا

مکاں ہم نے بھی چھوڑا، تُم گئے تو
بُجھے دِل کی طرح وِیران ہو گا

مسل دے دِل کو جو غُنچہ سمجھ کر
نہِیں اِنساں، کوئی حیوان ہو گا

ہمیں مِلنے کی تُم سے جیسی چاہت
تُمہارے دل میں بھی ارمان ہو گا

نہِیں ہم جانے والے اب یہاں سے
تُمہارا راستہ، اِستھان ہو گا

جِسے تُم چھوڑ آئے بِیچ رستے
وہ کِتنا بے سر و سامان ہو گا

محبّت کی بنے گی راجدھانی
کوئی ملکہ، کوئی سُلطان ہو گا

بہُت ڈر ڈر کے حسرتؔ دِن گُزارے
جو ہو گا اب علی الاعلان ہو گا۔

رشید حسرتؔ۔
 
Top