ساحر صدیوں سے انسان یہ سُنتا آیا ہے

مقدس

لائبریرین
صدیوں سے انسان یہ سنتا آیا ہے
دکھ کی دھوپ کے آگے سکھ کا سایا ہے

ہم کو ان سستی خوشیوں کا لوبھ نہ دو
ہم نے سوچ سمجھ کر غم اپنایا ہے

جھوٹ تو قاتل ٹھہرا اس کا کیا رونا
سچ نے بھی انساں کا خوں بہایا ہے

پیدائش کے دِن سے موت کی زد میں ہیں
اس مقتل میں کون ہمیں لے آیا ہے

اوّل اوّل جس دل نے برباد کیا
آخر آخر وہ دل ہی کام آیا ہے

اتنے دن احسان کیا دیوانوں پر
جتنے دن لوگوں نے ساتھ نبھایا ہے
 
ہمارا خیال ہے کہ ہماری ننھی پری مقدس بٹیا رانی کا محفل میں یہ اولین مراسلہ ہے اور شاید ان کے بابا جانی کی تخلیق ہے (حالانکہ پیغام میں صاحب سخن کا نام لکھا ہوتا تو اچھا تھا۔)

خود کے لئے نوٹ: بٹیا رانی سے یہ کلام زبانی سننا ہے۔ :) :) :)
 

مقدس

لائبریرین
اووو

یہ نانا جی کی ڈائری میں سے لکھا تھا بھیا
شاعر کا نام مجھے معلوم نہیں ہے کیونکہ وہاں لکھا ہوا نہیں تھا
 
Top