ظلمتِ شب کے بہت دور حوالے جاتے ۔ اسد اعوان

فرخ منظور

لائبریرین
ظلمتِ شب کے بہت دور حوالے جاتے
ہم کہاں ڈھونڈنے بے سود اُجالے جاتے

بے بصر لوگ اکٹھے تھے درِ جاناں پر
دیکھنے جاتے مگر دیکھنے والے جاتے

اچھا ہوتا جو زمانے کی طرح سوچتے ہم
روگ سینے میں محبت کے نہ پالے جاتے

خود بخود چھوڑ گئے ہیں تو چلو ٹھیک ہوا
اتنے احباب کہاں ہم سے سنبھالے جاتے

ہم بھی غالبؔ کی طرح کوچۂ جاناں سے اسدؔ
نہ نکلتے تو کسی روز نکالے جاتے

اسد اعوان
 
Top