حسان خان
لائبریرین
"ہجرتِ نبوی کی دوسری صدی (تقریباً ۱۳۸ھ) میں ایک ایرانی ابوبِشر عَمرو بن عثمان بن قنبر پیدا ہوا اور ۱۸۰ ہجری میں کوئی بیالیس برس کے سن میں شیراز میں مرا اور وہیں دفن ہوا، ماں باپ نے پیار سے سِیبَوَیہ کہہ کر پکارا، اُسی لقب سے دنیا میں شہرت پائی، اُس کی تصنیف 'الکتاب' عربی نحو پر سب سے پہلی کتاب ہے اور مسلمانوں کے علمی عروج کے زمانے میں کلام اللہ کے بعد شاید امام سیبویہ کی 'الکتاب' ہی وہ کتاب ہے جو سب سے زیادہ پڑھی جاتی تھی، اُس زمانے کے بعض اہلِ نظر نے سچ کہا ہے کہ کسی علم پر ایسی جامع کتاب نہیں تالیف ہوئی جیسی ہیئت میں بطلیموس کی مجسطی، منطق میں ارسطاطالیس کی کتاب اور عربی نحو میں سیبویہ بصری کی "کتاب""۔ (۱)
(ماخذ: المُبین پر تعقّب و تبصرہ، ڈاکٹر عبدالستار صدیقی، رسالۂ معارف، رمضان ۱۳۴۸ھ/مارچ ۱۹۳۰ء)
(۱) یاقوت، ارشاد الاریب، ج ۶ ص ۸۲
× لغت نامۂ دہخدا کے مطابق، 'ابن الندیم' لکھتے ہیں کہ 'سیبویہ' کی اصل 'سیب بویہ' یعنی 'بوئے سیب' ہے۔
(ماخذ: المُبین پر تعقّب و تبصرہ، ڈاکٹر عبدالستار صدیقی، رسالۂ معارف، رمضان ۱۳۴۸ھ/مارچ ۱۹۳۰ء)
(۱) یاقوت، ارشاد الاریب، ج ۶ ص ۸۲
× لغت نامۂ دہخدا کے مطابق، 'ابن الندیم' لکھتے ہیں کہ 'سیبویہ' کی اصل 'سیب بویہ' یعنی 'بوئے سیب' ہے۔