طالبان بے گناہ اور معصوم لوگوں کو نشانہ نہ بنائیں: ملا عمر کی ہدایت

طالبان بے گناہ اور معصوم لوگوں کو نشانہ نہ بنائیں: ملا عمر کی ہدایت
06 جنوری 2015 0
کابل (این این آئی) افغان طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر نے افغانستان میں طالبان کو ہدایت کی ہے کہ وہ کارروائیوں کے دور ان اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریم ؐ کی وصیتوں کو مد نظر ر کھتے ہوئے بے گناہ اور معصوم لوگوں کو نشانہ نہ بنائیں ٗ آپریشن اور دھماکے ایسے مقامات پر نہ کیاکریں جہاں شہریوں کے نقصانات کا امکان ہو ۔ ایک بیان میں ملا عمر نے طالبان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے آپریشن کے دوران شرعی رہنمائی اور احکام نہایت دقت اور التزام کیساتھ نظر میں رکھیں اورتمام ممکنہ حد تک آپریشن اس طرح سرانجام دیں کہ کارروائی کے دوران کسی شہری کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوںنے کہاکہ انسانی زندگی بہت قیمتی اور عظیم الٰہی انعام ہے اور کارروائی کے دور ان کوئی بے گناہ انسان حتیٰ کہ حیوان بھی زندگی سے محروم نہ ہو۔ انہوںنے کہاکہ کارروائیوں میں غیر ملکی کافروں اور ان کے غلاموں کے ساتھ جنگ میں بے گناہ انسانوں کی جان کا خیال رکھتے ہوئے احتیاط اورذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے۔

http://www.nawaiwaqt.com.pk/international/06-Jan-2015/351750
 
طالبان بے گناہ اور معصوم لوگوں کو نشانہ نہ بنائیں: ملا عمر کی ہدایت
06 جنوری 2015 0
کابل (این این آئی) افغان طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر نے افغانستان میں طالبان کو ہدایت کی ہے کہ وہ کارروائیوں کے دور ان اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریم ؐ کی وصیتوں کو مد نظر ر کھتے ہوئے بے گناہ اور معصوم لوگوں کو نشانہ نہ بنائیں ٗ آپریشن اور دھماکے ایسے مقامات پر نہ کیاکریں جہاں شہریوں کے نقصانات کا امکان ہو ۔ ایک بیان میں ملا عمر نے طالبان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے آپریشن کے دوران شرعی رہنمائی اور احکام نہایت دقت اور التزام کیساتھ نظر میں رکھیں اورتمام ممکنہ حد تک آپریشن اس طرح سرانجام دیں کہ کارروائی کے دوران کسی شہری کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوںنے کہاکہ انسانی زندگی بہت قیمتی اور عظیم الٰہی انعام ہے اور کارروائی کے دور ان کوئی بے گناہ انسان حتیٰ کہ حیوان بھی زندگی سے محروم نہ ہو۔ انہوںنے کہاکہ کارروائیوں میں غیر ملکی کافروں اور ان کے غلاموں کے ساتھ جنگ میں بے گناہ انسانوں کی جان کا خیال رکھتے ہوئے احتیاط اورذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے۔

http://www.nawaiwaqt.com.pk/international/06-Jan-2015/351750
جناب ملا محمد عمر نے ایک بہت اچھی ہدایت جاری کی
 
افغانستان میں بحران اور تشدد کا دائرہ وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں فائرنگ کے تبادلے ایک معمول بن چکے ہیں اور فائرنگ کا شکار ہونے والی خواتین اور بچوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔افغانستان میں اقوم متحدہ کے مشن UNAMA کی دستاویزات میں درج اعداد و شمار کے مطابق 2014ء کی پہلی ششماہی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار ہزار آٹھ سو ترپن رہی جو 2013ء کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ بنتی ہے۔ اس میں 1,564 شہریوں کی ہلاکت اور 3,289 کے زخمی ہونے کے اعداد و شمار شامل ہیں۔
UNAMA کی ہیومن رائٹس ایجنسی کی ڈائریکٹر جورجیٹ گیگنن کے بقول ’جھگڑے اور تصادم اب زیادہ سے زیادہ برادریوں میں اور کُھلےعام افغان شہریوں کے گھروں کے نزدیک ہو رہے ہیں، جن میں بچوں اور خواتین کی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ تشویش ناک ہے‘۔
85 صفحات پر مشتمل اقوام متحدہ کی اس ششماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال اب تک ہونے والی جھڑپوں میں راکٹ اور مارٹر حملوں نے سڑک کنارے نصب بموں اور خودکش حملوں کے مقابلے میں زیادہ شہریوں کی جان لی ہے۔ یہ ماضی کے رجحان میں ایک واضح تبدیلی ہے۔ ماضی میں عام شہریوں کی زیادہ تر ہلاکتوں کا ذمہ دار سڑک کنارے نصب بموں کو ٹھہرایا جاتا تھا۔
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے.اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے. علمائے اسلام ایسے جہاد اور اسلام کو’’ فساد فی الارض ‘‘اور دہشت گردی قرار دیتے ہیں اور یہ جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہے۔یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔
عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔نیز یہ ملا عمر کے حکم کی خلاف ورزی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ عورتوں اور بچوں کو ہلاک نہ کیا جائے۔
ان حالات میں ملا عمر کا بیان لایعنی اور رسمی لگتا ہے کیونکہ طالبان خودکش حملوں اور بم دہماکوں کی ذمہ داری قبول کرتے رہے ہیں،جن میں بے گناہ افغان بچے،عورتیں اور افراد مارے جاتے رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ طالبان بے مہار ہو چکے ہیں اور ملا عمر کے احکامات کو پس پشت ڈال کر اپنے ہی لوگوں کو مار رہے ہیں اور ملا عمر تجاہل عارفانہ سے کام لیتے ہوئے رسمی بیانات جاری کر رہے ہیں۔
کیا ملا عمر نےآج تک کسی بے گناہ کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا ہے؟
 
اب جبکہ نیٹو افواج افغانستان سے روانگی کی تیاریاں کر رہی ہیں۔ افغان طالبان کو چاہئے کہ جنگ کا راستہ ترک کر کے اپنے دوسرے افغان بھائیوں کے ساتھ امن کا راستہ اختیار کرے ۔ افغان طالبان بھی مسلمان ہیں اور دوسرے افغان بھی۔ مسلسل خانہ جنگی سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ صرف بے گناہ مسلمانوں کا خون رائگاں ہوتا رہے گا۔
 

سید ذیشان

محفلین
جس طرح پاکستان میں آئینی ترمیم کے ذریعے ملٹری کورٹ بنائے گئے ہیں، ایسے ہی افغانستان میں بھی بنانے چاہیں اور چن چن کر ان طالبان دہشتگردوں کو لٹکانا چاہیے۔
 
Top