" عشق " پر اشعار

زیرک

محفلین
موسمِ عشق کی آہٹ سے ہی ہر اک چیز بدل جاتی ہے
راتیں پاگل کر دیتی ہیں، دن دیوانے ہو جاتے ہیں
امجد اسلام امجد​
 

رباب واسطی

محفلین
عشق سے میں ڈر چکا تھا، ڈر چکا تو تم ملے
دل تو کب کا مر چکا تھا، مر چکا تو تم ملے
جب میں تنہا گُھٹ رہا تھا تب کہاں تھی زندگی
دل بھی غم سے بھر چکا تھا، بھر چکا تو تم ملے
بے قراری پھر محبت، پھر سے دھوکا اب نہیں
فیصلہ میں کر چکا تھا، کر چکا تو تم ملے​
 

رباب واسطی

محفلین
جانے والے تو کیا جانے , پیار میرا آفاقی ہے
جسم کا رشتہ ٹوٹ گیا ہے , روح کا رشتہ باقی ہے
تجھ سے بچھڑ کر جینا کیسا , تیرے بنا ہے جیون کیا
تو جو نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے , یہ کیسی ناچاقی ہے
تم ہی کہو اے بادہ کشو کیا عہد نباہنا ٹھیک نہیں
پیار کا بدلا پیار سے دینا , کیا یہ بد اخلاقی ہے
اے جان ِقمر کچھ صبر بھی کر , ہے پیار بہت اّن آنکھوں میں
مے خانے میں رند بہت ہیں , ایک اکیلا ساقی ہے​
 

زیرک

محفلین
عین دانائی ہے ناسخ عشق میں دیوانگی
آپ سودائی ہیں جو کہتے ہیں سودائی مجھے
امام بخش ناسخ​
 

زیرک

محفلین
بہت مشکل زمانوں میں بھی ہم اہلِ محبت
وفا پر عشق کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں
افتخار عارف​
 

زیرک

محفلین
یہ رہِ عشق ہے اور عشق میں یونس تحسین
گردنیں توڑتے پھندے نہیں دیکھے جاتے
یونس تحسین​
 

زیرک

محفلین
ہم عشق میں ہیں فرد تو تم حسن میں یکتا
ہم سا بھی نہیں ایک جو تم سا نہیں کوئی
مادھو رام جوہر​
 
Top