طاہر شاہ اور اسد بھائی ...

طاہر شاہ اور اسد بھائی ...​


علی اسد بھائی ہمارے دوست ہیں اور " جامی " تخلص کرتے ہیں جامی بھی کیا خوب شاعر تھے

کارِ جامی عشقِ خوبان است هر سو عالمی
در پیِ انکارِ او، او همچنان در کارِ خویش"

ہرچند عارفِ کاملِ واصل حبِ ازلی تک رسائی اور محبوبِ لم یزلی سے اتصال کے بعد جس شے پر نظر ڈالتا ہے، سوائے ایک چیز کے کچھ نہیں دیکھتا اور جس شے سے بھی متمسک ہوتا ہے، بجز ایک چیز کے کچھ اور نہیں ڈھونڈتا، لیکن اواخر میں وہ تمام تعلقات کو ترک کر دیتا ہے۔ وہ فرماتے تھے، کہ محب وہ ہے جو سب چیزوں سے قطعِ تعلق کر لے اور اُس کی خواہش محبوب کی خواہش بن جائے۔

اسد جامی بھائی کا تعلق بھی فنون لطیفہ سے ہے کہتے ہیں نثار بزمی مرحوم کی خدمت میں حاضری دی تو نوجوان تھا استاد کی ڈانٹ بھی کھائی اور انکے جوتے بھی اٹھائے لیکن موسیقی کے اسرار و رموز ضرور سیکھے اور دل لگا کر سیکھے کہ جیسا سیکھنے کا حق ہے بہت جوتیاں چٹخائیں بڑی کوششیں کیں لیکن ترقی کی سیڑھی نہ مل سکی ہاں آج یہ معاملہ ہے کہ کبھی کبھی انکا دامن اتنا تنگ ہو جاتا ہے کہ دوستوں کی وسعت کی طرف دست طلب بڑھانا پڑتا ہے .

گزشتہ شب " چورنگی " پر ملاقات ہوئی چہرے کا رنگ متغیر تھا ہم نے پوچھا کیا ہوا تو کہنے لگے اس طاہر شاہ کی ماں کی .... ٹونٹ ٹونٹ ٹونٹ ...

ارے اسد بھائی کیوں خو ن جلاتے ہیں جانے دیجئے کہنے لگے ارے حسیب میاں کیسے نہ خون جلائیں ہم نے جوتیاں چٹخا ئی ہیں ریاضت کی ہے خون جگر لگایا ہے تو کہیں جاکر موسیقی کا فن ہاتھ آیا ہے اور یہاں کسی امیر کی .... ٹونٹ ٹونٹ ٹونٹ ... اولاد اپنی دولت کے بل بوتے پر آتی ہے اور ایک گانہ گا کر دنیا پر چھا جاتی ہے...

اجی لوگ تو مذاق اڑاتے ہیں آپ کیوں پریشان ہوتے ہیں
تو کہنے لگے حسیب میاں وہ مذاق ہی مذاق میں لاکھوں لوگوں کی نگاہوں کا مرکز اور ہم سنجیدگی کے ساتھ گمنامی کے پردوں سے لپٹے اپنے فن کے ساتھ دنیا سے چلے جائینگے .

اسد بھائی بھی کیا خوب گاتے ہیں اکثر محفل کے شاعر حضرات فرمائشیں ڈالتے رہتے ہیں
اسد بھائی ذرا میری غزل تو گاکر سنائیے

طاہر عباس کی غزل
سید فیاض علی کی غزل
خیام قادری مرحوم کی غزل
اور تو اور استاد محترم اعجاز رحمانی کی غزل ....

چورنگی کی راتوں میں بغیر آلات موسیقی کے جب اسد جامی بھائی کی پر سوز آواز ابھرتی ہے تو سما بندہ جاتا ہے لوگ رک رک کر سنتے ہیں ...

ہاں اسد جامی کی جیب میں پیسا نہیں اور ہاتھ میں سفارش کی پرچی نہیں ..

ہاں تو کچھ دیر گفتگو کے بعد اسد بھائی کا غصہ کچھ کم ہوا تو کہنے لگے حسیب میاں ایک لطیفہ سنو .

ایک بادشاہ نے اپنی بیٹی کی شادی کیلئے سوئمبر رچایا اور شرط یہ رکھی کہ جو کوئی بھی سورج ڈوبنے سے پہلے پنگ پانگ کی سب سے زیادہ گیندیں لائے گا اسکے ساتھ شہزادی بیاہ دی جاوے گی جناب لوگ تلاش میں نکلے سورج ڈوبنے سے کچھ دیر پہلے ملک کافرستان کا شہزادہ نمودار ہوا اور ایک بوری بادشاہ کے قدموں میں لا پھینکی ..

ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی کہ ملک کوہ قاف کا شہزادہ دو بوریاں لادے نمودار ہوا ...

اس سے پہلے کہ سورج غروج ہوتا لوگوں نے کیا دیکھا کہ دور سے ایک شخص چلا آتا ہے عجیب حالت ہے کہ لباس تار تار ہے لگتا ہے جیسے کوئی صدیوں کا بیمار ہے آخر کون ہے یہ قریب آیا تو کیا دیکھا کہ یہ تو ڈفرستان کا شہزادہ ہے اور دو تھیلوں میں کچھ بھاری بھرکم لیے چلا آتا ...

میاں یہ کیا اٹھا لائے ہو بادشاہ نے استفسار کیا ہے یہ پنگ پانگ کی بالیں تو نہیں دکھائی دیتیں ...

کیا ... کیا ... کہا ... !

پنگ پانگ ...

شہزادے نے ہونق منہ بناتے ہوئے کہا

میں تو سمجھا تھا کنگ کانگ ....

یہ طاہر شاہ اسی ڈفرستان کا شہزادہ ہے

اسد بھائی کی آنکھوں میں ہنستے ہنستے آنسو آ گئے
معلوم نہیں یہ کیسے آنسو تھے

جاتے جاتے کہنے لگے

حسیب میاں ایک بات بولوں ...

جب جب کوئی طاہر شاہ موسیقی کی دنیا میں پیدا ہوتا ہے نا
تب تب کہیں کسی اسد جامی کی موت واقع ہو جاتی ہے .

اور میں انکے جانے کے کافی دیر بعد تک وہیں بیٹھا سوچتا رہا

ایں قدَر مَستم کہ از چشمَم شراب آید بروں
وَز دلِ پُر حسرتم دُودِ کباب آید بروں

میں اس قدر مست ہوں کہ میری آنکھوں سے (آنسوؤں کی جگہ) شراب باہر آ رہی ہے اور میرے دلِ پُر حسرت سے اس طرح دھواں اٹھ رہا ہے کہ جیسے کباب سے دھواں اٹھتا ہے۔

حسیب احمد حسیب
http://humsub.com.pk/12004/haseeb-ahmad-haseeb-7/
 
آخری تدوین:
Top