طلبہ مدارس!

طویل گفتگو کا ماحصل کچھ بھی نہ ہوگا تا آں کہ علاج سے قبل اس مرض کے اسباب کی تعیین ہو.
(اس تمہید کاپس منظر"طلبہ مدارس اور عصری جامعات"ہے.اور یہ تحریر فیس بوک کے کسی شخصی(جو کہ میرے لئے محترم ہیں) صفحہ پر سلسلہ وار چلنے والی گفتگو کی ایک کڑی ہے)
یہ اچھی بات ہے کہ ہمارے شعور میں یہ سوال ہے کہ طلبہ مدارس کے عصری جامعات کی جانب بڑھتے قدم کس حد تک مفید ہیں؟ور اس کو سنجیدگی سے محسوس بھی کرنا چاہئے.اس لئے کہ یہ جملہ طور پر اسلام کے تشخص کی بات ہے کہ انہیں فارغین مداراس سے سماج میں اسلام کا رنگ وبو باقی ہے.وگرنہ کون قوم کے نونہالوں کو دین کی تعلیم دیتا؟منبر و محراب اور دیگر وہ سماجی ذمہ داریاں جو فارغین مدارس اسلامیہ سے ہی انجام پاتی ہیں ،کون اسے ادا کرتا؟ یہ تو قوم کا ایک پلیٹ فارم ہوا.اب دنیوی پلیٹ فارم کو دیکھیں کہ جسے کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ " قوم سماج کو دیگر مجالات میں بھی باصلاحیت افراد کی ضرورت ہے".اور اگر طلبہ مدارس کے اندر اس میدان میں بھی قوم و ملت کے لئے کچھ اچھا کر گزرنے کا ملکہ موجود ہے تو ان کی مثبت حوصلہ افزائی ہونی چاہئے.
گویا ہم طلبہ مدارس کے جامعات کی جانب قدم بڑھانے کے رجحان کو سرے سے خارج نہیں کرسکتے.لیکن اب اگر ہم نے ان کے لئے جواز کی راہ ڈھونڈ لی(حقیقت میں اس جواز کی ضرورت بھی نہیں کہ اسلام میں اس کی اجازت موجود ہے)اب یہاں سے طلبہ مدارس کا امتحان شروع ہوتا ہے کہ وہ کس حد تک اپنی دینی تعلیم،اسلامی تشخص اور دیگر وہ مثبت افکار جو مدارس سے ورثے میں ملاتھا اسے وہ عصری جامعات کے کھلے اور مخلوط ماحول میں بچا پاتے ہیں یا اس پر وہ قائم رہیں گے؟؟؟
اگر ان آزمائشوں کا ہمارے برادران طلبہ مدارس مقابلہ کرسکتے ہیں.ان کے افکار سلامت ہیں.منہج میں کجی نہیں آئی.تشخص باقی ہے.تو الحمد للہ وہ دین ودنیا میں کامیاب ہیں.اور اس کا انحصار اس طالب کی انفرادی تربیت،صحبت اور ماحول پر ہے.ورنہ ہم میں سے بعضے مدارس میں زندگی گزار دیتے اور ہم میں اسلام کا کچھ بھی باقی نہیں رہتا.اور بعض ایسے ہیں جو عصری جامعات سے متعلق ہیں لیکن ظاہری وضع قطع میں ہم سے بہتر ہیں.ظاہر اس لئے کہ ہم ظاہر کے مالک ہیں باطن کا اللہ.
اس موضوع کو سنجیدہ غور و فکر کی ضرورت ہے..اور ایسا بالکل نہیں دیکھا جاتا.یہ مسلم قوم واحد ایسی دکھتی ہے جو سب سے زیادہ غیر منظم اور اختلاف کا شکار ہے.دوسری قوموں کا آپسی تعامل ان کو بہت آگے لے جاچکا.اور ہم ہیں کہ دوسروں کا دال روٹی کھانا بھی پسند نہیں.
اللہ مسلم قوم کا حامی و ناصر ہو.
نوٹ:
میری تحریر سے سبھوں کا اتفاق ہو یہ ضروری نہیں.لیکن ہر فرد اس بات میں آزاد ہے کہ وہ مقدور بھر مثبت باتیں رکھ سکتا ہے.میں نے اسباب پر گفتگو نہیں کی.بلکہ ان اسباب کو غور وفکر کے لئے بہ طور سوال رکھ چھوڑا ہے.اس لئے کہ اسباب کا پتہ ہی ہمیں اس کے حل کا راستہ دے گا.
والسلام!
 
Top