ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین اپنے بچوں پر مناسب توجہ نہیں دیتے ۔ ان کے ساتھ ہمدردانہ اور دوستانہ تعلقات استوار نہیں کرتے یا بلاوجہ ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں تو بچہ جوابی طور پر اپنے غصے اور دبے جذبات کا اظہار ایسی حرکت سے کرے گا جو برائی کے ذمرے میں آتی ہے ۔
لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ والدین اپنی اولاد کی غلطیوں پر پردہ ڈالیں بلکہ ماہرین کی نظر میں والدین کی جانب سے غصے کا اظہار بھی ضروری ہوتا ہے تاکہ بچے کو اپنی غلطی کا احساس بھی ہو اور والدین کی ناراضگی کا خوف بھی ۔
لیکن والدین کو سمجھ بوجھ سے کام لیتے ہوئے بچے کا دھیان بٹانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ والدین کے مچبت روئیے کی بدولت بچے مطمئن اور Relex نظر آتے ہیں ۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ والدین کو چاہیئے کہ بچے کے منفی رویئے کے اظہار پر سب کے سامنے اسے سرزنش نہ کریں بلکہ اکیلے میں اسے سمجھانے کی کوشش کریں ۔ ایسا کرنے سے بچہ اپنے جذبات کا اظہار کر دے گا اور اسے یہ احساس بھی ہو جائے گا کہ اس عادت سے اس کی شخصیت کیسے متاثر ہو رہی ہے۔
لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ والدین اپنی اولاد کی غلطیوں پر پردہ ڈالیں بلکہ ماہرین کی نظر میں والدین کی جانب سے غصے کا اظہار بھی ضروری ہوتا ہے تاکہ بچے کو اپنی غلطی کا احساس بھی ہو اور والدین کی ناراضگی کا خوف بھی ۔
لیکن والدین کو سمجھ بوجھ سے کام لیتے ہوئے بچے کا دھیان بٹانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ والدین کے مچبت روئیے کی بدولت بچے مطمئن اور Relex نظر آتے ہیں ۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ والدین کو چاہیئے کہ بچے کے منفی رویئے کے اظہار پر سب کے سامنے اسے سرزنش نہ کریں بلکہ اکیلے میں اسے سمجھانے کی کوشش کریں ۔ ایسا کرنے سے بچہ اپنے جذبات کا اظہار کر دے گا اور اسے یہ احساس بھی ہو جائے گا کہ اس عادت سے اس کی شخصیت کیسے متاثر ہو رہی ہے۔