ام اویس

محفلین
آدابِ زندگی
طہارت کے آداب
۱- جب نیند سے بیدار ہوں تو کلمہ پڑھ کر منہ پر ہاتھ پھیریں ۔ آنکھیں ملیں اور اُٹھ کر پانی کے برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے انہیں دھو لیں۔
۲- رفع حاجت کی ضرورت ہو تو فراغت کے بغیر کھانا کھانے نہ بیٹھیں اسی طرح ضروریات سے فارغ ہونے کے بعد سونے کے لیے بستر پر جائیں۔
۳- کھانے پینے کے لیے دایاں ہاتھ استعمال کریں اور استنجا و ناک وغیرہ صاف کرنے کے لیے بایاں ہاتھ استعمال کریں۔
۳- باتھ روم میں داخل ہونے سے پہلے دعا پڑھ لیجیے۔
اللھم انی اعوذبک من الخبث والخبائث
اور باہر نکل کر غفرانک الحمد للہ پڑھیے۔
۴- بار بار ناک میں انگلی نہ ڈالیں بلکہ وضو کرتے وقت ناک کو خوب چھنک کر صاف کریں۔ دوسروں کے سامنے ناک صاف کرنا کراہت کا سبب ہے۔
۵- منہ کی صفائی کا خاص خیال رکھیں دانت صاف رکھیں اور منہ کو بھی صاف اور خشک رکھیں۔ بات کرتے ہوئے مخاطب پر تھوک کے چھینٹیں نہ اُڑائیں ، اگر منہ میں کوئی چیز ہو تو پہلے اسے کھائیں ، پھر بات کریں۔
۶- وضو کا اہتمام رکھیں ۔ وضو ایک حصار ہے جو شیطان اور شیطانی خیالات سے مسلمان کو محفوظ رکھتا ہے ۔
۷۔ پابندی سے مسواک کریں ، مسواک کرنا سنت ہے۔مختلف جراثیم کش پودوں کی مسواک سے منہ جراثیم سے محفوظ رہتا ہے ۔ مسواک سے نہ صرف دانت صاف اور منہ کی بدبو دور ہوتی ہے بلکہ سنت سمجھ کر عمل کیا جائے تو مرتے وقت کلمہ بھی نصیب ہوتا ہے ۔
۸۔ گرمی کے موسم میں ہر روز غسل کریں ۔ جمعہ کے دن خاص طور پر نمازِ جمعہ کے لیے غسل کرنا سنت ہے جس کا بے حد اجر ہے۔ ناپاکی کی حالت میں مسجد میں نہ جائیں۔
۹۔ بال بکھیر کر نہ پھریں بلکہ بالوں کو کنگھی یا برش کرکے سنوارتے رہیں۔ اگر داڑھی ہے تو اسے کنگھی کریں۔ داڑھی کا خط بنوا کر رکھیں۔
۱۰۔ چہرے اور جسم کے ساتھ ہاتھ پاؤں کی صفائی کا بھی خیال رکھیں۔ ناخن نہ بڑھائیں ۔ سادگی و اعتدال کے ساتھ اپنی زیب و زینت کا خیال رکھیں۔
۱۱- چھینک آئے تو منہ پر رومال رکھ لیں اور چھینکنے کے بعد اللہ کا شکر الحمد للہ کہہ کر ادا کریں۔
۱۲- خوشبو کا استعمال بھی سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے ، اس لیے مرد اچھی قسم کی خوشبو ضرور استعمال کریں۔ عورتوں کو چاہیے بالکل ہلکی خوشبو لگائیں تاکہ غیر محرم تک اس کی مہک نہ پہنچے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
استفادہ از آدابِ زندگی۔ محترم محمد یوسف اصلاحی
نزہت وسیم
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
خوشبو کا استعمال بھی سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے ، اس لیے مرد اچھی قسم کی خوشبو ضرور استعمال کریں۔ عورتوں کو چاہیے بالکل ہلکی خوشبو لگائیں تاکہ غیر محرم تک اس کی مہک نہ پہنچے۔
ماشاء اللّہ بہت خوبصورت تحریر
جیتی رہیے شاد و آباد رہیے خوشبو کے لئے بہت اچھی بات ہے کہ ہلکی لگا سکتے ہیں ۔۔۔یہ ہماری کمزوری ہے ۔۔۔کچھ تو مذہب کے حوالے سے اسقدر سخت لفظ استعمال کرتے ہیں کہ انسان اتنا ڈر جاتا ہے ۔۔۔۔لیکن اگر وہ دوسرے تک نہیں پہنچ رہی تو قابلِ ضرر نہیں ۔۔۔۔۔۔۔
 
Top