ظلم ہوتا دیکھ کر بھی لوگ کیوں خاموش ہیں ---------- برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
------------
ظلم ہوتا دیکھ کر بھی لوگ کیوں خاموش ہیں
میں نہیں یہ جانتا با ہوش یا بے ہوش ہیں
----------
بات ایسی کہہ رہے ہو دل کو لگتی ہی نہیں
گر کرو گے بات اچھی ہم ہمہ تن گوش ہیں
------------
عظم و ہمّت کو ہمارے جانتے ہیں لوگ سب
رہبری میں آپ کی اب ہم بڑے پُر جوش ہیں
--------------
اختلافی بات ہوتی ، پھر تو ہم کچھ بولتے
بات دل کو لگ رہی ہے اس لئے خاموش ہیں
---------------
بس طلب تھی آپ کی ہی ، آپ ہم کو مل گئے
راحتیں ہی راحتیں ہیں آپ ہم آغوش ہیں
-----------------
پا کے پہلو آپ کا ہم سو گئے ہیں اس طرح
سر پہ زلفیں آپ کی ہیں ہم ہوئے مدہوش ہیں
--------------------
شکریہ اب آپ کا ارشد کرے کیسے ادا
آپ بھی کچھ بولئے کیوں اس قدر کم گوش ہیں
 
بات ایسی کہہ رہے ہو دل کو لگتی ہی نہیں
گر کرو گے بات اچھی ہم ہمہ تن گوش ہیں

'ہمہ تن گوش' کو آپ نے 'ہما تن گوش' باندھا ہے۔

بس طلب تھی آپ کی ہی ، آپ ہم کو مل گئے
راحتیں ہی راحتیں ہیں آپ ہم آغوش ہیں

دوسرے مصرع میں مفعول غائب ہے۔

پا کے پہلو آپ کا ہم سو گئے ہیں اس طرح
سر پہ زلفیں آپ کی ہیں ہم ہوئے مدہوش ہیں

سر پہ زلفیں آپ کی ہیں اور ہم مدھوش ہیں
ہوسکتا ہے!

شکریہ اب آپ کا ارشد کرے کیسے ادا
آپ بھی کچھ بولئے کیوں اس قدر کم گوش ہیں

آپ شاید کم گو کہنا چاہتے تھے۔ 'کم گوش' نہیں سنا
 

الف عین

لائبریرین
مزید یہ کہ....
مطلع کے دوسرے مصرع کی روانی بہتر نہیں

عظم و ہمّت کو ہمارے....
ہماری ہونا چاہیے

اختلافی بات ہوتی ، پھر تو ہم کچھ بولتے
.. ہم بھی کچھ بولتے... کہنا چاہیے تھا
 
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
------------
(اصلاح کے بعد )
ظلم ہوتا دیکھ کر بھی لوگ کیوں خاموش ہیں
جاننا یہ چاہتا ہوں ہوش یا بے ہوش ہیں
----------
ہے تمہاری بات ایسی دل کو لگتی ہی نہیں
بات سننے کو تمہاری سارے ہم ہمہ تن گوش ہیں
------------
عظم و ہمّت کو ہمارے جانتے ہیں لوگ سب
رہبری میں آپ کی اب ہم بڑے پُر جوش ہیں
--------------
اختلافی بات ہوتی ، پھر تو ہم کچھ بولتے
بات دل کو لگ رہی ہے اس لئے خاموش ہیں
---------------
مل گئے ہیں آپ ہم کو بس کمی تھی آپ کی
ہم کو سب کچھ مل گیا ہے آپ ہم آغوش ہیں
-----------------
پا کے پہلو آپ کا ہم سو گئے ہیں اس طرح
سر پہ زلفیں آپ کی ہیں ہم ہوئے مدہوش ہیں
--------------------
شکریہ اب آپ کا ارشد کرے کیسے ادا
آپ بھی کچھ بولئے کیوں اس قدر خاموش ہیں
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں 'ہوش ہیں' تو مہمل جملہ ہو جاتا ہے

ہے تمہاری بات ایسی دل کو لگتی ہی نہیں
بات سننے کو تمہاری سارے ہم ہمہ تن گوش ہیں
------------ دوسرا مصرع؟

عظم و ہمّت کو ہمارے جانتے ہیں لوگ سب
رہبری میں آپ کی اب ہم بڑے پُر جوش ہیں
-------------- ٹھیک

اختلافی بات ہوتی ، پھر تو ہم کچھ بولتے
بات دل کو لگ رہی ہے اس لئے خاموش ہیں
--------------- پہلا مصرع یوں ہو تو..
اختلافی بات گر ہوتی تو ہم کچھ بولتے

مل گئے ہیں آپ ہم کو بس کمی تھی آپ کی
ہم کو سب کچھ مل گیا ہے آپ ہم آغوش ہیں
----------------- کس کے ہم آغوش؟ خلیل بھائی نے بھی مفعول کی عدم موجودگی کا کہا تھا!

پا کے پہلو آپ کا ہم سو گئے ہیں اس طرح
سر پہ زلفیں آپ کی ہیں ہم ہوئے مدہوش ہیں
--------------------... اور ہم. مدہوش ہیں
بہتر ہو گا

شکریہ اب آپ کا ارشد کرے کیسے ادا
آپ بھی کچھ بولئے کیوں اس قدر خاموش ہیں
.. ٹھیک
 
Top