عفو ودرگذر کے فوائد اور ہمارا سماج

سیما علی

لائبریرین
{قَالَ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ يَغْفِرُ اللّٰهُ لَكُمْ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ}

’’جواب دیا آج تم پر کوئی ملامت نہیں ہے۔ اللہ تمہیں بخشے، وہ سب مہربانوں سے بڑا مہربان ہے‘‘
یہی خوبی رسول اکرم ﷺ میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی،آپ نے اپنے سبھی بدخواہوں،تکلیف دینے والوں کو سدا معاف فرمایا،اپنی ذات کیلئے کبھی کسی سے انتقام نہ لیا،ہمیشہ آپ معاف کرتے رہے اور فتح مکہ کے دن تو تاریخی ریکارڈ ٹوٹ گیا کیوں کہ آپ نے بے مثال عفو و درگزر کا مظاہرہ فرمایا،جنہوں نے ظلم کے سارے حدود پار کردئے تھے،آج وہ آپ کے سامنے بے بس تھے،آپ فاتح تھے وہ مفتوح تھے لیکن آپ نے سبھی کو معاف کردیا،آپ نے بدلہ نہیںلیا، یہ دو عظیم پیغمبروں کے عفو ودرگذر کی زندہ مثالیں ہیں



معاف کرنے سے اللہ کی محبت ملتی ہے،اللہ کی محبت پانا بہت بڑی خوش نصیبی ہے۔اللہ نے فرمایا:
{وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللّٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ}
’’اور جوغصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت کرتا ہے‘‘
[آل عمران:۱۳۴]
اور جب رب العالمین کسی سے محبت کرتا ہے،تو فرشتے بھی اس سے محبت کرتے ہیں اور لوگوں کے دلوں میں اس کیلئے محبت اور قبولیت رکھ دی جاتی ہے۔پیارے نبی ﷺ نے فرمایا:
’’إِنَّ اللّٰهَ إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ، فَقَالَ:إِنِّي أُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ، قَالَ:فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي فِي السَّمَائِ، فَيَقُول: إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَائِ، قَالَ:ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الْأَرْضِ‘‘
’’بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل کو بلاتا ہے اور فرماتا ہے! میں محبت کرتا ہوں فلاں بندے سے تو بھی اس سے محبت کر، پھر جبرئیل علیہ السلام محبت کرتے ہیں اس سے اور آسمان میں منادی کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے فلاں سے تم بھی محبت کرو اس سے، پھر آسمان والے فرشتے اس سے محبت کرتے ہیں۔ بعد اس کے زمین والوں کے دلوں میں وہ مقبول ہو جاتا ہے‘‘
[صحیح مسلم:۶۷۰۵]
۲۔ گناہوں کی مغفرت: جب آپ اسے معاف کرتے ہیں جس نے آپ کو دکھ دیا ہے،تو اللہ تعالیٰ بھی آپ کی خطاؤں کو معاف کردیتا ہے،مغفرت فرما دیتا ہے، یہ عفو درگذر کا کتنا بڑا انعام ہے،ادھر آپ اپنے بھائی کی غلطی معاف کرتے ہیں اور اُدھر رب آپ کے گناہوں کو معاف کردیتا ہے۔سبحان اللہ!
اللہ عزوجل نے فرمایا:
{وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ}
[ النور:۲۲]
’’بلکہ معاف کردینا اور درگزر کرلینا چاہئے۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے قصور معاف فرما دے؟ اللہ قصوروں کو معاف فرمانے والامہربان ہے‘‘
۳۔ اللہ کی رحمت ملتی ہے: معاف کرنا رحم دل انسان کا کام ہے،پتھر دل لوگ یا تو بدلہ لیتے ہیں یا دلوں میں نفرت وعداوت کو پالتے ہیں،لیکن رحم دل،نرم دل انسان معاف کردیتا ہے،اور رحمان کی رحمت کا حق دار بن جاتا ہے، جسے رب کی رحمت مل جائے اس کی زندگی پرامن اور بابرکت بن جاتی ہے۔حدیث رسول اللہ ﷺ میں یوں ذکر کیا گیا:
{الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمٰنُ، ارْحَمُوا مَنْ فِي الْأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَاء}
’’رحم کرنے والوں پر رحمن رحم کرتا ہے، تم لوگ زمین والوں پر رحم کرو تم پر آسمان والا رحم کرے گا‘‘
[سنن ترمذی: ۱۹۲۴،صحیح]
عفو ودرگذر کے فوائد اور ہمارا سماج - AHLU US SUNNAH
 
{فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِين}
’’پس توانہیں معاف کرتا جا اور درگزر کرتا رہ، بیشک اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے‘‘
[المائدۃ: ۱۳]
 
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ وَإِنْ تَعْفُوا وَتَصْفَحُوا وَتَغْفِرُوا فَإِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ
’’اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں پس ان سے ہوشیار رہنا اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے والامہربان ہے‘‘
سورہ التغابن:۱۴
 

سیما علی

لائبریرین
{فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِين}
’’پس توانہیں معاف کرتا جا اور درگزر کرتا رہ، بیشک اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے‘‘
[المائدۃ: ۱۳]
جزاک اللّہ خیرا کثیرا
 
یَا عِبَادِیْ! اِنَّ۔کُمْ تُخْطِئُوْنَ بِاللَّیْلِ وَالنَّھَارِ وَاَنَا اَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا، فَاسْتَغْفِرُوْنِیْ اَغْفِرْلَکُمْ
’’اے میرے بندو! تم دن رات خطائیں کرتے ہواور میں تمام گناہوں کو معاف کرنے والا ہوں.پس تم مجھ سے مغفرت چاہو‘میں تمہیں (یعنی تمہارے سارے گناہوں کو) معاف کردوں گا.‘‘

یعنی تم سے رات اور دن میں تقصیرات اور کوتاہیاں ہوتی رہتی ہیں‘ گناہ سرزد ہوتے ہیں ‘ تو تم مجھ سے معافی مانگو‘ میں تمہاری معافی قبول کرنے والا ہوں. جیسے ایک حدیث میں آتا ہے. حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:

کُلُّ بَنِیْ آدَمَ خَطَّائٌ وَخَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ التَّوَّابُوْنَ
’’تمام بنی آدم بہت خطاکار ہیں ‘لیکن ان خطاکاروں میں بہتر وہ ہیں جوبار بار توبہ کرنے والے ہیں.‘‘
 
Top