عشق میں کچھ کمی رہ گئی ۔۔۔

سانس اٹکی ہوئی رہ گئی
عشق میں کچھ کمی رہ گئی

دل سے سب راحتیں اٹھ گئیں
اب تو بس بے بسی رہ گئی

عمر کے ہرحسیں موڑ پر
زندگی سوچتی رہ گئی

ہنس دیئے ہم بچھڑ کے مگر
آنکھ میں کچھ نمی رہ گئی

دوستوں نے کئے وہ کرم
دشمنی دیکھتی رہ گئی

ہوگئے وہ مصاحب تو کیا
گردنوں میں خمی رہ گئی

شادؔ آئی سحر تو مگر
روشنی کی کمی رہ گئی


اشرف شادؔ
 
Top