طالبان سے مذاکرات

نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اس بات چیت کا افغانستان کی صورتحال پر یقیناً اثر پڑے گا کیونکہ یہ بات چیت اس بات کا ثبوت ہے کہ سب دھڑے اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ افغانستان میں مسئلے کا حل جنگ نہیں اور یہ کانفرنس ایک طویل سفر کا نقطۂ آغاز ہے۔خبر

فرانس کے تھنک ٹینک سٹریٹیجک ریسرچ فاؤنڈیشن نے پہلے بھی دو بار کانفرنس کا انعقاد کیا ہے جس میں افغان دھڑوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ تاہم یہ پہلا موقع ہو گا کہ طالبان کے نمائندے اپنے مخالفین سے بند کمرے میں ملاقات کریں گے۔
--
پچھلے بارہ سال کے عرصہ میں یہ بات اب بلکل واضح ہے کہ طالبان ایک حقیقت ہیں کیونکہ طالبان صرف ایک نام ہے ۔ دراصل یہ افغان عوام ہیں جو جارحیت اور قبضے کے خلاف لڑرہے ہیں۔ بش نے افغانستان پر حملے کے کچھ ہی بعد یہ اعلان کیا ہے کہ فتح حاصل ہوگئی۔ مگر بارہ سال بعد لوگ متفق ہورہے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا حل صرف مذاکرات ہیں۔ ذرا سوچئے کہ 38 سے زائد ممالک کی افواج بارہ سال کے عرصہ تک لڑنے کے بعد جدید ٹیکنالوجی کے باوجود فتح حاصل نہ کرسکیں۔ وہیں ہمارے نادان دوست ہماری افواج کو مشورہ دیتے ہیں کہ اس پرائی جنگ میں اپنی بچھی کھچی طاقت بھی جھونک دیں اور اپنے لوگوں پر طاقت کا استعمال کریں۔
 
03_02.gif
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


صحافی انصار عباسی نے اپنے کالم ميں پيرس ميں ہونے والی جس ملاقات کا تذکرہ کيا ہے، اس کا انعقاد نہ تو حکومتی سطح پر کيا گيا تھا اور نا ہی اس ميں امريکی حکومت نے کسی قسم کی نمايندگی کی تھی۔ يہ کہنا صريح غلط ہے کہ اس ملاقات کے ذريعے امريکہ نے طالبان يا کسی اور گروہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کيے ہيں۔ ليکن اس ميں کوئ شک نہيں کہ امريکی حکومت افغان قيادت کے زير نگرانی تشکيل امن کے معاملات طے کرنے کے عمل کو تسليم بھی کرتا ہے اور اس کی مکمل حمايت بھی کرتا ہے۔

ہم نے ہميشہ يہ موقف اختيار کيا ہے کہ افغانستان ميں دائمی اور طويل المدت امن کا قيام ہمارا حتمی ہدف ہے۔ اور اس مقصد کے حصول کو يقينی بنانے کے ليے ہم سياسی پليٹ فارم ميں وسعت اوران دہشت گرد عناصر کو محدود کرنے کے ليے افغانيوں کے اپنے ہم وطنوں کے ساتھ مل بيٹھ کر بات چيت کے عمل کا خيرمقدم کرتے ہيں جو اپنے سياسی اثر ورسوخ ميں اضافے کے ليے بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں۔ ليکن سياسی دائرے کی توسيع کا عمل اور عوامی سياسی دھڑوں سے پرتشدد دہشت گردوں کو الگ کرنا ان عناصر کے خلاف سيکورٹی کاروائيوں کے متوازی جاری رہنا چاہیے جو اپنے اثرورسوخ ميں اضافے کے ليے بے گناہ شہريوں کو دانستہ ہلاک کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہيں۔ شايد آپ بھول رہے ہيں کہ اس وقت بھی 68 ہزار کے قريب امريکی فوجی افغانستان ميں موجود ہيں جو 43 آئ ايس اے ايف کی اتحاديوں اور شراکت داروں سے منسلک عالمی افواج کے ساتھ مل کر افغانستان ميں کام کر رہے ہیں۔ يہ بھی نہيں بھولنا چاہيے کہ ہزاروں کی تعداد میں امريکی اور اتحادی فوجی بھی افغانستان ميں ہلاک ہو چکے ہيں۔

امريکی حکومت کو پاکستان ميں سياسی افہام وتفہيم کے عمل پر کوئ تحفظات نہيں ہيں۔ ہمارا نقطہ صرف يہ ہے کہ بنيادی مقصد اور حتمی ہدف دہشت گردی کے ان محفوظ ٹھکانوں کا خاتمہ ہونا چاہیے جن کے سبب سرحد کے دونوں جانب بے گناہ شہری ہلاک ہو رہے ہيں، نا کہ ان کے مطالبات کو تسليم کر کے انھيں آزادانہ اپنی کاروائيوں کی اچازت دينا جيسا کہ سال 2008 ميں سوات ميں ديکھنے ميں آيا تھا۔

يہ دعوی کرنا کہ امريکہ خود تو طالبان سے صرف مذاکرات کی پاليسی پر عمل پيرا ہے اور پاکستان کو بے مقصد فوجی آپريشنز کی طرف دھکيل رہا ہے، زمينی حقائق کے بالکل خلاف ہے۔

امريکی حکومت نے ہميشہ يہ موقف اختيار کيا ہے کہ ہمارے فوجی اہداف کی اہميت سے قطع نظر خطے میں ديرپا امن کے حصول کے ضمن میں ہمارے مشترکہ مقاصد کا حصول محض طاقت کے استعمال کے ذريعے ممکن نہیں ہے

ہم پاکستان کی قيادت کے ساتھ گفتگو اور ڈائيلاگ کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہیں تا کہ دہشت گردی کے اس عفريت کا خاتمہ ممکن ہو سکے جس نے سرحد کے دونوں جانب عام شہريوں کی زندگی اجيرن کر رکھی ہے۔ يہ کوئ دھمکی يا دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی ہرگز نہیں ہے۔
اس ضمن ميں دھمکی خيز رويہ، مطالبات اور منفی انداز ميں جذبات کا اظہار بات چيت کے بنيادی مقاصد اور اصل روح کے منافی ہے۔


پاکستان کے ساتھ بات چيت کا مقصد ہرگز يہ نہيں ہے کہ پاکستانی قيادت کو ان اقدامات کے لیے مجبور کيا جائے جنھيں وہ اپنے حق ميں بہتر نہيں سمجھتے۔ وزير خارجہ ہيلری کلنٹن نے واضح کيا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی مہم ميں امريکہ کے لیے پاکستان سے زيادہ مضبوط اتحادی اور کوئ نہيں ہے۔ يہ ہمارے بہترين مفاد ميں ہے کہ ہم اپنے شراکت داروں اور معاون کاروں کے ساتھ وسائل کے اشتراک اور ماہرانہ معلومات کے تبادلے کے ذريعے مل کر کام کريں۔ اس مشترکہ مقصد کا حصول اختلافات کو اکھٹے دور کر کے ممکن ہے۔ دھمکيوں اور مطالبات سے نہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top