علامہ اقبال کا خط سید سلیمان ندوی کے نام

علامہ اقبال علامہ شبلی نعمانی کے بڑے قدر داں تھے۔ لہٰذا آپ کی وفات کے بعد اقبال کو یہ فکر لاحق ہوئی کہ شبلی کے کام کو کون آگے بڑھائے گا۔ لیکن جب آپ نے مولانا سلیمان ندوی کی کاوشوں کو دیکھا تو کافی خوش ہوئے جس کا ذکر انہوں نے اپنے ایک خط میں بھی کیا تھا۔ درج ذیل خط میں بھی اقبال نے مولانا کی کاوشوں کو سراہا ہے اور برصغیر میں تصوف کی مروجہ صورت حال پر تنقید کی ہے۔ ساتھ ہی معارف کے لئے مضامین لکھنے کا مولانا سے وعدہ بھی کیا ہے۔

علامہ اقبال کا خط سید سلیمان ندوی کے نام
13
نومبر 1917، لاہور
مخدومی! السلام علیکم آپ کا نوازش نامہ قوت روح اور اطمینان قلب کا باعث ہے۔
میں ایک مدت کے مطالعہ اور غور و فکر کے بعد ان ہی نتائج پر پہنچا ہوں جو آپ کے والا نامہ میں درج ہیں، جو کام آپ کر رہے ہیں جہاد فی سبیل اللہ ہے، اللہ اور اس کے رسول آپ کو اس کا اجر عطا فرمائیں گے۔ اس میں ذرہ بھی شک نہیں کہ تصوف کا وجود ہی سرزمین اسلام میں ایک اجنبی پودا ہے جس نے عجمیوں کی دماغی آب و ہوا میں پرورش پائی ہے۔
آپ کو خیرالقرون والی حدیث یاد ہوگی، اس میں نبی کریم فرماتے ہیں کہ میری امت میں تین قرن کے بعد سمن (ویظہر فیہم السمن) کا ظہور ہوگا۔ میں نے اس پر دو تین مضامین اخبار وکیل امرتسر میں شائع کئے تھے جس کا مقصود یہ ثابت کرنا تھا کہ ’سمن‘ سے مراد رہبانیت ہے، جو وسط ایشیائی اقوام میں مسلمانوں سے پہلے عام تھی۔ ائمہ محدثین نے جیسا کہ آپ کو معلوم ہے یہ لکھا ہے کہ اس لفظ سے مراد عیش پرستی ہے، مگر لسانی تحقیق سے محدثین کا خیال صحیح نہیں کھلتا، افسوس ہے کہ عدیم الفرصتی اور علالت کی وجہ سے میں ان مضامین کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکا، میرا تو عقیدہ ہے کہ غلو فی الزہد اور مسئلہ وجود مسلمانوں میں زیادہ تر بدھ (بہمنیت) مذہب کے اثرات کا نتیجہ ہیں، خواجہ نقشبند اور مجدد سرہند کی میرے دل میں بڑی عزت ہے، مگر افسوس ہے کہ آج یہ سلسلہ بھی عجمیت کے رنگ میں رنگ گیا ہے۔ یہی حال سلسلہ ¿ قادریہ کا ہے جس میں میں خود بیعت رکھتا ہوں، حالانکہ حضرت محی الدین (عبدالقادر گیلانی) کا مقصود اسلامی تصوف کو عجمیت سے پاک کرنا تھا۔
مولف سے میری مراد ایڈیٹر کتاب الطواسین موسیو مبگنان ہے، میں نے فرانسیسی زبان میں اطواسین کے مضامین پر حواشی لکھے ہیں، انشاءاللہ معارف کے لئے کچھ نہ کچھ لکھوں گا، میری صحت بالعموم اچھی نہیں رہتی، اس واسطے بہت کم لکھتا ہوں، مثنوی اسرار خودی کا دوسرا حصہ یعنی رموز بے خودی (اسرار حیات ملیہ اسلامیہ) قریب الاختتام ہے، شائع ہونے پر ارسال خدمت کروں گا، امید ہے کہ آپ کا مزاج بخیر ہوگا۔
مخلص
اقبال

بشکریہ دی سنڈے انڈین
 
Top