عجب نہیں کہ ہمارا یہ حال ہونے لگے

احسن مرزا

محفلین
السلام علیکم!

عجب نہیں کہ ہمارا یہ حال ہونے لگے
تمہارے ہجر میں جینا کمال ہونے لگے

پلٹ کے دیکھتا ہوں میں کُھلے ہوئے در کو
افق پہ جیسے ہی دل کا زوال ہونے لگے

تم اپنا ہاتھ چُھڑا کر یقیں دلا دینا
فراق کا جو کبھی احتمال ہونے لگے

ذرا سنبھال نظر کو وگرنہ مجھ کو بھی
یہ التفات بڑھا تو مجال ہونے لگے

شکستِ عقل محبت کے ہاتھوں جب ہوگی
ہمارے دل کی حکومت فعال ہونے لگے

ضرور کوئی ستم اور رہ گیا ہوگا
شکستہ تھے جو مراسم، بحال ہونے لگے

کبھی جو تیری عنایت کی بارشیں برسیں
ہرا بھرا مرے دل کا نہال ہونے لگے

یہ حسرتیں ہیں کہ اتنا تو معتبر ٹہروں
جو میری ذات بھی اُس کا خیال ہونے لگے

فقط یہ سوچ کے روکا نہیں اُسے احسن
محبتوں پہ نہ اُس کو ملال ہونے لگے​
 
مدیر کی آخری تدوین:
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
واہ بہت خوب جناب۔

فقط یہ سوچ کے روکا نہیں اُسے احسن
محبتوں پہ نہ اُس کو ملال ہونے لگے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
خوب غزل ہے۔ اگرچہ اصلاح سخن کے تحت نہیں ہے، لیکن میں بزعمِ خود اپنے آپ کو روک نہیں پا رہا۔
فعال کا تلفظ غلط ب`ندھا گیا ہے۔ درست تلفظ میں عین پر تشدید ہے
اور
فقط یہ سوچ کر روکا نہیں اُسے احسن
میں ’کر‘ وزن میں نہیں آتا، ’کے‘ لایا جا سجتا ہے کہ جس کی ے کا اسقاط کیا جا سکے
 

احسن مرزا

محفلین
خوب غزل ہے۔ اگرچہ اصلاح سخن کے تحت نہیں ہے، لیکن میں بزعمِ خود اپنے آپ کو روک نہیں پا رہا۔
فعال کا تلفظ غلط ب`ندھا گیا ہے۔ درست تلفظ میں عین پر تشدید ہے
اور
فقط یہ سوچ کر روکا نہیں اُسے احسن
میں ’کر‘ وزن میں نہیں آتا، ’کے‘ لایا جا سجتا ہے کہ جس کی ے کا اسقاط کیا جا سکے

بہت شکریہ محترم، غزل کے متعلق آپ کی رائے پڑھ کر خوشی ہوئی۔ میرے پاس تدوین کا آپشن نہیں آرہا ورنہ مقطع کی یہ غلطی درست کردیتا۔ اور بلکل درست فرمایا فعال کا وزن مفعول کے وزن پر ہے، میرے علم میں نہیں تھا، البتہ کیا یہاں امید والی گنجائش نہیں دی جاسکتی، م تشدید اور بغیر تشدید دونوں طرح باندھی جاتی ہے؟ میرا خیال ہے تشدید کا تاثر یہاں بھی کمزور ہے۔ ایک طالبعلم کی حیثیت سے سوال کر رہا ہوں۔ امید کرتا ہوں رہنمائی فرمائیں گے۔ آباد رہئے!
 
Top