ظہیرالدین محمد بابر کی زبان سے یزید و 'قومِ یزید' کی توبیخ

حسان خان

لائبریرین
ظہیرالدین محمد بابر کی ایک تُرکی غزل کی اختتامی دو ابیات:
"یزید اېلی‌گه نې مِقدار غازی‌لر قاتی‌ده کیم
اول اېل‌دور اسرو یورک‌سیز، بو خَیل اسرو بهادور
عداوت آدی، محبّت نشانی قالغوچه، بابُر
عدُوِ خَیلِ یزید و مُحِبِّ آلِ عبادور"

(ظهیرالدین محمد بابر)
قومِ یزید کی غازیوں کے پیش میں کیا قدر و قیمت؟۔۔۔ کہ وہ قوم بِسیار بُزدل ہے، اور یہ لشکر بِسیار بہادُر۔
جب تک عداوت کا نام اور محبّت کا نشان موجود ہے، 'بابر' گروہِ یزید کا دُشمن اور آلِ عبا (پنجتن) کا مُحِب ہے۔

Yazid eliga ne miqdor g'oziylar qotidakim,
Ul eldur asru yuraksiz, bu xayl asru bahodur.
Adovat odi, muhabbat nishoni qolg'ucha, Bobur,
Aduvi xayli Yazidu muhibbi oli abodur.

عداوت آدی، محبّت نشانی قالغوچه، بابُر
عدُوِ خَیلِ یزید و مُحِبِّ آلِ عبادور"

(ظهیرالدین محمد بابر)
جب تک عداوت کا نام اور محبّت کا نشان موجود ہے، 'بابر' گروہِ یزید کا دُشمن اور آلِ عبا (پنجتن) کا مُحِب ہے۔
Adovat odi, muhabbat nishoni qolg'ucha, Bobur,
Aduvi xayli Yazidu muhibbi oli abodur.
اگر مصرع دوم میں «عدُو» اور «مُحبّ» کو بے کسرۂ اضافت تعبیر کیا جائے تو ترجمہ یہ ہو گا:
اے بابر! جب تک عداوت کا نام اور محبّت کا نشان موجود ہے، دُشمن، گروہِ یزید اور مُحِب، آلِ عبا ہے۔

لیکن میری نظر میں اوّل الذکر تعبیر ارجَح ہے۔
 
آخری تدوین:
Top