عشق، چاہت، دوستی سے، اختلاف اس نے کیا - ناز مظفر آبادی

literature

محفلین
عشق، چاہت، دوستی سے، اختلاف اس نے کیا
دل کے ہر اک فیصلے سے انحراف اس نے کیا

تب کہیں جا کر کُھولے، اس پر رموزِ بندگی
اپنے اندر بیٹھ کر جب اعتکاف اس نے کیا

غیر ممکن ہے وہ اب بھرنا، کسی تدبیر سے
دل کی دیواروں کے اندر، جو شگاف اس نے کیا

مل گیا تھا، منصفوں کو، بے گناہی کا ثبوت
دار تک پہنچا کے مجھ کو، انکشاف اس نے کیا

زلف، لب، رخسار، آنکھیں، قد و قامت، چال ڈھال
اتحادی فوج کو، میرے خلاف اس نے کیا

ناز تم یوں ہی ہوائوں میں بناتے ہو محل
وہ تمھارا ہے، کہاں یہ اعتراف اس نے کیا


ناز مظفر آبادی - "سرگوشی"​
 
Top