(عراق) تیرا ہے یا میرا؟

باذوق

محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سقوطِ عراق کے بعد ، جارج بش کا ٹونی بلیر سے خطاب


عراقی ملک میں سکہ رواں تیرا ہے یا میرا؟
بتا ٹونی! کہ اب قبضہ یہاں تیرا ہے یا میرا؟

اگرچہ، یہ زمیں تو سب ہماری ہو چکی لیکن
یہ دہشت، یہ دھماکے، یہ دھواں تیرا ہے یا میرا؟

یہاں گھس پیٹھ سے آ تو گئے اب تصفیہ کر لیں
ٹھکانا مستقل اب کے یہاں تیرا ہے یا میرا؟

یہ بصرہ بھی ترا، تکریت بھی، بغداد بھی تیرا
مگر پٹرول کا اب ہر کنواں تیرا ہے یا میرا؟

یہاں جو کچھ بچا سطح زمیں پر سب ترا لیکن
زمیں میں دفن، گنج بے کراں تیرا ہے یا میرا؟

لڑی ہے جنگ نوے فیصدی تو میری فوجوں نے
جو دس فیصد ہے لشکر رائیگاں تیرا ہے یا میرا؟

عراقی ملک ہی کیا، یہ زمیں پوری ہماری ہے
مگر اس میں بڑا حصہ! میاں! تیرا ہے یا میرا؟

یہاں سب کام تو میری خوشامد ہی سے چلتے ہیں
بتا! پھر یو این او بھی ترجماں تیرا ہے یا میرا؟

عراقی لوگ خود ہوتے اگر صدام کے دشمن!
تو پھر، اتنا ہجوم جاں فشاں، تیرا ہے یا میرا؟

ہمیں تو کامیابی جنگ میں جلدی ملی لیکن
مگر درپیش ہے جو امتحاں، تیرا ہے یا میرا؟

زمیں پر تو بچھا ڈالا تھا ہم نے موت کا بستر
مگر اب، خواب مرگِ ناگہاں تیرا ہے یا میرا؟


( طالب خوندمیری ۔ حیدرآباد دکن ، انڈیا )
 
Top