ابن انشا علاج سے پرہیز بہتر ہے -

سارہ خان

محفلین

مہا راجہ رنجیت سنگھ پنجاب کے مہا راجہ تھے - اور ان کا نام رنجیت سنگھ تھا - اس لیے انھیں مہا راجہ رنجیت سنگھ کہتے ہیں -
مہا راجہ رنجیت سنگھ کا انصاف مشہور ہے ، ویسے تو ہندوستان کے سبھی راجاؤں کا انصاف مشہور ہے لیکن یہ واقعی سب کو ایک آنکھ سے دیکھتے تھے -
سزا دینے میں مجرم اور غیر مجرم کی تخصیص نہ برتتے تھے -
جو شخص کوئی جرم نہ کرے وہ بھی پکڑا جاتا تھا - فرماتے تھے علاج سے پرہیز بہتر ہے -
اس وقت اس شخص کو سزا نہ ملتی تو آگے چل کر ضرور کوئی جرم کرتا -
بعد کے حکمرانوں نے انہی کی تقلید میں جرم نہ کرنے والے کو حفظ ما تقدم کے طور پر سزا دینے اور جیل بھجوانے کا اصول اختیار کیا -
کبھی مجرم کو بھی سزا دیتے ہیں اگر وہ ہاتھ آجائے اور اس کا وکیل اچھا نہ ہو -

از ابن انشاء (اردو کی آخری کتاب )
 

حسن ترمذی

محفلین
مستقبل کا بخوبی اندازہ تھا ابن انشاء کو
جو کہ اس جملے سے ظاہر ہے
"بعد کے حکمرانوں نے انہی کی تقلید میں جرم نہ کرنے والے کو حفظ ما تقدم کے طور پر سزا دینے اور جیل بھجوانے کا اصول اختیار کیا -
کبھی مجرم کو بھی سزا دیتے ہیں اگر وہ ہاتھ آجائے اور اس کا وکیل اچھا نہ ہو -"
 

سارہ خان

محفلین
مستقبل کا بخوبی اندازہ تھا ابن انشاء کو
جو کہ اس جملے سے ظاہر ہے
"بعد کے حکمرانوں نے انہی کی تقلید میں جرم نہ کرنے والے کو حفظ ما تقدم کے طور پر سزا دینے اور جیل بھجوانے کا اصول اختیار کیا -
کبھی مجرم کو بھی سزا دیتے ہیں اگر وہ ہاتھ آجائے اور اس کا وکیل اچھا نہ ہو -"
انشاء کے وقت بھی یہی حال تھا۔۔۔ اتنے پرانے نہیں انشا۔۔۔ :)
 
جو شخص کوئی جرم نہ کرے وہ بھی پکڑا جاتا تھا - فرماتے تھے علاج سے پرہیز بہتر ہے -
اس وقت اس شخص کو سزا نہ ملتی تو آگے چل کر ضرور کوئی جرم کرتا -
از ابن انشاء (اردو کی آخری کتاب )
ڈ
اس کا مطبل یه هوا که سب کو سزائیں هوئیں وه بهی ایڈوانس میں واه کیا خوب مهاراجه تھے۔۔! لائیکڈ:p
 
آخری تدوین:
Top