علموں بس کریں نا یار

علموں بس کریں نا یار از حسن نثار
جن بدنصيبوں سے عمل روٹھ گيا…ان سے عزت روٹھ گئي اور جو ہنر سے ہاتھ دھو بيٹھے وہ حرمت سے ہاتھ دھو بيٹھے
---------------------------------------
آدمی اور انسان ميں صرف علم کا فرق اور فاصلہ ہے
--------------------------------------
خاندان کا ايک فرد بيمار ہو تو پورا خاندان خجل و خوار ہوجاتا ہے جس ملک کي بھاري ترين اکثريت جہالت کے جان ليوا مرض ميں مبتلا ہو وہ نارمل کيسے رہ سکتا ہے؟
-------------------------------------------
ستارے آسمان اور تعليم يافتہ زمين کا زيور ہے
-----------------------------------------
برباد ہوئے وہ جن کے ذہن آباد نہ رہے
------------------------------------
جس سے”تخليق“ چھن گئي، وہ تحقير کا شکار ہوگيا
------------------------------------------
بانجھ عورت اور بنجر زمين سے بھي بدتر وہ ہے جس کي آزادانہ سوچ سلب ہوگئي
----------------------------------------------------
حريف کے خلاف سوچنے سے پہلے خود اپنے خلاف سوچنے کي عادت ڈالو
---------------------------------------------
فاتح صرف وہ ہے جو دشمن کي خوبيوں اور اپني خاميوں پر توجہ کرے
--------------------------------------------
جو مسلسل ہار کا شکار ہو…وہ جان لے کہ نہ اس کے اعمال درست ہيں نہ ہتھيار
غلاظت کا ڈھير خود کو”چمن“ کہلانے پر مصر ہو تو ناک پر رومال رکھ کر وہاں سے گزر جاؤ ليکن نجانے کيوں مجھ سے ايسا نہيں ہوتا
---------------------------------------------------------------------------
علم کی روشنی ميں لوڈ شيڈنگ ممکن نہيں اور يہ علم ہی ہے جس کے باغ ميں بہار ہميشہ رہتي ہے اور بلبل ہميشہ بولتی ہے
----------------------------------------
ہر کمالِ راز وال ليکن علم کے کمال کو زوال نہيں
-------------------------------------------
حکمت کا اک بول پورے سنگيت پر بھاری ہے
---------------------------------------
علم اک ايسا سمندر ہے جس کي گہرائی تمہارے قد کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے
---------------------------------------
جو کتاب بار بار نہ پڑھی جاسکے وہ ايک بار پڑھنے کے قابل بھی نہيں
--------------------------------------------
کسی بھی قوم کے عروج کي بنياد ميں علم ہوتا ہے اور زوال کي بنياد ميں زنگ زدہ ذہن
----------------------------------------------------------
کسی ملک کي تہذيب کا معيار نہ اس کي آبادی ہے نہ عبادت گاہيں، نہ بڑے شہروں کا وجود نہ دولت کي مقدار…اصل معيار يہ ہے کہ وہ ملک کس قسم کے انسان پيدا کررہا ہے
-----------------------------------------------------------
علم نيک ہوتا ہے جو کسی بدبخت کی ڈيوڑھی ميں قدم نہيں رکھتا
------------------------------------------
ابن عينيہ سے کسي نے کہا کہ يہ طالبعلم دور دور سے آپ کے پاس آتے ہيں اور آپ ان کے ساتھ برہمي سے پيش آتے ہيں? ايسا نہ ہو کہ وہ آپ کو چھوڑ کر چل ديں؟ ابن عينيہ نے کہا…”وہ تمہارے جيسے احمق ہی ہوں گے اگر ميری بدخلقی کی وجہ سے اپنے نفع کی چيز کو چھوڑ دينگے“
-------------------------------------------
استاد کا تشدد ايسے ہی ہے جيسے کوئي کسی برتن ميں کچھ ڈالنے سے پہلے اس ميں چھيد کرلے
------------------------------
سياہ دلوں اور سنکی دماغوں پرعلم کبھی نازل نہيں ہوتا
---------------------------------
مال جسم کو اور علم روح کو غنی کرتا ہے
---------------------------------------
کچھ لوگوں کے دماغ علم کي قبر اور کچھ کے دماغ علم کے خزانے ہوتے ہيں
------------------------------------------------
علم صديوں کو لمحوں ميں تبديل کرديتا ہے
------------------------------
از مدرسہ ہر شخص پذير فتہ عمارت
غارت شدہ گرگشتہ ہم از مدرسہ غارت
قارئين! ابھي يہيں تک پہنچا تھا کہ اخباروں کا ڈھير پہنچ گيا؟ جھلکياں ديکھ رہا تھا کہ اک خبر نے جکڑ ليا اور سوچا کہ باقي کا کالم اس خبر کو بھينٹ کرديا جائے کہ”کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے“ ليکن خير کہ”دير آيد درست آيد“ پينسٹھ سال بعد ہی سہی کسی کو خيال تو آيا کہ اس ملک کي بے لگام بيورو کريسي سے بھي کچھ تو پوچھا جائے?
وفاقي حکومت نے بالآخر بيوروکريسی يعنی گريڈ سترہ سے 22تک کے ملازمين سے ان کے اوران کے خاندان کے اثاثوں، آمدني اور اخراجات وغيرہ کي تفصيلات طلب کرلي ہيں? ان تفصيلات ميں يوٹيلٹی بلز بھي شامل ہيں، غير ملکی دوروں اور بچوں کے تعليمی اخراجات کي جزئيات بھي شامل ہوں گي اور مجھے يقين ہے کہ اگر اس سلسلے ميں تھوڑی سی سنجيدگي بھي دکھائی گئی تو ايسے ايسے انکشافات سامنے آئيں گے کہ قوم کے چودہ طبق روشن ہوجائيں ؟ پوری مہذب دنيا ميں اس طرح کی ملازمتوں ميں عدم تحفظ کے مارے ہوئے اوسط سے بھی کم درجہ کے لوگ گھستے ہيں جبکہ يہاں؟؟؟
سياستدان عوام کے نمائندے اور سرکاري ملازم عوام کے چاکر ليکن يہ دونوں سلسلے اتنے مرغوب کيوں؟ کيونکہ دونوں کي بھاري اکثريت کے لئے ان کے کام”دھندے“ سے کم نہيں……اور کاروبار بھي ايسا جس ميں سرمايہ کاری صفر نقصان کا احتمال کوئی نہيں اور نفع لامحدود فی الحال اس ايکسر سائز کا کوئی نتيجہ نکلے نہ نکلے ليکن آئندہ کے لئے راہ ضرور ہموار ہوگئی ہے؟

بشکریہ:روزنامہ جنگ 29 جولائی 2012
 
Top