علم، اسلام اور مسلمان

ام اویس

محفلین
مسلمان ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو تعلیم دی ہے انسان اس کو جان کر، سمجھ کر، دل سے قبول کرے اور اس کے مطابق عمل کرے۔
اسلام علم کا نام ہے اور علم حاصل کرنے کے بعد عمل کا نام ہے۔
جب تک ایک مسلمان کو اس بات کا علم نہ ہو کہ اسلام کیا ہے؟ الله کا حکم کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی تعلیم کیا ہے؟
وہ اس تعلیم پر ایمان کیسے لاسکتا ہے؟ اور اس کے مطابق عمل کیسے کرسکتاہے؟ اور جب وہ جان کر اورسمجھ کر ایمان ہی نہیں لایا تو مسلمان کیسے ہوسکتا ہے؟
پس معلوم ہوا کہ جہالت کے ساتھ مسلمان ہونا اور مسلمان رہنا ممکن نہیں۔
اگر علم نہ ہو تو اسلام قبول کرنے کی نعمت آدمی کو حاصل نہیں ہوسکتی اور اگر تھوڑی بہت حاصل ہو بھی جائے تو جہالت کی وجہ سے پر ہروقت یہ خطرہ رہے گا کہ یہ عظیم الشان نعمت اس کے ہاتھ سے چلی جائے گی۔
کم از کم اتنا علم ہر مسلمان عورت و مرد، بچے ، بوڑھے اور جوان کو ضرور ہونا چاہیے کہ قرآن کریم جس مقصد کے لیے اور جو تعلیم لے کر آیا ہے اسے جان لے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس چیز کو مٹانے کے لیے اور اس کی جگہ جو چیز قائم کرنے کے لیے تشریف لائے تھے اس کو خوب پہچان لے، اور اس خاص طریقِ زندگی سے واقف ہوجائے جو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے مقرر کیا ہے۔
۔۔۔۔۔
استفادہ از لٹریچر سید مودودی
 
Top