ضیا الحق قاسمی :سیکھا ہے حسینوں نے بھی اب جوڈو کراٹا

سید زبیر

محفلین
معشوق جو ٹھگنا ہے تو عاشق بھی ہے ناٹا
اِس کا کوئی نقصان نہ اُس کو کوئی گھاٹا

تیری تو نوازش ہے کہ تو آ گیا ، لیکن
اے دوست مرے گھر میں نہ چاول ہے نہ آٹا

لڈن تو ہنی مون منانے گئے لندن
چل ہم بھی کلفٹن پہ کریں سیر سپاٹا

تم نے تو کہا تھا کہ چلو ڈوب مریں ہم
اب ساحلِ دریا پہ کھڑے کرتے ہو “ ٹاٹا “

عشاق رہِ عشق میں محتاط رہیں اب
سیکھا ہے حسینوں نے بھی اب جوڈو کراٹا

کالا نہ سہی ، لال سہی ، تِل تو بنا ہے
اچھا ہُوا مچھر نے ترے گال پہ کاٹا

اُس روز سے چھیڑا تو نہیں ہے اُسے میں نے
جس روز سے ظالم نے جمایا ہے چماٹا

جب اُس نے بُلایا تو ضیاء چل دیئے گھر سے
بستر کو رکھا سَر پہ ، لپیٹا نہ لِپاٹا

(ضیاء الحق قاسمی)
 

اشتیاق علی

لائبریرین
بہت خوب۔ بہت لطف اندوز ہوا ہوں اسے پڑھ کر۔
گھاٹا، آٹا ، سپاٹا ، ٹاٹا، کراٹا ، کاٹا ، چماٹا اور لپاٹا ، بہت خوب انتخاب اور لکھنے والے نے تو کمال ہی کر دیا۔
شریک محفل کرنے کا شکریہ۔
 

یوسف-2

محفلین
زبردست۔ ضیاء الحق قاسمی مرحوم جب تک زندہ رہے، سالانہ طنزیہ ومزاحیہ مشاعروں اور اپنے ماہنامہ کے ذریعہ مزاحیہ ادب کا علم بلند کئے رکھا۔ کراچی میں منعقدہ ایسے ہی ایک مشاعرے میں ہم نے بھی جملہ اہل خانہ کے ساتھ شرکت کی تھی۔ حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا۔
 
Top