نصیر الدین نصیر عشق نے جکڑا ہے مجھ کو اُس کڑی زنجیر سے

یوسف سلطان

محفلین
عشق نے جکڑا ہے مجھ کو اُس کڑی زنجیر سے
جس کے حلقے کُھل نہیں سکتے کسی تدبیر سے

اور ہی کچھ ہو شبِ فرقت کے کٹنے کی سبیل
دل تصور سے بہلتا ہے،نہ اب تصویر سے

خط اِسے مت کہہ،یہ لکھا ہے مری تقدیر کا
ربط ہے دل کو تمہاری شوخیِ تحریر سے

زندگی بھراک سہانا خواب ہم دیکھا کئیے
تیری صورت مل گئی اُس خواب کی تعبیر سے

اُس نگاہِ ناز پر صدقے دل و جاں ہو گئے
آپ نے دیکھا ؟ نشانے دو اُڑے ، اک تیر سے

اب تو بس دو ہچکیوں کی بات باقی رہ گئی
آپ نے پوچھا مجھے ، لیکن بڑی تاخیر سے

دل کی تنہائی کے سناٹے میں تنہا تھا نصیرؔ
وہ تو کھو جاتا ، مگر تم مِل گئے تقدیر سے

تاجدارِ گولڑہ پیر سید نصیر الدین نصیرگیلانی رحمتہ اللہ علیہ​
 
Top