علیؑ کی انقلابی زندگی سے، نئی تاریخ تیور مانگتی ھے

سیما علی

لائبریرین
بازگشت
بہ مناسبت
عید غدیر

منقبت علی علیہ السلام سے اشعار سے اشعار

ملیکِ اَمر ، ولایت پناہ ، ظلِ اِللہ
عطا وجود و سخا ، فقر کی رِدا بھی علی ؑ

ہے رازِ کن فیا کوں ، مظہر العجائب ہے
کہ انتہا ہے علی ؑ اور منتہیٰ بھی علی ؑ
 

سیما علی

لائبریرین
منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
جس سمت دیکھتا ہوں نظارہ علی کا ہے

دنیائے آشتی کی پھبن مجتبی حسن
لخت جگر نبی کا تو پیارا علی کا ہے

ہستی کی آب و تاب حسین آسماں جناب
زہرا کا لال راج دلارا علی کا ہے

مرحب دو نیم ہے سر خیبر پڑا ہوا
اٹھنے کا اب نہیں کہ یہ مارا علی کا ہے

کل کا جمال مظہر کل میں عکس ریز
گھوڑے پہ ہیں حسین نظارہ علی کا ہے

اے ارض پاک تجھ کو مبارک کہ تیرے پاس
پرچم نبی کا چاند ستارا علی کا ہے

اہل ہوس کی لقمۂ تر پر رہی نظر
نان جویں پہ صرف گزارا علی کا ہے

تم دخل دے رہے ہو عقیدت کے باب میں
دیکھو معاملہ یہ ہمارا علی کا ہے

ہیں فقر مست چاہنے والے علی کے ہیں
دل پر ہمارے صرف اجارا علی کا ہے

آثار پڑھ کے مہدئی دوراں کے یوں
جیسے ظہور وہ بھی دوبارہ علی کا ہے

دنیا میں اور کون ہے اپنا بجز علی
ہم بے کسوں کو ہے تو سہارا علی کا ہے

تو کیا ہے اور کیا ہے تیرے علم کی بساط
تجھ پر کرم نصیرؔ یہ سارا علی کا ہے

سید نصیر الدین نصیر
 

سیما علی

لائبریرین
علی امام من است و منم غلام علی
ھزار جاں گرامی فدائے نام علی
ترجمہ
علی میرے امام ہیں اور میں علی کا غلام
اگر ہزار جانیں بھی ہوں تو علی کے نام پر قربان
 
Top