طالبان کا ن لیگ، تحریک انصاف، جے یو آئی، جماعت اسلامی کو نشانہ نہ بنانے کا اعلان

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

زرقا مفتی

محفلین
یہ کیا ٹوپی ڈرامہ ہے بھئی؟ تحریکِ انصاف کے حامی اس خبر کی کس طرح توجیہ کریں گے؟
حسان تحریکِ انصاف طالبان یا دہشت گردوں کی حمایت نہیں کرتی یہ صرف ملک میں امن قائم کرنا چاہتی ہے ۔ امن کے لئے جنگ بند ہونی چاہیئے۔ یہ ایک اصولی موقف ہے۔
اگر امن کی خواہش کرنے کو کچھ لوگ دہشت گردوں کی حمایت پر محمول کرتے ہیں تو یہ اُن کی کم بصری ہے
 

زرقا مفتی

محفلین
تحریکِ انصاف کو تو آزاد خیال ترقی پسند طبقے کے بھی کئی لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔ پھر اِسے دائیں بازو کی روایتی جماعت کیسے سمجھا جاتا ہے؟

اور اگر طالبان کے نزدیک جمہوریت مطلقاً کفر ہے، تو یہ مذکورہ جماعتیں بھی تو جمہوری نظام سے ہی وابستہ ہیں۔ عمران خان اور ن لیگ کا تو تکیہ کلام ہی جمہوریت رہا ہے۔ ان کو مستثنیٰ قرار دینے کا کیا مطلب ہے؟
ن لیگ کا تو مجھے علم نہیں مگر چونکہ عمران خان ہمیشہ اس بے مقصد جنگ کا مخالف رہا ہے اس لئے اُس کے خلاف ہتھیار نہ اُٹھانا کوئی غیر معمولی بات نہیں
 

ساجد

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

افغانستان ميں امريکی افواج کو بھيجنے کا فيصلہ ہميں بادل نخواستہ کرنا پڑا تھا کيونکہ القائدہ کی قيادت کی جانب سے ہماری سرحدوں کے اندر انتہائ بزدلانہ حملہ کيا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ طالبان جنھوں نے القائدہ کو محفوظ ٹھکانے فراہم کيے گئے تھے، انھوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے مطالبات کے باوجود اسامہ بن لادن کی حوالگی سے صاف انکار کر ديا تھا۔ ہماری "عبرت ناک" شکست کے حوالے سے جذباتی رائے زنی سے پہلے آپ ايک غير جانب دارانہ تجزيہ کريں اور ان عناصر کی حاليہ حالت زار اور ان کی موجودہ صلاحيتوں کا جائزہ ليں جنھوں نے ہم پر حملہ کيا تھا۔ آپ اپنی ناپختہ سوچ کی بنياد پر ہماری شکست کا دعوی کر سکتے ہيں ليکن اسامہ بن لادن سميت القائدہ کی دو تہائ سے زائد قيادت کا خاتمہ کچھ اور ہی حقائق بيان کر رہا ہے۔

امريکی حکومت کی جانب سے افغانستان ميں متحرک مختلف گروہوں کو سياسی دھارے ميں آنے کی ترغيب دينا اور اس عمل کی حوصلہ افزائ کو ہماری شکست سے تعبیر دینا درست نہيں ہے۔ حقيقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ يہ افغانستان کے بنيادی حکومتی ڈھانچے کو فعال کرنے اور مقامی افغان سيکورٹی فورسز کی اہليت اور صلاحيت ميں بہتری کی ہماری ديرينہ کاوشوں کی غمازی کرتا ہے تا کہ دہشت گردی کے جس عفريت نے سارے خطے کو متاثر کيا ہے اس پر قابو پانے کے لیے افغان حکومت اور اس کے ادارے اپنے موثر کردار خود ادا کر سکیں۔

کسی فريق کو فاتح قرار دينا قبل ازوقت اور غير دانشمندانہ ہے۔ اس جدوجہد ميں اگر کوئ فتح ياب ہو سکتا ہے تو وہ افغان عوام ہيں اس صورت ميں کہ جب وہ محفوظ اور خوشحال ہوں۔ امريکی افواج کی جانب سے دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ نہيں بنايا جاتا کيونکہ اس عمل سے کوئ فوجی اور سفارتی اہداف حاصل نہيں ہوتے۔

بے شمار مواقعوں پر عالمی برادری نے امريکی اور نيٹو افواج کے ساتھ دوران مقابلہ طالبان اور القاعدہ کی جانب سے دانستہ بے گناہ شہريوں اور ان کے گھروں کو ڈھال بنائے جانے کے واقعات سنے ہيں۔

امريکی افواج کی جانب سے غلطيوں کا اعتراف بھی کيا جاتا ہے، افسوس اور مذمت کا اظہار بھی کيا جاتا ہے اور فوجی آپريشن کے نتيجے ميں کسی بے گناہ شہری کی ہلاکت کی صورت ميں ذمہ داری بھی قبول کی جاتی ہے۔ کيا طالبان اور القاعدہ سے يہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ بھی اسی طرز عمل کا مظاہرہ کريں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://vidpk.com/83767/US-aid-in-Dairy-Projects/
جناب ، ہم نے توفقط یہ عرض کیا تھا کہ آپ کے سورمے افغانستان سے چھتر کھا کر واپس جا رہے ہیں ۔ بس یہ فرما دیجئے کہ ہماری بات درست ہے یا نہیں؟۔ ہمہ قسم کی بربریت اور بد معاشیوں کا بازار امریکی خونخواروں نے یہاں خوب گرم کئے رکھا لیکن افغان عوام کے جذبہ حریت نے ہار نہ مانی۔ ہم یہ بھی بخوبی جانتے ہیں کہ افغانستان میں جب بھی امریکی سورمے موت کی وادی کی طرف بھیجے جاتے ہیں تو بھیجنے والے طالبان نہیں بلکہ افغان عوام ہوتے ہیں کیونکہ طالبان تو آپ ہی کی اولاد ہیں وہ اپنے آقا کو کیوں ماریں گے بھلا؟ ؛ تبھی تو امریکی سورماؤں کی ہلاکت پر طالبان کا ذکر مغربی میڈیا پر بڑی وضاحت سے کیا جاتا ہے تا کہ ڈھول کا پول نہ کھلنے پائے۔
 

ساجد

محفلین
ن لیگ کا تو مجھے علم نہیں مگر چونکہ عمران خان ہمیشہ اس بے مقصد جنگ کا مخالف رہا ہے اس لئے اُس کے خلاف ہتھیار نہ اُٹھانا کوئی غیر معمولی بات نہیں
میں وضاحت کئے دیتا ہوں کہ ن لیگ نے 5 برس تک اسی قبیل کے شدت پسندوں کے حامیوں کو اہم عہدوں پر فائز رکھا اور کپتان ان سے بھی آگے بڑھ کر آئین پاکستان کے منحرفین اور ہزاروں پاکستانیوں کے قاتلوں کے لئے نرم گوشہ دکھا رہا ہے۔ تبھی تو نہ صرف عمران کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھے بلکہ ن لیگ کو بھی قبولیت کی سند ملی ہے طالبان سے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
میں وضاحت کئے دیتا ہوں کہ ن لیگ نے 5 برس تک اسی قبیل کے شدت پسندوں کے حامیوں کو اہم عہدوں پر فائز رکھا اور کپتان ان سے بھی آگے بڑھ کر آئین پاکستان کے منحرفین اور ہزاروں پاکستانیوں کے قاتلوں کے لئے نرم گوشہ دکھا رہا ہے۔ تبھی تو نہ صرف عمران کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھے بلکہ ن لیگ کو بھی قبولیت کی سند ملی ہے طالبان سے۔
ساجد صاحب آپ اور دیگر لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ جنگ میں طالبان بھی مرتے ہیں۔ ہزاروں پاکستانی طالبان کے ہاتھوں مرے ہیں تو پاکستانیوں اور امریکیوں کے ہاتھوں بھی طالبان مرے ہیں۔ جنگ میں جانی نقصان ہر دو طرف ہوتا ہے۔ جنگ کا بہترین حل امن ہی ہوتا ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
یہ سوال آپ مسلم لیگ (ن) کے حامی ہیں ، آپ بتائیں کہ آپ کی پارٹی کی کیا پوزیشن ہے اور وہ اس مسئلہ کو کیسے حل کرے گی ۔

طالبان ہوا سے نہیں آ رہے ، قبائلی بیلٹ میں ان کی حمایت موجود ہے اور جب تک آپ ان کے حامیوں میں سے لوگ کم نہیں کریں گے مختلف تدابیر سے تب تک یہ عفریت آسانی سے بیٹھنے والا نہیں۔ آپ کی ڈیڑھ لاکھ فوج اس وقت بھی وہاں موجود ہے اور مزید کتنی فوج آپ وہاں جھونک سکتے ہیں اور معیشت تباہی کے دہانے پر ہے ، اس میں سرکاری ملازمین کو پیسے دینے کے لیے بھی آئی ایم ایف سے نیا قرضہ لینا پڑنا ہے۔

یہ لکھ دینا اور کہہ دینا بہت آسان ہے کہ ہر ظالم سے ظلم کا بدلہ لینا حکومت کا فرض ہے مگر اسے قابل عمل لانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ۔ مذاکرات کا مطلب یہ ہے کہ کچھ گروہ اور لوگوں کو یہ موقع دیا جائے کہ وہ حکومت سے بات چیت کرکے کچھ یقین دہانیوں کے بعد طالبان کا ساتھ چھوڑ دیں اور اس کے بعد یقینی طور پر باقی متشدد گروہ کے خلاف طاقت استعمال ہوگی مگر وہ محدود اور مرتکز ہوگی جس میں وہاں کے ایسے قبائلی حکومت کے ساتھ ہوں گے جو ان سے تنگ ہیں اور جو حکومتی یقین دہانیوں کے بعد حکومت کے ساتھ ہوں گے۔

یہ ایک بہت بڑا اور مشکل مسئلہ ہے ، اس پر ایک قومی پالیسی بنانی ہوگی اور میرا خیال ہے عمران ہو یا نواز شریف دونوں اب اس پر ایک قومی پالیسی پر عمل پیرا ہوں گے اور اس نکتہ پر کم از کم اتفاق کریں گے ۔

LAHORE: The chief of Pakistan’s main opposition party on Thursday urged the government to immediately take result-oriented steps in response to an offer of peace talks by the banned Tehrik-i-Taliban Pakistan (TTP) militants.
http://dawn.com/2013/02/07/nawaz-urges-govt-to-take-taliban-talks-offer-seriously/
Nawaz Sharif demands Taliban peace talks

http://www.aaj.tv/2013/02/nawaz-sharif-demands-taliban-peace-talks/
 

Fawad -

محفلین
جب بھی امریکی سورمے موت کی وادی کی طرف بھیجے جاتے ہیں تو بھیجنے والے طالبان نہیں بلکہ افغان عوام ہوتے ہیں کیونکہ طالبان تو آپ ہی کی اولاد ہیں وہ اپنے آقا کو کیوں ماریں گے بھلا؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اگر آپ کے غلط دعوے کے مطابق طالبان ہمارے تابع ہيں اور خطے ميں ہمارے ايجنڈے پر عمل پيرا ہيں تو پھر 1995 ميں امريکی حکومت نے انھيں سرکاری طور سند قبوليت کيوں نا بخشی جب وہ افغانستان ميں عنان حکومت سنبھال چکے تھے؟ اگر آپ کی سوچ درست مان لی جائے تو پھر کيا امريکہ کے ليے يہ بہتر نا ہوتا کہ ہم طالبان کی حکومت کی بھرپور حمايت کرتے تا کہ وہ خطے ميں ہمارے مفادات کا تحفظ کرتے؟

طالبان اور امريکہ کے درميان تعلقات کے ضمن ميں ہميشہ سے سب سے رکاوٹ دہشت گردی کا ايشو رہا ہے۔ يہ ايسی ناقابل ترديد حقیقت ہے جو نوے کی دہائ سے متعلقہ بہت سی سرکاری امريکی دستاويزات سے ثابت ہے۔

ميں يہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ طالبان کی يہ خواہش تھی کہ امريکہ ان کی حکومت کو تسليم کر لے۔ انھوں نے بہت سے انتظامی چينلز کے توسط سے يہ ايشو اٹھايا۔ ليکن اس ضمن ميں وہ دہشت گردی کے ايشو اور امريکہ کے جائز خدشات دور کرنے کے لیے تيار نہيں تھے۔

آپ کا نظريہ نا صرف يہ کہ منطق سے عاری ہے بلکہ خود اپنے اندر تضاد ليے ہوئے ہيں۔ اگر طالبان واقعی ہماری "اولاد" ہيں تو پھر ہم افغانستان ميں کس کے خلاف لڑائ کر رہے ہيں۔ يہ ممکن نہيں ہے کہ دنيا کے 40 سے زائد ممالک بشمول کئ سرکردہ اسلامی ممالک اور بے شمار خود مختار عالمی تنظيميں اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے صرف اس ليے ہمارے ساتھ تعاون کرنے پر رضامند ہو جائيں کيونکہ ہم افغانستان ميں بغير کسی وجہ کے عام افغان شہريوں کو ہلاک کرنے کے متمنی ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://vidpk.com/83767/US-aid-in-Dairy-Projects/
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اگر آپ کے غلط دعوے کے مطابق طالبان ہمارے تابع ہيں اور خطے ميں ہمارے ايجنڈے پر عمل پيرا ہيں تو پھر 1995 ميں امريکی حکومت نے انھيں سرکاری طور سند قبوليت کيوں نا بخشی جب وہ افغانستان ميں عنان حکومت سنبھال چکے تھے؟ اگر آپ کی سوچ درست مان لی جائے تو پھر کيا امريکہ کے ليے يہ بہتر نا ہوتا کہ ہم طالبان کی حکومت کی بھرپور حمايت کرتے تا کہ وہ خطے ميں ہمارے مفادات کا تحفظ کرتے؟

طالبان اور امريکہ کے درميان تعلقات کے ضمن ميں ہميشہ سے سب سے رکاوٹ دہشت گردی کا ايشو رہا ہے۔ يہ ايسی ناقابل ترديد حقیقت ہے جو نوے کی دہائ سے متعلقہ بہت سی سرکاری امريکی دستاويزات سے ثابت ہے۔

ميں يہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ طالبان کی يہ خواہش تھی کہ امريکہ ان کی حکومت کو تسليم کر لے۔ انھوں نے بہت سے انتظامی چينلز کے توسط سے يہ ايشو اٹھايا۔ ليکن اس ضمن ميں وہ دہشت گردی کے ايشو اور امريکہ کے جائز خدشات دور کرنے کے لیے تيار نہيں تھے۔

آپ کا نظريہ نا صرف يہ کہ منطق سے عاری ہے بلکہ خود اپنے اندر تضاد ليے ہوئے ہيں۔ اگر طالبان واقعی ہماری "اولاد" ہيں تو پھر ہم افغانستان ميں کس کے خلاف لڑائ کر رہے ہيں۔ يہ ممکن نہيں ہے کہ دنيا کے 40 سے زائد ممالک بشمول کئ سرکردہ اسلامی ممالک اور بے شمار خود مختار عالمی تنظيميں اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے صرف اس ليے ہمارے ساتھ تعاون کرنے پر رضامند ہو جائيں کيونکہ ہم افغانستان ميں بغير کسی وجہ کے عام افغان شہريوں کو ہلاک کرنے کے متمنی ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://vidpk.com/83767/US-aid-in-Dairy-Projects/
حقیقت تسلیم کیجیے مسٹر فواد،
امریکہ نے طالبان کو قبولیت کی سند اس لیے نہیں بخشی کیوں کہ وہ طالبان پاکستان سے قبولیت کی سند لے چکے تھے، لیکن آپ (امریکہ) اور آپ کے اصل لے پالک یعنی ایران جسے آپ نے بطور دھمکی اور عرب دنیا کو بلیک میل کرنے کے لیے پال رکھا ہے، اور دنیا کو دکھانے کے لیے ایک چوہے بلی کا کھیل بھی لگا رکھا ہے، کیوں کے آپ دونوں کے اصل آقا اسرائیل جی "سرفروشوں" کی سرحدیں اتنی کشادہ ہو جانے کی وجہ سے درحقیقت کے اصل خطرے کا ادراک کر چکے تھے۔
آپ کو یہ سبز انقلاب کیوں کر منظور ہو سکتا تھا چنانچہ آپ نے اپنے ایک اور پٹھو اسامہ بن لادن کو یہاں بھیجا کثیر المقاصد مہم کے لیے، جس میں افغانستان سے طالبان کا خاتمہ، پاکستان کے خطے میں بڑھتے قدموں کو لگام دینا، خطے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانا اپنی جڑیں مضبوط کرنا اور یہاں اپنے بیج بو کر جانا شامل تھا جن سے چین سمیت خطے کے تمام ممالک پہ انتہائی گہرے اثرات مرتب ہونے متوقع تھے۔
یہ تو امریکی رویوں کی تاریخ گواہ ہے کہ امریکہ بہادر کس طرح مہرے خریدتا استعمال کرتا، سر کا تاج بناتا اور ٹشو کی طرح غلاظت پونچھ کر پھینک دیتا ہے۔ چاہے ہوا میں، پھندے پہ، کسی کی گولی سے، مشتعل مخالفین سے، کسی دھماکے سے یا کسی بھی طریقے سے، آخر اس کا انجام اسی طرح ڈرامائی ہوتا ہے جس طرح آغاز۔
آپ نے کمال صفائی سے اسامہ کے ذریعے اسلام اور جہاد کے نعرے کا استعمال کیا اور چاروں طرف اپنے ایجنٹ بھرتی کر دیے، جو دیدہ ور لوگ بینائی رکھتے ہیں فواد صاحب بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ تحریکِ طالبان پاکستان آپ کی اور آپ کے لے پالکوں کی پیداوار ہے اور اس کا اور تحریکِ طالبان افغانستان کا آپس کا کتنا نظریاتی اور اصولی اختلاف ہے، جن کو آپ نے اپنے گماشتے اسامہ کے ذریعے کمال ذہانت سے ختم کر دیا۔
کاش یہ ملا تھوڑی سیاست بھی جانتے پر آپ بخوبی واقف بھی ہیں اور چَراتے رہے انہیں جیسے چاہا، آپ نے بھی لوہے کو لوہے سے یعنی ان کو ان کے عقیدے سے ہی کاٹا۔
سارے مقاصد پورے ہو رہے ہیں آپ کے، افغانستان سے پاکستانی قدم بھی سمٹ گئے، بلکہ اپنی سرزمین پر بھی سُکڑ گئے۔ اب پاکستان خطے میں کسی معرکے قابل نہیں رہا۔ بلکہ آپ کے گماشتے تو پوری طرح مزید پیش رفت میں لگے ہیں دیکھیے آپ کامیاب ہوتے ہیں یا ہم اپنی بے وقوفی کبھی موقوف کرنے کا تہیہ کرتے ہوئے ذرا ہوش کے ناخن لیتے ہیں۔

آپ کے تنخواہ دار دانشور بھی عین وہی دانش الاپتے ہیں جو آپ کی طرف سے لیک کی جاتی ہے، پر کچھ لوگ دانشور نہیں پر دیدہ ور ضرور ہوتے ہیں۔ اور وہ آپ کے پھیلائے دبیز پردے کے پیچھے بھی کچھ بھانپ پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

افغانستان ميں امريکی افواج کو بھيجنے کا فيصلہ ہميں بادل نخواستہ کرنا پڑا تھا


ہاں بالکل یہ تو بش کی ساس اس پر چڑھ کر بیٹھ گئی تھی اور جب بش کا دم نکلنے پر آگیا تو بش نے عراق اور افغانستان پر بادل نخواستہ فوج کشی کا حکم دے دیا قضیہ یہ تھا کہ بش کی ساس کو قندہار کے گورنر اور صدام نے آن لائن چیٹنگ کے دوران چھیڑ دیا تھا بس بڈھیا سنک گئی اور بش کو ہش ہش کہ کر عراق و افغانستان پر چڑھا دیا۔

عراق پر تم اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے بغیر حملہ آور ہوئے اور افغانستان پر طالبان کی اس پیشکش کے بعد کے وہ اسامہ کو اقوام متحدہ یا کسی غیر جاندار ملک کے حوالے کرنے پر رضامند ہیں اس پر بھی کہتے ہو کہ تم نے حملے بادل ناخواستہ کیے؟
لگتا ہے تم سارے کام بادل ناخواستہ ہی کرتے ہو یہ تو بس نوٹ ہیں جو تم سے یہ کام کروالیتے ہیں کسی نے ایسے ہی بادل ناخواستہ کاموں کے لیے کہا ہے
مینوں نوٹ وخا میرا موڈ بنے
سو لگ رہے دنیا کو ا ب گ چ بنانے میں۔

پس نوشت۔ فواد جب بھی تمہارا نام یہاں دیکھتا ہوں بے اختیار ایک پاکستانی فواد یاد آجاتا ہے یعنی تمہارا ہم نام ایک چوہدری فواد ہمارے پاس بھی ہے جو آج اس ڈالی تو کل اُس ڈالی پھرتا رہتا ہے یعنی پہلے مشرف لیگ میں تھا پھر پپلا بن گیا سنا ہے سنا ہے آج کل ق لیگ کی چاکری کر رہا ہے، یعنی کہنے کا مقصد یہ ہے کہ گو تمہاری طرح ’’ڈیڈیکیٹڈ‘‘ نہیں ہے تاہم ہے ایول جینئس اور تمہاری طرح یکساں پروپیگنڈے کا ماہر ۔یقن نہیں آتا تو کبھی اس کو چیلنج دے کر دیکھ لینا۔
 
میں وضاحت کئے دیتا ہوں کہ ن لیگ نے 5 برس تک اسی قبیل کے شدت پسندوں کے حامیوں کو اہم عہدوں پر فائز رکھا اور کپتان ان سے بھی آگے بڑھ کر آئین پاکستان کے منحرفین اور ہزاروں پاکستانیوں کے قاتلوں کے لئے نرم گوشہ دکھا رہا ہے۔ تبھی تو نہ صرف عمران کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھے بلکہ ن لیگ کو بھی قبولیت کی سند ملی ہے طالبان سے۔

طالبان کون ہیں پہلے تو اس کی جامع تعریف کر لیں پھر اس پر آگے بات کریں گے۔

عمران نے قبائلی علاقوں میں مذاکرات اور حکومت سے نالاں لوگوں سے مذاکرات کی بات کی ہے جس میں جو لوگ بھی ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں ان کو دوبارہ قومی دھارے میں لانے کی بات کی گئی ہے۔ یہ بات ابھی چند دن پہلے جنرل کیانی نے بھی کی ہے اب آپ جنرل کیانی پر بھی اسی طرح تنقید کریں مگر آپ کی تنقید سے زیادہ وہ لوگ زمینی حقائق کو جانتے ہیں اور مشکلات اور طاقت کا جواب اندھی طاقت سے دے کر بحران کو مزید سنگین بنائیں۔

اس وقت ڈیڑھ لاکھ فوج مصروف ہے جس پر ماہانہ اربوں کی لاگت ہے اور پاکستان معیشت کا دیوالیہ نکلا ہوا ہے۔ یہ جنگ تو امریکہ جیسی سپر پاور کی کمر توڑ رہی ہے جو اب بھی معاشی طور پر دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہے اور فوجی طاقت اس کی دنیا کے کسی بھی ملک سے کئی گنا بڑی ہے وہ بھی اس جنگ کی لاگت سے عاجز آ گیا ہے ۔

طاقت کے مسلسل استعمال سے اگر مسائل حل ہو سکتے تو کبھی کوئی مسلح قوت دنیا میں نہ ہارتی۔ امن کے لیے آپ بہت سے مشکل اور تلخ فیصلہ بھی کرتے ہیں نہ کہ اس پر اصرار کہ جو پہلے ہو چکا اس کا حساب برابر کرنے کے لیے مزید لاشیں گرتے رہنے پر اصرار اور مزید کشت و خون۔
 

زرقا مفتی

محفلین
گولیوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، طالبان سے مذاکرات کرنا ہونگے، نواز شریف
http://www.islamtimes.org/vdcg339xzak9n74.,0ra.html
تحریکِ انصاف اگر جنگ بندی کی بات کرے تو اس کا ووٹ بنک متاثر ہوتا ہے لیکن یہی بات اگر نواز شریف کرے تو ن لیگ کا ووٹ بنک متاثر نہیں ہو گا
 

زرقا مفتی

محفلین
جو ارکان طالبان سے مذاکرات کے خلاف ہیں وہ اس مسئلے کا جامع حل پیش کریں۔ کیا اس حل میں یہ ضمانت شامل ہو گی کہ فوجی حل دوبارہ بنگلہ دیش جیسی صورتحال نہیں پیدا ہوگی
 
تو پھر ن لیگ پر حملے کیوں نہیں کررہے؟۔ ق لیگ پر کیوں نہیں؟ عمران خان بھی تو پرویز مشرف کے بہت قریب رہ چکے ہیں ان کی سلامتی کی ضمانت دی جاتی ہے جبکہ پرویز مشرف کو قتل کرنے کا اعلان طالبان کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی بھی تو ہے جس نے 17 ویں ترمیم میں اپنا ووٹ پرویز مشرف کو دے کر اس کے اقتدار کی راہ ہموار کی تھی۔
بس اشاروں سے سمجھ جائیے کہ اس گیم کے پیچھے کون ہو سکتا ہے۔ :)
لیکن یہ سب اب اپنی پچھلی غلطیوں سے توبہ تائب بھی ہوچکے ہیں. "فاضل" مدیر صاحب!‏‎
 

محمداحمد

لائبریرین
بات کچھ بھی نہیں ہے۔ سیاسی جماعتوں کو دو دھڑوں میں تقسیم کرکے "پولیٹیکل مائلیج" حاصل کرنا چاہ رہے ہیں کچھ لوگ۔۔۔۔!
 

Fawad -

محفلین
یہ نشانی ہے کہ یہ ٹی ٹی پی امریکن پٹھوؤں کی جماعت ہے اور امریکہ یہ نہیں چاہتا کہ پی ٹی آئی اقتدار میں آئے اور اس ملک کی تقدیر بدلنے کا عمل شروع ہو سو وہ ٹی ٹی پی کے زریعے گیم کھیل رہے ہیں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


کچھ رائے دہندگان اپنے دلائل ايسے دعوؤں کو بنياد بنا کر پيش کرتے ہيں جو ناقابل فہم بھی ہوتے ہيں اور پڑھنے والوں سے اس غلط توقع کے متقاضی بھی ہوتے ہيں کہ ان بے سروپا الزامات کو من وعن حقيقت سمجھ کر تسليم کر ليا جائے۔

اس سے پہلے کہ آپ ايک کالعدم تنظيم ٹی ٹی پی اور امريکہ کے درميان تعلقات کے حوالے سے الزام دھر کر اپنی رائے بنائيں، ميں چاہوں گا کہ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کی جانب سے سال 2010 ميں پوسٹ کی جانے والی يہ ويڈيو ديکھيں۔




آپ واضح طور پر ديکھ سکتے ہيں کہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے نا صرف يہ کہ ٹی ٹی پی کو ايک دہشت گرد تنظيم قرار ديا بلکہ اس کے سرکردہ ليڈروں کی سرکوبی کے ليے بھاری انعامات بھی مقرر کيے۔ اہم بات يہ ہے کہ امريکی حکومت نے ٹی ٹی پی کو سات امريکی شہريوں کی ہلاکت کے ليے براہراست ذمہ دار قراد ديا۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ يہ ناقابل ترديد حقائق ايک ايسی تنظيم کا شاخسانہ ديتے ہيں جو ہمارے ايماء پر سرگرم عمل ہے؟
۔
ريکارڈ کی درستگی کے ليے آپ کو ياد دلا دوں کہ امريکی فوج نے اگست 2007 ميں ہی بيت اللہ محسود کی گرفتاری پر پچاس ہزار ڈالرز کا انعام رکھا تھا جسے امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے مارچ 25 2009 کو بڑھا کر 5 ملين ڈالرز کر ديا تھا۔

ستمبر 1 2010 کو امريکہ نے تحريک طالبان پاکستان کو ايک بيرونی دہشت گرد تنظيم قرار ديا اور حکيم اللہ محسود اور ولی الرحمن کو "خصوصی عالمی دہشت گرد" قرار ديا۔ تحريک طالبان پاکستان کو ايک دہشت گرد تنظيم کا درجہ ديے جانے کے بعد اس تنظيم کی حمايت يا اس سے ميل ملاپ ايک جرم ہے اور امريکی حکومت اس تنظيم سے متعلق کسی بھی اثاثے کو منجمند کرنے کی مجاز ہے۔ اس کے علاوہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے ان دونوں افراد کی حدود واربعہ سے متعلق معلومات مہيا کرنے پر 5 ملين ڈالرز کا انعام بھی مقرر کيا۔

جہاں تک آپ کا يہ غلط دعوی ہے کہ امريکی حکومت عمران خان کی پی ٹی آئ کی انتخابی مہم کو زک پہنچانے کے ليے واقعات کے تسلسل پر اثر انداز ہو رہی ہے تو اس ضمن ميں چاہوں گا کہ ايک حاليہ رپورٹ ميں پيش کيے جانے والے اعداد وشمار پر ايک نظر ڈاليں

http://news.oneindia.in/2013/05/06/us-critic-imran-khan-raises-funds-on-american-soil-1210268.html


عمران خان کی سياسی جماعت امريکہ ميں باقاعدہ رجسٹرڈ ہے اور پارٹی کی فنڈنگ کے ليے امريکہ ميں بسنے والے ہزاروں پاکستانی اور امريکی شہری کئ ملين ڈالرز پاکستان بھجواتے ہيں۔

اگر امريکہ کو اس جماعت کی فنڈنگ کے ليے امريکہ کے اندر کی جانے والی کاوشوں پر کوئ اعتراض نہيں ہے تو پھر ہم پاکستان ميں ان کی انتخابی مہم کے دوران رخنہ ڈالنے کی سازش کس منطق کے تحت کريں گے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://vidpk.com/83767/US-aid-in-Dairy-Projects/
 

جہانزیب

محفلین
ن لیگ کا تو مجھے علم نہیں مگر چونکہ عمران خان ہمیشہ اس بے مقصد جنگ کا مخالف رہا ہے اس لئے اُس کے خلاف ہتھیار نہ اُٹھانا کوئی غیر معمولی بات نہیں
لاہور میں ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر یہ جنگ بے مقصد ہی لگے گی، جہاں نہ آپکے بچوں کے اسکول کو مغربی نظام کا الزام لگا کر بم سے اڑایا جاتا ہے، نہ آپ کی بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے میں کوئی رکاوٹ ہے ۔ کل ہی کی اخبار میں یہ خبر تھی کہ 800 اسکولوں کو تحریک طالبان پاکستان نے قبائلی علاقہ میں تباہ کر دیا ہے ۔ قبائلی عوام بیچارے یتیم ہیں کہ حکومت ان کی داد رسی نہ کرے؟ وہاں کی عوام کو کب آپ اپنے برابر حقوق دینے پر آمادہ ہوں گے؟ کب قبائلی عوام کو یہ یقین ہو گا کہ اگر ہمارے ساتھ کوئی بدمعاشی کرتا ہے تو حکومت، فوج اور عوام ہمارے ساتھ ہیں ؟ یہ باتیں کتابوں میں اچھی لگتی ہیں کہ امن سب مسائل کا حل ہے ۔ امن سے یہ مراد کہ کوئی آپ کا جینا محال کردے اور ہم دانشوریاں جھاڑتے رہیں کہ امن ہونا چاہیے ، ظالم سے ظلم کا بدلہ لینے سے ہی امن حاصل کیا جا سکتا ہے، ظالم کی رسی دراز کرنے نہ ابھی تک امن ہوا ہے اور نہ ہی مستقبل میں ہونا ہے ۔
 
یقنا ٹی ٹی پی کو لگام دینی بہت ضروری ہے کہ عجب ہی بے وقوفوں اور سرپھروں کا گروہ ظالم ہے یہ، لیکن کس طرح؟ پچھلے کئی سالوں میں پاک فوج اپنئ توانائیاں صرف کر لینے کے باوجود کتنے فیصد کامیابی حاصل کر پائی؟ نہ جانے سرحد پار سے کون کون ان کی پشت پناہی کر رہا ہے لہذا اب کیا یہ بہتر نہیں کہ جس طرح بھی بن سکے اس گروہ کو رام کیا جائے اورکسی بہتر پالیسی کے تحت ان کو بتدریج منتشر کیا جائے؟
 

زرقا مفتی

محفلین
لاہور میں ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر یہ جنگ بے مقصد ہی لگے گی، جہاں نہ آپکے بچوں کے اسکول کو مغربی نظام کا الزام لگا کر بم سے اڑایا جاتا ہے، نہ آپ کی بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے میں کوئی رکاوٹ ہے ۔ کل ہی کی اخبار میں یہ خبر تھی کہ 800 اسکولوں کو تحریک طالبان پاکستان نے قبائلی علاقہ میں تباہ کر دیا ہے ۔ قبائلی عوام بیچارے یتیم ہیں کہ حکومت ان کی داد رسی نہ کرے؟ وہاں کی عوام کو کب آپ اپنے برابر حقوق دینے پر آمادہ ہوں گے؟ کب قبائلی عوام کو یہ یقین ہو گا کہ اگر ہمارے ساتھ کوئی بدمعاشی کرتا ہے تو حکومت، فوج اور عوام ہمارے ساتھ ہیں ؟ یہ باتیں کتابوں میں اچھی لگتی ہیں کہ امن سب مسائل کا حل ہے ۔ امن سے یہ مراد کہ کوئی آپ کا جینا محال کردے اور ہم دانشوریاں جھاڑتے رہیں کہ امن ہونا چاہیے ، ظالم سے ظلم کا بدلہ لینے سے ہی امن حاصل کیا جا سکتا ہے، ظالم کی رسی دراز کرنے نہ ابھی تک امن ہوا ہے اور نہ ہی مستقبل میں ہونا ہے ۔
جہانزیب صاحب امریکہ میں بیٹھ کر ڈرون کا کھیل کھیلنا بہت آسان لگتا ہے ۔ ذرا وزیرستان کے عوام سے پوچھ کر دیکھیں کے پی کے کے عوام سے پوچھیں وہ جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں یا امن چاہتے ہیں ۔ امن قائم ہوگا تو ترقی کا سفر جاری رہے گا سکول مرمت ہونگے نئے بنیں گے ۔
عمران خان نے امن کی وکالت لاہور کے ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر شروع نہیں کی عوامی رائے جان کر کی

8476657460_d6593e5f24_z.jpg


Imran+Khan+with+maternal+relatives+in+Waziristan.jpg
 

ساجد

محفلین
ڈرون حملوں پر کوئی دو رائے نہیں کہ یہ پاکستان کی حدود کی کھلی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی ہے لہذا ان کا کنٹرول پاکستانی حکومت کو دیا جانا چاہئیے لیکن شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کو بند کرنے کے کپتان کے بیان کا جائزہ لیں تو تصویر کچھ اور نظر آتی ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top