عشقِ حقیقی کیا ہے؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔

ناعمہ عزیز

لائبریرین
مجھے امید ہے کہ مجھے اپنے سوالو کاحوصلہ افزا جواب ملے گا،،،،
آپ سب کے خیال میں عشق حقیقی کیا ہے؟؟ وہ کون سے انسان ہیں جو یہ عشق کرتے ہیں؟؟ صوفیا اکرام کیوں دنیا سے منہ موڑ لیتے ہیں؟؟ انسان اشرف المخلوقات کیوں کہلایا؟؟؟
 

ایم اے راجا

محفلین
عشق حقیقی میری نظر میں دنیا سے منہ موڑنے کا نام نہیں بلکہ دنیا میں رھ کر ہی مالکِ حقیقی سے عشق کرنا ہے، اور اسکا سیدھا سادہ مطلب یہ ہیکہ اپنے معشوق کی رضا پر راضی ہونا اور اسکے ہر حکم کو بجا لانا جیسے جب کسی انسان سے عشق ہوتا ہے تو عاشق کرتا ہے۔ اللہ کا مکمل عاشق ہونے کے لیئے حقوق العباد پورے کرنا سب سے پہلے اور مکمل عاشقی کا مظہر ہے کیونکہ جسنے حقوق لعباد پورے کیئے اسنے اسلام کو پا لیا اور عشق کو سمجھ لیا اور وہی لوگ فلاح پانے والوں میں سے ہونگے۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام انبیاء صحابہ اور ولی اللہ حقوق العباد پر ہی زور دیتے رہے، اگر ہمارا پیٹ بھرا ہو اور ہمسایہ بھوکا ہو تو کیسے ہم عاشقِ اللہ کہلا سکتے ہیں کے ہم اسکے عاشق کہلائیں اور اسکے بندے کو پوچھیں تک نہ، سو حقوق العباد کو پورا کرنا اور اللہ کی رضا پر راضی رہنا ہی عشقِ حقیقی ہے۔
انسان کا اشرفالمخلوقات ہونا یہ ہیکہ اسے اختیار دیا گیا اور پھر اسے نیکی اور بدی کا راستہ بتایا گیا رہنما کتاب اور روشن شریعت دی گئی اور پھر اسے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دے کر غور و فکر کرنے کا حکم دیا گیا اور جس نے غور و فکر کی اور نیکی کی راہ جسکی منزل جنت ہے لے لی اسنے فلاح پائی لیکن جو اسکے منافی گیا وہ تباہ ہوا، یہ چیز ہی انسان کو اشرف المخلوقات بناتی ہے، کیونکہ یہ طاقت کسی اور مخلوق کو نہیں دی گئی، انسان فرشتوں سے بھی اعلا ہے کیونکہ اسے سوچنے سمجھنے کی صکاحیت عطا کی گئی اور کام کرنے کی آزادی، جبک فرشتوں کی مثال روشن روبوٹ کی ہے جو ازل سے ابد تک ایک حکم کے پابند ہیں جو کام ان کے ذمہ ہے وہ اسکے علاوہ کچھ بھی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

امید ہیکہ آپکو اس کم علم کی بات سمجھ میں آ گئی ہوگی۔ شکریہ۔
 
Top