صراطِ مستقیم


دو راستے بنا دیئے انسان کے لئے
تخلیقِ کائنات کا آغاز جب ہوا
یزداں نے پِھر بشر سے کہا غور کر ذرا
باطل کا اور حق کا ہے رستہ جدا جدا
تجھ کو ہے اختیارِ سفر انتخاب کر
جِس راستے سے چاہے گزر انتخاب کر
حق پر ہیں مشکلات کڑا امتحان ہے
صحرا کی گرم ریت ہے اور بے گھَری بھی ہے
نظارہِ فرات ہے تِشنہ لبی بھی ہے
زنداں کی قید ہے کہیں نیزے کی سیر ہے
لیکن یقین رکھ اسی رستے پہ خیر ہے
ہے تیرگی وہاں پہ یہاں نورِ ذات ہے
بعد از حیات بھی یہاں جاری حیات ہے
میری رضا حسین کی الفت ہے یاد رکھ
انعام جس کا پھر مری قربت ہے یاد رکھ
میرا کرم حسین ہے لعنت یزید ہے
باطل کی رہگزر ہے ریاست یزید کی
اور آخرش شکست ہے باطل کی راہ پر
انسان کے شعور کا خالق حسین ہے
اب کربلا میعار ہے مابینِ خیر و شَر
 
آخری تدوین:
Top