طالبان نے پشاور سکول حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

مسجد کے سابق خطی مولانا عبدالعزیز کاداعش کی حمایت سامنے آ گئے

ایک اہم پیشرفت کے تحت لال مسجد کے سابق پیش امام و خطیب مولانا عبدالعزیز نے جامعہ حفصہ کی طالبات کی جانب سے داعش کے کمانڈر ابوبکر البغدادی کی حمایت کے اعلان اور اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے مطالبے کی کھل کر توثیق کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے سے جاری ایک ویڈیو میں جامعہ حفصہ کی برقعہ پوش طالبات کے ایک گروپ نے بغدادی کی حمایت، اسامہ بن لادن کے قتل اور شہداءلال مسجد کا بدلہ لینے پر زور دیا تھا۔ مولانا عبدالعزیز نے ایک آن لائن جہادی اخبار ”اسلام ٹائمز“ کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں کہا کہ جامعہ حفصہ کی طالبان نے ویڈیو ان کی رضامندی سے تیار کی اور یہ کوئی جرم نہیں ہے۔ درحقیقت وہ داعش کی حمایت میں ریلی نکالنا چاہتے تھے اور انہوں نے اس سے منع کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان طالبات نے ملکی سیاسی قیادت سے مایوس ہوکر ایسا کیا۔ مولانا عبدالعزیز نے خبردار کیا کہ انہیں معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایجنسیاں ویڈیو تیار کرنے والی طالبات کی تلاش میں جامعہ حفصہ پر چھاپہ مارنے پر غور کررہی ہیں انہیں ایسی کسی حماقت سے باز رہنا چاہیے۔ ویڈیو میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہے۔ چھاپہ مارا گیا تو ایجنسیوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ لال مسجد سے متصل جامعہ حفصہ کی پرنسپل مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ ام حسان ہیں۔ مولانا عبدالعزیز جولائی 2007ءکے لال مسجد میں فوجی آپریشن کے نتیجے میں ہلاک مولانا عبدالرشید غازی کے بڑے بھائی ہیں۔ دو منٹ دورانیہ پر مشتمل ویڈیو میں کئی طالبات امیرالمومنین ملا محمد عمر اور خلیفة المسلمین شیخ ابوبکر القریشی البغدادی عربی زبان میں بیان جاری کیا ہے کہ وہ داعش کے عطا کئے جانے پر اللہ کی شکر گزار ہیں۔ جامعہ حفصہ کی طالبات کا یہ پیغام بالخصوص داعش اور بالعموم تمام عسکریت پسندوں کے لئے ہے-

(اقتباس گوگل پلس سے کے اک پوسٹ سے لیا گیا ہے)
(طالبان نے پشاور سکول حملے کی ذمہ داری قبول کر لی) سے اس پوسٹ کا کوئی تعلق ؟
 

زرقا مفتی

محفلین
10850047_413053328843976_7714832449844177677_n.jpg
 

فرحت کیانی

لائبریرین
آرمی سکول کی حفاظت فوج نے کرنی تھی یہ سمجھنے کے لئے کامن سینس درکار ہے

آرمی سکولوں کی آدھے سے زیادہ آبادی سویلین ہیں. اگر آرمی کا آرمی کے سکولوں یا بچوں کی حفاظت کا فارمولا نافذ کیا جائے تو سویلین بچوں کی حفاظت سول حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے.

کم از کم اس اندوہناک قومی سانحے کے موقع پر تو یہ بلیم گیم کھیلنے سے احتراز کرنا چاہیے.

یہ پاکستانی بچے تھے. ہمارے بچے. ان کی حفاظت ہم سب پر فرض تھی اور ہم سب اس کوتاہی میں برابر کے شریک ہیں. ہمیں اپنے اپنے عقیدت کے بتوں کا طواف کرنے سے فرصت ملے گی تو کچھ اور سوچیں گے نا. اور اب جب ان ان گنت جوانوں اور پاکستانی شہریوں کی فہرست میں یہ بچے بهی شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے اپنی جانیں اس ملک کے لیے لٹا دیں تو ان کی جانیں جانے کی وجہ کو ختم کرنا ہمارا فرض ہے. اپنی اپنی حیثیت میں.
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کاش فوج نے ضرب عضب مارچ میں ہی شروع کر لیا ہوتا تو اب تک ان کا صفایا کر چکی ہوتی لیکن تب ان سیاستدانوں پر ہی مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنے کا بھوت سوار تھا. اب ہمیں ان کے مکمل خاتمے سے کم کسی چیز پر سیٹل نہیں ہونا چاہیے. اور فوج نے اس کی حکمت عملی اب تک تیار بهی کر لی ہو گی


آرمی چیف نے کل درست کہا کہ اب کی بار نشانہ ہمارے دل پر لگایا گیا ہے . اور جب نوبت یہاں تک آ جائے تو پهر آر یا پار کا فیصلہ کرنا ہی پڑتا ہے.
 

زرقا مفتی

محفلین
آرمی سکولوں کی آدھے سے زیادہ آبادی سویلین ہیں. اگر آرمی کا آرمی کے سکولوں یا بچوں کی حفاظت کا فارمولا نافذ کیا جائے تو سویلین بچوں کی حفاظت سول حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے.

کم از کم اس اندوہناک قومی سانحے کے موقع پر تو یہ بلیم گیم کھیلنے سے احتراز کرنا چاہیے.

یہ پاکستانی بچے تھے. ہمارے بچے. ان کی حفاظت ہم سب پر فرض تھی اور ہم سب اس کوتاہی میں برابر کے شریک ہیں. ہمیں اپنے اپنے عقیدت کے بتوں کا طواف کرنے سے فرصت ملے گی تو کچھ اور سوچیں گے نا. اور اب جب ان ان گنت جوانوں اور پاکستانی شہریوں کی فہرست میں یہ بچے بهی شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے اپنی جانیں اس ملک کے لیے لٹا دیں تو ان کی جانیں جانے کی وجہ کو ختم کرنا ہمارا فرض ہے. اپنی اپنی حیثیت میں.
آپ ہی کی کمی تھی ۔ آپ کے خیال میں جو بلیم گیم ہے میرے خیال میں خود احتسابی ہے
یہاں کسی کو یہ فکر نہیں پاکستان عراق یا شام بننے جا رہا ہے
کسی کو یہ بھی نہیں سوچنا کہ کہاں ہماری ترجیحات غلط ہیں
کسی کو یہ سوچنے کی زحمت بھی نہیں کرنی کہ طالبانی نرسریاں کیسے ختم کی جاسکتی ہیں
یہ بھی نہیں سوچنا کہ ہمیں ضرب عضب شروع کرنے سے پہلے طالبان کے بیک لیش سے نمٹنے کے انتظامات کرنے چاہیئے تھے
میں نہ تو بت پرست ہوں اور نہ ہی اندھی عقیدت یا مخاصمت میں مبتلا ہوں
البتہ اور بہت عاقل ہیں جو صرف لعنت بھیج کر اپنا قومی فریضہ ادا کر رہے ہیں ۔
مجھے فضول جذبات میں بہنے کی عادت نہیں۔ ہم سب اپنی اجتماعی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں
اور اس سلسلے میں خود احتسابی کی ضرورت ہے
یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہم سے کہاں غلطی ہوئی
ہم نے جو بائیس ارب روپے سیکیورٹی کی بہتری پر خرچ کرنے تھے کہاں خرچ ہوئے
آئندہ ایسے سانحے سے کیسے بچیں گے
آپ میری مذمت دل کھول کر کیجئے مگر اپنی استعداد کے مطابق حل پیش کیجئے ۔
میری دانست میں جنگ اس مسلے کا پائیدار حل نہیں
آپ کی نظر میں جنگ حل ہے تو دلیل سے ثابت کریں ورنہ لعن طعن سے گریز کیجئے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
آپ ہی کی کمی تھی ۔ آپ کے خیال میں جو بلیم گیم ہے میرے خیال میں خود احتسابی ہے
یہاں کسی کو یہ فکر نہیں پاکستان عراق یا شام بننے جا رہا ہے
کسی کو یہ بھی نہیں سوچنا کہ کہاں ہماری ترجیحات غلط ہیں
کسی کو یہ سوچنے کی زحمت بھی نہیں کرنی کہ طالبانی نرسریاں کیسے ختم کی جاسکتی ہیں
یہ بھی نہیں سوچنا کہ ہمیں ضرب عضب شروع کرنے سے پہلے طالبان کے بیک لیش سے نمٹنے کے انتظامات کرنے چاہیئے تھے
میں نہ تو بت پرست ہوں اور نہ ہی اندھی عقیدت یا مخاصمت میں مبتلا ہوں
البتہ اور بہت عاقل ہیں جو صرف لعنت بھیج کر اپنا قومی فریضہ ادا کر رہے ہیں ۔
مجھے فضول جذبات میں بہنے کی عادت نہیں۔ ہم سب اپنی اجتماعی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں
اور اس سلسلے میں خود احتسابی کی ضرورت ہے
یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہم سے کہاں غلطی ہوئی
ہم نے جو بائیس ارب روپے سیکیورٹی کی بہتری پر خرچ کرنے تھے کہاں خرچ ہوئے
آئندہ ایسے سانحے سے کیسے بچیں گے
آپ میری مذمت دل کھول کر کیجئے مگر اپنی استعداد کے مطابق حل پیش کیجئے ۔
میری دانست میں جنگ اس مسلے کا پائیدار حل نہیں
آپ کی نظر میں جنگ حل ہے تو دلیل سے ثابت کریں ورنہ لعن طعن سے گریز کیجئے
میں نہ تو لعن طعن کر رہی ہوں نہ مذمت. اور نہ ہی میں لایعنی بحث کا حصہ بننا چاہتی ہوں.
مجھے آپ کی اس بات نے واقعی میں بہت مایوس کیا کہ یہ فوج کا سکول تھا اور اس کی حفاظت فوج کی ذمہ داری تھی. میری آپ سے صرف اتنی گزارش ہے کہ آپ اپنے تجزیے کچھ دنوں کے لیے موخر کر سکیں تو آپ کے شکر گزار ہوں گے وہ سب جو فوجیوں کے سکول اور بچوں کو اپنے لوگ سمجھ کر ان کا سوگ منا رہے ہیں.
آپ ماشاءاللہ صاحب فکر بهی ہیں اور صاحب عمل بهی. اپنے خیالات کا اظہار ضرور کیجیے لیکن دکھ کی شدت کچھ کم تو ہونے دیں.
 

زرقا مفتی

محفلین
میں نہ تو لعن طعن کر رہی ہوں نہ مذمت. اور نہ ہی میں لایعنی بحث کا حصہ بننا چاہتی ہوں.
مجھے آپ کی اس بات نے واقعی میں بہت مایوس کیا کہ یہ فوج کا سکول تھا اور اس کی حفاظت فوج کی ذمہ داری تھی. میری آپ سے صرف اتنی گزارش ہے کہ آپ اپنے تجزیے کچھ دنوں کے لیے موخر کر سکیں تو آپ کے شکر گزار ہوں گے وہ سب جو فوجیوں کے سکول اور بچوں کو اپنے لوگ سمجھ کر ان کا سوگ منا رہے ہیں.
آپ ماشاءاللہ صاحب فکر بهی ہیں اور صاحب عمل بهی. اپنے خیالات کا اظہار ضرور کیجیے لیکن دکھ کی شدت کچھ کم تو ہونے دیں.
حیرت ہے آپ کو اور کسی رُکن کی بات یا اعلی اخلاق نے مایوس نہیں کیا۔
معذرت کے ساتھ جب آپ کو کسی بحث کا حصہ ہی نہیں بننا تو مجھے مخاطب کرنے کا مقصد؟
جب آپ میرے مشورے یا تجاویز کو لائق توجہ نہیں سمجھتیں تو مجھ سے کیسے توقع رکھ سکتی ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
حیرت ہے آپ کو اور کسی رُکن کی بات یا اعلی اخلاق نے مایوس نہیں کیا۔
معذرت کے ساتھ جب آپ کو کسی بحث کا حصہ ہی نہیں بننا تو مجھے مخاطب کرنے کا مقصد؟
جب آپ میرے مشورے یا تجاویز کو لائق توجہ نہیں سمجھتیں تو مجھ سے کیسے توقع رکھ سکتی ہیں۔
یہ مشورہ نہیں ایک درخواست تھی. آپ نہیں سننا چاہتیں تو مت سنیے. آپ اپنا کام جاری رکھیں.
السلام علیکم
 

زرقا مفتی

محفلین
پی ٹی آئی کے لیڈروں کی تو طالبان کا نام لیتے ہوئے زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں، ایسے بزدلوں سے ہم کیا توقع کر سکتے ہیں؟

بے بنیاد الزامات لگانے سے پہلے تھوڑا ہوم ورک کر لیا کریں

کل عمران خان کا بیان

دسمبر 2012 کا بیان

جنوری میں بنوں حملے کے بعد بیان

کیلاش حملے کی مذمت
 

آبی ٹوکول

محفلین
یار بس کیا کرو سبھی یار ہرجگہ اپنے سیاسی اختلافات کا پٹارا کھول کر بیٹھ جاتے ہو کیا ضروری ہے یہ ؟؟؟ اتنا بڑا حادثہ ہوگیا مگر ہم ایک قوم پھر بھی نہ بن سکے تف ہے ہم سب پر اور بس
 

آبی ٹوکول

محفلین
ان لعینوں کی علی ایسے مذمّت کی جائے
بوٹیاں نوچ کے کتّوں کی ضیافت کی جائے
کاٹ کر ہاتھ ، بھریں آنکھ میں سیسہ ان کی
اِن پہ جاری کوئی اِن کی ہی شریعت کی جائے
اِن کے قبضوں سے مساجد کو چھڑا کر لوگو
عشق والوں کے سپرد اُن کی امانت کی جائے
ماؤں بہنوں کے کلیجے نہیں پھٹتے دیکھے؟؟؟؟
تم جو کہتے ہو کہ ہاں ان سے رعایت کی جائے؟؟؟؟
ڈر لیا اِن سے جو ڈرنا تھا، بس اب اور نہیں
وقت آیا ہے کہ ختم اِن کی امارت کی جائے .. !!
جو اِنھیں مار کے آئے اُسے اپنا سمجھیں
جو اِنھیں ختم کرے اُس کی حمایت کی جائے
دین کو ننگ بنا ڈالا ہےبد بختوں نے
ان کے افعال سے جی بھر کے کراہت کی جائے
ہم نے تقدیس اِنھیں دی یہ مقدس ٹھہرے
دور اب اِن کی غلط فہمیء حرمت کی جائے
جو یہ کہتا ہو کہ بدعَت ہے محبت کرنا
اُس عقیدے کے ہر اک شخص پہ شدّت کی جائے
کل بھی کہتا تھا،یہی آج بھِی کہتا ہوں کہ ہاں
صرف انسان سے،انساں سے محبت کی جائے۔۔
نام ظالم کا نہ لے اور مذمّت بھی کرے ؟؟
اُس منافق کی ہر اک سانس پہ لعنت کی جائے.. !!

شاعر نامعلوم
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
(طالبان نے پشاور سکول حملے کی ذمہ داری قبول کر لی) سے اس پوسٹ کا کوئی تعلق ؟
تعلق یہ ہے کہ انہی جاہلوں، جہادی زنخوں اور ان جیسے کئی اور بے غیرت ،بُزدل اور لعنتی لوگوں کی جہادی نرسریاں ایسے سانپ پال رہی ہیں جو ان اندوہ ناک سانحات کا باعث بن رہے ہیں۔ یہ وہ پاگل کُتے ہیں جن کا علاج صرف گولی ہے۔ لعنت ان پر اور ان کی حمایت کرنے والوں پر بھی ۔ صدہا لعنت
 
پاکستان کی تاریخ میں دہشت گردی کا سب سے بڑا واقعہ پشاور میں ہوا، آرمی پبلک اسکول میں پڑھنے والے 132 بیٹے، ماؤں سے چھین لیے گئے، عملے کے 9 ارکان بھی شہید ہوئے اور 124زخمی ہوئے، اس سانحے پر پوری قوم غم سے نڈھال ہے۔دہشت گردی کے خلاف جاری پاک فوج کے آپریشن ضرب شروع ہونے کےبعد دہشت گردوں نے آگ و خون کی ہولی کھیلنے کے لیئے اسکول کےبچوں کو نشانہ بنایا۔ ہولناک واقعے پر ملک بھر میں سوگ کاعالم طاری ہے،زندگی چپ ہے اور فضا سوگوار ہے۔ دہشتگردوں نے یہ حملہ پاکستان کے مستقبل پر کیا ہے۔معصوم بچوں کو مار کر مجاہد کہلانے والوں کو شرم آنی چاہئے، یہ صریحاً دہشت گردی ہے. بچوں اور عورتوں کے مارنے کی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں ہے، اگر کوئی اسے اسلام کے ساتھ منسلک کرتا ہے تو یہ اسلام کے چہرے پر بدنما داغ لگانے والی بات ہے،اگر کوئی معصوم بچوں کو مار کر مجاہد کہلانا چاہتا ہے تو انہیں یہ لفظ کہتے ہوئے شرم آنی چاہئے یہ تو صریحاً دہشتگردی ہے۔طالبان اور پاکستان ایک ساتھ نہیں رہ سکتے، پشاور میں دہشتگردوںکے بدترین حملےنے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ جب تک طالبان کو مکمل طور پر شکست نہیں دیدی جاتی، پاکستان میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔
 
میں زندگی میں گنتی کی بار رویا ہوں ۔۔۔ آنسوؤں اور آہوں اور آواز کے ساتھ تو بہت کم ہی رویا ہوں ۔۔۔ ہم اپنےبچوں کو ڈانٹ ڈانٹ کر اسکول بھیجتے رہے آج وہ سب فارغ تحصیل ہیں۔ جب میں سوچتا ہوں کہ ان بچوں کو بھی ان کے ماں باپ نے صبح صبح ڈانٹ ڈانٹ کر اٹھایا ہوگا، کہ چلو اسکول جاؤ، کہ یہ کامیابی کی راہ ہے ۔۔۔۔ میری ماں ڈانٹتی تھی کہ چلو مدرسے جاؤ، ورنہ مدرسے کی جگہ مندے رستے پر پڑ جاؤ گے ۔۔۔ آہ ، اسی طرح کس کس ماں نے اپنے جگر گوشے کو صبح صبح ڈانٹا ہوگا ۔۔۔۔ یہی سوچتے سوچتے آنسو نکل آتے ہیں اور آواز سے روتا ہوں ۔۔۔۔ میری بیوی کہتی ہے آپ تو اس وقت بھی آواز سے نہیں روئے تھے جب ہمارا اپنا بیٹا دنیا سے چلا گیا تھا ۔۔ کیسے کہوں کہ اتنی ساری ماؤں کا دکھ اتنے سارے باپوں کا دکھ جب اپنے دکھ سے ناپتا ہوں تو اپنا دکھ حقیر لگتا ہے۔۔ ۔کانپنے لگتا ہوں اور پھر رونے لگتا ہوں ۔۔ اب اس ملک کے باسیوں میں ایسے بھی ہیں جو معوم اور نہتے اسکول کے بچوں کو اس طرح قتل کرتے ہیں؟ کیسے کہوں کے میں بھی پاکستان سے ہوں ؟ سر جھک گیا ہے اور آنکھیں جھک گئی ہیں،
 
لعنت مجاہدین پر اور ان کے ہمدردوں پر
مجاہدین نہ کہیے یہ سب دہشت گرد ہیں مجاہدین نہیں اور نہ ہی جہاد کا ان کو پتہ ہے اور نہ یہ اس کی گرد کو پہنچ سکتے ہیں۔ یہ دہشت گرد ہیں اور دہشت گردی کر رہے ہیں۔
تحریکِ طالبان پاکستان ایک دہشت گرد جماعت ہے اور اس کے تمام کارکن دہشت گرد ہیں۔ ان کا اور جہاد کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔
 

طالوت

محفلین
جب اس نحوست کو پاکستان میں پروان چڑھایا جا رہا تھا تو ہم نے اسی پاکستان میں آنکھیں کھولیں ، شعور کی آنکھیں کھلنے سے قبل تک جو کچھ دیکھا اسی پر دل و جان سے ایمان لے آئے ۔ جب خدا نے کچھ عقل دی تو اس کے نتائج سے خوف آنے لگا اور آج اس خوف میں گنگ ہیں۔ ہم سے پہلے کی نسل اور ان سے پہلے کی نسلوں نے کبھی شرمندگی کا اظہار کیا نہ افسوس کا کہ جس تھور کی آبیاری میں وہ شریک رہے یا انھوں نے خاموشی اختیار کی وہ اس کے ذمہ داروں میں سے ہیں کہ جو انھیں اور ہمیں نگلنا پڑ رہا ہے۔ اور ہم بھی خاموش رہے تو آئندہ نسلیں ہمیں کوسیں گی یا شاید ان کو یہ موقع ہی نہ مل پائے۔
۔ وہ جن کے پاس اب بھی کچھ کرنے کو صرف بہانے اور الزام تراشیاں ہیں انھیں شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔ یہ تو تو میں ابھی آئندہ نسل بھی بھگتے گی کہ ایسی قیامت نہ تو پہلی بار ٹوٹی ہے اور نہ آخری بار ۔

ریت میں سر دبائے رکھنے سے یہ بات نہیں سمجھ آئے گی البتہ اپنے کندھوں پر بوجھ شاید ہماری عقل کو ٹھکانے لے آئے جو بڑی بد بختی ہے۔
 
Top