طیب اردگان ، تجھ پر سلام

بےباک

محفلین
سوئزلینڈ میں عالمی اقتصادی فورم میں ،ترکی کے وزیر اعظم نے جرات مندی سے کام لیا،
اسرائیل کی وحشیانہ نسل کشی اور غزہ پر اسرائیلی بمباری پر اسے بولنے سے منع کر دیا ،جب کہ اسرائیلی صدر نے آدھ گھنٹہ اپنے ملک کی غزہ پر بمباری کو حق بجانب قرار دیا ، اور سب حاضرین نے اس پر تالیاں بجائیں ، جب طیب اردگان اس موضوع پر بات کرنے لگے تو امریکن منتظمین نے انہیں بار بار بولنے سے منع کیا ، اس پر وہ سخت غصہ میں واک آؤٹ کر گیے، ترکی میں واپسی پر ان کے ملک میں ایک ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا، اس سے آپ اندازہ کریں ، کہ مسلمانوں کے قتل و غارت پر ہر جگہ مشترکہ کوشش ہو رہی ھے ،جب کہ ہم آنکھیں بند کیے جرم اور بے غیرتی کے بہاؤ میں بہتے جا رہے ہیں،
بی بی سی نے جو لکھا اسے دیکھیں:
غزہ پر حالیہ فوج کشی کے معاملے پراسرائیل کے صدر شیمون پیریز سے تکرار کے بعد ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم سے انتہائی غصے میں اٹھ کر چلے گئے۔
رجب طیب اردگان نے تقریباّ چیختے ہوئے اسرائیلی صدر سے کہا کہ غزہ میں بہت انسانوں کا خون بہایا گیا ہے اور انہیں یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ لوگ اسرائیلی کی جانب سے اس فوج کشی کے جواز پر تالیاں بھی بجا سکتے ہیں۔

مسٹر اردگان نے کہا: ’"مجھے لگتا ہے کہ آپ شاید اپنا احساس جرم مٹانے کے لیے ایسے الفاظ استعمال کر رہے ہیں اور وہ بھی بلند آواز میں۔ مگر آپ نے لوگوں کو ہلاک کیا اور میں ان بچوں کو یاد کر رہا ہوں جنہیں ساحل کے قریب مار دیا گیا۔‘

شیمون پیریز نے کہا کہ غزہ کا سانحہ اسرائیل نہیں، حماس ہے جس نے وہاں خطرناک ڈکٹیٹر شپ قائم کرلی ہے۔

ڈیوس سے بی بی سی کے ایک نامہ نگار کا کہنا ہے کہ عالمی اقتصادی فورم میں اس سے پہلے کبھی ایسا منظر دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔

تاہم بعد میں اردگان نے کہا کہ وہ اسرایلی صدر کا احترام کرتے ہیں اور ان کی عمر کا بھی جس کی وجہ سے وہ ان پر چیخے نہیں مگر اسرائیلی صدر جو کچھ کہہ رہے تھے وہ سچ سے کوسوں دور تھا۔

ترکی ان گنے چنے مسلمان ملکوں میں سے ہے جن کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ہیں لیکن گزشتہ چند سال سے ان میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔


آپ کا چھوٹا بھائی: بےباک
 
Top