صدارت کا وہ زمانا یاد ہے

یوسف-2

محفلین
چپکے چپکے رات دن نوٹوں کالانا یاد ہے
ہم کو اب تک صدارتی کا وہ زمانہ یاد ہے
بے نظیرو مردِ اول، صد ہزاراں اشتیاق
’تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے‘
بار بار لینا مِرا، ٹین پرسینٹ وہ شوق سے
اور ترا غصے سے وہ آنکھیں دکھانا یاد ہے
ایم کیو ایم سے ملتے ہی وہ بے پاک ہو جانا مرا
اور مرزا کا دانتوں میں وہ انگلی دبانا یاد ہے
کھینچ لینا وہ مرا نوٹوں کا بنڈل دفعتاً
روتے ہوئے لوگوں کا منہ چھپانا یاد ہے
جا کرامریکہ مجھے، وہ قصد ِ پا بوسی مرا
’اور ترا ٹھکرا کے سر، ڈرون گرانا یاد ہے‘
’جب سِوا میرے تمہارا کوئی دیوانہ نہ تھا‘
سچ کہو کچھ تم کو بھی وہ کیانی کا گانا یاد ہے
آ گیا گر میڈیا میں کہیں ذکر ِ کیانی ایک بار
وہ مِرا رو رو کے تجھ کو بھی ڈرانا یاد ہے
صدارتی ایوان میں میرا جی بہلانے کے لیے
حقانی کا امریکہ سے، ننگے پاؤں آنا یاد ہے
’آج تک نظروں میں ہے وہ صحبتِ راز و نیاز‘
اپنا آنا یاد ہے اور مشرف کا جانا یاد ہے
شوق میں ڈرون کے وہ بے دست و پا ہونا مِرا
اور ترا وہ مارنا، لاشیں گرانا یاد ہے
ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکے، شورِ شریفاں
آج تک عہدِ صدارت کا وہ زمانا یاد ہے
(حسرت موہانی کی روح، فاعلاتن فاعلات کے متوالوں اور دورِ جمہور کے جیالوں سے معذرت کے ساتھ:D )
 
Top