صحیح مسلم جلدنمبر6

جاویداقبال

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فضیلتوں کےمسائل
باب : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےنسب کی بزرگی اورپتھرکاآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوسلام کرنا:-
5938:- واثلہ بن اسقع(رضی اللہ تعالی عنہ)سےروایت ہےمیں نےسنارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سےآپ فرماتےتھےاللہ جل جلالہ نےاسمعیل(علیہ السلام)کی اولادمیں سےکنانہ کوچنااورقریش کوکنانہ میں سےاوربنی ہاشم کوقریش میں سےاورمجھ۔ کوبنی ہاشم میں سے۔
5939:- جابربن سمرہ(رضی اللہ تعالی عنہ)سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےفرمایامیں پہنچانتاہوں اس پتھرکوجومکہ میں ہےوہ مجھےسلام کیاکرتاتھانبوت سےپہلے۔میں اس کواب بھی پہنچانتاہوں۔
باب: تمام مخلوقات سےآپ کادرجہ زیادہ ہونا۔
5940:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےفرمایامیں اولادآدم کاسردارہوں گاقیامت کےدن اورسب سےپہلےمیری قبرپھٹےگی اورسب سےپہلےمیں شفاعت کروں گااورسب سےپہلےمیری شفاعت قبول ہوگی۔
(5938)٭نووی نےکہااس حدیث سےیہ نکلاکہ اورعرب قریش کےکفونہیں ہوسکتے،اسی طرح ہاشمی کے کفووہ قریشی نہیں ہوسکتےجوہاشمی نہیں ہیں البتہ مطلب کی اولادبنی ہاشم کی کفوہےکیونکہ وہ دونوں ایک ہیں جیسے دوسری حدیث میں آیاہے۔
(5940)٭اگرچہ آپ دنیامیں بھی تمام اولادآدم کےسردارہیں مگردنیامیں کافراورمنافق آپ کی سرداری سےمنکرہیں آخرت میں کوئی منکرنہ ہوگااورسرداری آپکی بخوبی کھل جاوےگی۔اوریہ کلمہ آپ نےفخرراہ سےنہین فرمایاجیسے دوسری راہ میں تصریح ہےبلکہ حکم الہی سےکیونکہ اللہ تعالی نےفرمایا(وامابنعمۃ وبک فحدث)دوسری امت کی تعلیم اوراعتقادکےلیے
باب:- رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےمعجزوں کابیان
5941:-انس (رضی اللہ تعالی)سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےپانی مانگاتوایک ٹپ لاياگیاپھیلاہوا،لوگ اس میں سےوضوکرنےلگے۔میں نےاندازہ کیاتوساٹھ۔ سےاسی آدمی تک نےوضوکیاہوگا۔میںپانی کودیکھ۔ رہاتھاآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی انگلیوں سےپھوٹ رہاتھا۔
5942:-انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کواس حال میں دیکھاکہ عصرکی نمازکاوقت آگیاتھااورلوگوں نےوضوکاپانی ڈھونڈا،پانی نہ ملا،پھرتھوڑاساوضوکاپانی رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےسامنےلایاگیاآپ نےاس برتن میں اپناہاتھ۔ رکھ۔ دیااورلوگوں کوحکم دیااس میں سےوضوکرنےکا۔انس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں نےدیکھاپانی آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی انگلیوں میں سےپھوٹ رہاتھا۔پھرسب لوگوں نےوضوکیایہاں تک کہ اخیروالےنےبھی۔
5943:- انس بن مالک(رضی اللہ تعالی)سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اورآپ کےاصحاب زوراءمیں تھےاورزوراء ایک مقام ہےمدینہ میں بازاراورمسجدکےقریب۔آپ نےایک پیالہ پانی کامنگوایااوراپنی ہتھیلی اس میں رکھ۔ دی توآپ کی انگلیوں میں سےپانی پھوٹنےلگااورتمام اصحاب نےوضوکرلیا۔قتادہ(رضی اللہ تعالی عنہ)نےکہامیں نےانس(رضی اللہ عنہ)سےکہااےابوحمزہ(رضی اللہ تعالی عنہ)کتنےآدمی اس وقت ہوں گےانس نےکہاقریب تین سوآدمیوں کےتھے(شایدیہ دوسرےوقت کاذکرہے)
٭اوراس حدیث سےیہ نکلاکہ آپ تمام مخلوقات سےافضل ہیں کیونکہ اہل سنت کےنزدیک آدمی ملائکہ سےافضل ہیں اوردوسری حدیث میں جوآیاہےپیغمبروں میں سےایک کودوسرےپربزرگی نہ دواس کاجواب یہ ہے کہ شایدیہ حدیث اس سےپہلےکی ہے بعداس کے آپ کومعلوم ہواکہ آپ سب سےافضل ہیں۔دوسرےیہ کہ وہ ادب اورتواضع پرمحمول ہےتیسرےمراداس سےیہ ہےکہ اس طرح ہرایک کی بزرگی بیان کرےکہ دوسرےکی توہین نہ نکلے۔چوتھےیہ کہ اس تفصیل سےممانعت ہےجس سےجھگڑااورفتنہ پیداہو۔پانچویں یہ کہ نفس نبوت میں کوئی تفصیل نہیں ہےبلکہ اورخصائل کی وجہ سےہے(نووی)
5944:-انس رضی اللہ تعالی سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)زوراء میں تھےآپ کےپاس ایک برتن لاياگیااس میں اتناپانی تھاکہ آپ کی انگلیاں نہیں ڈوبتی تھیں اوریاانگلیاں نہیں چھپتی تھیں پھربیان کیاحدیث کواسی طرح جیسےاوپرگزری۔
5949:-جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےام مالک رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوایک کپی میں گھی بھیجاکرتی تھی تحفہ کےطورپر۔پھراس کےبیٹےآتےاوراس سےسالن مانگتےاورگھرمیں کچھ۔ نہ ہوتاتوام مالک اس کپی کےپاس جاتی اس میں گھی ہوتا۔اسی طرح ہمیشہ اس کے گھرکاسالن قائم رہتا۔ایک بارام مالک نے(حرص کرکے)اس کپی کونچوڑلیاپھروہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےپاس آئی آپ نےفرمایااگرتواس کویوں ہی رہنے دیتی(اورضرورت کےوقت لیتی جاتی)تووہمیشہ قائم رہتا۔
5946:-جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ ایک شخص آیارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سےکھانامانگتاتھاآپ نےاس کوآدھاوسق جودیئے(ایک دسق ساٹھ۔ صاع کاہوتاہے)پھروہ شخص اوراسکی بی بی اورمہمان ہمیشہ اس میں سےکھاتےرہےیہاں تک کہ اس شخص نےماپااسکو،پھروہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےپاس آیاآپ نےفرمایااگرتواس کونہ ماپتاتوہمیشہ اس میں سےکھاتےاوروہ ایساہی رہتا(کیوں کےماپنےسےاللہ کابھروسہ جاتارہااوربےصبری حمودہوئی پھربرکت کہاں رہےگی)
5947:- معاذ بن جبل(رضی اللہ تعالی عنہ)سےروایت ہے ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےساتھ۔ نکلےجس سال تبوک کی لڑائی ہوئی آپ اس سفرمیں جمع کرتےدونمازوں کوتوظہراورعصرملاپڑھی اورمغرب اورعشاء ملاکرپڑھی۔ایک دن آپ نےنمازمیں دیرکی پھرنکلےاورظہراورعصرملاکرپڑھی پھراندرچلےگئے۔پھرنکلےاس کےبعدمغرب اورعشاء ملاکرپڑھی۔بعداس کے فرمایاتم کل خداچاہےتبوک کےچشمےپرپہنچوگےاورنہیں پہنچوگےجب تک دن نہ نکلےاورجوکوئی جاوےتم میں سےاس چشمہ کےپاس تواس کےپانی کوہاتھ۔ نہ لگاوےجب تک میں نہ آؤں۔معاذ(رضی اللہ تعالی عنہ)نےکہاپھرہم اس چشمےپرپہنچےہم سےپہلےوہاں دوآدمی پہنچ گئےاورچشمہ کےپانی کایہ حال تھاکہ جوتی کےتسمہ کےبرابرپانی ہوگاوہ بھی آہستہ آہستہ بہہ رہاتھا۔رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےان دونوں آدمیوں سےپوچھاتم نےاس کے پانی میں ہاتھ۔ لگایا؟انہوں نےکہاہاں۔آپ نےان کوبراکہا(اس لیےکہ انہوںنےحکم کےخلاف کیا)اورجواللہ کومنظورتھاوہ آپ نےان کوسنایا۔پھرلوگوں نےچلوؤں سےتھوڑاتھوڑاپانی ایک برتن میں جمع کیا۔آپ نےاپنےدونوں ہاتھ۔ اورمنہ اس میں دھوئے،پھروہ پانی اس چشمہ میں ڈال دیا۔وہ چشمہ جوش مارکربہنے لگاپھرلوگوں نےپانی پلاناشروع کیا(آدمیوں اورجانوروں کو)بعدمیں اس کے آپ نےفرمایااےمعاذ(رضی اللہ تعالی عنہ)!اگرتیری زندگی رہی توتودیکھےگااس کاپانی باغوں کوبھردےگا(یہ بھی آپ کاایک بڑامعجزہ تھا۔اس لشکرمیں تیس ہزارآدمی تھےاورایک روایت میں ہے کہ سترہزارآدمی تھے)۔
5948:- ابوحمیدسےروایت ہےہم رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےساتھ۔ نکلےجب تبوک کی جنگ تھی تووادی القرای(ایک مقام ہےمدینہ سےتین میل کےفاصلہ پرشام کےراستہ میں)میں ایک باغ پرپہنچےجوایک عورت کاتھا۔آپ نےفرمایااندازہ کرواس باغ میں کتنامیوہ ہےہم نےاندازہ کیااوررسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےاندازےمیں وہ دس دسق معلوم ہوا۔آپ نےاس عورت سےکہاتویہ گنتی یادرکھناجب تک ہم لوٹ کرآویں،اگرخداچاہے۔پھرہم لوگ آگےچلےیہاں تک کہ تبوک میں پہنچے۔رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےفرمایاآج کی رات زورکی آندھی چلےگی توکوئی کھڑانہ ہون اورجس کےپاس اونٹ ہووہ اسکومضبوط باندھ دیوےپھرایساہی ہوازورکی آندھی چلی۔ایک شخص کھڑاہوااسکوہوااڑالےگئی اورطےکےدوپہاڑوں میں ڈال دیا۔اسکےبعدعلماء کےبیٹےکاایلچی جوایلہ کاحاکم تھاآیاایک کتاب لےکراوررسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےلیےایک سفیدخچرتحفہ لایا۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےاسکوجواب لکھااورایک چادرتحفہ میں بھیجی۔پھرہم لوٹےیہاں تک کہ وادی القری میں پہنچےآپ اس عورت سےباغ کےمیوےکاحال پوچھاکتنامیوہ نکلا؟اس نےکہاپورےدس وسق نکلاآپ نےفرمایاجلدی جاؤں گا،تم میں سےجس کاجی چاہےوہ میرےساتھ۔ جلدی چلےاورجس کاجی چاہےٹھہرجاوے۔ہم نکلےیہاں تک کہ مدینہ دکھلائی دینےلگاآپ نےفرمایایہ طابہ ہے(طابہ مدینہ منورہ کانام)اوریہ احدپہاڑہےجوہم کوچاہتاہےاورہم اسکوچاہتےہیں۔پھرفرمایاانصارکےسب گھروں میںبنی نجارکےگھربہترہیں(کیونکہ وہ سب سےپہلےمسلمان ہوئے)پھربنی عبدالاشہل کاگھرپھربنی حارث بن خزرج کاگھر،پھربنی ساعدہ کاگھراورانصارکےسب گھروں میں بہتری ہے۔پھرسعدبن عبادہ (رضی اللہ تعالی عنہ)ہم سےملے،ابواسیدنےان سےکہاتم نےسنارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےانصارکےگھروں کی بہتری بیان کی توہم کوسب کے اخیرکردیا۔یہ سن کرسعدرضی اللہ تعالی عنہ نےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سےملاقات کی اورعرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)!آپ نےانصارکی فضیلت بیان کی اورہم کوسب کےآخرمیں کردیا۔آپ نےفرمایاکیاتم کویہ کافی نہیں ہےکہ تم اچھوں میں رہے۔
5949:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں سعدبن عبادہ(رضی اللہ تعالی عنہ)کاقصہ نہیں ہےاوریہ زیادہ ہے کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےایلہ والےکواسکاملک لکھ۔ دیا۔
(5949)٭اس حدیث میں کئی معجزےہیں آپ کے۔ایک میوہ کاایساٹھیک اندازہ جواچھےاچھےجاننےوالوں سےنہ ہوسکا۔دوسرےہواکی خبردیناپہلےسے۔تیسرےمنع کرنالوگوں کوکھڑےہونےسےہوا میں۔
باب : آپ کےتوکل کابیان
5950:-جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ ہم جہادکوگئےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےساتھ۔ نجدکی طرف ہم نےآپ کوایک وادی میں پایاجہاں کانٹےداردرخت بہت تھے۔آپ ایک درخت کےتلےاترےاوراپنی تلوارایک شاخ سےلٹکادی اورلوگ جداجداپھیل گئےاسی وادی میں درختوں کےسایوں میں رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےفرمایاایک شخص میرےپاس آیامیں سورہاتھااس نےتلواراتالی۔میں جاگاوہ میرےسرپرکھڑاتھامجھےاس وقت خبرہوئی جب اسکےہاتھ۔ میں ننگی تلوارآگئی۔وہ بولااب تمہیں کون بچاسکتاہےمجھ۔ سے؟میں نےکہااللہ،پھردوسری باراس نےیہی کہامیں نےکہااللہ،یہ سن کراس نےتلوارنیام میں کرلی۔وہ شخص یہ بیٹھاہےپھررسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےاس سےکچھ۔ تعرض نہ کیا۔
5951:- جابربن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سےروایت ہےانہوں نےجہادکیارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےساتھ۔ نجدکی طرف جب آپ لوٹےوہ بھی ساتھ۔ لوٹے،ایک روزدوپہرکےوقت پھربیان کیااسی حدیث کواسی طرح جیسےاوپرگزری۔
5952:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
(5950)٭سبحان اللہ توکل اوربہادری اوراستقلال اورعزیمت اسکوکہتےہیں ایسےسخت وقت میں بھی مضبوط رہےیوں توسب اچھی خصلتوں کادعوی کرتےہیں اوربڑی بڑی شیخیاں بگھارتےہیں پرامتحان کےوقت سٹی بھول جاتےہیں میں نےبچشم خودبڑےبڑےلاف زنوں کودیکھاذراسی مصیبت میں ان کےحواس جاتےرہے،بعضوں نےزہرکھالیااورجان دی لاحول ولاقوۃ۔یہ حدیث بھی آپ کی نبوت کاایک بڑاثبوت ہے،اتنی شجاعت اوربہادری بھی نبوت کی نشانی ہے۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)جوہدایت اورعلم لےکرآئےہیں اسکی مثال
5953:-ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامثال اسکی جوخدانےمجھ۔ کودیاہدایت اورعلم ایسی ہےجیسےمینہ برسازمین پراس میں کچھ۔ حصہ ایساتھاجس نےپانی کوچوس لیااورچاررااوربہت ساسبزہ جمایااورکچھ۔ حصہ اسکاکڑاسخت تھا،اس نےپانی کوسمیٹ رکھا،پھراللہ نےلوگوں کوفائدہ پہنچایااس سے،لوگوں نےاس سےپیااورپلایااورچرایا(بخاری کی روایت میں زرعواہےیعنی کھیتی کی اس سے)اورکچھ۔ حصہ اس کاچٹیل میدان ہےنہ توپانی کوروکےنہ گھاس لگاوے(جیسےچکنی چٹان کہ پانی لگااورچل دیا)۔تویہ مثال ہےاسکی جس نےخداکےدین کوسمجھااوراللہ نےاس کوفائدہ دیااس چیزنےجومجھ۔ کوعطافرمائی اس نےآپ بھی جانااوراوروں کوبھی سکھایا۔اورجس نےاس طرف سرنہ اٹھایا(یعنی توجہ نہ کی)اوراللہ کی ہدایت کوجس کومجھ۔ دےکربھیجاگیاقبول نہ کیا۔
باب :آپ کواپنی امت پرکیسی شفقت تھی۔
اسکابیان
5954:-ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامیری مثال اورمیرےدین کی مثال جواللہ نےمجھےدےکربھیجاایسی ہےجیسےمثال اس شخص کی جواپنی قوم کےپاس آیااورکہنےلگااےمیری قوم!میں نےلشکرکواپنی دونوں آنکھوں سےدیکھا(یعنی دشمن کی فوج کو)اورمیں ننگاڈرانےوالاہوں سوجلدی بھاگو۔اب اسکی قوم میں سےبعضوں نےکہناماناوہ شام ہوتےہی بھاگ گئےاورآرام سےچلےگئےاوربعضوں نےجھٹلایاوہ صبح تک اسی جگہ رہےاورصبح ہوتےہی لشکران پرلوٹ پڑااوران کوتباہ کیااورجڑسےاکھیڑدیا۔سویہی مثل ہے اسکی جس نےمیراکہنانہ مانااورجھٹلایاسچےدین کو۔
(5953)٭یعنی زمین کی تین قسمیں ہیں اسی طرح لوگ بھی تین طرح کےہیں۔
قسم اول:جوپانی سےزندہ ہوتی ہےاورگھاس اورترکاری اورمیوےلگاتی ہے،لوگ اس سےفائدہ اٹھاتےہیں۔اسکی مثل وہ شخص ہےجس نےدین کاعلم یادکیاآپ بھی عمل کیالوگوں کوسکھایاانہوں نےبھی فائدہ اٹھایا۔
دوسری قسم:وہ جوخودنہیں لگاتی لیکن پانی روک رکھتی ہےاس سےآدمیوں اورجانوروں کونفع ہوتاہے۔یہ وہ شخص ہےجس نےدین کاعلم یادکیالیکن اس کواتنی فہم نہیں کہ اس میں سےباریک مطلب نکالے۔خیراس سےسن کراورلوگوں نےفائدہ اٹھایا۔
تیسری قسم:چکنی صاف زمین جہاں نہ گھاس اگتی ہےنہ پانی تھمتاہے۔یہ اس شخص کی مثال ہےجس نےدین کی طرف توجہ نہ کی ہونہ اسکویادرکھا(نووی)
(5954)٭عرب میں دستورتھاکہ جس نےدشمن کےلشکرکودیکھاکہ غارت کرنےکوآتاہےوہ ننگاہوکراپنےکپڑےلکڑی پراٹھاکرچلاتاتھااوراپنی قوم سےکہتاتھاکہ جلدبھاگو۔ننگےہونےسےغرض یہ تھی کہ اس کولوگ بڑی آفت سمجھیں اوراسکوسچاجان کرجلدبھاگیں۔
5955:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال اورمیری امت کی مثال ایسی ہےجیسےکسی نےآگ جلائی پھراس میں کیڑےاورپتنگےگرنےلگےاورمیں پکڑےہوئےہوں تمہاری کمروں کواورتم بےتامل اندھادھنداس میں گرپڑتےہیں۔
5956:مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
59657:- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال اس شخص کی سی ہےجس نےآگ جلائی،جب اسکےگردروشنی ہوئی تواس میں کیڑےاوریہ جانورجوآگ میں گرنےلگےاوروہ شخص ان کوروکنےلگالیکن وہ نہ رکےاس میں گرنےلگے۔یہ مثال ہےمیری اورتمہاری میں تمہاری کمرپکڑکرجہنم سےروکتاہوں اورکہتاہوں جہنم کےپاس سےچلے آؤاورتم نہیں مانتےاسی میں گھسےجاتےہو۔
(5955)٭یعنی لوگ حرص اورگناہوں میں بےتامل گرتےہیں جیسےآگ میں کیڑےپتنگےخوشی سےگرتےہیں اورجلتے ہیں۔اورحضرت کمال شفقت سےان نادانوں کوبہت روکتےہیںجیسے کوئی کسی کی کمرپکڑکرروکےپرافسوس کہ نادان حرصی نہیں رکتے۔
5958:-جابر رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری اورتمہاری مثال اس شخص کی سی ہےجس نےآگ جلائی اورٹڈی اورپتنگےاس میں گرنےلگےاوروہ ان کوروکنے لگااسی طرح میں تمہاری کمرتھامےہوں انگارسےاورتم نکلےجاتے ہومیرےہاتھ۔ سے۔
باب آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کاخاتم النبین ہونا۔
5959:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال اورپیغمبروں کی مثال ایسی ہےجیسےایک شخص نےایک محل بنایانہایت عمدہ اورخوب صورت لوگ اسکےگردپھرنےلگےاورکہنے لگےہم نےاس سےبہترعمارت نہیں دیکھی مگرایک اینٹ کی جگہ خالی ہےاورمیں وہی اینٹ ہوں(جس سےنبوت کامحل پوراہوگیااب دوسراکوئی نبی نیامیرےبعدنہ ہوگا)
5960:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال ایسی ہےجیسےکسی شخص نےکئی گھربنائےاوران کوزیب دیااورآرائش دی اورپوراکیامگرایک کونےپرایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی اب لوگ اس کےگردپھرنےلگےاوران کووہ عمارت پسندآئی وہ کہنےلگےمکان والےسےتونےایک اینٹ یہاں رکھ۔ دی ہوتی توتیری عمارت پوری ہوجاتی۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاوہ اینٹ میں ہوں۔
5961:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں یہ ہے کہ میں وہ اینٹ ہوں اورمیں خاتم الانبیاء ہوں۔
5962:- ابوسعیدسےبھی ایسی ہی روایت ہے۔
5963:- جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال اورپیغمبروں کی مثال اس شخص کی مثال ہےجس نےایک گھربنایااس کوپوراکیااورتمام کیاپرایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔لوگوں نےاس کےاندرجاناشروع کیااورلگےتعجب کرنےاورکہنےلگےکاش یہ اینٹ بھی خالی نہ ہوتی۔آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں اس اینٹ کی جگہ ہوں،میں آیااورپیغمبروں کوختم کردیا۔
5964:ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔اس میں پوراکیاکےبدلےآرائش دیاہے۔
باب: جب کسی امت پراللہ تعالی کی مہرہوتی ہےتواسکاپیغمبراس کےسامنےگزرجاتاہے۔
5965:- ابوموسی سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااللہ جل جلالہ جب جس امت پررحم کرتاہےتواسکانبی امت کی ہلاکت سےپہلےگزرجاتاہےاوروہ اپنی امت کاپیش خیمہ ہوتاہےاورجب کسی امت کی تباہی چاہتاہےتواس کوہلاک کرتاہےاس کےنبی کےسامنےاورنبی اس کی تباہی سےخوش ہوتاہے۔کیونکہ اس نےجھٹلایانبی کورکہنانہ مانا۔
باب حوض کوثرکابیان
5966:- جندب رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سے آپ فرماتےتھےمیں تمہارا پیش خمیہ ہونگاحوض پریعنی آگےجاکرتمہارےآنےکامنتظررہوں گااورتمہارے پلانےکاسامان درست کروں گا
(5966)٭قاضی عیاض نےکہاحوض کوثرکی حدیثیں صحیح ہیں اوران پرایمان لانافرض ہےاورروایت کیااس کومتعددصحابہ نےیہاں تک کہ وہ درجہ تواترکوپہنچ گئی ہیں(نووی)
5967:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
 

جاویداقبال

محفلین
5968:- ابوحازم رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں تمہارا پیش خیمہ ہوں گاحوض کوثرپر،جووہاں آئےگاوہ اس حوض سےپئےگااورجوپئےگااس میں سےپھرکبھی پیاسانہ ہوگااورمیرےسامنےکچھ۔ لوگ آویں گےجن کومیں پہنچانتاہوں وہ مجھ۔ کوپہنچانتےہیں پھروہ روک دیئےجاویں گےمیرےپاس آنےسے۔
5969:- میں کہوں گایہ میرےلوگ ہیں۔جواب ملےگاتم نہیں جانتےجوجوانہوںنےتمہارےبعد(یعنی کافرہوگئےاوراسلام سےپھرگئےجیسےعرب کےبعض قبیلےحضرت کی وفات کےبعداسلام سےپھرگئےتھے)میں کہوں گاتودورہودورہوجس نےاپنادین بدل دیامیرےبعد۔
5970:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
5971:-عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیراحوض ایک مہینہ کی راہ ہےاس کے چاروں کونےبرابرہیں(طول اورعرض یکساں ہے)۔اسکاپانی چاندی سےزیادہ سفیدہےاوراسکی بومشک سےبہترہے۔اس پرجوآبخورےرکھےہیں ان کی گنتی آسمان کےتاروں کےبرابرہے۔جواس میں سےپئےگاپھرکبھی پیاسانہ ہوگا۔
5972:- عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہااسماء بنت ابی بکررضی اللہ تعالی عنہ نےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامیں حوض پررہوں گادیکھوں گاتم میں سےکون کون وہاں آتےہیں اورکچھ۔ لوگ میرےپاس آنےسےاٹکائےجاویں گے۔میں کہوں گااےپروردگار!یہ لوگ میرےہیں میری امت کےہیں۔جواب ملےگاتم کومعلوم نہیں جوکام انہوںنےتمہارےبعدکئے،قسم خداکی تمہارےبعدذرانہ ٹھہرےایڑیوں پرلوٹ گئے(اسلام سےپھرگئےان لوگوں میں خارجی بھی داخل ہیں جوحضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کےساتھ۔ سےالگ ہوگئےاورمسلمانوں کوکافرسمجھنےلگےاوروہ لوگ بھی داخل ہیں جنہوں نےحضرت کی وصیت پرعمل نہ کیااورحضرت کےاہل بیت کوستایااورشہیدکیا۔معاذ اللہ)ابن ابی ملیکہ جواس حدیث کےروای ہیں کہتےتھےیااللہ ہم تیری پناہ مانگتےہیں ایڑیوں پرلوٹ جانےسےیادین میں فتنہ ہونےسے۔
(5969)٭قاضی نےکہابعدحساب وکتاب کےیہ پیناہوگااورجہنم سےنجات پانےکےبعداس صورت میں کبھی پیاسانہ ہوگا۔بعضوں نےکہااس حوض میں وہی پئےگاجس کےلیےجہنم سےنجاب لکھی گئی یااگراس حوض میں سےپی کرکوئی مسلمان جہنم میں بھی جائےگاتواس کوپیاس کاعذاب نہ ہوگابلکہ اورعذاب ہوگا(نووی)
5973:-ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاسےروایت ہےمیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ اپنےاصحاب میں بیٹھےتھےفرماتےتھےمیں حوض کوثرپرتمہاراانتظارکروں گاکہ کون کون تم میں سےآتےہیں۔قسم خداکی بعض لوگ میرےپاس آنےسےروکےجاویں گے۔میں کہوں گااےرب!میرے لوگ ہیں اورمیری امت کےلوگ ہیں۔پروردگارفرمادےگاتجھ۔ کومعلوم نہیں انھوں نےجوکام کئےتیرےبعدہمیشہ پھرتےرہےدین سے۔
5974:-ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہاسےروایت ہےمیں لوگوں سےحوض کوثرکاذکرسنتی تھی اوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےنہیں سناتھا۔ایک دن چھوکری میری کنگھی کررہی تھی میںنے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےسناآپ فرماتےتھےاےلوگو!یہ سن کرمیں نےچھوکری سےکہاسرک جامیرےپاس سے۔وہ بولی آپ نےمردوں کوبلایاہےنہ کہ عورتوں کو۔میں نےکہالوگوں میں میں داخل ہوں۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں تمہاراپیش خیمہ ہوں حوض پرتوتم ہوشیاررہوکوئی تم میں سےایسانہ ہومیرےپاس آوےپھرہٹایاجاوےجیسےبھٹکاہوااونٹ ہٹایاجاتاہےمیں کہوں گایہ کیوں ہٹائےجاتےہیں جواب ملے گاتمہیں معلوم نہیں انہوں نےنئی نئی باتیں نکالیں تمہارےبعد(طرح طرح کی بدعتیں)اعتقاداورعمل میں میں کہوں گاتودورہو۔
(5973)٭اس حدیث سےمعلوم ہواکہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کووفات کےبعداپنی امت کاتفیصلی حال نام بنام معلوم نہیں ہوتا،یہ علم اللہ تعالی ہی کوہےاورجوایک روایت میں آیاکہ پیراورجمعرات کوامت کےاعمال مجھ۔ پرپیش ہوتےہیں اس سےمراداجمالی پیشی ہےنہ کہ تفیصلی۔
5975:-حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہاسےروایت ہےانہوںنےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی آوازکومنبرپراورکنگھی کرارہی تھیں انھوں نےکنگھی کرنےوالی سےکہابس کراخیرتک۔
5976:- عقبہ بن عامررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ ایک روزرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نکلےاوراحدکےشہیدوں پرنماز پڑھی جیسےجنازےکی نماز پڑھتےہیں پھرمنبرکی طرف آئےاورفرمایامیں تمہاراپیش خیمہ ہوں گااورگواہ ہوں گااورقسم خداکی میں حوض کواس وقت دیکھ۔ رہاہوں اورمجھ۔ کوزمین کےخزانوں کی کنجیاں ملیں یازمین کی کنجیاں اورقسم خداکی مجھےیہ ڈرنہیں کہ تم میرےبعدمشرک ہوجاؤگےبلکہ یہ ڈرہےتم دنیاکےلالچ میں آکرایک دوسرےسےحسدکرنے لگو۔
5977:-عقبہ بن عامررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےاحدکےشہیدوں پرنمازپڑھی پھرمنبرپرچڑھےجیسےکوئی رخصت کرتاہےزندوں اورمردوں کواورفرمایامیں تمہارا پیش خیمہ ہوں گاحوض پراوراس حوض کی چوڑائی اتنی ہےجیسےایلہ سےحجفہ(یہ دونوں مقام کےنام ہیں ایلہ مدینہ سےپندہ منزل پراورحجفہ سات منزل پرہے)مجھےیہ ڈرنہیں کہ تم میرےبعدمشرک ہوجاؤگےلیکن میں ڈرتاکہ دنیاکےلالچ میں پڑکرآپس میں لڑنےنہ لگوپھرتباہ ہوجاؤجیسےتم سےپہلےلوگ تباہ ہوئےعقبہ نےکہایہ اخیربارمیرادیکھناتھاآپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کومنبرپر۔
(5976)٭اوردنیاکےواسطےآخرت کاخیال چھوڑدو۔مسلمانوں نےحضرت کےچندروزبعدیہ ایسےکام شروع کئےاورآپس میں پھوٹ کی بناڈالی۔معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ حضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ سےلڑےاوریزیدنےخاندان نبوت کوتباہ کیااورحجاج نےعبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالی عنہ کوشہیدکیااورفتنوں کی تاربندھ۔ گئی۔اس روزسےآج تک مسلمانوں کاوہی حال ہےکسی ایک امام یاخلیفہ پرسب مسلمان اکٹھےنہیں ہوئے،آخرکافرموقع پاکران پرغالب ہوئےاورانکی قوت خاک میں مل گئی۔
٭خزانوں سےمرادملکوں کافتح ہونااوربکثرت مال حاصل ہوناہے۔
5978:- عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں تمہاراپیش روہوں گاحوض کوثرپراورچندلوگوں کےواسطےمجھ۔ سےجھگڑاہوگاپھرمیں غالب ہوں گااورعرض کروں گااےمالک میرےیہ تومیرےاصحاب ہیں اصحاب ہیں جواب ملےگاتم نہیں جانتےانھوں نےجونئی باتیں کیں تمہارےبعد۔
5979:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
5980:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا
5981:- مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
5982:- حارثہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےانہوں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےآپ فرماتےتھےحوض میرااتنابڑاہےجیسےصنعاء سےمدینہ (ایک مہینہ کی راہ)مستوردنےکہاتم نےآپ سےبرتنوں کاذکرنہیں سنا؟حارثہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہانہیں۔مستوردنےکہاتم برتن دیکھوگےوہاں ستاروں کی طرح۔
5983:-ترجمہ وہی جوگزرا۔اس میں مستوردکےقول کاذکرنہیں ہے۔
5984:- عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاتمہارےسامنے ایک حوض ہوگاجس کےدونوں کناروں مین اتنافاصلہ ہوگاجیساجرباء اوراذرح میں ہے۔
5985:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
5986:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔اس روایت میں اتنازیادہ ہےعبیداللہ نےکہامیںنےنافع سےپوچھاجرباءاوراذرح کیاہیں؟انہوںنےکہادوگاؤں ہیں شام میں،ان دونوں میں تین دن کی راہ کافاصلہ ہےتین رات کا۔
5987:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
5988:- عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاتمہارےسامنےایک حوض ہےاتنابڑاجیسےجرباءسےاذرح،اس میں کوزےہیں آسمان کےتاروں کی طرح ۔ جووہاں آوےگااوراس میں سےپئےگاوہ کبھی پیاسانہ ہوگا۔
5989:-ابوذرغفاری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےعرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)
حوض کےبرتن کیسےہیں؟آپ نےفرمایاقسم اس کی جس کےہاتھ۔ میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)
کی جان ہےاس حوض کےبرتن آسمان کےتاروں سےزیادہ ہیں اورکس رات کےتارےاس رات کےجواندھیری بےبدلی کےہو۔وہ جنت کےبرتن ہیں جواس میں پئےگاپھرکبھی پیاسانہ ہوگااخیرتک۔یعنی ہمیشہ تک(کیونکہ وہاں اخیرنہیں ہے)اس حوض میں بہشت کےدوپرنالےبہتےہیں جواس میں سےپئےگاپیاسانہ ہوگا۔اسکاطول اورعرض برابرہےجتنافاصلہ ایلہ سےعمان تک ہے(یہ دونوں شام کےشہرہیں)اس کاپانی دودھ سےزیادہ سفیداورشہدسےزیادہ مٹیھاہے۔
5990:-ثوبان(رضی اللہ تعالی عنہ)سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامیں اپنےحوض کےکنارےپرلوگوں کوہٹاتاہوں گایمن والوں کےلیےمیں پانی ٹکڑی سےماروں گایہاں تک کہ یمن والوں پراسکاپانی بہ آوےگا(اس سےیمن والوں کی بڑی فضیلت نکلی انہوں نےدنیامیں حضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مددکی اوردشمنوں سےبچایاپس حضرت بھی آخرت میں انکی مددکرینگےاورسب سےپہلےحوض کوثرسےوہ پئیں گے)پھرپوچھاکیاآپ سےاس حوض کاعرض کتناہے؟ آپ نےفرمایاجیسےیہاں سےعمان۔پھرپوچھاگیااس کاپانی کیساہے؟آپ نےفرمایادودھ سےزیادہ سفیدہےاورشہدسےزیادہ میٹھاہے،دوپرنالےاس میں پانی چھوڑتےہیں جنکوجنت سےپانی کی مددہوتی ہےایک پرنالہ سونےکاہےاورایک چاندی کا۔
5991:- ترجمہ وہی جوگزرا۔اس میں یہ ہےکہ میں قیامت کےدن حوض کوثرکےکنارےپررہوں گا۔
5992:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
5993:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں اپنےحوض سےلوگوں کوہٹاؤں گا(یعنی کافروں کو)جیسےدنیامیں غیراونٹ ہٹائےجاتےہیں۔
5994:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
5995:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیرا حوض اتنابڑاہےجیسےایلہ اوریمن کاصنعاء اوراس میں برتن آسمانوں کےتاروں کےبرابرہیں۔
5996:-انس بن مالک رضی اللہ تعالی سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاحوض پرچندایسےآویں گےجودنیامیں میرےساتھ۔ رہے،جب میں انکودیکھ۔ لوں گااوروہ میرےسامنےکردیئےجاویں گےتواٹکائےجاویں گےمیرےپاس آنےسے۔میں کہوں گااےپروردگاریہ تومیرےاصحاب ہیں،میرے اصحاب ہیں۔جواب ملےگاتم نہیں جانتےجوانہوں نےگل کھلایاتمہارےبعد۔
5997:-ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں یہ ہےکہ اس کےبرتن تاروں کےبرابرہیں شمارمیں۔
5998:-انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایا میرےحوض کےدونوں کناروں میں اتنافاصلہ ہےجتناصنعاء اورمدینہ کےبیچ میں ہے۔
5999:-ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں راوی کوشک ہےکہ یوں کہاجتنامدینہ اورصنعاء میں ہےجتنامدینہ اورعمان میں ہے۔
6000:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاتواس حوض پرچاندی اورسونےکےکوزےدیکھےگاجتنےآسمان کےتارےہیں۔
6001:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6002:- جابربن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں تمہاراپیش خیمہ ہوں گاحوض پراس کے دونوں کناروں میں اتنافاصلہ ہےجسےصنعاء اورایلہ میں اوراس کےآبخورےتاروں کی طرح ہیں۔
6003:- عامربن سعدبن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےجابربن سمرہ رضی اللہ تعالی کےپاس اپنےغلام نافع کےساتھ۔ ایک خط بھیجاجس میں لکھاتھابیان کرومجھ۔ سےجوتم نےسنا ہو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سے؟انہوں نےجواب میں لکھامیں نےسناہےآپ سےآپ فرماتےتھےمیں تمہاراپیش خیمہ ہوں گاحوض پر۔
باب:- فرشتوں کاآپ ساتھ۔ ہوکرلڑنا۔
6004:- سعدبن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےاحدکےدن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےداہنےاوربائیں طرف دو شخصوں کودیکھاجوسفیدکپڑےپہنےہوئےتھےاورآپکی طرف سےخوب لڑرہےتھے،اس سےپہلےنہ اس کےبعدمیں نےانکودیکھاوہ حضرت جبرئیل علیہ السلام اورمیکائیل علیہ السلام تھے(اللہ نےآپ کوعزت دی ان فرشتوں کےساتھ۔ اوراس سےمعلوم ہواکہ فرشتوں کالڑنابدرسےخاص نہ تھا)
6005:- ترجمہ وہی جواوپرگزرالیکن اس روایت میں جبریل علیہ السلام اورمیکائیل کےناموں کےذکرنہیں ہے۔
باب:- آپکی شجاعت کابیان
6006:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سب لوگوں سےخوبصورت تھےاورسب سےزیادہ سخی تھےاورسب سےزیادہ بہادرتھے۔ایک رات مدینہ والوں کوخوف ہوا(کسی دشمن کےآنےکا)جدھرسےآوازآرہی تھی ادھرلوگ چلے،راہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) لوٹتےہوئےملے(آپ لوگوں سےپہلےتنہاخبرلینےکوتشریف لےگئےتھے)اور سےپہلےآپ تشریف لے گئےتھےآوازکی طرف ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کےگھوڑےپرجوننگی پیٹھ۔ تھااورآپ کےگلےمیں تلوارتھی اورفرماتےتھےکچھ۔ ڈرنہیں کچھ۔ ڈرنہیں۔آپ نےفرمایایہ گھوڑاتودریاہےاورپہلےوہ گھوڑاآہستہ چلتاتھا(یہ بھی آپ کامعجزہ تھاکہ وہ تیزہوگیا)
6007:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمدینہ والوں کوڈرہواتورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےابوطلحہ (رضی اللہ تعالی عنہ)کاگھوڑامانگاجس کومندوب کہاجاتاتھااس پرآپ سوارہوئےاورفرمایاہم نےتوکوئی خوف کی وجہ نہیں دیکھی اورگھوڑاتودریاکی طرح دیکھا۔
6008:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب:- آپ کی سخاوت کابیان
6009:- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سب لوگوں سےزیادہ مال دینے میں سخی تھےاورسب وقتوں سےزیادہ آپ کی سخاوت رمضان کےمہینہ میں ہوتی اورحضرت جبرئیل علیہ السلام ہرسال رمضان میں آپ سےملتےاخیرمہینہ تک آپ انکوقرآن سناتے۔جب جبرئیل علیہ السلام آپ سےملتےاس وقت آپ چلتی ہواسےبھی زیادہ سخی ہوتےمال کےدینےمیں(معلوم ہواکہ مبارک مہینہ اورمبارک وقت میں زیادہ سخاوت کرنی چاہیے)
6010:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب:- آپ کےاخلاق کابیان
 

جاویداقبال

محفلین
6011:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی خدمت کی دس برس تک قسم خداکی کبھی آپ نےمجھ۔ کواف نہ کہا(اف ایک زجرکاکلمہ ہےعرب کی زبان میں) اورنہ کبھی یہ کہاتونے یہ کام کیوں کیایایہ کام کیوں نہ کیاجوخادم کوکرناچاہیےتھا۔
6012:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6013:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے۔جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) مدینہ میں تشریف لائےتوابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ نےمیراہاتھ۔ پکڑااورآپ کےپاس لےگئےاورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) انس رضی اللہ تعالی عنہ ہوشیارلڑکاہےوہ آپکی خدمت میں رہےگا۔انس رضی اللہ تعالی نےکہاپھرمیں نےآپکی خدمت کی سفراورحضرمیں قسم خداکی آپ نےکسی چیزکوجو میں نےکی یہ نہ فرمایاتونےکیوں کیااورجس کونہ کیااس کےلیےیہ نہیں فرمایاتونےکیوں نہیں کیا۔
6014:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی خدمت کی نوبرس تک میں نہیں جانتاآپ نےکبھی مجھ۔ سےیہ فرمایاہویہ کام تونےکیوں کیااوراورنہ عیب کیامیراکبھی۔
6015:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سب لوگوں سےزیادہ ملنسارتھے۔ایک دن آپ نےمجھےایک کام پرجانےکوکہامیں نےکہاقسم خداکی میں نہیں جاؤں گالیکن میرےدل میں یہی تھاکہ کہ جاؤں(لڑکپن کےقاعدےپرمیں نےظاہرمیں انکارکیا) جس کام کےلیے آپ حکم دیتےہیں۔آخرمیں نکلایہاں تک کہ مجھ۔ کولڑکےملےجوبازارمیں کھیل رہےتھےایک ہی ایکارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےپیچھےسےآکرمیری گردن تھامی میں نےآپ کی طرف دیکھاآپ ہنس رہےتھےآپ نےفرمایا اےانیس(یہ تصغیرہےانس کی پیارسےآپ نےفرمایا)تووہاں گیاجہاں نےحکم دیاتھا؟میں عرض کیاجی ہاں جاتاہوں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)
6016:- انس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاخداکی قسم میں نےنوبرس تک آپ کی خدمت کی مجھےیادنہیں کسی کام کےلیےجس کومیں نےکیاآپ نےفرمایاہوتونےایساکیوں کیایاکسی کام کومیں نےنہ کیاہواورآپ نےفرمایاہوکیوں نہیں کیا۔
6017:- انس بن مالک (رضی اللہ تعالی عنہ)سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سب لوگوں سےزیادہ اچھی عادت رکھتےتھے۔
باب : - آپ کی سخاوت کابیان
6018:- جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےجس نےکوئی چیزمانگی آپ نےانکارنہیں فرمایا(بلکہ دےدی)
6019:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6020:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےاسلام کےواسطےکسی چیزکاسوال نہیں ہواجوآپ نےنہ دی ہوایک شخص آپ کےپاس آیاآپ نےاس کودوپہاڑوں پربکریاں دےدیں(یعنی اتنی بکریاں تھیں کہ دوپہاڑوں کےبیچ میں جوجگہ ہوتی وہ بھرگئی تھی)وہ لوٹ کراپنی قوم کےپاس گیااورکہنےلگااےمیری قوم کےلوگوں!مسلمان ہوجاؤکیوں کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) اتناکچھ۔ دیتےہیں کہ پھراحتیاج کاڈرنہیں رہتا۔
(6020)٭نووی نےکہااس حدیث سےنکلاکہ تالیف قلوب کےلیےدیناچاہیےاورمسلمانوں کوتالیف قلوب کےلیےدینےمیں اختلاف نہیں ہےلیکن زکوۃ کامال ان کودینےمیں اختلاف ہے۔صحیح یہ ہے کہ زکوۃ بیت المال میں سےان کودینادرست ہےاورکافروں کوتالیف قلوب کےلیےزکوۃ میں دینادرست اورکافروں کوتالیف قلوب کےلیےزکوۃ میں سےدینادرست نہیں نہ اورمالوں میں سےکیونکہ اب اللہ تعالی نےعزت دی اسلام کوکافروں کوملانےکی ضرورت نہ رہی۔اوربعضوں نےسوازکوۃ کےاورمالوںمیں سےانکودینادرست رکھاہے۔انتہی
6021:-انس رضی اللہ تعالی سےروایت ہےایک شخص نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےدونوں پہاڑوں کےبیچ کی بکریاں مانگیں؟آپ نےاسکودےدیں۔وہ اپنی قوم کےپاس آیااورکہنےلگااےلوگو!مسلمان ہوجاؤقسم خداکی محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اتناکچھ۔ دیتےہیں کہ محتاجی کاڈرنہیں رہتا۔انس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاایک شخص مسلمان ہوتامحض دنیاکےلیےپھروہ مسلمان نہیں ہوتایہاں تک کہ اسلام اس کےنزدیک ساری دنیاسےزیادہ محبوب ہوجاتا۔
(6021)٭بعض نسخوں میں "ممانسنفم کےبدلےفمابمسی"ہےیعنی ایک رات بھی گزرتی تھی کہ وہ آپ کی صبحت کی برکت کی وجہ سےسچامسلمان ہوجاتااوراسلام کےنزدیک دنیاومافیہاسےزیادہ بہترہوتا۔
6022:- ابن شہاب رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےجہادکیامکہ کی فتح کاپھرآپ سب مسلمانوں سمیت جوآپ کےساتھ۔ تھےنکلے،وہ حنین میں لڑے۔اللہ نےاپنےدین کی مددکی اورمسلمانوں کی۔اس دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےصفوان بن امیہ کی سواونٹ دیئےپھرسوديئےپھرسودیئے۔صفوان نےکہاقسم اللہ کی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےدیامجھ۔ کوجودیااورآپ سب لوگوں سےزیادہ میری نگاہ میں برےتھےآپ ہمیشہ مجھ۔ کودیتےرہےیہاں تک کہ سب لوگوں سےزیادہ آپ میری نگاہ میں محبوب ہوگئے۔
6023:- جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااگرہمارے پاس بحرین(ایک شہر)کامال آوےگاتومیں تجھ۔ کواتنادوں گااوراتنااوراتنااوردونوں سےاشارہ کیا(یعنی
تین لپ بھرکر)۔پھرآپ کی وفات ہوگئی بحرین کامال آنےسےپہلےوہ ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ کےپاس آیاآپ کےبعدانہوں نےایک منادی کوحکم دیاآوازکرنےکےلیےجس کےلیےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نے کچھ۔ وعدہ کیاہویااس کاقرض آپ پرآتاہوتووہ آوےیہ سن کرمیں کھڑاہوااورمیں نےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےمجھ۔ سےوعدہ کیاتھاکہ اگربحرین کامال آوےگاتوتجھ۔ کواتنادیں گےاوراتنااوراتنایہ سن کرابوبکرصدیق(رضی اللہ تعالی عنہ)نےایک لپ بھراپھرمجھ۔ سےکہااسکوگن ۔ میں گناتووہ پانچ سونکلے۔ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ نےکہااسکادونااورلےلے(توتین لپ ہوگئے)۔
6024:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب:- آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی شفقت کابیان جوبچوں بالوں پرتھی اوراسکی فضیلت
6025:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایارات کومیرا ایک لڑکاپیداہواجس کانام میں نےاپنےباپ ابراہیم کانام رکھا،پھرآپ نےوہ لڑکاام سیف کودیاجولوہارکی عورت تھی اورلوہارکانام ابوسیف تھا۔آپ ایک روزچلےابوسیف کےپاس،میں بھی آپ کےساتھ۔ گیا۔جب ابوسیف کےگھرپرپہنچ۔ےتووہ اپنی دھونکنی پھونک رہاتھااورساراگھردھویں سےبھرگیامیں دوڑکرآپ کےآگےگیااورمیں نےکہااےابوسیف!ذراٹھہرجارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) تشریف لائےوہ ٹھہرگیا۔آپ نےبچےکوبلایااوراپنےسےچمٹالیااورجواللہ کومنظورتھاوہ فرمایا۔انس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں نےاس بچےکودیکھاوہ اپنادم چھوڑرہاتھا۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےسامنےیہ دیکھ۔ کرآپ کی آنکھوں سےآنسونکلےاورفرمایاآنکھ۔ روتی ہےاوردل رنج کرتاہےلیکن زبان سےہم کچھ۔ نہیں کہتےسوااس کےجواللہ تعالی کوپسندہے(یعنی اسکی تعریف کرتےہیں اورصبرکی دعامانگتےہیں)قسم اللہ کی اےابراہیم!ہم تیرےسبب سےرنج میں ہیں۔
(2025)٭معلوم ہواکہ اولادکےمرنےسےپیغمبروں کوبھی صدمہ ہوتاہےکیونکہ وہ بشرہیں اوریہ بھی معلوم ہواکہ آہستہ رونااوررنج کرنامنع نہیں ہے۔
6026:-انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےکسی کوبال بچوں پراتنی شفقت کرتےنہیں دیکھاجتنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کرتےتھےآپ کےصاحبزادےحضرت ابراہیم علیہ السلام دودھ پیتےتھےمدینہ کےعوالی میں (عوالی کچھ۔ گاؤں تھےمدینہ کےپاس)آپ جایاکرتےاورہم آپ کےساتھ۔ ہوتےپھراناکےگھرتشریف لےجاتےوہاں دھواں ہوتاکیوں کہ اناکاخاوندلوہارتھا۔آپ بچےکولیتےاورپیارکرتےپھرلوٹ آتے۔عمروبن سعیدنےکہاجب حضرت ابراہیم علیہ السلام نےوفات پائی تورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاابراہیم میرابیٹاہےاس نےدودھ پیتےمیں قضاکی اب اس کودوانائیں ملی جوجنت میں اسکےدودھ پینےکی مدت تک دودھ پلائیں گی۔
6027:-ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاسےروایت ہےکچھ۔ لوگ عرب کےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آئےانہوں نےکہاکیاتم اپنےبچوں کوپیارکرتےہو؟آپ نےفرمایاہاں پھروہ بولےقسم خداکی ہم توپیارنہیں کرتے۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں کیاکروں اللہ نےتمہارےدل سےرحم نکال لیاہے۔
6028:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےقرع بن حابس نےدیکھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) پیارکرررہےتھےسیدناحسن رضی اللہ تعالی عنہ کوتوبولایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میرےدس بچےہیں میں نےان میں سےکسی کوپیارنہیں کیا۔آپ نےفرمایاجورحم نہ کرےگا(بچوں اوریتیموں اورعاجزوں اورضعیفوں پر)خدابھی اس پررحم نہ کرےگا۔
6029:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6030:-جریربن عبداللہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاجوشخص بندوں پررحم نہ کرےگااللہ تعالی اس پررحم نہ کرےگا۔
6031:-مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
باب:- آپ کی حیااورشرم کابیان
6032:- ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میں اس کنواری لڑکی سےجوپردےمیں رہتی ہےزیادہ شرم تھی اورآپ جب کسی چیزکوبراجانتےتوہم اسکی نشانی آپ کےچہرےسےپہچان لیتے۔
(6032)٭لیکن حیاء کی وجہ سےآپ زبان سےبرانہ کہتے۔یہ وہ حیاء ہےجواخلاق حسنہ میں سےہےاورجوایمان کاجزہے۔
6033:- مسروق رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےہم عبداللہ بن عمرورضی اللہ تعالی عنہ کےپاس گئےجب معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کوفہ میں آئےانہوں نےذکرکیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کاکہاتوآپ بدزبان نہ تھےاورنہ بدزبانی کرتےتھےاورکہافرمایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےتم میں بہتروہ لوگ ہیں جن کے خلق اچھےہیں۔
6033:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
(6033)٭حسن خلقت صفت ہے انبیاء کی اوراولیاء کی۔حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نےکہاحسن خلق یہ کہ اچھاسلوک کرنا،کسی کوایذانہ دینا،کشادہ پیشانی سےلوگوں سےملنا۔قاضی عیاض نےکہاحسن خلق یہ ہے کہ لوگوں سےاچھی طرح ملے،محبت رکھےان پرشفقت کرے،اگروہ کوئی سخت بات کہیں توتحمل کرےاورصبرکرے،مصیبت میں کبراورغرورنہ کرے،زبان درازی نہ کرے،مواخذہ اورغضب کوچھوڑدیوے۔طبری نےکہاسلف کااختلاف ہےکہ حسن خلق خلقی ہے کسب سےہوتاہے۔قاضی عیاض نےکہاصحیح یہ ہے کہ بعض صفات اس کی خلقی ہوتی ہیں اوربعض کسب سےحاصل ہوجاتی ہیں۔انتہی
باب : - آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ہنسی اورحسن معاشرت کابیان:
6035:- سماک بن حرب سےروایت ہےمیں نےجابربن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےکہاتم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےساتھ۔ بیٹھاکرتےتھے؟انہوں نےکہاہاں بہت بیٹھاکرتاتھا،آپ جہاں فجرکی نمازپڑھتےوہاں سےنہ اٹھتےآفتات نکلےتک(اورذکرالہی کیاکرتےیہ سنت ہے اورسلف اوراہل علم کامعمول ہے)جب آفتات نکلتاتوآپ اٹھتےاورلوگ باتیں کرتےاورجاہلیت کےکاموں کاذکرکرتےاورہنستےاورآپ تبسم فرماتے(یعنی بغیرآوازکےہنستے)
باب:- آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کاعورتوں پررحم کرنےکابیان:
6036:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سفرمیں تھےاورایک حبشی غلام جس کانام انجثہ تھاگاتاتھاآپ نےفرمایااےانجثہ!آہستہ آہستہ چل اوراونٹوں کوشیشےلدےاونٹوں کیطرح ہانک۔
(6036)٭یہ غلام خوش آوازتھااوردستورہےکہ اونٹ سرورسےمست ہوجاتےہیں اورجلدچلتےہیں،عورتوں کوتکلیف ہوتی ہےاس واسطےآپ نےیہ حدیث فرمائی۔اوربعضےاس حدیث کایہ مطلب کہتےہیں کہ وہ خوش آوازغلام عشق انگیزاشعارپڑھتاتھااورحضرت ڈرےکہ مباداعورتوں کےدلوں میں کچھ۔ تاثیرہوجاوےاوران کاشیشہ دل ٹوٹ جاوےاس واسطےمنع فرمایا۔نووی نےکہاعرب کی مثل ہے۔النساء رقیہ الزن یعنی سرودمنترہےزناکا۔
6037:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6038:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنی بیبیوں کےپاس آئےاورایک ہانکنےوالاان کےاونٹوں کوہانک رہاتھاجس کانام انجثہ تھاآپ نےفرمایاخرابی ہوتیرےہاتھ۔ کی اےانجثہ آہستہ لےچل شیشوں کو(یعنی عورتوں کوبوجہ نزاکت کےان کوشیشہ فرمایا)ابوقلابہ نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےایسی بات فرمائی اگرتم میں سےکوئی وہ بات کہےتوتم کھیل سمجھو۔
6039:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےام سلیم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےبیبیوں کےساتھ۔ تھیں اورایک ہانکنےوالاان کےاونٹوں کوہنکاررہاتھاآپ نےفرمایااےانجثہ آہستہ لےچل شیشوں کو۔
6040:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کاایک گانےوالاخوش آوازتھا(جواونٹ ہانکتےوقت گاتاتھا)آپ نےاس سےفرمایاآہستہ چل اےانجثہ!مت توڑشیشوں کویعنی ناتوان عورتوں کوتکلیف مت دے۔
6041:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب:- آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)کالوگوں سےبرتاؤاورآپ کی تواضع
6042:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)پانی کےکرآتےپھرجوبرتن آپ کےپاس آتاآپ اپناہاتھ۔ اس میں ڈبودیتےاورکبھی سردی دن میں بھی اتفاق ہوتاتوآپ ہاتھ۔ ڈبودیتے۔
(6042)٭برکت کے لیےیہ پانی پیتےیابیماروں کوپلاتےہوئےہوں شفاکےلیے۔
6043:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےدیکھاحجام آپ کاسربنارہاتھااوراصحاب آپ کےگردتھےوہ چاہتےتھےکوئی بال زمین پرنہ گرےکسی نہ کسی کےہاتھ۔ میں گرے۔
(6043)٭نووی نےکہااس حدیث سےمعلوم ہواکہ آثارصالحین سےبرکت لینادرست ہےاورصحابہ آپ کےآثارشریف سےبرکت لیتےتھے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ انبیاء اورصالحین کےآثارمتبرک ہیں اوران سےبرکت لینادرست ہےپرجاہلوں کی طرح افراط اورتفریط نہ کرےاورجوباتیں بدعت یاشرک ہیں ان سےبچارہے۔
6044:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےایک عورت کی عقل میں فتورتھااس نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) مجھےآپ سےکام ہے(یعنی کچھ۔ کہناہےجولوگوں کےسامنےنہیں کہہ سکتی)آپ نےفرمایااےماں فلاں کی(یعنی اسکانام لیا)اچھاکوئی گلی دیکھ۔ لےمیں تیراکام کردوں گا۔پھرآپ نےراہ میں اس سےتنہائی کی یہاں تک وہ اپنےکام سےفارغ ہوگئی۔
(6044)٭یہ تنہائی کچھ۔ خلوت نہ تھی اجنبی عورت کےساتھ۔ بلکہ راہ میں آپ سڑک سےہٹ کرکھڑے ہوئے اوراسکی بات سن لی اورجواب دےدیا۔حکم کویہی لازم ہےکہ ہرایک رعیت کاایساہی پاس اورخیال رکھے۔
باب:- آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) انتقام نہ لیتےمگراللہ کےواسطے
6045:- ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کوجب دوکاموں کااختیاردیاگیاتوآپ نےآسان کواختیارکیابشرطیکہ وہ گناہ نہ ہواورجوگناہ ہوتاتوآپ سب سےبڑھ کراس سےدوررہتےاورکبھی آپ نےاپنےواسطےکسی سےبدلہ نہیں لیاالبتہ اگرکوئی خداکےحکم کےبرخلاف کرتاتواس کوسزادیتے۔
6046:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6047:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6048:-ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کوجب اختیاردیاگیادوکاموں میں توآپ نےآسان کام کواختیارکیااگروہ گناہ نہ ہوتا،اگرگناہ ہوتاتوسب لوگوں سےزیادہ اس سےدوررہتے۔
6049:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6050:- ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےکبھی کسی کواپنےہاتھ۔ سےنہیںمارانہ عورت کونہ خادم کوالبتہ جہادمیں خداکی راہ میں مارااورآپ کوجوکسی نےنقصان پہنچایااس کابدلہ نہیں لیاالبتہ اگرخداکےحکم میں خلل ڈالاتوخدا کےواسطےبدلہ لیا(یعنی شرعی حدوں میں جیسےچوری میں ہاتھ۔ کاکاٹنا،زنامیں کوڑےلگائےیاسنگسارکیا)
6051:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب:- آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےبدن کی خوشبواورنرمی کابیان
6052:-جابربن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےساتھ۔ ظہرکی نمازپڑھی۔پھرآپ اپنےگھرجانےکونکلےمیں بھی آپ کےساتھ۔ نکلاکہ سامنےکچھ۔ بچےآئے۔آپ نےہرایک بچےکےرخسارپرہاتھ۔ پھیرااورمیرےبھی رخسارپرہاتھ۔ پھیرامیں نےآپ کےہاتھ۔ میں وہ ٹھنڈک اوروہ خوشبودیکھی جیسےخوشبوسازکےڈبہ میں سےہاتھ۔ نکالا۔
(6052)٭نووی نےکہایہ خوشبوآپکےبدن کی ذاتی تھی اگرچہ آپ خوشبونہ لگاویں اوراس پرآپ خوشبوبھی لگاتےتھےاورمعطرکرنےکےلیےتاکہ ملائکہ خوش ہوں۔
6053:- انس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں نےعنبرنہ مشک نہ اورکوئی خوشبوایسی سونگھی جیسی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےجسم مبارک کی خوشبوتھی اورمیں نےدیباج نہ حریرنہ اورکوئی چیزایسی نرم چھوئی جیسی نرمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےمبارک جسم میں تھی۔
6054:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کارنگ مبارک سفیدچمکتاہواتھا(نووی نےکہایہ رنگ سب رنگوں سےعمدہ ہے)اورآپ کاپسینہ مبارک موتی کیطرح تھااورجب چلتےتوآگےجھکےہوئےزورڈال کر(یاادھرادھرجھکےجاتےجیسےکشتی جھکتی جاتی ہے۔زہری نےکہایہ معنی غلط ہیں کیوں کہ یہ مغرورکی صفت ہےقاضی نےکہامغرورکی صفت جب ہے کہ بناوٹ کرےاورجوخلقی ہوتومذہوم نہیں ہے)اورمیں نےدیباج اورحریربھی اتنانرم نہیں پایاجیسےآپکی ہتھیلی نرم تھی اورمیں نےمشک اورعنبرمیں یہ خوشبونہ پائی جوآپ کےجسم مبارک میں تھی۔
باب:- آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپسینےکاخوشبوداراورمتبرک ہونا۔
6055:-انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہمارےگھرمیں آئےاورآرام فرمایاآپ کوپسینہ آیامیری ماں ایک شیشی لائی آپ کاپسینہ پونچھ۔ پونچھ۔ کراس میں ڈالنےلگی آپ کی آنکھ۔ کھل گئی آپ نےفرمایا اے ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا!یہ کیاکررہی ہے؟وہ بولی آپکاپسینہ ہےجس کوہم اپنی خوشبومیں شریک کرتےہیں اوروہ سب سےبڑھ۔ کرخودخوشبوہے۔
6056:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہاکےگھرمیں جاتےاورانکےبچھونےپرسورہتےوہ وہاں نہیں ہوتیں۔ایک دن آپ تشریف لائےاوران کے بچھونےپرسورہےوہ آئیں تولوگوں نےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) تمہارےگھرمیں تمہارےبچھونےپرسورہےہیں۔یہ سن کروہ آئيں دیکھاتوآپ کوپسینہ آیاہےاورآپ کاپسینہ چمڑےکےبچھونےپرجمع ہوگیاہے۔ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہانےاپناڈباکھولااوریہ پسینہ پونچھ۔ پونچھ۔ کرشیشیوں میں بھرنےلگیں۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) گھبراکراٹھ۔ بیٹھےاورفرمایاکیاکرتی ہےاےام سلیم رضی اللہ تعالی عنہاانہوں نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم برکت کے لیےلیتےہیں اپنےبچوں کےلیے۔آپ نےفرمایاتونےٹھیک کیا(اوپرگزرچکاہےکہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہاآپ کی محرم تھیں اورمحرم کےپاس جانااوروہاں سورہنادرست ہے)
6057:-ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہاسےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان کےپاس تشریف لاتےاورآرام فرماتےوہ آپ کےلیےایک کھال بچھادیتیں آپ اس پرسوتےاورآپکاپسینہ بہت آتاتوام سیلم رضی اللہ تعالی عنہاآپ کاپسینہ اکٹھاکرتیں اورخوشبواورشیشیوں میں ملادیتیں۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااےام سلیم رضی اللہ تعالی عنہایہ کیاکرتی ہے؟انہوں نےکہاآپ کاپسینہ ہےجس کومیں خوشبومیں ملاتی ہوں۔
6058:- ام المومنین سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) پرسردی کےدن میں وحی اترتی توآپکی پیشانی سےپسینہ بہہ نکلتا(وحی کی سختی سے)
6059:- ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاسےروایت ہےحارث بن ہشام نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےپوچھاآپ پروحی کیونکرآتی ہے؟آپ نےفرمایاکبھی توایسےآتی ہےجیسےگھنٹےکی جھنکار،وہ مجھ۔ پرنہایت سخت ہوتی ہے،پھرموقوف ہوجاتی ہےجب کہ میں یادکرلیتاہوں اورکبھی ایک فرشتہ آتاہےمردکی صورت میں اورجووہ کہتاہے اسکویادکرلیتاہوں۔
6060:- عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) پرجب وحی اترتی توآپ پرسختی ہوتی اورآپ کاچہرہ مبارک راکھ۔ کی طرح ہوجاتا(دوسری روایت میں ہےکہ آپ کاچہرہ مبارک وحی اترتےوقت سرخ ہوتا۔نووی نےکہاشایدمرادسرخی سےوہی ہےجوکدورت کےساتھ۔ ہواور"نربد"کےبھی معنی ہیں یاپہلے"تربد"ہوتاہےپھرسرخی تودونوں روایتوں میں کوئی مخالف نہیں ہے)
6061:- عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) پرجب وحی اترتی توآپ سرجھکالیتےاورآپ کےاپنےاصحاب بھی اپنےسروں کوجھکالیتے،جب وحی ختم ہوجاتی توآپ اپناسراٹھاتے۔
باب:- آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےبالوں کی تعریف اورآپ کےحلیہ کابیان
6062:- ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےاہل کتاب یعنی یہوداورنصاری اپنےبالوں کوپیشانی پرچھوڑدیتےتھےلٹکتےہوئے(یعنی مانگ نہیں نکالتےتھے)اورمشرک مانگ نکالتےتھےاوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اہل کتاب کےطریق پرچلنادرست رکھتےتھے،جس میں آپ کوکوئی حکم نہ ہوتا(یعنی بہ نسبت مشرکین کےاہل کتاب بہترہیں توجس باب میں کوئی حکم نہ آتاآپ اہل کتاب کی موافقت اس باب میں اختیارکرتے)توآپ بھی پیشانی پربال لٹکانےلگے،بعداس کے آپ مانگ نکالنےلگے۔
 

جاویداقبال

محفلین
(نووی رحمۃ اللہ علیہ نےکہاعلماء نےکہامانگ نکالناسنت ہےکیونکہ یہی آخری فعل ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کااورظاہریہ ہے کہ آپ نےاختیارکیااس کووحی ہے۔قاضی نےکہالٹکانابالوں کاپیشانی پرمنسوخ ہےاب وہ جائزنہیں اوراحتمال ہےکہ مانگ نکالنااجتہادسےاختیارکیاگیاہونہ کہ وحی سےحاصل یہ ہے کہ لٹکانابھی جائزاورمانگ نکالناافضل ہےاوراہل کتاب کی موافقت تالیف قلوب کےلیےتھی اوائل اسلام میں بہ مخالفت مشرکین ۔ جب اللہ تعالی نےاسلام کوغالب کردیااوراسکی ضرورت نہ رہی توحکم ہواانکاخلاف کرنےکاجیسےخضاب کےباب میں آیاہےاوربعضوں نےکہاکہ آپ کوحکم تھااہل کتاب کی شریعت پرچلئےگاجس باب میں آپ کوحکم نہ آتا۔انتہی مختصرا۔

6063:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6064:-براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میانہ قدتھےآپ کےدونوں مونڈھوں میں زیادہ فاصلہ تھا(یعنی سینہ چوڑاتھا)بال بہت تھےکانوں کی لوتک،آپ سرخ جوڑاپہنےتھے(یعنی سیکیاکاجس میں سرخ اورزردلکیریں تھیں)میں نےکسی کوآپ سےزیادہ خوبصورت نہیں دیکھا۔
6065:- براء بن عازب رضی اللہ تعالی سےروایت ہےمیں کوئی بالوں والاشخص سرخ جوڑاپہنےہوئےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےزیادہ خوب صورت نہیں دیکھا۔آپ کےبال مونڈھوں تک پہنچےتھےاوردونوں مونڈھوں میں فاصلہ تھانہ لمبےتھےنہ ٹھگنے۔
6066:-براء رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کاچہرہ مبارک سب سےزیادہ خوب صورت تھااورآپ کےاخلاق سب سےزیادہ عمدہ تھے۔آپ نہ لمبےتھےنہ بہت نہ ٹھگنے۔
6067:- قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےانس رضی اللہ تعالی سےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےبال کیسےتھے؟انہوں نےکہامیانہ تھےنہ بہت گھونگریالےنہ بالکل سیدھے،کانوں اورمونڈھوں کےدرمیان تک تھے۔
6068:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےبال مونڈھوں کےقریب تک تھے۔
6069:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےبال آدھےکانوں تک تھے۔
6070:-جابربن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے،رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کادہن کشادہ تھا(کیونکہ مردوں کےلیےدہن کی کشادگی عمدہ ہےاورعورتوں کےلیےبری ہے)آنکھوں میں لال ڈورےچھوٹےہوئے،ایڑیاں کم گوشت والی۔سماک سےکہاشعبہ نےضلیع الفم کیاہے؟انہوں نےکہابڑامنہ۔پھرشعبہ نےکہااشکل العلین کیاہے؟انہوں نےکہادرازشگاف آنکھوں کے(پریہ ناک کاکہناغلط ہےاورصحیح وہی معنی ہےکہ سفیدی میں سرخی ملی ہوئی)شعبہ نےکہامتھوس العقین کیاہے؟انہوں نےکہاایڑی پرگوشت
باب: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےسفیدخوبصورت چہرےکابیان:
6071:- جریری سےروایت ہےمیں نےابوالطفیل سےکہاتم نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کودیکھاتھا؟انہوں نےکہاہاں آپ کارنگ سفیدتھاملاحت دار(جوسب رنگوں سےافضل ہے)امام مسلم نےکہاابوالطفیل رضی اللہ تعالی عنہ 100ھ۔۔ میں مرےاوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےاصحاب میں سب سےبعدوہی مرے۔
(6071)٭وہ آخرتھےاصحاب کےان کے بعدپھرکوئی صحابی آدمیوں میں سےنہ رہا۔بعض لوگ کہتےہیں کہ بابارتن ہندی صحابی تھاجو600ھ میں ظاہرہوا۔یہ محض غلط اورجھوٹ ہےاوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی حدیث کےخلاف ہےکہ آج سےسوبرس کےبعدکوئی آدمی اس وقت نہ رہےگا۔
6072:- ابوالطفیل رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کودیکھااوراب کوئی زمین پرسوامیرےآپ کےدیکھنےوالوں میں سےنہیں رہا۔جریری نےکہامیں نےپوچھاتم نےدیکھاکیساتھے؟انھوں نےکہاآپ سفیدرنگ تھےنمکینی کےساتھ۔ ،میانہ قدتھے۔
باب: آپ کےبڑھاپےکابیان
6073:- ابن سرین سےروایت ہے انس رضی اللہ تعالی عنہ سےپوچھاگیاکیاخضاب کیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے؟انہوںنےکہاآپ کااتنابڑھاپانہیں دیکھاگیا(کہ خضاب کی ضرورت پڑتی)البتہ ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اورعمررضی اللہ تعالی عنہ نےخضاب کیاہےمہندی اوروسمہ سے(نیل سے)
6074:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےپوچھاابن سیرین نےکیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےخضاب کیاانہوں نےکہاآپ خضاب کےدرجہ کونہیں پہنچے،آپ کی ڈاڑھی مبارک میں صرف چندبال سفیدتھے۔ابن سیرین نےکہاکیاابوبکررضی اللہ تعالی عنہ خضاب کرتےتھے؟انہوں نےکہاہاں حنااوروسمہ سے۔
6075:-ابن سیرین سےروایت ہےمیں نےانس بن مالک رضی اللہ تعالی سےپوچھاکیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےخضاب کیاہے؟انہوں نےکہاآپ کابڑھاپانہیں دیکھاگیامگرذراسا۔
6076:-ثابت سےروایت ہےانس رضی اللہ تعالی عنہ سےپوچھاگیاکہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نےخضاب کیاتھا؟انہوںنےکہااگرمیں چاہتاتوآپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےسفیدبال گن لیتا۔آپ نےخضاب نہیں کیاالبتہ ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ نےخضاب کیامہندی اورنیل سےاورعمررضی اللہ تعالی عنہ نےخضاب کیاصرف مہندی سے۔
6077:-انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےانہوں نےکہاسراورڈاڑھی کےسفیدبال اکھیڑنامکروہ ہے(لیکن حرام نہیں ہے نووی)اوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےخضاب نہیں کیا۔آپ کی چھوٹی ڈاڑھی میں جونیچےکےہونٹ کےتلےہوتی ہےکچھ۔ سفیدی تھی اورکچھ۔ کنپٹیوں پراورکچھ۔ سرمیں۔
6078:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6079:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےپوچھاگیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےبڑھاپےکاحال؟انہوں نےکہاآپ کونہیں بدلاگیاسفید(یعنی سفیدنہیں کیا)۔
6080:- ابوحجیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میں یہ سفیدی دیکھی اورزہیرنےاپنی کچھ۔ انگلیاں چھوٹی ڈاڑھی پررکھ۔ کربتلائیں۔لوگوں نےابوحجیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سےکہااس دن تم کیسےتھے؟انہوں نےکہامیں تیرمیں پیکان لگاتاتھااورپرلگاتاتھا۔
6081:- ابوحجیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کودیکھاآپ کارنگ سفیدتھااوربوڑھےہوگئےتھےاورسیدناحسن بن علی رضی اللہ تعالی عنہماآپ کےمشابہ تھے۔
(6081)٭بعض روایتوں میں ہےکہ سیدناحسن رضی اللہ تعالی عنہ کااوپرکاحصہ بدن کابالکل مشابہ تھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےاورسیدناحسین (صلی اللہ علیہ وسلم) کانیچےکاحصہ ۔ غرض یہ دونوں صاحبزادےمل کرتصویرتھی۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی۔افسوس ہے کہ بعض اشقیانےاس نعمت کی قدرنہ جانی اوردونوں صاحبزادوں کوکیسےظلم سےشہیدکیا۔اناللہ واناالیہ راجعون۔ اللہ تعالی ہم کودنیامیں آپ کےاہل بیت کی محبت پرقائم رکھےاورآخرت میں ان کےغلاموں میں حشرکرے۔آمین یارب العالمین۔
6082:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6083:- سماک رضی اللہ عنہ سےروایت ہےجابربن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےپوچھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےبڑھاپےکاحامل انہوں نےکہاآپ جب تیل ڈالتےتوکچھ۔ سفیدی معلوم نہ ہوتی البتہ تیل نہ ڈالتےتوسفیدی معلوم ہوتی۔
(6083)٭قاضی نےکہاعلماء نےاختلاف کیاہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےخضاب کیایانہیں تواکثرکایہ قول ہےکہ نہیں کیااوربعضوں کایہ ہےکہ کیا۔بدلیل حدیث ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہمااورابن عمررضی اللہ تعالی عنہ کے۔اورمختاریہ ہےکہ آپ نےکبھی رنگابالوں کواوراکثرترک کیااس وجہ سےدونوں روایتیں صحیح ہیں۔
باب:- مہرنبوت کابیان
6084:- جابربن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےسراورڈاڑھی کےآگےکاحصہ سفیدہوگیاتھا۔جب آپ تیل ڈالتےتوسفیدی معلوم نہ ہوتی اورجب بال پراگندہ ہوتےتوسفیدی معلوم ہوتی۔اورآپ کی ڈاڑھی بہت گھنی تھی۔ایک شخص بولاآپ کاچہرہ تلوارکی طرح تھا۔یعنی لمبا۔جابررضی اللہ تعالی عنہ نےکہانہیں آپ کاچہرہ سورج اورچاندکی طرح تھااورگول تھااورمیں نےنبوت کی مہرآپ کےمونڈھےپردیکھی جیسےکبوترکاانڈا۔اس کارنگ بدن کےرنگ سےملتاتھا۔
6085:- جابربن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی پیٹھ۔ پرنبوت کی مہردیکھی جیسےکبوترکاانڈا۔
6086:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6087:- سائب بن یزیدسےروایت ہےمیری خالہ مجھ۔ کورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےاورکہنے لگی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)میرابھانجابیمارہے۔آپ نےمیرےسرپرہاتھ۔ پھیرااوربرکت کی دعاکی پھروضوکیا،میں نےآپ کےوضوکابچاہواپانی پی لیا۔پھرمیں نےآپکی پیٹھ۔ کےپیچھےکھڑاہوا،میں نےنبوت کی مہردیکھی دونوں مونڈھوں کےبیچ میں جیسےگھنڈی چھپرکٹ کی (یاحجلہ ایک جانورہےاس کےانڈےکی طرح)
6088:- عبداللہ بن سرجس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کودیکھااورآپ کےساتھ۔ ،روٹی اورگوشت یاثریدکھایا۔عاصم نےکہامیں نےعبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےپوچھاتمہارےلیےبخشش چاہی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نے؟انہوں نےکہاہاں اورتیرےلیےبھی،پھریہ آیت پڑھی واستغفرلذنبک وللمومنین والمومنات(یعنی بخشش مانگ اپنےگناہ کی اورمومن مردوں اورمومن عورتوں کےگناہ کی )عبداللہ نےکہاپھرمیں آپ کےپیچھےگیا،تومیں نےنبوت کی مہردیکھی دونوں مونڈھوں کےبیچ میں،چنبی ہڈی کےپاس بائیں مونڈھےکےقریب چٹکی طرح اس پرتل تھےمسوں کیطرح۔
باب: آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی عمرکابیان:۔
6089:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نہ بہت لمبےتھےنہ ٹھگنے(پست قد)نہ بالکل سفیدتھےنہ گندمی۔آپ کےبال نہ بالکل سخت گھونگریالےتھےنہ بالکل سیدھے۔اللہ جل جلالہ نےآپکونبی کیاچالیس برس کےسن میں،پھرآپ دس برس مکہ میں رہےاوردس برس مدینہ میں اورساٹھویں برس کےاخیرمیں اللہ نےآپ کواٹھالیا۔اس وقت آپکےسراورڈاڑھی میں بیس بال بھی سفیدنہ تھے۔
(6089)٭نووی نےکہاصحیح یہ ہےکہ آپ نےتریسٹھ۔ برس کی عمرمیں انتقام کیااورمکہ میں نبوت کےبعدتیرہ سال تک رہے۔اوربعضوں نےکہاآپ کی عمر65برس کی تھی اوربعضوں نےکہاکہ تینتالیس برس کےبعدنبوت ہوئی۔لیکن یہ دونوں قول غلط ہیں۔آپ عام الفیل میں پیداہوپیرکےروز،ربیع الاول کےمہینہ میں اورانتقال بھی کیاپیرکےروزربیع الاول کےمہینےمیں۔لیکن تاریخ پیدائش میں اختلاف ہے2یا3یا8یا12ربیع الاول کواوروفات 12کوچاشت کےوقت ہوئی۔
6090:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں اتنازیادہ کہ آپ کارنگ سفیدچمکتاہواتھا(جوسب رنگوں میں بہترہے)
6091:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی وفات ہوئی تریسٹھ۔ برس میں اورابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کی بھی تریسٹھ۔ برس میں اورعمررضی اللہ تعالی عنہ کی بھی تریسٹھ۔ برس میں۔
6092:- ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےوفات پائی جب آپ کی عمرترسیٹھ۔ برس کی تھی۔ابن شہاب نےکہاسعیدبن المسیب نےبھی مجھ۔ سےایسی ہی روایت کی۔
6093:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6094:- عمرورضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےعروہ بن زبیررضی اللہ تعالی عنہ سےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) (نبوت کےبعد)مکہ میں کتنےدنوں تک رہے؟انہوں نےکہادس برس تک رہے۔میں نےکہاابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ تیرہ برس کہتےہیں۔
6095:- عمرورضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےعروہ رضی اللہ تعالی عنہ سےکہارسول اللہ مکہ میں کتنی مدت تک رہے؟انہوں نےکہادس برس تک رہےمیں نےکہاابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ تودس سےکئی برس زیادہ کہتےہیں؟عروہ رضی اللہ تعالی عنہ نےان کےلیےدعاکی مغفرت کی (یعنی خداتعالی ان کی غلطی معاف کرے)اورکہاکہ ان کوشاعرکےقول سےدھوکاہوا۔
(6095)٭وہ شاعرابوقیس صرمہ بن انس ہےاس کاشعریہ ہے
ثوی فی قریش بضع عشرۃ حجۃ یذکرلویلقی خلیلامواتیا
یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)قریش میں دس پرکئی حج تک رہےوروعظ ونصحیت کرتےرہےاس خیال سےکہ شایدکوئی دوست ملے۔
6096:- ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) مکہ میں تیرہ برس تک رہےاورآپ نےوفات پائی تریسٹھ۔ سال کی عمرمیں۔
6097:- عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) مکہ میں تیرہ برس تک رہے،آپ پروحی اتراکرتی تھی اورمدینہ میں دس برس تک رہےاوروفات پائی تریسٹھ۔ برس کی عمرمیں۔
6098:- ابواسحاق سےروایت ہےمیں عبداللہ بن عتبہ کےساتھ۔ بیٹھاتھالوگوں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی عمرشریف کاذکرکیا۔بعضوں نےکہاابوبکررضی اللہ تعالی عنہ آپ سےبڑےتھے۔عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی وفات ہوئی تریسٹھ۔ برس کی عمرمیں اورابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کی وفات ہوئی تریسٹھ۔ برس کی عمرمیں اورحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ مارےگئےتریسٹھ۔ برس کی عمرمیں۔ایک شخص بولاجس نام عمربن سعدتھاہم سےجریرنےبیان کیاکہ ہم بیٹھےتھےمعاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کےپاس لوگوں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی عمرکاذکرکیا۔معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاآپ کی وفات ہوئی تریسٹھ۔ برس کی عمرمیں اورابوبکررضی اللہ تعالی عنہ بھی مرے تریسٹھ۔ برس کی عمرمیں اورعمررضی اللہ تعالی عنہ بھی مارےگئےتریسٹھ۔ برس کی عمرمیں۔
6099:- جریررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےانہوںنے سنامعاویہ رضی اللہ تعالی عنہ بن ابی سفیان رحمۃ اللہ علیہ کوخطبہ پڑھتےہوئے،وہ کہتےتھےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےوفات پائی تریسٹھ۔ برس کی عمرمیں ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ نےبھی تریسٹھ۔ برس کی عمرمیں اورعمرنےبھی اسی عمرمیں اورمیں بھی اب تریسٹھ۔ برس کاہوں(تومجھےبھی توقع ہےکہ اسی سال میں مروں اوران کی موافقت حاصل کروں پران کویہ موافقت نہ مل سکی اوروہ اسی برس تک زندہ رہےاور60ھ میں انہوں نےانتقال کیا)۔
6100:- عمارسےروایت ہےجوبنی ہاشم کامولی تھامیں نےابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےپوچھاجب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی وفات ہوئی توآپ کتنےبرس کےتھے؟انہوں نےکہامیں نہیں سمجھتاتھاکہ تم آپ ہی کی قوم سےہوکراتنی بات نہ جانتےہوگے،میں نےکہامیں نےلوگوں سےپوچھاانہوںنےاختلاف کیاتومجھےبہترمعلوم ہواتمہاراقول سننااس باب میں۔ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاتم حساب جانتےہو؟میں نےکہاہاں۔ انہوں نےکہااچھاچالیس کویادرکھواس وقت آپ پیغمبرہوئےاب پندرہ اورجوڑوجب تک آپ مکہ میں رہےکبھی امن کےساتھ۔ اورکبھی ڈرکےساتھ۔ اب دس اورجوڑومدینہ میں ہجرت کےبعد(توسب ملاکرپینسٹھ۔ سال ہوتےہیں)
6101:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6102:-عماررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمجھ۔ سےابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نےبیان کیاکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےوفات پائی 65برس کی عمرمیں۔
6103:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6104:- ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)مکہ میں رہےپندرہ برس تک ،آوازسنتےتھے(فرشتوں کی)اورروشنی دیکھتےتھے(فرشتوں کی یااللہ کی آیات کی )سات برس تک لیکن کوئی صورت نہیں دیکھتےتھے،پھرآٹھ۔ برس تک وحی آیاکرتی اوردس برس مدینہ میں رہے۔
باب:- آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےناموں کابیان
6105:-جبیربن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں محمدہوں(یعنی سراہاہوااچھی خصلتوں والا)اوراحمدہوں اورماحی یعنی میری وجہ سےاللہ تعالی کفرکومٹائےگااورحاشرہوں یعنی حشرکئےجاویں گےلوگ میرےقدم پریعنی میری نبوت پرکیوں کہ میرےبعدکوئی نبی نہیں ہے)اورعاقب ہوں یعنی میرےبعدکوئی نبی نہیں ہے۔
(6105)٭نووی نےکہاان ناموں کےسوا آپ کےاوربھی نام ہیں ابن عرب نےاحوذی شرح ترمذی میں بعض علماء سےنقل کیاہے کہ اللہ تعالی کےہزارنام ہیں اوررسول اللہ کےبھی ہزارنام ہیں۔

6106:-جبیربن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیرےکئی نام ہیں۔محمداوراحمداورماحی میری وجہ سےاللہ تعالی کفرکومحوکرےگااورمیں حاشرہوں لوگ میرےدین پراٹھیں گےاورمیں عاقب ہوں یعنی میرےبعدکوئی پیغمبرنہیں ہےاوراللہ نےآپ کانام رؤف اوررحیم رکھا۔
6107:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6108:- ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)اپنے کئی نام ہم سےبیان کرتےتھے۔آپ نےفرمایامیں محمدہوں اوراحمداورمقفی(یعنی عاقب)اورحاشراورنبی التوبۃ اورنبی الرحمۃ (کیوں کہ توبہ اوررحمت کوآپ ساتھ۔ لےکرآئے)۔
باب:- آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کوخوب جانتےتھےاوراس سےبہت ڈرتےتھے۔
6109:-ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےایک کام کیااوراسکوجائزرکھا۔یہ خبرآپ کےبعض صحابہ کوپہنچی انہوں نےاس کام کوبراجانااوراس سےبچے۔آپ کومعلوم ہواتوکھڑےہوئےخطبہ پڑھنےکواورفرمایاکیاحال ہے لوگوں کوانکوخبرپہنچی کہ میں نےایک کام کی اجازت دی پھرانھوں نےاس کوبراجانااوراس سےبچے،قسم خدا کی میں توسب سےزیادہ اللہ کوجانتاہوں اورسب سےزیادہ اللہ سےڈرتاہوں(تومیری پیروی
 

جاویداقبال

محفلین
کرنااورمیری راہ پرچلنایہی تقوی اورپرہیزگاری ہےاوربےفائدہ نفس پربارڈالنااورمباح سےبچنااس کی اباحت میں شک کرنامنع ہے)
6110:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6111:-ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں اتنازیادہ ہےکہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) غصےہوئےیہاں تک کہ غصہ آپ کےچہرےمبارک پرمعلوم ہوا۔
باب : - رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی پیروی کرناواجب ہے۔
6112:- عبداللہ بن الزبیرسےروایت ہےکہ ایک انصاری نےجھگڑاکیازبیرسے(جوآپ کےپھوپھی زادبھائی تھے)رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےسامنےحرہ کےموہرے میں (حرہ کہتےہیں کالےپتھروالی زمین کو) جس سےپانی دیتےتھےکھجورکےدرختوں کوانصاری نےکہاپانی کوچھوڑدےبہتارہے زبیرنےنہ ماناآخرسب نےجھگڑا کیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کے سامنے آپ نےفرمایازبیرسےاپنےزبیرتواپنےدرختوں کوپانی پلالےپھرپانی کوچھوڑدےاپنےہمسائےکی طرف یہ سن کرانصاری غصےہوااورکہنےلگایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) زبیرآپ کی پھوپھی کےبیٹےتھے(اس وجہ سےآپ نےانکی رعایت کی)یہ سن کرآپ کےچہرےمبارک کارنگ بدل گیااورآپ نےفرمایااےزبیراپنےدرختوں کوپانی پلاپھرپانی کوروک لےیہاں تک کہ وہ مینڈوں تک چڑھ جاوےزبیرنےکہامیں سمجھتاہوں قسم خداکی یہ آیت اسی باب میں اتری فلاوربک لایومنون اخیرتک۔
(6112)٭یعنی قسم خداکی وہ مومن نہ ہونگےجب تک تجھ۔ کوحاکم نہ بنادیں گےاپنےجھگڑوں میں پھرجوتوفیصلہ کردےاس سےرنج نہ کریں اورمان لیں۔پہلے آپ نےزبیررضی اللہ تعالی عنہ کویہ حکم دیاکہ اپنےدرختوں کوپانی پلاکرپانی چھوڑدے،یہ حکم زبیررضی اللہ تعالی عنہ کےحق کوپورانہیں دلاتاتھابلکہ انصاری کی رعایت منظورتھی اورآپ جانتےتھےکہ زبیررضی اللہ تعالی عنہ آپ فرمانےسےاپنےحق کوچھوڑنےپراورہمسایہ کےاچھاسلوک کرنےپرراضی ہوجاویں گے۔لیکن جب انصاری نےبےادبی کی اوراس احسان کوماناتوآپ نےقاعدہ کاحکم دےدیا۔وہ حکم یہ ہےکہ جس کی زمین اوپرکی ہووہ اپنےباغ میں اتناپانی بھرلےکہ مینڈوں تک آجاوے پھرنشیب والےکی طرف پانی چھوڑدے۔کس لیےکہ نشیب کےحصہ میں توپانی ضرورجمع ہوگا۔
علماء نےکہااس انصاری نےجوکلمہ کہااگراب کوئی ایساکلمہ کہےآپ کی نسبت توکافرہوجاوےگااوراس کاقتل واجب ہوگالیکن آپ نےاس انصاری کوسزانہ دی کس لیےکہ شروع زمانہ تھااورآپ صبرکرتےتھےمنافقوں کی ایذارسانی پراورفرماتےتھےلوگ یہ نہ کہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)اپنےاصحاب کوقتل کرتےہیں۔
اورداؤدی نےکہایہ شخص منافق تھا۔بہرحال آیت قرآن سےیہ نکلاکہ جب تک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی حدیث کواپنےجھگڑوں کافیصلہ قرارنہ دیں گےاورحدیث سےجوثابت ہواس کوخوشی سےمان نہ لیں گےاس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے۔معاذاللہ ان لوگوں کاکیاحال ہوگاجوحدیث صحیح دیکھتےہوئےہوگاجوحدیث صحیح دیکھتےہوئےاس کونہ مانیں اورکسی مولوی یامجتہدکےقول کی پیروی کریں،وہ نص قرآنی سےمومن نہیں ہیں۔
باب:- بےضرورت مسئلےپوچھنامنع ہے۔
6113:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامیں جس کام سےتم کومنع کردوں اس سےبازرہواورجس کام کاحکم کروں اسکوبجالاؤجہاںتک تم سےہوسکے،کیوں کہ تم سےپہلےلوگ تباہ ہوگئےبہت پوچھنےسےاوراختلاف کرنے سےاپنےپیغمبروں پر۔
(6113)٭نووی نےکہابےضرورت سوال کرنےسےآپ نےمنع فرمایاکئی مصلحتوں سے۔ایک تویہ کہ سوال کی وجہ سےچیزحرام ہوجاتی ہےاورلوگوں کوتکلیف ہوتی ہے۔دوسرےیہ کہ بعض وقت جواب ایساملتاہےجوپوچھنےوالےکوناگوارہوتا۔تیسرےیہ کہ بہت پوچھنےسےپیغمبرکوتکلیف ہوتی اورپیغمبرکوایذادیناحرام اورباعث ہلاکت ہے،البتہ ضرورت کےوقت سوال درست ہے۔
6114:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6115:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔اس میں یہ ہےکہ جومیں چھوڑدوں یعنی اس کاذکرنہ کروں تم بھی اسکاذکرنہ کرو۔
6116:- سعدرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاسب سےبڑامسلمانوں میں قصوراس مسلمان کاہےجس نےکچھ۔ بات پوچھی وہ حرام نہ تھی لیکن اس کےپوچھنے کی وجہ سےحرام ہوگئی۔
6117:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6118:-ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔اس میں یہ ہے کہ وہ شخص جس نےکوئی بات پوچھی اورموشگافی کی۔
6119:- انس بن مالک (رضی اللہ تعالی عنہ)سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےاپنےاصحاب کی کوئی بات سنی(جوبری تھی)آپ نےخطبہ پڑھااورفرمایاسامنےلائی گئی میرےجنت اوردوزخ تومیں نےآج کی سی بہتری اورآج کی سی برائی کبھی نہیں دیکھی(یعنی جنت میں بھلائی اوردوزخ میں برائی) اورجوتم جانتےہوتےوہ جومیں جانتاہوں البتہ کم ہنستےاوربہت رویاکرتے۔انس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاآپ کےاصحاب پراس دن سےزیادہ کوئی سخت دن نہیں گزرا۔انہوںنےاپنےسروں کوچھپالیااوررونےکی آوازان میں سےنکلنےلگی،پھرحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کھڑےہوئےاورکہاراضی ہوئےہم اللہ کےرب ہونےپراوراسلام کےدین ہونےپرمحمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کےنبی ہونےسے۔ایک شخص اٹھااورکہنےلگامیرا باپ کون تھا؟آپ نےفرمایاتیراباپ فلاں شخص تھا،اس کانام بتادیا۔تب یہ آيت اتری اےایمان والو!مت پوچھوایسی باتیں اگروہ کھلیں توتم کوبری لگیں۔
6120:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےایک شخص نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میراباپ کون تھا؟آپ نےفرمایاتیراباپ فلاں تھا۔تب یہ آیت اتری اےایمان والو!ایسی چیزیں مت پوچھوجن کےکھلنےسےتم کوبرامعلوم ہو۔
6121:-انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آفتاب ڈھلےپرباہرآئےاورظہرکی نمازپڑھائی جب سلام پھیراتومنبرپرکھڑئےہوئےاورقیامت کابیان کیااورفرمایاکہ قیامت سےپہلےکئی باتیں بڑی بڑی ظاہرہوں گی،پھرفرمایاجوکوئی مجھ۔ سےکچھ۔ پوچھناچاہے وہ پوچھ۔ لیوے،قسم خداکی جوبات تم مجھ۔ سےپوچھوگےمیں تم کوبتادوں گاجب تک اس جگہ میں ہوں۔(نووینےکہاآپ وحی سےبتلاتےکیوں کہ غیب کاعلم آپ کونہیں تھاجب تک اللہ نہ بتلادے)انس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہایہ سن کرلوگوں نےروناشروع کیااورآپ نےفرماناشروع کیاپوچھومجھ۔ سے۔آخرعبداللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالی عنہ کھڑاہوااورکہنےلگایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)!میراباپ کون تھا؟آپ نےفرمایاتیراباپ حذافہ تھا۔جب آپ بہت فرمانےگےپوچھومجھ۔ سے(شایدآپ کوغصہ آگيالوگوں کےبہت پوچھنےسے)توحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ بیٹھ۔ کربولےراضی ہوئےہم اللہ تعالی کےرب ہونےسےاوراسلام کےدین ہونےسےاورحضرت محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کےرسول ہونےسے۔جب حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ سےآپ نےیہ سناتوچپ ہورہےپھرآپ نےفرمایاآفت قریب ہےقسم اسکی جس کےہاتھ۔ میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہےابھی لائی گئيں میرےسامنےجنت اوردوزخ اس دیوارکےکونےمیں تومیں نےآج کی سی نہ بھلائی دیکھی نہ برائی دیکھی۔ابن شہاب نےکہامجھ۔ سےعبداللہ بن عتبہ نےبیان کیاکہ عبداللہ بن حذافہ کی ماں نےان سےکہامیں نےکوئی بیٹاتجھ۔ سےزیادہ نافرمان نہیں سنا،کیاتوبےڈرہے اس بات سےکہ تیری ماں نےبھی وہی گناہ کیاہوجیسےجاہلیت کی عورتیں کیاکرتی تھیں پھرتواس کورسواکرےلوگوں کی نگاہ میں۔عبداللہ نےکہاقسم خداکی اگرمیراناتاایک حبشی غلام سےلگایاجاتاتومیں اسی سےلگ جاتا(گوزناسےنسب ثابت نہیں ہوتاپرشایدعبداللہ کویہ امرمعلوم نہ ہوا)۔
6122:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6123:-انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےروایت ہےلوگوں نےآپ سےپوچھناشروع کیایہاں تک کہ آپ کوتنگ کردیا۔ایک دن آپ باہرآئےاورمنبرپرچڑھ گئےپھرفرمایاپوچھومجھ۔ سے،جوبات تم مجھ۔ سےپوچھوگےمیں اسکوبیان کردوں گا۔جب لوگوں نےیہ سناخاموش ہورہےاورڈرےکہیں کوئی بات آنےوالی نہ ہو(یعنی اگرپوچھیں اوراللہ کاعذاب آنےوالاہوتوہلاک ہوجاویں)انس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں نےدائیں بائیں دیکھناشروع کیاتوہرشخص اپناسرکپڑےمیں لپیٹےرورہاتھا۔آخرایک شخص نےشروع کیامسجدمیں جس سےلوگ جھگڑتےتھے(اوراس کودوسرےکانطفہ کہتےتھے)اس کوپکارتےتھےاورکسی کابیٹاکہہ کراس کےباپ کےسوااس نےعرض کیااےنبی اللہ! کےمیراباپ کون ہے؟آپ نےفرمایاتیرابات حذافہ ہے۔پھرحضرت عمررضی تعالی عنہ نےجرات کی اورعرض کیاہم راضی ہیں اللہ کےرب ہونےپراوراسلام کےدین پراورمحمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کےنبی ہونےپراورپناہ مانگتےہیں اللہ کی فتنوں کی برائی سے،رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامیں نےآج کی طرح برائی اوربھلائی کبھی نہ دیکھی،جنت اوردوزخ دونوں کی شکل میرےسامنےلائی گئی،میں نےان دونوں کواس دیوارکےپاس دیکھا۔
6124:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6125:- ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےلوگوں نےایسی باتیں پوچھیں جوآپ کوبری لگیں۔جب لوگوں نےبہت پوچھا،توآپ غصےہوئےپھرفرمایاپوچھ۔ لومجھ۔ سےجوتم چاہو۔ایک شخص بولامیرےباپ کاکیانام ہے؟آپ نےفرمایاتیراباپ حذافہ ہے۔پھرایک دوسراشخص اٹھااورکہنےلگامیراباپ کون ہےیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ نےفرمایاتیراباپ سالم شعبہ کامولی۔جب حضرت عمر(رضی اللہ تعالی عنہ)نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےچہرےپرغصہ دیکھاتوکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم توبہ کرتےہیں اللہ کی طرف۔
باب:- آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) جوشرع کاحکم دیں اس پرچلناواجب ہےاورجوبات دنیاکی معاش کی نسبت اپنی رائےسےفرماویں اس پرچلناواجب نہیں۔
6126:- طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےساتھ۔ گزراکچھ۔ لوگوں پرجوکجھورکےدرختوں کےپاس تھے۔آپ نےفرمایایہ لوگ کیاکرتےہیں؟لوگوں نےعرض کیاپیوندلگاتےہیں یعنی نرکومادہ میں رکھتےہیں،وہ گابہہ ہوجاتی ہے۔آپ نےفرمایامیں سمجھتاہوں اس میں کچھ۔ فائدہ نہیں ہے۔یہ خبران لوگوں کوہوئی انہوں نےپیوندکرناچھوڑدیا۔بعداس کےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کویہ خبرپہنچی آپ نےفرمایااگراس میں انکوفائدہ ہےتووہ کریں۔میں نےتوایک خیال کیاتھاتومت مواخذہ کرومیرےخیال پر۔لیکن جب میں اللہ تعالی کی طرف سےکوئی حکم بیان کروں تواس پرعمل کرو۔اس لیےمیں اللہ پرجھوٹ بولنےوالانہیں۔
(6126)٭نووی رحمۃ اللہ علیہ نےکہاعلماء نےکہاآپ کی رائےجواپنی طرف سےہومعاش کےکاموں میں اورلوگوں کی طرح ہےاوراس میں کوئی نقص نہیں۔اس لیےآپ کااکثروقت آخرت کی اصلاح اوراس کےفکرمیں صرف ہوتاہے،پس آپ کوفرصت نہ ہوتی دنیاکےکاموں میں زیادہ غورکرنےکی۔اورمرادوہی رائےہےجس میں آپ تصریح کردیں کہ یہ صرف رائےسےمیں نےکہاہےاوراس مقدمہ میں ہوجودین کےاحکام سےتعلق نہ رکھتاہواورباقی جتنےاوامراورنواہی ہیں خواہ وہ دین سےمتعلق ہوں یادنیاسےان سب کااتباع واجب ہے۔
6127:- رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) مدینہ میں تشریف لائےاورلوگ پیوندلگاتےتھےکجھورمیں یعنی گابہہ کرتےتھے۔آپ نےفرمایاتم کیاکرتےہوانہوںنےکہاہم ایسےکرتےچلےآئےہیں۔آپ نےفرمایااگرتم یہ کام نہ کروتوشایدبہترہوگا۔انہوں نےگابہہ کرناچھوڑدیا،کجھورگھٹ گئی۔لوگوں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےیہ بیان کیاآپ نےفرمایامیں توآدمی ہوں جب میں کوئی دین کی بات تم کوبتلاؤں تواس پرچلواورجب کوئی بات میں اپنی رائےسےکہوں توآخرمیں آدمی ہوں(اورآدمی کی رائےٹھیک بھی پڑتی ہےاورغلط بھی ہوتی ہے)
6128:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کچھ۔ لوگوں پرگزرےجوگابہہ کررہےتھے،آپ نےفرمایااگرنہ کروتوبہترہوگا۔(انہوں نےنہ کیا)آخرخراب کھجورنکلی۔آپ ادھرسےگزرےاورلوگوں سےپوچھاتمہارےدرختوں کوکیاہوا؟انہوں نےکہاآپ نےایسافرمایاتھا(کہ گابہہ نہ کرو)ہم نےنہ کیااس وجہ سےخراب کھجورنکلی۔آپ نےفرمایاتم اپنےدنیاکےکاموں کومجھ۔ سےزیادہ جانتےہو۔
(6128)٭جس بات میں فائدہ ہووہ کروبشرطیکہ شرع کی روسےمنع نہ ہو۔
باب: آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےدیدارکی فضیلت
6129:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاقسم اس کی جس کےہاتھ۔ میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہےایک زمانہ ایساآئےگاجب تم مجھ۔ کودیکھ۔ نہ سکوگےاورمیرادیکھناتم کوتمہارےبال بچوں اورمال سےزیادہ عزیزہوگا(اس لیےمیری صحبت غنیمت سمجھو،زندگی کااعتبارنہیں اوردین کی باتیں جلدسیکھ۔ لو)۔
باب: حضرت عیسی علیہ السلام کی بزرگی کابیان۔
6130:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں سب سےزیادہ حضرت عیسی علیہ السلام کےقریب ہوں اورپیغمبرسب علاتی بھائی کی طرح ہیں(کہ شریعت کےاصول ایک ہیں اورفروع میں اختلاف ہے)اورمیرےاورانکے بیچ میں کوئی نبی نہیں ہوا۔
(6131)ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6132:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں سب سےزیادہ نزدیک ہوں حضرت عیسی علیہ السلام سےدنیااورآخرت دونوں جگہوں میں۔لوگوں نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) !یہ کیسے؟آپ نےفرمایاپیغمبرایک باپ کےبیٹوں کی طرح ہیں(اورمائیں الگ الگ)دین ان کاایک ہےاورمیرےاوران کےبیچ میں کوئی اورنبی نہیں ہے۔
6133:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاکوئی بچہ ایسانہیں جس کوشیطان کونچانہ مارے،وہ چلاتاہےاس کےکونچنےسےمگرمریم علیہ السلام کابچہ اوراس کی ماں مریم علیہ السلام(یعنی حضرت عیسی السلام علیہ السلام اورحضرت مریم علیہ السلام کہ ان )کوشیطان کونچانہ دےسکا۔پھرکہاابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےاگرچاہوتم یہ آیت پڑھو(مریم کی ماں اورعمران کی بی بی نےکہا)وانی اعیذھابک وذریتھامن الشیطان الرجیم میں پناہ میں دیتی ہوں اس بچہ کواوراسکی اولادکوتیرےشیطان مردودسے۔
6134:-ترجمہ وہی جوگزرا۔اس میں یہ ہےکہ جس وقت بچہ پیداہوتاہےشیطان اس کوچھوتاہےوہ روتاہےچلاکراس کےچھونےسے۔
6135:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاہرآدمی کوشیطان چھوتاہےجس دن اسکی ماں اس کوجنتی ہےمگرمریم علیہ السلام اوراس کےبیٹےکوشیطان نےنہیں چھوا۔
6136:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایابچہ پیداہوتےوقت جوچلاتاہےیہ ایک کونچاہےشیطان کا۔
6137:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاحضرت عیسی علیہ السلام بن مریم علیہ السلام نےایک شخص کودیکھاچوری کرتےہوئے۔آپ نےاس سےفرمایاتونےچوری کی؟وہ بولاہرگزنہیں قسم اسکی جس کےسواکوئی عبادت کےلائق نہیں میں نےچوری نہیں کی۔حضرت عیسی علیہ السلام نےفرمایامیں ایمان لایااللہ پراورمیں نےجھٹلایااپنےتیئں(یعنی مجھ۔ سےغلطی ہوئی ہوگی جب توقسم کھاتاہےتوتوہی سچاہے)
باب:- حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بزرگی کابیان۔
6138:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آیااورکہنےلگااےخیرالبریہ!یعنی بہترین خلق آپ نےفرمایایہ توحضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔
6139:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6140:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6141:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاحضرت ابراہیم علیہ السلام نےختنہ کیابسولےسےاورانکی عمراس وقت اسی برس کی تھی۔
6142:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاہم زیادہ حق رکھتےہیں شک کرنےکاابراہیم علیہ السلام سےجب انہوں نےکہااےپروردگار!مجھ۔ کودیکھادےتوکیونکرجلاتاہےمردوں کو۔فرمایاپروردگارنےکیاتجھ۔ کویقین نہیں ہے؟ابراہیم علیہ السلام بولےکیوں نہیں مجھ۔ کویقین ہےلیکن میں چاہتاہوں کہ میرےدل کوتشفی ہوجائے۔(علم الیقین سےعین الیقین کامرتبہ حاصل ہوجاوے)اوررحم کرےاللہ تعالی لوط علیہ السلام پروہ پناہ چاہتےتھےمضبوط سخت کی اورجومیں قیدخانےمیں اتنی مدت رہتاجتنی مدت حضرت یوسف علیہ السلام رہےتوفورابلانےوالےکےساتھ۔ چلاآتا۔
6143:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6144:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایابخشےاللہ تعالی لوط علیہ السلام کوانہوں نےمضبوط سخت کی پناہ چاہی۔
6145:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاحضرت ابراہیم علیہ السلام نےکبھی جھوٹ نہیں بولامگرتین بار۔ان میں دوجھوٹ خداکےلیےتھے۔ایک توان کایہ قول کہ میں بیمارہوں اوردوسرا یہ قول کےان بتوں کوبڑےبت نےتوڑاہوگا۔تیسراجھوٹ حضرت سارہ کےباب میں تھا۔اس کاقصہ یہ ہےحضرت ابراہیم علیہ السلام ایک ظالم بادشاہ کےملک میں پہنچے۔ان کےساتھ۔ ان کی بی بی حضرت سارہ بھی تھیں وہ بڑی خوبصورت تھیں۔انہوں نےاپنی بی بی سےکہایہ ظالم بادشاہ کواگرمعلوم ہوگاکہ تومیری بی بی ہےتومجھ۔ سےچھین لےگا۔اس لیےاگروہ پوچھےتویہ کہناکہ میں اس شخص کی بہن ہوں اورتواسلام کےرشتہ سےمیری بہن سے(یہ بھی کچھ۔ جھوٹ نہ تھا)اس لیےکہ ساری دنیامیں آج میرےتیرےسواکوئی مسلمان نہیں۔جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اس ظالم کےملک میں پہنچےتواس کے کارندےاس کےپاس گئےاوربیان کیاکہ تیرےملک میں ایک ایسی عورت آئی ہےجوسواتیرےکسی کےلائق نہیں ہے۔اس نےحضرت سارہ کوبلابھیجا۔وہ گئیں اورحضرت ابراہیم علیہ السلام نمازکےلیےکھڑےہوئے(اللہ سےدعاکرنےلگےاس کےشرسےبچنےکےلیے)۔جب حضرت سارہ اس ظالم کےپاس پہنچیں اس نےبےاختیاراپناہاتھ۔ ان کی طرف درازکیالیکن فورااس کاہاتھ۔ سوکھ۔ گیا۔وہ بولاتوخداسےدعاکرمیراہاتھ۔ کھل جاوےمیں تجھےنہیں ستاؤں گا۔انہوںنےدعاکی اس مردودنےپھرہاتھ۔ درازکیا۔پھرپہلےسےبڑھ کرسوکھ۔ گیا۔اس نےدعاکےلیے کہاانہوں نےدعاکی پھرکی پھراس مردودنےدست درازی کی پھردونوں بارسےبڑھ کرسوکھ۔ گیا۔تب وہ بولاتوخداسےدعاکرمیراہاتھ۔ کھل جاوےمیں قسم خداکی اب تجھ۔ کونہیں ستاؤں گا۔حضرت سارہ
 

جاویداقبال

محفلین
نےپھردعاکی اسکاہاتھ۔ کھل گیا۔تب اس نےاس شخص کوبلایاجوحضرت سارہ کولےکرآیاتھااوراس سےبولاتومیرےپاس شیطاننی کولےکرآیایہ آدمی نہیں ہےاسکومیرےملک سےباہرنکال دےاورہاجرہ ایک لونڈی کوحوالےکر۔حضرت سارہ ہاجرہ کولےکرلوٹ آئيں۔جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نےپوچھاتوحضرت سارہ نےکہاسب خریت رہی اللہ نےاس بدکارکاہاتھ۔ مجھ۔ سےروک دیااورایک لونڈی بھی دلوائی۔ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاپھریہی لونڈی یعنی ہاجرہ تمہاری ماں ہےاےبارش کےبچو۔
(6145)٭حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قوم ستارہ پرست تھی اوربت پرست تھی توعیدکےدن وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کوبھی اپنےساتھ۔ لےجانےلگےحضرت ابراہیم علیہ السلام نےانہی کےاعتقادکےبموجب یہ حیلہ کیاکہ ستاروں کودیکھ۔ کرکہامیں بیمارہوں یہ ظاہراجھوٹ تھامگردرحقیقت توریہ ہے اورجھوٹ نہیں کیوں کہ بیماری سےدل کارنج مرادہےیایہ مطلب ہے کہ بیمارہونےوالاہوں اسی طرح دوسراجھوٹ جب وہ لوگ شہرکےباہرچل دئےتوحضرت ابراہیم علیہ السلام نےسب بتوں کوتوڑااورہتھوڑابڑےبت کےکاندھےپررکھ۔ دیاوہ جب آئےاورپوچھاکہ بتوں کوکس نےتوڑاحضرت ابراہیم نےان کوقائل کرنےکےلیےاورالزام دینےکےلیےیہ بات بنائی کہ بڑےبت نےتوڑایہ بھی کچھ۔ جھوٹ نہ تھاکیونکہ آپ نےشرط لگائی۔ ان کانوینطقون اوربعضوں نےکہابل فعلہ پروقف ہےیعنی کسی کرنےوالےنےایساکیابڑابت موجودہےاس سےپوچھواگروہ بات کرےیہ دونوں جھوٹ خداکےلیےتھےحضرت ابراہیم علیہ السلام کوان میں کوئی فائدہ نہ تھا۔عرب کےلوگوں کوبوجہ صفائی نسب کےبارش کی اولادکہتےہیں اوربعضوں نےکہااس وجہ سےکہ وہ جانوروالےہیں اوران کی زندگی آسمان کےپانی سےہے۔بعضوں نےکہایہ خطاب خاص انصارکوہےاورانکاداداماء السماء کہلاتاتھا۔نووی نےکہاانبیاء رسالت کےامورمیں کذب سےبالکل معصوم ہیں قلیل ہویاکثیراورچھوٹےامورمیں بھی کذب سےمعصوم ہیںیعنی دنیاوی امورمیں اوربعضوں کےنزدیک ان امورمیں معصوم نہیں ہیں۔قاضی عیاض نےکہاصحیح یہ ہے کہ رسالت کےامورمیں کذب سےبالکل معصوم ہیں خواہ وہ صفائرسےمعصوم ہوں یانہ ہوں۔اس لیےکہ کذب خلاف ہےمنصب نبوت کےاورحضرت ابراہیم علیہ السلام کی تینوں باتیں جھوٹ نہ تھیں اوردوباتیں توخداہی کےلیےتھیں اورتیسری باب بھی صحیح تھی کس لیےکہ مسلمان بی بی دینی بہن بھی ہے۔سواس کےظلم کےروکنےکےلیےجان کےڈرسےایساجھوٹ درست ہے۔فقہاء نےاتفاق کیاہےکہ اگرکوئی ظالم کسی چھپےہوئےآدمی کوقتل کرناچاہےیادوسرےکی امانت کوجبراغضب کرناچاہےتواس کے بچانےکےلیےجھوٹ بولناواجب ہےاوریہ کذب محمودہےنہ کہ مذہوم۔اورسائرہ کےلیےجوجھوٹ کہاوہ بھی خداہی کےواسطےکہاگیاکس لیےکہ ایک ظالم کی بدکاری سےباعصمت عورت کوبچاناخداہی کاکام ہےگواس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کابھی فائدہ تھااوراسی واسطےحدیث میں پہلےدوجھوٹوں کوخداکےواسطےقراردیا۔انتہی
باب:- حضرت موسی علیہ السلام کی بزرگی کابیان
6146:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایابنی اسرائیل ننگےنہایاکرتےتھےاورایک دوسرےکی شرم گاہ کودیکھاکرتےلیکن حضرت موسی علیہ السلام تنہائی میں نہاتے(ننگےہوکر)۔لوگوں نےکہاقسم خداکی موسی علیہ السلام ہمارےساتھ۔ اس واسطےنہیں نہاتےان کوفتق(خصیہ پھول جانا)کی بیماری ہے۔ایک بارحضرت موسی علیہ السلام غسل کررہےتھے،انہوں نےاپنےکپڑےایک پتھرپررکھ۔ دیےتھے۔وہ پتھران کےکپڑےلےکربھاگااورموسی علیہ السلام اس کےپیچھےدوڑےکہتےجاتےتھےاوپتھرمیرےکپڑےدے،اورپتھرمیرےکپڑےدے،یہاں تک کہ بنی اسرائیل کےلوگوں نےانکی شرمگاہ کودیکھ۔ لیااورکہاقسم خداکی ان کوتوکوئی بیماری نہیں ہے۔اس وقت وہ پتھرتھم گیا۔جب بنی اسرائیل کےلوگ خوب دیکھ۔ چکےحضرت موسی علیہ السلام نےاپنےکپڑےلیےاورپتھرکومارناشروع کیا۔ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاقسم خداکی اس پتھرپرنشان ہیں چھ۔ یاسات حضرت موسی علیہ السلام کی مارکے۔
6146:-اس حدیث سےکئی فائدے نکلےایک تودومعجزےحضرت موسی علیہ السلام کےپتھرکابھاگنا،دوسرےمارکانشان پڑنا۔دوسرےغسل ننگےدرست ہوناتنہائی میں۔تیسرےپیغمبروں کاعیب اورنقص سےپاک ہونا۔چوتھےبزرگی حضرت موسی علیہ السلام کی اللہ تعالی نےان کوتہمت سےپاک کیا۔
6147:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےحضرت موسی علیہ السلام کوبڑی شرم تھی،کبھی ان کوکسی نےننگانہیں دیکھاتھا۔آخربنی اسرائيل کہنےلگےان کوفتق(بادخائے)کی بیماری ہے۔ایک بارانہوں نےکسی پانی پرغسل کیااوراپناکپڑاپتھرپررکھا،وہ چلابھاگتاہوااورحضرت موسی علیہ السلام اپناعصالئےہوئےاس کےپیچھےچلےاس کومارےجاتےتھےاورفرماتےجاتےتھےاےپتھرمیراکپڑادےیہاں تک وہ پتھربنی اسرائیل کےلوگ جہاں جمع تھےوہاں تھمااوریہ آیت اتری اےایمان والو!تم ان لوگوں کی طرح مت ہوجاؤجنہوں نےستایاموسی علیہ السلام کو(ان پرتہمت لگائی فتق کی )پھراللہ تعالی نےپاک کیاان کواس بات سےجولوگوں نےکہی تھی اوروہ اللہ تعالی کےنزدیک عزت والےتھے۔
6148:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےموت کافرشتہ(عزرائیل علیہ السلام)حضرت موسی علیہ السلام کےپاس بھیجاگیا۔جب وہ آیاتوحضرت موسی علیہ السلام نےان کوایک طمانچہ مارااوراسکی آنکھ۔ پھوڑدی۔وہ لوٹ کرپروردگارکےپاس گیااورعرض کیاتونےمجھےایسے بندےکےپاس بھیجاجوموت کونہیں چاہتا۔اللہ تعالی نےاسکی آنکھ۔ پھردرست کردی اورفرمایاجااوراس بندےسےکہہ تم اپناہاتھ۔ ایک بیل کی پیٹھ۔ پررکھواورجتنےبال تمہارےہاتھ۔ تلےآویں اتنےبرس کی عمرتم کوملےگی۔حضرت موسی علیہ السلام نےعرض کیااےپروردگار!پھراسکےبعدکیاہوگا؟حکم ہواپھرمرناہے۔حضرت موسی علیہ السلام نےکہاتوپھرابھی سہی۔انھوں نےدعاکی یااللہ!مجھےپاک زمین کے نزدیک کردے(یعنی بیت المقدس)ایک پتھرکی ماربرابر۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااگرمیں وہاں ہوتاتوتم کوحضرت موسی علیہ السلام کی قبردکھادیتاراستہ کی طرف سرخ دھاردارریتی کےپاس۔
(6148)٭اس حدیث سےمعلوم ہواکہ مقدس اورمبارک مقام میں دفن ہوتابہترہےخصوصاصالحین کےمدفن میں۔اورحضرت موسی علیہ السلام نےبیت المقدس میں دفن ہونےپرآرزوکی اس خیال سےکہ قبرمشہورنہ ہواورلوگ پرستش نہ کرنےلگے۔امام مازری نےکہابعض ملحدوں نےاس حدیث کاانکارکیااورکہاہےکہ موسی علیہ السلام ملک الموت کی آنکھ۔ کیونکرپھوڑسکتےہیں توان کاجواب یہ ہےکہ اللہ تعالی کی قدرت سےیہ امرممکن ہےاورجائزہےکہ اس نےامتحان کےلیےایساکیاہو۔دوسرےیہ کہ آنکھ۔ پھوڑنےسےمجازی معنی مرادہوں یعنی دلیل میں مغلوب کرناپریہ تاویل ضعیف ہے۔کس لیےکہ حدیث میں صاف موجودہےکہ اللہ نےانکی آنکھ۔ درست کردی۔تیسرےیہ کہ موسی علیہ السلام کوبیماری میں دھوکاہواوروہ اس کوموت کافرشتہ نہ سمجھےکوئی اجنبی شخص سمجھےاورایک طمانچہ ماراجس سےاسکی آنکھ۔ پھوٹ گئی نہ یہ کہ آنکھ۔ پھوڑنےکاانہوں نےقصدکیا۔اورجب وہ دوسری بارآئےتوحضرت موسی علیہ ا لسلام کومعلوم ہوگیاکہ یہ ملک الموت ہیں اورمرنےپراوراپنےمالک سےملنےپرراضی ہوگئے۔یااللہ!ہم کوبخش دےاورحضرت موسی علیہ السلام کوہماراسلام پہنچادےانکی روح مقدس کو۔
6149:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاموت کےفرشتے(حضرت عزرائیل علیہ السلام)حضرت موسی علیہ السلام کےپاس آئےاورعرض کیااےموسی علیہ السلام!اپنےپروردگارکےپاس چلو۔حضرت موسی علیہ السلام نےانکی آنکھ۔ پرایک طمانچہ ماراجس سےآنکھ۔ پھوٹ گئی۔وہ لوٹ کراللہ تعالی کےپاس گئےاورعرض کیااےمالک تونےمجھ۔ کوایسےبندےکےپاس بھیجاکہ مرنانہیں چاہتا،اس نےمیری آنکھ۔ پھوڑدی۔اللہ تعالی نےانکی آنکھ۔ درست کردی اورفرمایاپھرجامیرےبندےکےپاس اورکہہ اگرتوجیناچاہتاہےتواپناہاتھ۔ ایک بیل کی پیٹھ۔ پررکھ۔ اورجتنےبالوں کوتیراہاتھ۔ ڈھانپ لےاتنےبرس تواورجی۔حضرت موسی علیہ السلام نےعرض کیااس کےبعدکیاہوگا؟فرمایااسکےبعدپھرمرےگا۔حضرت موسی علیہ السلام نےعرض کیاتوابھی مرنابہترہے۔الےمالک میرے!مجھ۔ کومقدس زمین سےایک پتھرکی مارکےفاصلہ پرمار۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاقسم خداکی اگرمیں وہاں ہوتاتومیں تم کوحضرت موسی علیہ السلام کی قبربتادیتاراہ کےایک جانب پرلال لمبی ریتی کےپاس۔
6150:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6151:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے کہ ایک یہودی کچھ۔ مال بیچ رہاتھااسکوقیمت دی گئی تووہ راضی نہ ہوااس نےبراجاناتوبولانہیں قسم اس کی جس نےحضرت موسی علیہ السلام کوچناآدمیوں میں سے۔یہ ایک لفظ ایک انصاری نےسنااوراسکےمنہ پرایک طمانچہ مارااورکہاتوکہتاہے کہ موسی علیہ السلام کوآدمیوں میں سےچنااوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم لوگوں میں موجودہیں۔وہ یہودی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آیااورعرض کیاکہ اےابوالقاسم میں ذمی ہوں اورامان میں ہوں مجھ۔ کوفلاں شخص نےطمانچہ مارا۔آپ نےاس شخص سےپوچھاتونےاس شخص کوکیوں طمانچہ مارا؟وہ بولایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ کہنےلگےقسم اس کی جس نےبرگزیدہ کیااورچن لیاحضرت موسی علیہ السلام کوآدمیوں میں اورآپ ہم لوگوں میں تشریف رکھتےہیں(اورحضرت موسی علیہ السلام سےآپ کارتبہ زیادہ ہےاس لیےمیں نےاسکومارا)یہ سن کرآپ غصےہوئےیہاں تک کہ آپکےچہرہ مبارک پرغصہ معلوم ہونےلگا،پھرفرمایامت فضیلت دوایک پیغمبرکودوسرےپیغمبرپر(اس طرح سےکہ دوسرےپیغمبرکی شان گھٹے)کیوں کہ قیامت کےدن جب صورپھونکاجاوےگاتوجتنےلوگ ہیں آسمانوں اورزمین میں سب بیہوش ہوجاویں گےمگرجن کواللہ چاہےگا(وہ بیہوش نہ ہوں گے)۔پھردوسری بارپھونکاجاوےگاتوسب سےپہلےمیں اٹھوں گااورکیادیکھوں گاکہ حضرت موسی علیہ السلام عرش تھامےہوئےہیں۔اب معلوم نہیں کہ طورپہاڑ پرجوان کوبیہوشی ہوئی تھی وہ اس کابدلہ ہے(اوراس باروہ بیہوش نہ ہوں گے)یامجھ۔ سےپہلےہوشیارہوجایں گے۔اورمیں یوں نہیں کہتاکہ کوئی پیغمبرحضرت یونس بن متی سےافضل ہے۔
(6151)٭حالانکہ حضرت یونس علیہ السلام پراللہ تعالی کاعتاب ہواتھااس پربھی پیغمبری کی وہ شان ہےکہ اس کےمقابل کوئی عبادت نہیں ہوسکتی اس حدیث سےمعلوم ہواکہ ولایت کادرجہ نبوت سےکم ہےاورکوئی ولی نبی کےدرجہ کونہیں پہنچ سکتا۔اوریہ بھی معلوم ہواکہ تمام پیغمبروں کاذکرنہایت ادب اورحرمت کےساتھ۔ کرناچاہیےاورکسی پیغمبرکےساتھ۔ بےادبی کرناکفرہےاورایک پیغمبرکی فضیلت دوسرےکےساتھ۔ مقابلہ کرکےاسطرح نہ بیان کرناچاہیےکہ اس کی توہین نکلے۔ورنہ ثواب کےبدلےکافرہوجاوے۔بعضےجاہل شاعرایسےشعرکہتےہیں جن سے اورانبیاء کی توہین نکلتی ہے۔توبہ توبہ ایسےشعرپڑھنااورسننادونوں حرام ہیں اگرچہ ہمارےپیغمبرتمام پیغمبروں میں افضل ہیں آپ نےاپنی فضیلت بیان کرنےسےروک دیااس خیال سےکہ جاہل فضیلت بیان کرتےکرتےاورپیغمبروں کی شان میں بےادبی نہ کربٹیھیں یااس وقت تک آپ کومعلوم نہ ہواہوگاکہ میں اورپیغمبروں سےافضل ہوں۔
6152:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6153:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےایک مسلمان اورایک یہودی نےگالی گلوچ کی۔مسلمان نےکہاقسم اس کی جس نےحضرت محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کوچن لیاسارےجہان میں اوریہودی نےکہاقسم اس کی جس نےحضرت موسی علیہ السلام کوچن لیاسارےجہان میں۔اس وقت مسلمان نےہاتھ۔ اٹھایااوریہودی کےمنہ پرطمانچہ مارا۔وہ یہودی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس گیااورسب حال بیان کیا۔آپ نےفرمایامجھےمت فضیلت دوحضرت موسی علیہ السلام پرکیونکرلوگ بیہوش ہونگےاورسب سےپہلےمیں ہوش میں آؤں گا۔میں دیکھوں گاکہ حضرت موسی علیہ السلام عرش کوتھامےہوئےہیں،اب میں نہیں جانتاکہ وہ بےہوش ہوئےاورمجھ۔ سےپہلےہوش میں آگئےیااللہ تعالی نےانکوان لوگوں میں کردیاجوبےہوش نہ ہوں گے۔
6154:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6155:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6156:- ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامجھےفضیلت مت دواورپیغمبروں پر۔
6157:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاجس رات مجھےمعراج ہوامیں حضرت موسی علیہ السلام پرسےگزرا،لال لمبی ریت کےپاس دیکھاتووہ کھڑےہوئےاپنی قبرمیں نمازپڑھ۔ رہےہیں۔
(6157)٭حالانکہ آخرت دارالعمل نہیں ہےمگرشایدانبیاءکویہ موقع دیاجاتاہوکہ وہ اس عالم میں بھی عبادت الہی میں مصروف رہیں۔اس حدیث سےیہ بھی نکلاکہ پیغمبراس عالم میں زندہ ہیں گویازندگی دنیاکی سی زندگی نہ ہو۔
6158:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6159:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااللہ تعالی نےفرمایامیرےکسی بندےکویوں نہ چاہیے کہ میں بہترہوں یونس بن متی علیہ السلام سے۔
6160:-عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاکسی بندہ کویوں نہ کہناچاہیے کہ میں بہترہوں یونس بن متی علیہ السلام سے۔متی حضرت یونس علیہ السلام کے باپ کانام تھا۔
باب:- حضرت یوسف علیہ السلام کی بزرگی کابیان۔
6161:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی سےروایت ہےلوگوں نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) لوگوں میں بزرگی کس کوہے؟آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاجواللہ تعالی سےزیادہ ڈرتاہے۔انہوں نےکہاہم یہ نہیں پوچھتے۔آپ نےفرمایاتوسب میں بزرگ حضرت یوسف علیہ السلام ہیں،اللہ کےنبی اورنبی کےبیٹےخلیل اللہ کےپوتےانہوں نےکہاہم یہ نہیں پوچھتے۔آپ نےفرمایاتوتم عرب کےقبیلوں کوپوچھتےہوبہتروہ لوگ ہیں عرب کےاسلام کےزمانہ میں جوبہترتھےجاہلیت کےزمانہ میں جب دین میں سمجھ۔ حاصل کریں۔
باب: حضرت زکریاعلیہ السلام کابیان۔
6162:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ نےفرمایاحضرت زکریاعلیہ السلام بڑھئی تھے۔
(6162)٭معلوم ہواکہ بڑھئی کاپیشہ عمدہ ہےاورافضل یہی ہےکہ انسان محنت کرکےکھائے۔حضرت داؤدعلیہ السلام بھی محنت کرکےکھاتےتھے۔
باب: حضرت خضرعلیہ السلام کی فضیلت:
6163:- حضرت سعیدبن جبیررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےعبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےکہاکہ نوف بکالی کہتاہےحضرت موسی علیہ ا لسلام جوبنی اسرائیل کےپیغمبرتھےوہ اورہیں اورجوموسی حضرت خضرعلیہ السلام کےساتھ۔ گئےتھےوہ اورہیں۔انہوں نےکہاجھوٹ بولتاہےاللہ کادشمن،میں نےابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سےسناوہ کہتےتھےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےسناآپ فرماتےتھےحضرت موسی علیہ السلام بنی اسرائیل میں خطبہ پڑھنےکوکھڑےہوئےان سےپوچھاگیاکہ سب لوگوں میں زیادہ علم کس کوہے؟انہوں نےکہامجھ۔ کوہے(یہ بات اللہ کوناپسندہوئی)۔اللہ نےان پرعتاب کیااس وجہ سےکہ انہوں نےیہ نہیں کہاکہ خداخوب جانتاہے۔پھراللہ تعالی نےان کووحی بھیجی کہ میراایک بندہ ہےدودریاؤں کےملاپ پر،وہ تجھ۔ سےزیادہ عالم ہے۔حضرت موسی علیہ السلام نےعرض کیااےپروردگار!میں اس سےکیونکرملوں؟حکم ہواکہ ایک مچھلی رکھ۔ ایک زنبیل میں،جہاں وہ مچھلی گم ہوجاوےوہیں وہ بندہ ملےگا۔یہ سن کر حضرت موسی علیہ السلام چلےاپنےساتھی یوشع بن نون کولےکراورانہوں نےمچھلی زنبیل میں رکھ۔ لی۔دونوں چلتےچلتےصخرہ(ایک مقام ہے)کےپاس پہنچے،وہاں حضرت موسی علیہ السلام سوگئےاورانکےساتھی بھی سوگئے۔مچھلی تڑپی یہاں تک کہ زنبیل سےنکل دریامیں جاپڑی اوراللہ تعالی نےپانی کابہنااس پرسےروک دیایہاں تک کہ پانی کھڑاہوکرطاق کی طرح ہوگیااورمچھلی کےلیےراستہ بن گیاخشک۔حضرت موسی علیہ السلام اورانکے ساتھی کوتعجب ہوا۔پھردونوں چلےدن پھراوررات بھراورموسی علیہ السلام کےساتھی مچھلی کاحال ان سےکہنابھول گئے۔جب صبح ہوئی توموسی علیہ السلام نےاپنےساتھی سےکہاناشتہ ہمارالاؤ،اس سفرسےتوہم تھک گئےاورتھکےاسی وقت سےجب اس جگہ سےآگےبڑھےجہاں جانیکاحکم ہواتھا۔انھوں نےکہاتم کومعلوم نہیں جب ہم صخرہ پراترتےتھےتومچھلی بھول گئےاورشیطان نےہم کوبھلایا،اس مچھلی نےتعجب ہےدریامیں راہ لی۔حضرت موسی علیہ السلام نےکہاہم تواسی مقام کوڈھونڈتےتھے۔پھردونوں اپنےپاؤں کےنشانوں پرلوٹےیہاں تک کہ صخرہ پرپہنچے۔وہاں ایک شخص کودیکھاکپڑااوڑھےہوئے،حضرت موسی علیہ السلام نےانکوسلام کیاانہوںنےکہاتمہارےملک میں سلام کہاں ہے؟حضرت موسی علیہ السلام نےکہامیں موسی علیہ السلام ہوں۔انہوں نےکہابنی اسرائیل کےموسی علیہ ا لسلام۔حضرت موسی علیہ السلام نےکہاہاں۔ حضرت خضرعلیہ السلام نےکہاتم کوخدانےوہ علم دیاہےجومیں نہیں جانتااورمجھےوہ علم دیاہےجوتم نہیں جانتے۔حضرت موسی علیہ السلام نےکہامیں تمہارےساتھ۔ رہناچاہتاہوں اس لیےکہ مجھ۔ کوسکھلاؤوہ علم جوتم کودیاگیا۔حضرت خضرعلیہ السلام نےکہاتم میرےساتھ۔ صبرنہ کرسکوگےاورتم سےکیونکرصبرہوسکےگااس بات پرجس کوتم نہیں جانتے۔حضرت موسی علیہ السلام نےکہاخداچاہےتوتم مجھ۔ کوصابرپاؤگےاورمیں کسی بات میں تمہاری نافرمانی نہیں کرنےکا۔حضرت خضرعلیہ السلام نےکہااچھااگرمیرےساتھ۔ ہوتےہوتومجھ۔ سےکوئی بات نہ پوچھناجب تک کہ میں خوداسکاذکرنہ کروں۔حضرت موسی علیہ السلام نےکہابہت اچھا۔حضرت خضرعلیہ السلام اورحضرت موسی علیہ السلام دونوں سمندرکےکنارےچلےجاتےتھے،ایک کشتی سامنےسےنکلی دونوں نےکشتی والوں سےکہاہم کوسوارکرلو۔انہوں نےخضرعلیہ السلام کوپہنچان لیااوردونوں کوبن کرایہ(نول)چڑھالیا۔حضرت خضرعلیہ السلام نےاس کشتی کاایک تختہ اکھاڑڈالاحضرت موسی علیہ السلام نےکہاان لوگوں نےتوہم بغیرکرایہ کےچڑھایااورتم نےان کی کشتی کوتوڑڈالاتاکہ کشتی والوں کوڈبودویہ تم نےبڑابھاری کام کیاحضرت خضرعلیہ السلام نےکہامیں نہیں کہتاتھاتم میرےساتھ۔ صبرنہ کرسکوگےحضرت موسی علیہ السلام نےکہابھول چوک پرمت پکڑواورمجھ۔ پرتنگی مت کروپھردونوں کشتی سےباہرنکلےاورسمندرکےکنارےچلےجاتےتھےاتنےمیں ایک لڑکاملاجولڑکوں کےساتھ۔ کھیل رہاتھاحضرت خضرعلیہ السلام نےاسکاسرپکڑکراکھیڑلیااورمارڈالاحضرت موسی علیہ السلام نےکہاتم نےایک بےگناہ کوناحق مارڈالایہ توبہت براکام کیاحضرت خضرعلیہ السلام نےکہامیں نہ کہتاتھاتم میرےساتھ۔ صبرنہ کرسکوگےاوریہ کام پہلےسےبھی زیادہ سخت تھاحضرت موسی علیہ السلام نےکہااب میں تم سےکسی بات پراعتراض کروں تومیراساتھ۔ چھوڑدینابےشک تمہاراعذربجاہےپھردونوں چلےیہاں تک ایک گاؤں میں پہنچےگاؤں والوں سےکھانامانگاانھوں نےانکارکیاپھرایک دیوارملی جوگرنےکےقریب تھی جھک گئی تھی حضرت خضرعلیہ السلام نےاپنےہاتھ۔ سےاسکوسیدھاکردیاحضرت موسی علیہ السلام نےکہاان گاؤں والوں سےہم نےکھانامانگاانھوں نےانکارکیااورکھانانہ کھلایا(ایسےلوگوں کاکام مفت کرنےکی کیاضرورت تھی)اگرتم چاہتےتواسکی مزدوری لےسکتےتھےحضرت خضرعلیہ السلام نےکہابس اب جدائی ہےمیرےاورتمہارےمیں اب میں تم سےان باتوں کابھیدکہےدیتاہوں جن پرتم کوصبرنہ ہوسکارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایارحم کرےاللہ تعالی موسی علیہ السلام پرمجھےآرزورہی کہ وہ صبرکرتےاوراورباتیں دیکھتےاورہم کوسناتےاورآپ نےفرمایاکہ پہلی بات حضرت موسی علیہ السلام نےبھولےسےکی پھرایک چڑیاآئی اورکشتی کےکنارےپربیٹھی اوراس نےسمندرمیں چونچ ڈالی۔حضرت خضرعلیہ السلام نےکہامیں نےاورتم نےخداکےعلم سےاتناہی علم سیکھاجتنااس چڑیانےسمندرمیں سےپانی کم کیاہے۔سعیدبن جبیررضی اللہ تعالی عنہ نےکہاابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ پڑھتےتھےاس آیت کوان کشتی والوں کےآگےایک بادشاہ تھےجوہرکشتی ثابت کوجبرسےچھین لیتااورچھوکراکافرتھا۔
(6163)٭مراداس بندےسےخضرعلیہ ا لسلام ہیں۔جمہورعلماء کایہ مذہب ہےکہ وہ زندہ ہیں۔صوفیہ اوراہل صلاح اورمعرفت کااس پراتفاق ہےاوروہ لوگ ان سےملےہیں اورسوال کیاہےاوربعض محدثین نےانکی حیات کاانکارکیاہےاوراختلاف کیاہے کہ وہ پیغمبرہیں یانہیں لیکن آدمی ہیں۔اوربعضوں نےکہافرشتےہیں اوریہ باطل ہے۔ثعلبی نےکہاخضرعلیہ السلام ایک پیغمبرہیں عمروالے"لوگوں کی نگاہ سےچھپےہوئے۔لوگوں نےکہاوہ آخرزمانےمیں مریں گےجب قرآن اٹھ۔ جاوےگااورحضرت ابراہیم علیہ السلام کےزمانہ میں تھےیااس کےبعد۔ان کی کنیت ابوالعباس ہےاورانکانام بلیابن ملکان ہےیاکلیان۔وہب بن منبہ نےکہاان کانام ونسب یہ ہے بلیابن ملکان بن قانع بن عابربن شانح بن ارقحشدبن سام بن نوح اوران کاباپ بادشاہوں میں سےتھا۔اورخضران کالقب اسلیے ہواکہ وہ چٹیل زمین پربیٹھےانکی بیٹھنے کی برکت کی وجہ سےوہ سرسبزہوگئی ۔ انتہاماقال النووی۔
اس دیوارکےنیچےیتیموں کامال تھاغرض حضرت خضرعلیہ السلام نےسب کام بحکم الہی کئےنہ کہ اپنےرائےسےاوربحکم الہی خون بھی درست ہے
اگرخون بفتوی بریزی رواست
اورحضر کااعتراض ظاہرشرع کےروسےتھااوروہ بھی درست ہے۔
6164:-سعیدبن جبیررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےحضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےکہاگیانوف یہ کہتاہے کہ جوموسی حضرت خضرعلیہ السلام سےعلم سیکھنےگئےتھےوہ بنی اسرائیل کےموسی علیہ السلام نہ تھے۔ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاتم نےاس سےایساسناہےاےسعید!میں نےکہاہاں۔ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہانوف جھوٹاہے۔
6165:-حدیث بیان کی ہم سےابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ نےانہوں نےکہامیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےآپ فرماتےتھےجب موسی علیہ السلام اپنی قوم میں نصحیت کررہےتھےلوگوں کواللہ تعالی کی نعمتوں اوربلاسےکہ انہوں نےایکاایک یہ کہامیں نہیں جانتاساری دنیامیں کسی شخص کوجومجھ۔ سےبہترہواورمجھ۔ سےزیادہ علم رکھتاہو۔اللہ تعالی نےان کووحی بھیجی میں جانتاہوں اس شخص کوجوتم سےبہترہےاورتم سےزیادہ علم رکھنےوالاایک شخص ہےزمین میں۔حضرت موسی علیہ السلام نےعرض کیااےمالک میرےمجھ۔ کوملادےاس شخص سے۔حکم ہوااچھاایک مچھلی میں نمک لگاکراپناتوشہ کروجہاں وہ مچھلی گم ہوجاوےوہیں وہ شخص ملےگا۔یہ سن کرحضرت موسی علیہ ا لسلام اورانکےساتھی چلےیہاں تک صخرہ پرپہنچےوہاں کوئی نہ ملا۔حضرت موسی علیہ السلام آگےچلےگئےاوراپنےساتھی کوچھوڑگئےایک ہی ایکامچھلی تڑپی پانی میں اورپانی نےملنااورجڑناچھوڑدیابلکہ ایک طاق کی طرح اس مچھلی پربن گیا۔حضرت موسی علیہ السلام کےساتھی نے کہامیں اللہ کےنبی سےملوں اوران سےیہ حال کہوں پھروہ(چلےاورحضرت موسی علیہ السلام سےمل گئےلیکن)یہ حال کہنابھول گئے۔جب آگےبڑھ۔ گئےتوحضرت موسی علیہ السلام نےان سےکہاہماراناشتہ لاؤاس سےسفرسےتوہم تھک گئے۔راوی نےکہاان کوتھکن نہیں ہوئی جب تک وہ اس مقام سےآگےنہیں بڑھےپھران کےساتھ۔ی نےیادکیااورکہاتم کومعلوم نہیں جب ہم صخرہ پرپہنچےتووہاں میں مچھلی کوبھول گیااورشیطان کےسواکسی نےمجھ۔ کونہیں بھلایا،اس
 

جاویداقبال

محفلین
مچھلی نےتعجب ہےاپنی راہ لی سمندرمیں۔حضرت موسی علیہ السلام نےکہااسی کوتوہم چاہتےتھے،پھراپنےقدموں کےنشان دیکھتےہوئےلوٹے۔ان کےساتھی نےجہاں پرمچھلی نکل بھاگی تھی وہ جگہ بتادی۔وہاں حضرت موسی علیہ السلام ڈھونڈنےلگےناگاہ انہوںنےحضرت خضرعلیہ السلام کودیکھاایک کپڑااوڑھےہوئےچٹ لیٹےہوئے(یاسیدھےچٹ لیٹےہوئےیعنی کسی کروٹ کی طرف جھکے نہ تھے)حضرت موسی علیہ السلام نےکہاالسلام علیکم انہوں نےاپنےمنہ پرسےکپڑااٹھایااورکہاوعلیکم السلام تم کون ہو؟حضرت موسی علیہ السلام نےکہامیں موسی علیہ السلام ہوں۔انہوںنےکہاکون موسی علیہ ا لسلام؟حضرت موسی علیہ السلام نےکہابنی اسرائیل کےموسی۔انہوں نےکہاتم کیوں آئےحضرت موسی علیہ السلام نےکہااس لیےآیاکہ تم اپنےعلم میں سےکچھ۔ مجھ۔ کوسکھلاؤ۔انہوںنےکہاتم میرےساتھ۔ صبرنہ کرسکوگےاورکیونکرصبرکروگےاس بات پرجس کاتمہیں علم نہیں۔پھراگرتم صبرنہ کروتومجھ۔ کوبتلاؤمیں کیاکروں؟حضرت موسی علیہ السلام نےکہاجوخداچاہےتومجھ۔ کوصابرپاؤگےاورمیں تمہارےخلاف کوئی کام نہیں کرنےکا۔حضرت خضرعلیہ السلام نےکہااچھااگرتم میرےساتھ۔ ہوتےہوتوکوئی بات مجھ۔ سےمت پوچھناجب تک میں خوداس کاذکرنہ کروں۔پھردونوں چلےیہاں تک کہ ایک کشتی میں سوارہوئےحضرت خضرعلیہ السلام نےاس کاتختہ توڑڈالایاتوڑڈالناچاہا۔حضرت موسی علیہ السلام نےکہاتم نےکشتی کوتوڑڈالااس لیےکہ کشتی والےڈوب جاویں،یہ تم نےبھاری کام کیا۔حضرت خضرعلیہ السلام نےکہامیں نہیں کہتاتھاتم میرےساتھ۔ صبرنہ کرسکوگے۔حضرت موسی علیہ السلام نےکہابھول گیامت مواخذہ کرواورمت دشواری مجھ۔ پر۔پھردونوں چلے،ایک جگہ ایک بچےکھیل رہےتھےحضرت خضرعلیہ السلام نےبےسوچےاوربےکھٹکےایک بچےکےپاس جاکراسکوقتل کیا۔حضرت موسی علیہ السلام یہ دیکھ۔ کربہت گھبراگئےاورفرمانےلگےتم نےایک بےگناہ کاناحق خون کیا،یہ بہت براکام کیا۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےاس مقام پرفرمایااللہ تعالی رحم کرےموسی علیہ السلام پراگروہ جلدی نہ کرتےتوبہت عجیب باتیں دیکھتےلیکن انکوحضرت خضرعلیہ السلام سےشرم آگئی اورانھوں نےکہااب اگرمیں کوئی بات تم سےپوچھوں تومیراساتھ۔ چھوڑدینا،بےشک تمہاراعذرواجبی ہےاورجوموسی علیہ السلام صبرکرتےتواورعجیب عجیب باتیں دیکھتےاورآپ جب کسی پیغمبرکاذکرکرتےتویوں فرماتےاللہ تعالی کی رحمت ہوہم اورہمارے فلاں بھائی پرخیرپھردونوں چلےیہاں تک کہ ایک گاؤں میں پہنچےوہاں کےلوگ بڑےبخیل تھے۔یہ دونوں سب مجلسوں میں گھومےاورکھانامانگاکسی نےضیافت نہ کی،پھرانکووہاں ایک دیوارملی جوٹوٹنےکےقریب تھی،حضرت خضرعلیہ السلا م نےاسکوسیدھاکردیا۔حضرت موسی علیہ السلام نےکہااگرتم چاہتےتواسکی مزدوری لیتے۔خضرعلیہ السلام نےکہابس اب جدائی ہےمجھ۔ میں اورتم میں اورحضرت موسی علیہ السلام کاکپڑاپکڑااورکہامیں تم سےان باتوں کابھیدکہےدیتاہوں جن پرتم صبرنہ کرسکے،لیکن کشتی تووہ مسکینوں کی تھی جوسمندرمیں مزدوری کرتےتھےاوران کےآگےایک بادشاہ تھاجوکشتیوں کوجبراپکڑلیتاتھا،میں نےچاہااس کشتی کوعیب دارکردوں۔جب بیگارپکڑنےوالاآیاتواس کوعیب داردیکھ۔ کرچھوڑدیا۔وہ کشتی آگےبڑھ گئی اورکشتی والوں نےایک لکڑی لگاکراسکودرست کرلیا۔اورچھوکراکافربنایاگیاتھااس کے ماں باپ اس کوبہت چاہتےتھے،اگروہ بڑاہوتاتواپنےماں باپ کوبھی شرارت اورکفرمیں پھنسالیتا۔اسلئےمیں نےچاہاکہ اللہ تعالی ان کودوسراچھوکرابدل دیوےجواس سےبہترہواوراس سےزیادہ مہربان ہو۔اوردیوارتووہ دویتیموں کی تھی شہرمیں اخیرتک۔
6166:-ترجمہ وہی جوگزرا۔
6167:-ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےپڑھاقرآن میں لتخذت علیہ اجرا۔
6168:-عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےانہوں نےاورحربن قیس نےجھگڑاکیاموسی علیہ السلام کےساتھی میں۔ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاوہ حضرت خضرعلیہ السلام تھےپھروہاں ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ نکلےتوابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نےانکوبلایااورکہااےابوالطفیل!ادھرآؤمیں اوریہ جھگڑرہےہیں موسی علیہ السلام کےساتھی ہیں میں جن سےانہوں نےملناچاہاتوتم نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےاس باب میں کچھ۔ سناہے؟ابی رضی اللہ عنہ نےکہامیں نےسناہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےآپ فرماتےتھےایک بارموسی علیہ السلام بنی اسرائیل کی جماعت میں بیٹھےہوئےتھےاتنےمیں ایک شخص آیااورپوچھنےلگاتم کسی شخص کواپنےسےزیادہ عالم بھی جانتےہو۔موسی نےکہانہیں۔تب اللہ تعالی نےان کووحی بھیجی کہ ہمارابندہ خضرعلیہ السلام تم سےزیادہ عالم ہے۔حضرت موسی علیہ السلام نےان سےملناچاہاتواللہ تعالی نےایک مچھلی کونشانی مقررکیااورحکم ہواکہ جب تومچھلی کوکھودےتولوٹ اس بندےسےملےگا۔پھرحضرت موسی علیہ السلام چلےجہاں تک اللہ تعالی کومنظورتھابعداس کے اپنےساتھی سےکہاہماراناشتہ لاؤ۔وہ بولاتم کومعلوم نہیں جب ہم صخرہ پرپہنچےتومچھلی بھول گئےاورشیطان نےمجھےاسکی یادبھلادی۔حضرت موسی علیہ السلام نےکہایہی توہم چاہتےتھے۔پھردونوں اپنےقدموں پرلوٹےاورحضرت سےملے۔پھرجوحال گزراوہ اللہ کی کتاب میں موجودہے۔یونس کی روایت میں ہےکہ وہ مچھلی کےنشان پرجوسمندرمیں تھےلوٹے۔
باب: حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی بزرگی:
6169:-ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےمشرکوں کےپاؤں دیکھےاپنےسروں پراورہم غارمیں تھے۔میں نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اگران میں سےکوئی اپنےقدموں کی طرف دیکھےتوہم کودیکھ۔ لےگا۔آپ نےفرمایااےابوبکررضی اللہ تعالی عنہ!توکیاسمجھتاہے ان دونوں کو،جن کےساتھ۔ تیسراخدابھی ہے۔
(6169)٭ساتھ۔ ہونےسےیہ مرادہےکہ مدداورحفاظت سےساتھ۔ ہےاوریہی مقصودہے۔ ان اللہ مع الذین اتقواوالذین ھم محسبون سے۔اوراس حدیث میں بیان ہےآپ کےتوکل عظیم کااورفضیلت ہےابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کےلیےانہوں نےایسےوقت میں آپ کاساتھ۔ دیااورگھربارمال اسباب سب چھوڑدیاخاک پڑےان کےمنہ پرجوایسےجاں نثاروفادارساتھی کونسبت برےالفاظ نکالتےہیں۔
6170:- ابوسعیدرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) منبرپربیٹھےاورفرمایااللہ کاایک بندہ ہےجس کواللہ نےاختیاردیاہےچاہےدنیاکی دولت لیوےچاہےاللہ تعالی کےپاس رہنااختیارکرے۔پھراس نےاللہ تعالی کےپاس رہنااختیارکیا۔یہ سن کرابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ روئے(سمجھ۔ گئےکہ آپ کی وفات قریب ہے)اورروئے،پھرکہاہمارےباپ داداہمارئیں مائیں آپ پرسےقربان ہوں۔پھرمعلوم ہواکہ اس بندےسےمرادخودرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) تھےاورابوبکررضی اللہ تعالی عنہ ہم سب سےزیادہ علم رکھتےتھے۔اوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاسب لوگوں سےزیادہ مجھ۔ پرابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کااحسان ہےمال کابھی اورصحبت کابھی اورجومیں کسی کوخلیل بناتا(سواخداکے)توابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کوخلیل بناتا۔اب خلت تونہیں ہےلیکن اسلام کی اخوت(برادری)ہے،مسجدمیں کسی کی کھڑکی نہ رہے(سب بندکردی جائیں)پرابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کی کھڑکی قائم رکھو۔
(6170)٭نووی نےکہاخلت کہتےہیں بالکل ایک کےخیال میں غرق ہوجانےکواورغیرسےانقطاع کرنےکو،یہ بات حضرت کوسواخداکےکسی سےنہ تھی البتہ محبت تھی خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہمااورعائشہ رضی اللہ تعالی عنہمااورابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اوراسامہ رضی اللہ تعالی عنہ اورازیدرضی اللہ تعالی عنہ اورفاطمہ رضی اللہ تعالی عنہما۔قاضی عیاض نےکہاایک حدیث میں ہےکہ جب جبیب اللہ ہوں تواختلاف کیاہےکہ محبت کامرتبہ زیادہ یاخلت کا،بعضوں نےکہادونوں ایک ہیں اوربعضوں نےکہاحبیب کارتبہ زیادہ ہےکہ یہ صفت ہمارےپیغمبرکی ہے اوربعضوں نےکہاخلت کارتبہ زیادہ ہےاورآپ کی خلت بھی اس حدیث سےثابت ہے۔
6171:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6172:-عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااگرمیں کسی کواپناجانی دوست بناتا(سواخداکے)توابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ کوبناتالیکن وہ میرےبھائی اورمیرےصحابی ہیں اورتمہارےصاحب کواللہ نےخلیل بنایاہے۔
6173:-عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاجومیں کسی کواپنی امت میں سےاپناجانی دوست بناتاتوابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کوبناتا۔
6174:-ترجمہ وہی جوگزرا۔
(1)٭امام ابوعبداللہ مازری نےاختلاف کیاہے لوگوں نےصحابہ کی فضیلت میں ایک دوسرےپر۔بعضوں نےکہاہم میں سےکسی کودوسرےپرفضیلت نہیں دیتےاورجمہورعلماء تفضیل کےقائل ہیں۔پھراختلاف کیاہےانہوں نے۔اہل سنت یہ کہتےہیں افضل ان سب میں ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ۔اورخطابیہ کہتےہیں حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ تھےاورراوندکہتےہیں کہ حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ اورشعیہ یہ کہتےہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ لیکن اہل سنت نےاتفاق کیاہےاس پرکہ افضل صحابہ میں ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ ہیں پھرعمررضی اللہ تعالی عنہ اوراکثراہل سنت کےنزدیک پھرعثمان رضی اللہ تعالی عنہ اورپھرعلی اوربعض اہل سنت نےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کوحضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ پرمقدم رکھاہےاورصحیح مشہورعثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی تقدیم ہے۔ابومنصوربغدادی نےکہابعدان چاروں خلفاء کےباقی عشرہ مبشرہ ہیں پھراہل بدرپھراہل احدپھربیعت الرضوان والے۔
قاضی عیاض نےکہابعضوں کایہ قول ہے کہ جوصحابہ آپ کی حیات میں گزرگئےوہ ان سےافضل ہیں جوآپ کےبعدزندہ رہےلیکن یہ قول مقبول نہیں ہے۔اوریہ فضیلت قطعی ہےیاظنی،ظاہراورباطن دونوں میں ہےیاصرف ظاہرمیں ہے؟اس میں اختلاف ہےاسی طرح اختلاف ہےکہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمااورخدیجہ رضی اللہ تعالی عنہمامیں کون افضل ہیں اورعائشہ رضی اللہ تعالی عنہمااورفاطمہ رضی اللہ تعالی عنہمامیں۔اورخلافت حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی صحیح ہےبالاجماع اوروہ مظلوم شہیدہوئے۔ان کےقاتل فساق اورفجاراوراراذل تھے۔اسی طرح حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت بالاجماع صحیح ہےاوراپنےوقت میں وہی خلیفہ تھےان کےسواکوئی خلیفہ نہ تھا۔اورمعاویہ رضی اللہ تعالی عنہ صحابہ میں سےہیں اورانکی لڑائی پرشبہ پرمبنی تھی اوراجتہادپرجس کووہ صحیح جانتےتھے۔اسی وجہ سےبعضےلڑےاوربعضےالگ رہے۔بہرحال سب صحابہ عدول ہیں انکی روایت اورشہادت مقبول ہے(نووی مختصرا)
6175:-ترجمہ وہی جوگزرا۔اس میں یہ ہے کہ تمہارےصاحب اللہ کےخلیل ہیں۔
6176:-عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاآگاہ رہومیں کسی کی دوستی نہیں رکھتا(یعنی وہ دوستی جس میں اورکاخیال نہ رہے)اورجومیں ایسی دوستی کسی سےکرنےوالاہوتاتوابوبکررضی اللہ تعالی عنہ سےکرتااورتمہارےصاحب اللہ کےدوست ہیں(صاحب سےمرادحضرت نےاپنےتئیں رکھا)۔
6177:-عمروبن عاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےانکوذات السلاسل کےلشکرکےساتھ۔ بھیجا(ذات السلاسل نواحی شام میں ایک پانی کانام ہےوہاں لڑائی جمادی الاخری 8 ھ میں ہوئی)وہ آئےآپ کےپاس انہوںنےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! سب لوگوں میں آپ کوکس سےزیادہ محبت ہے؟آپ نےفرمایاعائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہماسے۔انہوں نےکہامردوں میں کس سےزیادہ محبت ہے؟آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاانکےباپ سے۔انہوں نےکہاپھران کےبعدکس سے؟آپ نےفرمایاعمررضی اللہ تعالی عنہ سےیہاں تک آپ نےکئی آدمیوں کاذکرکیا۔
(6177)٭نووی نےکہااس حدیث سےابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اورعمررضی اللہ تعالی عنہ اورعائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکی بڑی فضیلت نکلی اوریہ اہل سنت کی دلیل ہےکہ ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ عمررضی اللہ تعالی عنہ سےافضل ہیں۔
6178:-ابن ابی ملیکہ سےروایت ہے میں نےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےسناان سےپوچھاگیاکہ اگررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) خلیفہ کرتےتوکس کوکرتے؟(اس سےمعلوم ہواکہ آپ نےکسی کی خلافت پرنص نہیں کیابلکہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت صحابہ کےاجماع سےہوئی اورشیعہ جودعوی کرتےہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت پرآپ نےنص کیاتھاباطل اوربےاصل ہےاورخودحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نےانکی تکذیب کی۔نووی)انہوں نےکہاابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کوکرتے۔پھرپوچھاگیاان کےبعدکس کوکرتے؟انہوںنےکہاعمررضی اللہ تعالی عنہ کو۔پھرپوچھاگیاان کےبعدکس کوکرتے؟انہوںنےکہاابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہ کو۔پھرخاموش ہورہیں۔
6179:-جبیربن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےایک عورت نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےکچھ۔ پوچھاآپ نےفرمایاپھرآنا۔وہ بولی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اگرمیں آؤں اورآپ کونہ پاؤں (یعنی آپ کی وفات ہوجاوے)آپ نےفرمایااگرتومجھے نہ پاوےتوابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کےپاس آنا۔
6180:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6181:-ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےاپنی بیماری میں فرمایابلاتواپنےباپ ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کواپنےبھائی کوتاکہ میں ایک کتاب لکھ۔ دوں،میں ڈرتاہوں کوئی آرزوکرنےوالاآرزونہ کرے(خلافت کی )اورکوئی کہنےوالایہ نہ کہےکہ میں خلافت کازیادہ حقدارہوں۔اوراللہ تعالی انکارکرتاہےاورمسلمان بھی انکارکرتےہیں سوابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کےاورکسی کی خلافت سے۔
6182:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاآج کےدن تم میں سےکون روزہ دارہے؟ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں۔پھرآپ نےفرمایاآج کےدن تم میں سےکون جنازےکےساتھ۔ گیا؟ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں۔آپ نےفرمایاآج کےدن تم میں سےکس نےمسکین کوکھاناکھلایا؟ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں نے۔آپ نےفرمایاآج کےدن تم میں سےکس نےبیمارکی پرسش کی یعنی عیادت کی ؟ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں نے۔آپ نےفرمایاجس میں یہ سب باتیں جمع ہوں وہ جنت میں جاوےگا۔
6183:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاایک شخص ایک بیل ہانک رہاتھااس پربوجھ۔ لادےہوئے۔بیل نےاس کی طرف دیکھااورکہنےلگامیں اسلیےنہیں پیداہوا،میں توکھیت کےواسطےپیداہواہوں۔لوگوں نےکہاسبحان اللہ تعجب سےڈرکربیل بات کرتاہے۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامیں تواس بات کوسچ جانتاہوں اورابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اورعمررضی اللہ تعالی عنہ بھی سچ جانتےہیں۔ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاایک چرواہااپنی بکریوں میں تھااتنےمیں ایک بھیڑیالپکااورایک بکری لےگیا۔چرواہےنےپیچھاکیااوربکری کواس سےچھڑالیا۔بھیڑیےنےاسکی طرف دیکھااورکہااس دن کون بکری کوبچاوےگاجس دن سوامیرےکوئی چرواہانہ ہوگا(وہ قیامت کادن ہےیاعیدکادن جس دن جاہلیت والےکھیل کودمیں مصروف رہتےاوربھیڑیےبکریاں لےجاتےیاقیامت کےقریب آفت اورفتنہ کےدن جب لوگ مصیبت کےمارےاپنےمال کی فکرسےغافل ہوجاویں گے)سبحان اللہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں اس کوسچ جانتاہوں اورابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اورعمررضی اللہ تعالی عنہ بھی سچ جانتےہیں(دوسری روایت میں ہےکہ ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اورعمررضی اللہ تعالی عنہ وہاں موجودنہ تھے۔اس حدیث سےانکی بڑی فضیلت نکلی کہ آپ کوان پرایسابھروسہ تھاکہ جوبات آپ مانتےہیں وہ بھی ضرورمانیں گے۔
6184:-ترجمہ وہی جوگزرااس میں بیل کاذکرنہیں
6185:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا
6186:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب: حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کی بزرگی کابیان۔
6187:- ابن عباس(رضی اللہ تعالی عنہ )سےروایت ہےحضرت عمر(رضی اللہ تعالی عنہ )نے(جب انتقال کیا)اورتابوت میں رکھےگئےتولوگ ان کےگردہوگئےدعاکرتےتھےاورتعریف کرتےتھےاورنمازپڑھتےتھےان پرجنازہ کےاٹھائےجانےسےپہلے۔میں بھی ان لوگوں میں تھا،میں نہیں ڈرامگرایک شخص سےجس نےمیرامونڈھاتھامامیرےپیچھےسےمیں دیکھاتووہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ تھے۔انہوں نےکہارحم کرےاللہ تعالی حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ پرپھرکہا(ان کی طرف خطاب کرکے)اےعمررضی اللہ تعالی عنہ تم نےکوئی شخص ایسانہ چھوڑاجس کےاعمال ایسےہوں کہ ویسےاعمال پرمجھےاللہ سےملناپسندہوتم سےزیادہ۔قسم اللہ کی میں سمجھتاتھاکہ اللہ تم کو تمہارےدونوں ساتھیوں کےساتھ۔ کرےگا(یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)اورابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کے)اوراسکی وجہ یہ تھی کہ میں اکثرسناکرتاتھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےآپ فرماتےمیں آیااورابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اورعمررضی اللہ تعالی عنہ آئےاورمیں اندرگیااورابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اورعمررضی اللہ تعالی عنہ گئےاورمیں نکلاابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اورعمررضی اللہ تعالی عنہ نکلے۔اس لیےمجھےامیدتھی کہ اللہ تعالی تم کوان دونوں کےساتھ۔ کرےگا۔
(6187)٭چونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہرکام میں اورہربات میں ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اورعمررضی اللہ تعالی عنہ کوساتھ۔ رکھتےتوآخرت میں بھی اللہ تعالی نےانکاساتھ۔ قائم رکھااورتینوں صاحب ایک ہی جگہ دفن ہوئے۔
اس حدیث سےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی محبت حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ سےنکلی اوریہ بھی ثابت ہواکہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کی خودآرزوکرتےتھے۔اب ان بےایمانوں کامنہ کالاجومعاذاللہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اورحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ میں خلاف کرتےہیں۔تمام سیراورتواریخ اوراحادیث سےثابت ہےکہ حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ اورحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سےکبھی کوئی جھگڑانہیں ہوابلکہ حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےاپنی خلافت میں تمام اموال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اورحضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ کےسپردکردیئےاورہرایک کام اورمشورےمیں حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کوشریک رکھتےتھےاوربہت سےمسائل میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سےصلاح لیتےتھےیہاں تک کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نےاپنی صاحبزادی ام کلثوم کانکاح حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ سےکردیاباوجودیکہ حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ بوڑھےتھے۔
6188:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6189:- ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاجس حالت میں میں سورہاتھامیں نےلوگوں کودیکھاسامنےلائےجاتےہیں اوروہ کرتےپہنےہوئےہیں۔بعضوں کےکرتےچھاتی تک ہیں اوربعضوں کےاس کے نیچےپھرعمررضی اللہ تعالی عنہ نکلےوہ تواتنانیچاکرتاپہنےہوئےتھےجوزمین پرگھسٹتاجاتاتھا۔لوگوں نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اسکی تعبیرکیاہے؟آپ نےفرمایادین۔
(6189)٭دین اورکرتےمیں یہ مناسبت ہےکہ جیسےکرتابدن کوچھپاتاہےسردی گرمی سےبچاتاہےویسےدین روح اوردل کومحفوظ رکھتاہےاورکفراورگناہ سےبچاتاہےاس حدیث سےثابت ہواکہ حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کادین نہایت کامل اورحدسےزیادہ تھا(تحفہ الاخیار)
6190:-عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں سورہاتھاسوتےمیں پیالہ میرےسامنےلایاگیاجس میں دودھ تھا۔میں نےاس میں سےپیایہاں تک کہ تازگی اورسیرابی میرے ناخنوں سےنکلنےلگی پھرجوبچاوہ میں نےعمر بن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ کودےدیا۔لوگوں نےعرض کیااسکی تعبیرکیاہےیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ نےفرمایااسکی تعبیرعلم ہے۔
(6190)٭اس حدیث سےاہل تعبیرنےکہاکہ جوکوئی دودھ پیناخواب میں دیکھےاسکوعلم نصیب ہوگااس واسطےکہ علم سبب ہےروح کی زندگی کاجیسےدودھ سبب ہےبدن کی زندگی کاخصوصاحالت طفولیت میں اس حدیث سےنہایت عمدہ فضیلت حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی ثابت ہوئی کہ وہ علم نبوت کےرازدارتھےاسی سبب سے انکوخلافت اورملک داری میں وہ لیاقت تھی جواوروں کونہ تھی اورانکی کاروائی اورتدبیرسیاست رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی تدبیراورسیاست کانمونہ تھی انہی کی خلافت میں اسلام پھیلااورمسلمانوں کوعزت اورعظمت اورحکومت اورشکوکت حاصل ہوئی چآرہزاربڑےبڑےشہرفتح اورچارہرازمسجدیں بنائي گئیں ان کااحسان قیامت تک ہرمسلمان کی گردن پرہےاورجومسلمان حق شناس ہےوہ قیامت تک ان کاشکرگزارہےراضی ہواللہ ان سے۔
6191:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6192:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاجس حالت میں میں سوتاتھامیں نےاپنےتئیں دیکھاایک کنویں پرکہ اس پرڈول پڑاہےسومیں نےاس ڈول سےپانی کھینچاجتناخدانےچاہاپھراس کوابوقحافہ کےبیٹےیعنی صدیق اکبرنےلیا۔اورایک یادوڈول نکالےان کےکھنچنےمیں ناتوانی تھی خداان کوبخشےپھروہ ڈول پل(یعنی بڑاڈول ہوگیااوراس کوعمربن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ نےلیاتومیں نےلوگوں میں ایساسردارشہ زور(نہیں دیکھاجوعمررضی اللہ تعالی عنہ کی طرح پانی کھینچتاہو۔انہوں نےاس کثرت سےپانی نکالاکہ لوگ اپنےاونٹوں کوسیراب کرکےآرام کی جگہ لےگئے۔
(6192)٭علماء نےکہااس خواب کی تمثیل ہے حضرت ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اورعمررضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت کی اوران کی حسن سیرت کی اوریہ سب رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)کی برکت تھی اورآپکی صحبت کااثرتھاتوپہلےآپ نےدین کوقائم کیااورپوراکیااورلوگ جوق درجوق اس میں آنےلگےپھرآپ کی وفات ہوئی اورابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ ہوئےانھوں نےدوسال تک خلافت کی اوریہی مرادہےایک یادوڈول سےاوریہ راوی کاشک ہےاورصحیح دوڈول ہیں جیسےدوسری روایت میں ہےانکی خلافت میں مرتدمارےگئےاورانکی جڑکٹی اوراسلام پھیلاپھرحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ ہوئےاوراسلام خوب پھیلا۔اوریہ فرمایاکہ ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کےکھینچنےمیں ناتوانی تھی اس سےانکی قدرگھٹانامقصودنہیں ہےنہ حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کارتبہ ان سےبڑھانابلکہ غرض بیان ہےمدت خلافت کااورمنافع خلافت کااوروہ زیادہ ہےحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ میں۔اس حدیث میں یہ بھی دلیل ہےکہ ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ آپ کےنائب ہوں گےاورانکےبعدعمررضی اللہ تعالی عنہ ۔ (نووی مختصرا)
6193:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6194:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6195:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں نےسوتےمیں دیکھامیں اپنےحوض میں پانی کھینچ رہاہوں اورلوگوں کوپلارہاہوں پھرابوبکررضی اللہ تعالی عنہ میرے پاس آئےانہوں نےڈول میرےہاتھ۔ سےلےلیامجھےآرام دینےکواوردوڈول
 

جاویداقبال

محفلین
نکالےناتوانی کےساتھ۔ اللہ انکوبخشے،پھرخطاب کےبیٹےآئےانہوںنےڈول ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کےہاتھ۔ سےلےلیاتومیں نےایسازبردست کھینچناکسی کانہیں دیکھایہاں تک کہ لوگ(سیراب ہوکر)چلےگئےاورحوض بھرپورہوکربہنےلگا۔
6196:-عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں نےخواب میں دیکھامیں ایک کنویں پرصبح کےوقت پانی کھینچ رہاہوں اتنےمیں ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ آئےاورایک یادو ڈول نکالےوہ بھی ناتوانی کےساتھ۔ اوراللہ ان کوبخشے،پھرعمرآئےاورپانی کھینچناشروع کیا۔وہ ڈول بڑھ کرچرس ہوگیاتومیں نےایسازبردست کام کرنےوالانہیں دیکھایہاں تک کہ لوگ سیراب ہوگئےاوراپنےاونٹوں کوپانی پلاکرآرام کی جگہ میں بٹھایا۔
6197:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6198:-جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں جنت میں گیااوروہاں ایک گھریامحل دیکھا۔میں نےپوچھایہ کس کاہے؟لوگوں نےکہاعمربن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کا۔میں نےاندرجاناچاہاپھرتمہاری غیرت کامجھےخیال آیا۔یہ سن کر حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ روئےاورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کےجانےسےمیں غیرت کرتا۔
(6198)٭آپ کاگھربارہےاورمیں آپ کاہوں اوربہشت بھی آپ ہی کےطفیل(اس سےمرادآپکی تابعداری واطاعت ہے) ہے۔اس حدیث سےحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت ظاہرہےاوران کاجنتی ہونایقینی ہے۔
6199:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6200:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں سورہاتھامیں نےاپنےتئیں جنت میں دیکھا،وہاں ایک عورت وضوکررہی تھی ایک محل کےکونےمیں۔میں نےپوچھایہ محل کس کاہے؟لوگ بولےعمربن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کا۔یہ سن کرمجھےعمرکی غیرت کاخیال آیااورمیں پیٹھ۔ موڑکرپھرا۔ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاعمررضی اللہ تعالی عنہ نےجب یہ سناتوروئےاورہم سب مجلس میں تھےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےساتھ۔ پھرحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیرےماں باپ آپ پرقربان ہوں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کیامیں آپ پرغیرت کروں گا۔
6201:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6202:-سعدرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےاجازت مانگی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےاندرآنےکی اورآپ کےپاس اس وقت قریش کی عورتیں بیٹھی تھیں آپ سےباتیں کررہی تھیں اوربہت بکواس کررہی تھیں ان کی آوازیں بلندتھیں جب حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےآوازدی تواٹھ۔ کردوڑیں چھپنےکےلیےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کواجازت دی اورآپ ہنس رہےتھےحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےکہااللہ آپ کوہنستاہوارکھےیارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) آپ نےفرمایامجھےتعجب ہواان عورتوں سےجومیرےپاس بیٹھی تھیں تمہاری آوازسنتےہی پردےمیں بھاگیں حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ نےان کوزیادہ ڈرناتھاپھران عورتوں سےکہااپنی جان کی دشمنوتم مجھ۔ سےڈرتی ہواوراللہ کےرسول سےنہیں ڈرتیں انھوں نےکہاہاں تم سخت ہواورغصیلے ہوبہ نسبت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرمایاقسم اس کی جس کےقبضہ میں میری جان ہےشیطان جب تم کوملتاہےکسی راہ میں چلتاہواتواس راہ کوجس میں تم چلتےہوچھوڑکردوسری راہ میں جاتاہے۔
(6202)٭کیونکہ شیطان حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ سےبہت کانپتاتھااس حدیث پربعض بےوقوفوں نےاعتراض کیاکہ یہ کیسےہوسکتاہےشیطان بہ نسبت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ سےزیادہ ڈرےانکاجواب یہ ہے کہ اس حدیث میں یہ کہاں کہ شیطان مجھ۔ سےکم ڈرتاہےاورجوایسابھی ہوتوکیاقباحت ہےکوتوال سےجتناچورڈرتےہیں بادشاہ سےاتنانہیں ڈرتےاس سےکوتوال کی فضیلت بادشاہ پرنہیں بڑھتی
6203:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6204:-ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاتم سےپہلےاگلی امتوں میں ایسےلوگ ہواکرتےتھے(جن کی رائےٹھیک ہوتی گمان صحیح ہوتایافرشتے ان کوالہام کرتے)میری امت میں اگرایساکوئی ہوتووہ عمرابن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ ہوں گے۔
6205:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6206:-عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں نےاپنےرب کےموافق ہواتین باتوں میں ایک مقام ابراہیم میں نمازپڑھنےمیں(جب میں نےرائےدی کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ اسکومصلی بنایئےویساہی قرآن میں اترا۔واتخذوامن مقام ابراھیم مصلے)دوسرےعورتوں کےپردےمیں تیسرےبدرکےقیدیوں میں۔
6207:-عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےجب عبداللہ بن ابی ابن سلول نےوفات پائی(جوبڑامنافق تھا)تواسکابیٹاعبداللہ بن عبداللہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آیااورعرض کیاکہ آپ اپناکرتہ میرےباپ کےکفن کےلیےدیجئےآپ نےدےدیاپھراس نےکہاآپ اس پرنماز پڑھادیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کھڑےہوئےاس پرنماز پڑھنےکےلیےحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کھڑےہوئےاورآپ کاکپڑاتھامااورفرمایایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کیاآپ اس پرنمازپڑھتےہیں حالانکہ اللہ تعالی نےآپ کومنع کیااس پرنماز پڑھنےسےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامجھےاختیاردیاتوفرمایاتوان کےلیےدعاکرےیانہ کرےاگرسترباردعاکرےگااللہ تعالی ان کونہیں بخشےگاتومیں ستربارسےزیادہ دعاکروں گاحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےکہاوہ منافق تھاآخرآپ نےاس پرنماز پڑھی تب یہ آیت اتری مت نمازپڑھ کسی منافق پرجومرجاوےاورمت کھڑاہواسکی قبرپر(توحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کی رائےاللہ تعالی نےپسندکی)۔
6208:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب:حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی بزرگی کابیان۔
6209:-ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنےگھرلیٹےہوئےتھےرانیں اورپنڈلیاں کھولےہوئےاتنےمیں ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ نےاجازت مانگی آپ نےاجازت دی اسی حال میں باتیں کرتےرہےپھرحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےاجازت چاہی انکوبھی اجازت دی اس حال میں باتیں کرتےرہےپھرحضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نےاجازت چاہی تورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) بیٹھ۔ گئےاورکپڑےبرابرکئےپھروہ آئےاورباتیں کیں جب وہ چلےگئےتوحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہاابوبکررضی اللہ تعالی عنہ آئےآپ نےکچھ۔ خیال نہ کیاپھرعمرآئےآپ نےکچھ۔ خیال نہ کیاپھرحضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ آئےآپ بیٹھ۔ گئےاورآپ نےکپڑےدرست کئےآپ نےفرمایاکیامیں شرم نہ کروں اس شخص سےجس شخص سےفرشتےشرم کرتےہیں۔
(6209)٭توآپ نےحضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سےشرم کی کس لیےکہ عثمان مشہورتھےکثرت حیاکےساتھ۔ اس لیےآپ نےبھی ان سےویساہی برتاؤکیا۔
مصابیح میں انس سےمرفوعامروی ہےکہ سب سےزیادہ میری امت میں سچی شرم کرنےوالےعثمان رضی اللہ تعالی عنہ ہیں اورملانےابن عمرسےروایت کیاکہ سب سےزیادہ شرم کرنےوالےسب سےزیادہ عزت کرنےوالےعثمان رضی اللہ تعالی عنہ ہیں اس حدیث سےمالکیہ نےدلیل پکڑی کہ ران سترعورت نہیں نووی نےکہایہ دلیل صحیح نہیں ہےکیونکہ حدیث میں راوی کوشک ہےرانیں کھلی تھیں یاپنڈلیاں اورصحیح یہ ہے کہ ران عورت ہے(السراج الوہاج)
6210:-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمااورحضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےابوبکررضی اللہ تعالی عنہ نےاجازت مانگی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےآپ لیٹےہوئےتھےاپنےبچھونےپرحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکی چادراوڑھےہوئےآپ نےابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کواجازت دی اسی حال میں وہ اپناکام پوراکرکےچلےگئےپھرعمررضی اللہ تعالی عنہ آئےانھوں نےاجازت مانگی آپ نےاجازت دی۔اسی حال میں وہ بھی اپنےکام سےفارغ ہوکرچلےگئےعثمان رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاپھرمیں نےاجازت مانگی توآپ بیٹھ۔ گئےاورعائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےفرمایااپنےکپڑےاچھی طرح پہن لےمیں اپنےکام سےفارغ ہوکرچلاگیابعداس کےعائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کیاسبب ہےآپ ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ آنےسےنہ گھبرائے آپ نےفرمایاعثمان رضی اللہ تعالی عنہ حیادارمردہےاورمیں ڈرااگراسی حال میں ان کواجازت دوں تووہ اپناکام نہ کرسکیں(شرم سےکچھ۔ نہ کہیں اورچلےجاویں)
6211:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6212:-ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےایک باررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) مدینہ کےکسی باغ میں تھےتکیہ لگائےہوئےاورایک لکڑی کوکیچڑمیں کھونس رہےتھےاتنےمیں ایک شخص نےدروازہ کھلوایاآپ نےفرمایاکھول دےاس کوجنت کی خوشخبری دےمیں جوکھولنےگیاتوابوبکررضی اللہ تعالی عنہ تھےمیں نےدروازہ کھولااوران کوجنت کی خوشخبری دی پھردوسرے شخص نےدروازہ کھلوایاآپ نےفرمایاکھول دےاوراس کوخوشخبری دےجنت کی میں گیاتوعمررضی اللہ تعالی عنہ تھےمیں دروازہ کھول دیااوران کوجنت کی خوشخبری دی پھرتیسرےشخص نےدروازہ کھلوایاآپ بیٹھ۔ گئےآپ نےفرمایاکھولدےاوراس کوجنت کی خوشخبری دےاوراس پرایک بلوی ہوگامیں گیاتوعثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ تھےمیں نےدروازہ کھولااوران کوجنت کی خوشخبری دی اوربلوی کاذکرکیاانہوں نےکہایااللہ مجھ۔ کوصبردےاورتوہی مددگارہے۔
(6212)٭اس حدیث میں ایک بڑامعجزہ ہےکہ جیسےآپ نےپیشترسےخبردی ویساہی ہوا،حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ پربڑابلوی ہواآخرانہوں نےصبرکیااورشہیدہوئے۔
6213:-ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ایک باغ میں تشریف لےگئےاورمجھ۔ سےفرمایاتودروازےپرپہرہ دےپھربیان کیاحدیث اسی طرح جیسےاوپرگزری۔
6214:-ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےانھوں نےوضو کیااپنےگھرمیں پھرنکلےاورکہنےلگےمیں ملازمت کروں گاآج کےدن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی اورساتھ۔ رہوں گاآپ کےوہ مسجدمیں آئےاورپوچھاآپ کہاں ہیں لوگوں نےکہااس طرف گئےہیں ابوموسی بھی آپ کےقدموں کےنشان پرپوچھتےہوئےاسی طرح چلےیہاں تک کہ بیراریس پرپہنچے(بیراریس ایک کنواں ہےمدینہ سےباہر)ابوموسی نےکہامیں دروازےپربیٹھ۔ گیااوراس کادروازہ لکڑی کاتھایہاں تک آپ حاجت سےفارغ ہوئےاوروضوکیاتب میں آپ کےپاس گیاآپ کنویں پربیٹھتےتھےاس کی مینڈھ پرپنڈلیاں کھول کرکنویں میں لٹکائےہوئےمیں نےسلام کیاپھرمیں لوٹااوردروازےپربیٹھامیں نےکہامیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کابواب (وہ شخص جودروازےپررہتاہے)آج بنوں گااتنےمیں ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ آئےاوردروازہ ٹھونکامیں نےکہاکون ہےانھوں نےکہاابوبکررضی اللہ تعالی عنہ میں کہاٹھہروپھرمیں گیااورمیں نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ابوبکرآئےہیں اوراجازت چاہتےہیں آپ نےفرمایاان کواجازت دےاورجنت کی خوشخبری دےمیں آیااورابوبکرسےکہااندرآؤرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) تم کوجنت کی خوش خبری دیتےہیں ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ آئےاورآپ کےداہنی طرف بیٹھےکنویں کی مینڈھ پراوراپنےپاؤں لٹکادیےکنویں میں جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) بیٹھےتھےاورپنڈلیاں کھول دیں میں لوٹااوردروازےپربیٹھااورمیں اپنےبھائی کووضوکرتاہواچھوڑکرآیاتھاوہ مجھ۔ سےملنےوالاتھامیں نے(اپنےدل میں)کہااگرخداکواسکی بہتری منظورہےتواس کولاوےگاایک ہی ایکاایک آدمی نےدروازہ ہلایامیں نےکہاکون انھوں نےکہاعمربن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ میں کہاٹھہرواورمیں آیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس اورسلام کیااورعرض کیاعمراجازت مانگتےہیں آپ نےفرمایاانکواجازت دےاورجنت کی خوشخبری دےمیں عمرکےپاس آيااورکہااندرآؤرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےتم کوجنت کی بشارت دی وہ اندرآئےاورآپ کےبائیں طرف کنویں کی مینڈھ پربیٹھےاوراپنےپاؤں کنویں میں لٹکادیےمیں لوٹااوربیٹھااورکہااگرخداکوفلانےکی یعنی میری بھائی کی بھلائی منظورہےتووہ آوےگاایک آدمی آیااوردروازہ ہلایامیں نےکہاکون ہے اس نےکہاعثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ میں نےکہاٹھہرواورمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس گیااوربیان کیااورآپ نےفرمایاان کواجازت دےاورجنت کی خوشخبری دےمگراس کےساتھ۔ ایک آفت کےساتھ۔ وہ آئےانھوں نےدیکھا مینڈھ پرجگہ نہیں رہی تو وہ ان کے سامنےدوسری طرف بیٹھےشریک نےکہاسعیدبن مسیب نےکہامیں نےاس حدیث سےیہ نکالاکہ انکی قبریں بھی اسی طرح ہوں گی (ویساہی ہواحضرت عثمان کواس حجرہ میں جگہ نہ ملی وہ آپ کےسامنےبقیع میں دفن ہوئے۔
6215:-ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نکلارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)
کوڈھونڈنےکےلیےمیں نےدیکھاآپ باغوں کی طرح گئےہیں پھرمیں نےآپ کوایک باغ میں پایاآپ کنویں کی مینڈھ پربیٹھےاورپنڈلیاں کھول دیں اوران کولٹکادیاکنویں میں اوربیان کیاحدیث کواسی طرح جیسےاوپرگزری اس میں سعیدکاقول مذکورنہیں ہے۔
6216:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب: حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی بزرگی کابیان۔
6217:-سعدبن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سےتم میرےپاس ایسےہوجیسےحضرت ہارون تھےحضرت موسی علیہ السلام کےپاس مگرمیرےبعدکوئی نبی نہیں ہےسعیدنےکہامیں نےچاہاکہ یہ حدیث خودسعدسےسن لوں تومیں سعدسےملااورجوعامرنےبیان کی تھی وہ ان کوسنائی سعدنےکہامیں نےیہ حدیث سنی ہےمیں نےکہاتم نےسنی ہےانھوں نےانگلیاں اپنےدونوں کانوں پررکھیں اورکہاجونہ سنی ہوتومیرےکان بہرےہوجاویں۔
(6217)٭اس حدیث میں بڑی فضیلت ہےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی آپ کی امت میں انکووہ مرتبہ ملاجوبنی اسرائیل میں ہارون علیہ السلام کوتھامگرفرق اتناہے کہ ہارون پیغمبربھی تھےاورحضرت علی پیغمبرنہ تھےکیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) خاتم الانبیاء تھےآپ کےبعدکوئی نیاپیغمبردنیامیں نہیں آسکتاہارون حضرت موسی علیہ السلام کےچچازادبھائی تھےحضرت علی بھی آپ کےچچازادبھائی تھےاوریہ حدیث آپ نےاس وقت فرمائی جب آپ تبوک کی لڑائی پرجانےلگےاورحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کومدینہ منورہ میں خلیفہ کرگئےانھوں نےکہاآپ مجھ۔ کوعورتوں اوربچوں کےساتھ۔ چھوڑےجاتےہیں تب آپ نےیہ حدیث فرمائی کہ تم خوش نہیں کہ تمہاراحال ہارون کاساہےجب حضرت موسی علیہ السلام طورکوتشریف لےگئےتھےتوہارون کواپناخلیفہ بناگئےتھےاس حدیث سےیہ نہیں نکلتاہے میری وفات کےبعدبھی تم ہی خلیفہ ہوگےکیونکہ ہارون علیہ السلام حضرت موسی علیہ السلام کی حیات میں انتقال کرچکےتھےاوران کےبعدخلیفہ نہیں ہوئےغرض یہ کہ وجہ تشبیہ صرف ایک بھی کافی ہوتی ہےاوریہاں دووجہیں موجودتھیں ایک قرابت جیسے ہارون موسی سےتھی دوسری خلافت اپنی قوم پراب ساری باتوں میں ہارون کی مثل ہوناضروری ہیں مگرجب حدیث میں یہ مذکورہےکہ میرےبعدکوئی نبی نہیں تومعلوم ہواکہ اورباتوں میں ہارون کی مماثلت موجودہےاورہارون کی ایک صفت یہ تھی کہ بعدحضرت موسی علیہ السلام کےسارےبنی اسرائیل سےافضل تھےاوراس لحاظ سےحضرت علی کی فضیلت تمام صحابہ کرام پرنکلتی ہےلیکن اس صورت میں بھی شیخین کی خلافت میں کوئی قدح نہیں ہوتااس لیےکہ خلافت مفضول کےباوجودفاضل کےدرست ہےخاص کراس صورت میں جب ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت کامتعدداحادیث میں اشارہ ہےاوراجماع کیااس پرصحابہ کرام نےحتی کہ حضرت علی نےبھی چھ۔ ماہ کےبعدبیعت کی سراج الوہاج میں ہےکہ استدلال شیعہ کااس حدیث سےمردودہےکیونکہ خلافت اپنےگھروالوں میں بحالت حیات خلافت امت کووفات کےبعدمقتضی نہیں اورقیاس ٹوٹ جاتاہےحضرت ہارون کی موت سےحضرت موسی کےسامنےاورہارون ایک امرخاص میں خلیفہ ہوئےتھےحضرت موسی کی زندگی میں پھرایساہی حضرت علی کےلیےبھی سمجھناچاہیےاورخلافت جزئیہ خصوصااپنےگھروالوں کی حفاظت کےلیےعزیزکودینابہترہےاس صورت میں حدیث حجت ہےشیعہ پرنہ کہ شیعہ کےلیے۔انتہی مختصرا۔
6218:-سعدبن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کوخلیفہ کیا(مدینہ میں)جب آپ غزوہ تبوک کوتشریف لےگئےانھوں نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ مجھ۔ کوعورتوں اوربچوں میں چھوڑےجاتےہیں آپ نےفرمایاتم خوش نہیں ہوتےاس بات کےتمہارادرجہ میرے پاس ایساہوجیسےہارون کاتھاموسی کےپاس پرمیرےبعدکوئی پیغمبرنہیں ہے۔
6219:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6220:-سعدبن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمعاویہ رضی اللہ تعالی عنہ بن ابی سفیان نےسعدکوامیرکیاتوکہاتم کیوں برانہیں کہتےابوتراب کوسعدنےکہامیں تین باتوں کی وجہ سےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمائيں حضرت علی کوبرانہیں کہوں گااگران باتوں میں سےایک بھی مجھ۔ کوحاصل ہوتووہ مجھےلال اونٹوں سےزیادہ پسندہےمیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےجب آپ نےکسی لڑائی پرجاتےوقت ان کومدینہ میں چھوڑاانھوں نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)آپ نےمجھےعورتوں اوربچوں کےساتھ۔ چھوڑدیاآپ نےفرمایاتم اس بات سےراضی نہیں ہوکہ تمہارادرجہ میرےپاس ایساہوجیساہارون کاتھاموسی کےپاس پراتناہےکہ میرےبعدکوئی نبی نہیں ہےاورمیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےآپ فرماتےتھےخیبرکےدن کل میں ایسےشخص کونشان دوں گاجومحبت رکھتاہےاللہ اوراس کےرسول سےاوراللہ اوررسول بھی محبت رکھتاہےاس سےیہ سن کر ہم انتظارکرتےرہےآپ نےفرمایاعلی کوبلاؤوہ آئےتوان کی آنکھیں دکھتی تھیں آپ نےان کی آنکھ۔ میں تھوک دیااورنشان ان کےحوالےکیاپھراللہ تعالی نےفتح دی ان کےہاتھ۔ پراورجب یہ آیت اتری بلاویں ہم اپنےبیٹوں کواورتم اپنےبیٹوں کو(یعنی آیت مباہلہ)توآپ نےبلایاحضرت علی اورفاطمہ اورحسن اورحسین کوپھرفرمایایااللہ یہ میرےاہل ہیں۔
(6220)٭ابوتراب کنیت ہےحضرت مرتضی علی رضی اللہ تعالی عنہ کی اس روایت سےمعاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی نسبت ایک قباحت عائدہوتی ہےکہ انھوں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی قرابت اورحضرت علی کی فضیلت کامطلق خیال نہیں کیانووی نےکہااس میں ایک صحابی پرالزام آتاہےاوراسکی تاویل ضروری ہےاس طرح کہ معاویہ نےسعدکوبراکہنےکاحکم نہیں دیابلکہ برانہ کہنےکاسبب پوچھاگویادریافت کیاکہ تم براکہنےسےکیوں پرہیزکرتےہوان کےڈرسےیادلیل شرعی سےپرہیزکرتےہوتوٹھیک کرتےہواورجواورکسی وجہ سےتواس کااورجواب ہےاورشایدسعداس گروہ میں ہوں جوحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کوبراکہتےہوں۔اورسعدنےبرانہ کہااوراس سےانکارکیاہوتومعاویہ نےاس کاسبب پوچھااورشایدبراکہنےسےیہ مقصودہوکہ تم ان کی خطائےاجتہادی کیوں نہیں بیان کرتے۔
6221:-سعدبن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سےتم خوش نہیں ہواس بات سےکہ تمہارادرجہ میرے پاس ایساہوجیسےہارون کاموسی کےپاس۔
6222:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاخیبرکےدن البتہ میں یہ جھنڈااس شخص کودوں گاجودوست رکھتاہےاللہ تعالی اوراسکےرسول کوفتح دےگااللہ تعالی اس کےہاتھوں پرحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں نےامارت کی آرزوکبھی نہیں کی مگراسی دن پھرمیں آپ کےسامنےآیااس امیدسےکہ آپ بلاویں مجھ۔ کواس کام کےلیےلیکن آپ نےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کوبلایااورجھنڈاانکودیااورفرمایاچلاجااورادھرادھرمت دیکھ۔ اللہ تعالی تجھ۔ کوفتح دےگاپھرانھوں نےچپکےسےکچھ۔ عرض کیابعداس کےٹھہرےاورکسی طرف نہیں دیکھاپھرچلاکربولےیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کس بات میں لوگوں سےلڑوں آپ نےفرمایالڑان سےیہاں تک وہ گواہی دیں اس بات کی کوئی برحق معبودنہیں سواخداکےاوربےشک محمداللہ کےرسول ہیں جب وہ یہ گواہی دیں توانھوں نےبچالیاتجھ۔ سےاپنی جان اورمال کومگرکسی حق کےبدلےاوران کاحساب اللہ پرہے۔
6223:-سہل بن سعدسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاخیبرکےدن البتہ دوں گامیں اس نشان کواس شخص کوجس کےہاتھوں پراللہ تعالی فتح دےگاوہ چاہتاہےاللہ اوراس کے رسول کواوراللہ تعالی اس کوچاہتےہیں پھررات بھرلوگ ذکرکرتےرہےکہ دیکھیں یہ نشان آپ کس کودیتےہیں جب صبح ہوئی توسب کےسب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آئےاورہرایک کویہ امیدتھی کہ یہ نشان مجھ۔ کوملےگاآپ نےفرمایاعلی بن ابی طالب کہاں ہیں لوگوں نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) انکی آنکھیں دکھتی ہیںپھربلابھیجاآپ نےان کی آنکھوں میں تھوکااورانکےلیےدعاکی۔وہ بالکل اچھےہوگئےگویاان کوکچھ۔ شکوہ نہ تھاپھرآپ نےان کوجھنڈادیاحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میں ان سےلڑوں گایہاں تک وہ ہماری طرح(مسلمان)ہوجائيں آپ نےفرمایاآہستہ چلاجایہاں تک کہ ان کےمیدان میں اترےپھران کوبلااسلام کی طرف اوران سےکہہ جواللہ کاحق ان پرواجب ہےقسم خداکی اگراللہ تعالی تیری وجہ سےایک شخص کوہدایت کرےتووہ بہترہےتیرےليےسرخ اونٹوں سے۔
6224:-سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ پیچھےرہ گئےخیبرکےدن ان کی آنکھیں دکھتی تھیں پھرانھوں نےکہامیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کوچھوڑکرپیچھےرہوں(یہ کیسےہوسکتاہے)اورنکلےاورمل گئےآپ سےجب وہ رات ہوئی جس کی صبح کوفتح ہوئی تورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں یہ جھنڈااس کودوں گاکل یایہ جھنڈاکل وہ شخص لےگاجس کواللہ اوررسول چاہتےہیں یاوہ اللہ اوررسول کوچاہتاہےاللہ اسکےہاتھوں پرفتح دےگاپھریکایک ہم نےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کودیکھاکہ ہمیں امیدنہ تھی کہ ان کوجھنڈاملےگالوگوں نےکہایہ علی ہیں اوران ہی کورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےجھنڈادیاہےپھراللہ تعالی نےفتح دی ان کو۔
6225:-یزیدبن حیان سےروایت ہےمیں اورحصین بن سبرہ اورعمربن مسلم زیدبن ارقم کےپاس گئےجب ہم ان کے پاس بیٹھےتوحصین نےکہااےزیدتم نےتوبڑی نیکی حاصل کی تم نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کودیکھاآپکی حدیث سنی آپ کےساتھ۔ جہادکیاآپ کےپیچھےنمازپڑھی تم نےبہت ثواب کمایاہمیں کچھ۔ حدیث بیان کروجوتم نےسنی ہورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےزیدنےکہااےبھتیجےمیرےمیری عمربہت بڑی ہوگئی اورمدت گزری اوربعض باتیں جن کومیں یادرکھتاتھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےبھول گیاتومیں جوبیان کروں اس کوقبول کرواورجومیں نہ بیان کروں اس کےلیےمجھ۔ کوتکلیف نہ دوپھرزیدنےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ایک دن خطبہ سنانےکوکھڑےہوئےہم لوگوں میں ایک پانی پرجس کوخم کہتےتھےمکہ اورمدینہ کےبیچ میں
 

جاویداقبال

محفلین
آپ نےاللہ کی حمدکی اوراسکی تعریف بیان کی اوروعظ ونصیحت کی پھرفرمایابعداس کےاےلوگو!میں آدمی ہوں قریب ہےکہ میرےپروردگارکابھیجاہوا(موت کافرشتہ)آوےاورمیں قبول کروں میں تم میں دوبڑی بڑی چیزیں چھوڑےجاتاہوں پہلےتواللہ کی کتاب اس میں ہدایت ہےاورنورہےتواللہ کی کتاب کوتھامےرہواوراسکومضبوط پکڑےرہوغرض آپ نےرغبت دلائی اللہ کی کتاب کی طرف پھرفرمایادوسری چیز میرےاہل بیت ہیں خداکی یاددلاتاہوں تم کواپنےاہل بیت کےباب میں حصین نےکہااہل بیت آپ کےکون ہیں اےزید!کیاآپکی بیبیاں اہل بیت نہیں ہیں؟زیدنےکہابیبیاں بھی اہل بیت میں داخل ہیں لیکن اہل بیت وہ ہیںجن پرزکوۃ حرام ہےحصین نےکہاوہ کون لوگ ہیں؟زیدنےکہاوہ علی اورعقیل اورجعفراورعباس کی اولادہیں حصین نےکہاان سب پرصدقہ حرام ہے؟زیدنےکہاہاں۔
(6225)٭یہ حدیث حضرت نےہجرت کےنویں سال جب حجۃ الوادع کرکےلوٹےفرمائی اسکےبعدآپ کاانتقال ہواآپ نےآخری وصیت تمام عرب کی قوموں کےسامنےیہ کی کہ قرآن پرجمےرہنااس سےہدایت لینااس پرعمل کرنادوسرےمیرےاہل بیت کاخیال رکھناان سےمحبت کرناان کوایذانہ دینااس نصیحت پرسوااہل سنت اورجماعت کےکوئی فرقہ قائم نہیں ہےخوارج نےاہل بیت کوچھوڑدیایاانکےدشمن ہوگئےروافض نےقرآن سےمنہ موڑلیا۔
6226:-مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔

6227:-ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں اتنازیادہ ہےکہ اللہ کی کتاب میں ہدایت ہےاورنورہےجواس کوپکڑےرہےگاوہ ہدایت پررہےگااورجو اسکوچھوڑدےگاوہ گمراہ جائےگا۔
6228:-یزیدبن حیان سےروایت ہےانھوں نےکہاہم زیدبن ارقم کےپاس گئےاورہم نےکہاتم نےبہت ثواب کمایاتم نےصحبت اٹھائی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی آپ کےپیچھےنمازپڑھی اوربیان کیاحدیث کواسی طرح جیسےاوپرگزری اس میں یہ ہے کہ آپ نےفرمایامیں دوبھاری چیزیں چھوڑےجاتاہوں ایک تواللہ کی کتاب وہ اللہ کی رسی ہےجواسکی پیروی کرےگاہدایت پرہوگااورجواسکوچھوڑدےکاگمراہ ہوجائےگااس روایت میں یہ ہے کہ ہم نےکہااہل بیت کون لوگ ہیں بیبیاں آپ کی؟زیدنےکہاقسم خداکی عورت ایک مدت تک مردکےساتھ۔ رہتی ہےپھروہ اسکوطلاق دےدیتاہےتواپنےباپ اورقوم کی طرف چلی جاتی ہےاہل بیت آپ کےدودھیال کےلوگ اورعصبہ ہیں جن پرصدقہ حرام ہےآپ کےبعد۔
(6228)٭نووی نےکہاہمارےنزدیک وہ بنی ہاشم اوربنی مطلب ہیں ان دونوں پرصدقہ حرام ہےاورمالک کےنزدیک صرف بنی ہاشم ہیں اوربعضوں نےبنوقصی اوربعضوں نےکہاقریش اس روایت میں جوبیبیوں کواہل بیت سےخارج کیااس سےمعلوم ہوتاہےکہ کل قریش اہل بیت ہیں ورنہ آپکی کئی بیبیاں جیسےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمااورحفصہ رضی اللہ تعالی عنہمااورام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہمااورسودہ رضی اللہ تعالی عنہمااورام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہماقرشی تھی اورایک روایت میں زیدنےازواج مطہرات کواہل بیت میں داخل کیااوردوسری روایت میں خارج ان دونوں میں تطبیق اس طرح ہےکہ اہل بیت سےدومعنی مقصودہیں اوروہ اہل بیت جوگھرمیں رہتےہیں یعنی عیال جن کےاکرام اوراحترام کاحکم ہےان میں ازواج مطہرات بھی داخل ہیں اورقرآن میں آیت تطہیرجوواردہےوہ اہل بیت اسی معنی میں واردہےاورقرینہ اسکایہ ہےکہ اس آیت کےاول اورآخرحضرت کی ازواج کاذکرہےاورانہی کی طرف خطاب ہےاورحضرت ابراہیم علیہ السلام کی بی بی کی نسبت قرآن میں اہل بیت کالفظ موجودہےاورایک معنی اہل بیت کایہ ہےجن پرصدقہ حرام ہواس میں بیبیاں داخل نہیں ہیں بلکہ بنی ہاشم اوربنی مطلب ہیں یاصرف بنی ہاشم(نووی مع زیادہ)
6229:-سہل بن سعدرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ مدینہ میں ایک شخص مروان کی اولادمیں سےحاکم ہوااس نےسہل کوبلایااورحکم دیاحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کوگالی دینےکاسہل نےانکارکیاوہ شخص بولااگرتوگالی دینےسےانکارکرتاہےتوکہہ لعنت ہواللہ کی ابوتراب پرسہل نےکہاحضرت علی کوکوئی نام ابوتراب سےزیادہ پسندنہ تھااوروہ خوش ہوتےتھےاس نام کےساتھ۔ پکارنےسےوہ شخص بولااس کاقصہ بیان کروانکانام ابوتراب کیوں ہوا؟سہل نےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہماکےگھرتشریف لائےتوحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کوگھرنہ پایاآپ نےپوچھاتیرےچچاکابیٹاکہاں ہے؟وہ بولیں مجھ۔ میں اوران میں کچھ۔ باتیں ہوئیں وہ غصےہوکرچلےگئےاوریہاں نہیں سوئےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نےایک آدمی سےفرمایادیکھوحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کہاں ہیں وہ آیااوربولایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)علی رضی اللہ تعالی عنہ مسجدمیں سورہےہیں آپ علی رضی اللہ تعالی عنہ کےپاس تشریف لےگئےوہ لیٹےہوئےتھےاورچادران کےپہلوسےالگ ہوگئی تھی اور(ان کےبدن سے)مٹی لگ گئی تھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےوہ مٹی پونچھناشروع کی اورفرمانےلگےاٹھ۔ اےابوتراب،اٹھ۔ اےابوتراب۔
(6229)٭تورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےعلی کانام ابوتراب رکھااس وجہ سےان کویہ نام نہایت پسندتھااس حدیث سےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی بڑی فضیلت نکلی اوریہ بھی ثابت ہواکہ مسجدمیں سوناجائزہےاورجوشخص خفاہوگیاہواس کوبلانااوراس کےپاس جانامستحب ہے۔
باب:- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
6230:-ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےایک رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی آنکھ۔ کھل گئی اورنینداچاٹ ہوگئی آپ نےفرمایاکاش میرےاصحاب میں سےکوئی نیک بخت رات بھرمیری حفاظت کرےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہما نےکہااتنےمیں ہم کوہتھیاروں کی آواز معلوم ہوئی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےپوچھاکون ہےآوازآئی سعدبیٹاابوقاص رضی اللہ تعالی عنہ کایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)!میں حاضرہواآپ کےپاس پہرہ دینےکےلیےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہاپھررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سوگئےیہاں تک کہ میں نےآپ کےخراٹےکی آوازسنی۔
6231:-ترجمہ وہی ہےجوگزرااتنازیادہ ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےسعدسےپوچھاتم کیوں آئےوہ بولےمجھےڈرہوارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) پرتومیں آیاآپ کی حفاظت کرنےکو۔آپ نےان کےلیےدعاکی پھرسورہے۔
6232:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6233:-حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےاپنےماں باپ کوکسی کےلیےجمع نہیں کی(یعنی نہیں فرمایاکہ میرےماں باپ تجھ۔ پرفداہوں)مگرسعدبن مالک(یعنی سعدبن ابی وقاص)کےلیےآپ نےاحدکےدن ان سےفرمایاتیرماراےسعد!فداہوں تجھ۔ پرماں باپ میرے۔
6234:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6235:-سعدبن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےجمع کیااپنےماں باپ کومیرےلیےاحدکےدن۔
6236:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6237:-سعدبن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےاحدکےدن ان کےلیےجمع کیااپنےماں باپ کوسعدنےکہاایک شخص تھامشرکوں میں سےجس نےجلادیاتھامسلمانوں کو(یعنی بہت مسلمانوں کوقتل کیاتھا)رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاتیرماراےسعدفداہوں تجھ۔ پرماں باپ میرےمیں نےاس کےلیےایک تیرنکالاجس میں پیکان نہ تھاوہ اسکی پسلی میں لگااورگرااوراسکی شرمگاہ کھل گئی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ دیکھ۔ کرہنسےیہاں تک کہ میں نےآپ کی کجلیوں کودیکھا۔
6238:-مصعب بن سعدسےروایت ہےانھوں نےسنااپنےباپ سےکہ ان کےباب میں قرآن کی کئی آیتیں اتریں ان کی ماں نےقسم کھائی تھی کہ ان سےکبھی بات نہ کرےگی جب تک وہ اپنادین(یعنی اسلام کادین)نہ چھوڑیں گےاورنہ کھاوےگی نہ پیوےگی وہ کہنےلگی اللہ تعالی نےتجھےحکم دیاہےماں باپ کی اطاعت کرنےکااورمیں تیری ماں ہوں تجھ۔ کوحکم کرتی ہوں اس بات کاپھرتین دن تک یوں ہی رہی کچھ۔ کھایانہ پیایہاں تک کہ اس کوغش آگیاآخرایک بیٹااس کاجس نام عمارہ تھاکھڑاہوااوراس کوپانی پلایاوہ بددعاکرنےلگی سعدکےلیےتب اللہ تعالی نےیہ آیت اتاری اورہم نےحکم دیاآدمی کواپنےماں باپ کےساتھ۔ نیک کرنےکالیکن وہ اگرزورڈالیں تجھ۔ پرکہ شریک کرےتومیرےساتھ۔ اس چیزکوجس کاتجھےعلم نہیں تومت مان ان کی بات(یعنی شرک مت کر)اوررہ ان کےساتھ۔ دنیامیں دستورکےموافق اورایک باررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کوبہت ساغنیمت کامال ہاتھ۔ آیااس میں ایک تلواربھی تھی وہ میں نےلےلی اوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس لایامیں نےعرض کیایہ تلوارمجھ۔ کوانعام دےدیجئےاورمیراحال آپ جانتےہی ہیں آپ نےفرمایااس کووہیں رکھ۔ دےجہاں سےتونےاٹھائی ہےمیں گیااورمیں نےقصدکیاپھراس کوگدام میں ڈال دوں لیکن میرےدل نےمجھےملامت کی اورمیں پھرآپ کےپاس لوٹامیں نےعرض کیاکہ یہ تلوارمجھ۔ دےدیجئےآپ نےسختی سےفرمایارکھ۔ دےاسی جگہ جہاں سےتونےاٹھائی ہےتب اللہ تعالی نےیہ آیت اتاری تجھ۔ سےپوچھتےہیں لوٹ کی چیزوں کوسعدنےکہامیں بیمارہواتومیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کوبلابھیجاآپ تشریف لائےمیںنےکہامجھ۔ کواجازت دیجئےمیں اپنےمال کوبانٹ دوں جس کوچاہوں آپ نےنہ مانامیں نےکہااچھاآدھامال بانٹ دوں آپ نےنہ مانامیں کہااچھاتہائی مال بانٹ دوں آپ چپ ہورہےپھریہی حکم ہواکہ تہائی مال تک بانٹنادرست ہے۔سعدنےکہاایک بارمیں انصاراورمہاجرین کےکچھ۔ لوگوں کےپاس گیاانھوں نےکہاآؤہم تم کوکھاناکھلائیں گےاورشراب پلائيں گےاس وقت تک شراب حرام نہیں ہوئی تھی میں ان کےپاس گیاایک باغ میں وہاں ایک اونٹ کےسرکاگوشت بھوناگیاتھااورشراب کی ایک مشک رکھی تھی میں نےگوشت کھایااورشراب پی انکےساتھ۔ وہاں مہاجرین اورانصارکاذکرآیامیں نےکہامہاجرین انصارسےبہترہیں ایک شخص نےسری کاایک ٹکڑالیااورمجھےمارامیرےناک میں زخم لگامیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےبیان کیاتب اللہ تعالی نےیہ آیت اتاری شراب اورجوااورتھان اورپانسےیہ سب نجاست ہیں شیطان کےکام ہیں۔
6239:-سعدنےکہامیرے باب میں چارآیتیں اتریں پھربیان کیاحدیث کواسی طرح جیسےاوپرگزری شعبہ نےزیادہ کیاکہ سعدنےکہاآخرلوگ میری ماں کوکھاناکھلاناچاہتےتواس کامنہ اکی لکڑی سےکھولتےپھرکھانااس کےمنہ میں ڈالتےاس روایت میں یہ ہے کہ سعدکی ناک پرمارااورانکی ناک چرگئی پھران کی ناک ہمیشہ چری رہی۔
6240:-سعدسےروایت ہےیہ آیت مت دورکران لوگوں کوجوپکارتےہیں اپنےمالک کوصبح اورشام چھ۔ آدمیوں کےباب میں اتری ان میں میں تھااورعبداللہ بن مسعودبھی تھےمشرک کہتےتھےاپ ان لوگوں کواپنےنزدیک رکھتےہیں۔
6241:-سعدرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےہم چھ۔ آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےساتھ۔ تھےمشرکوں نےکہاآپ ان لوگوں کواپنےپاس سےہانک دیجئےیہ جرات نہ کریں گےہم پران لوگوں میں میں تھاابن مسعودتھےاورایک شخص ہذیل کاتھااوربلال اوردوشخص اورتھےجن کامیں نام نہیں لیتاآپ کےدل میں جواللہ نےچاہاوہ آیاآپ نےدل ہی دل میں باتیں کیں تب اللہ تعالی نےیہ آیت اتاری مت ہنکاان لوگوں کوجوپکارتےہیں اپنےرب کوصبح اورشام اورچاہتےہیں اس کی رضامندی۔
6242:-ابوعثمان سےروایت ہےان دونوں میں جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) لڑتےتھے(کافروں سے)بعضےدن کوئی آپ کےساتھ۔ نہ رہاسواطلحہ اورسعدکے۔
باب: حضرت طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ اورحضرت زبیررضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
6243:-جابربن عبداللہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےخندق کےدن لوگوں کوجہادکی ترغیب دی زبیرنےجواب دیاکہ حاضراورمستعدہوں پھرآپ نےبلایاتوزبیرہی نےجواب دیاپھرآپ نےبلایاتوزبیرہی نےجواب دیاآخرآپ نےفرمایاہرپیغمبرکاایک خاص مصاحب ہوتاہےاورمیراخاص مصاحب زبیرہے۔
6244:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6245:-عبداللہ بن زبیرسےروایت ہےمیں اورعمروبن ابی سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ خندق کےدن عورتوں کےساتھ۔ تھےحسان بن ثابت کےقلعہ میں توکبھی وہ جھک جاتامیرےلیےمیں دیکھتاوہ کبھی میں جھک جاتااس کےلیےوہ دیکھتامیں اپنےباپ کوپہنچان لیتاجب وہ گھوڑےپرنکلتےہتھیارباندھےہوئےبنی قریظہ کی طرف پھرمیں نےیہ ذکرکیااپنےباپ سےانھوں نےکہابیٹاتونےمجھےدیکھاتھامیں نےکہاہاں انھوں نےکہاقسم خداکی اس دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےمیرےلیےجمع کردیااپنےماں باپ کواورفرمایافداہوں تجھ۔ پرماں باپ میرے۔
6246:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6247:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) حراپہاڑپرتھےاورآپ کےساتھ۔ ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اورعمررضی اللہ تعالی عنہ اورعلی رضی اللہ تعالی عنہ اورعثمان رضی اللہ تعالی عنہ اورطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ اورزبیررضی اللہ تعالی عنہ تھےاس کاپتھرہلارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاتھم جااےحراتیرےاوپرکوئی نہیں مگرنبی یاصدیق یاشہید(نبی حضرت تھے اورصدیق ابوبکرباقی سب شہیدہیں ظلم سےمارےگئےیہاں تک کہ طلحہ اورزبیربھی)
6248:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6249:-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےعروہ بن زبیرسےکہااللہ کی قسم تمہارےدونوں باپ(یعنی اورابوبکر)ان لوگوں میں سےتھےجن کاذکراس آیت میں ہے۔الذین استجابواللہ والرسول من بعدمااصابھم القرح۔یعنی جن لوگوں نےاطاعت کی اللہ اوراس کےرسول کی زخمی ہونےپربھی(ابوبکرعروہ کےباپ تھےناناتھےناناکوبھی باپ کہتےہیں)
6250:-ترجمہ وہی اوپرگزرااس میں دونوں باپ کابیان ہےیعن ابوبکراورزبیر۔
6251:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب:- ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
6252:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاہرامت کاایک امین ہوتاہےاوراس امت کےامین ابوعبیدہ بن الجراح ہیں(اگرچہ اورصحابہ بھی امین تھے پراابوعبیدہ رضی اللہ تعالی اوروں سےممتازتھے)
6253:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ کچھ۔ یمن کےلوگ حضرت (صلی اللہ علیہ وسلم)کی خدمت میں حاضرہوئےاورعرض کیایارسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہمارےساتھ۔ ایک ایساآدمی بھیجئےجوہم کوحدیث اوراسلام سکھاوےتوآپ نےابوعبیدہ کاہاتھ۔ پکڑااورفرمایایہ اس امت کامانت دارہے۔
6254:-حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےنجران کےلوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آئےاورکہنےلگےیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ایک امانت دارشخص کوبھیجئےآپ نےفرمایامیں تمہارےپاس ایک امانت دارشخص کوبھیجتاہوں وہ بےشک امانت دارہےبےشک امانت دارہےراوی نےکہالوگ منتظررہےکہ کس کوبھیجتےہیں آپ نےابوعبیدہ بن الجراح کوبھیجا۔
6255:-ترجمہ وہی جواوپرگزراہے۔
باب: سیدناحسن رضی اللہ تعالی عنہ اورسیدناحسین رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
6256:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاحسن رضی اللہ تعالی عنہ کےلیےیااللہ میں اسکوچاہتاہوں یعنی اس سےمحبت رکھتاہوں توبھی محبت رکھ۔ اس سےاورمحبت رکھ۔ اس سےجومحبت رکھےاس سے۔
(6256)٭یعنی سیدناحسن علیہ السلام سےجوکوئی محبت کرےاس سےبھی تومحبت کرسبحان اللہ اہل بیت کی محبت ایسی عمدہ چیزہےکہ اس وجہ سےآدمی اللہ جل جلالہ کامحبوب بن جاتاہےیااللہ توہم کوقائم رکھ۔ اہل بیت کی محبت پراورمارانکی محبت پراورحشرکران کی محبت پرہرچندمومن کوسوااللہ تعالی کےکسی کی محبت نہ چاہیےپراللہ کےرسول(صلی اللہ علیہ وسلم) کی اوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےاہل بیت کی اورصحابہ کرام کی محبت درحقیقت اللہ کی محبت ہےتواللہ سےبالذات ہےاوراوروں سےبواسطہ۔
6257:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےساتھ۔ نکلادن کوایک وقت نہ آپ مجھ۔ سےبات کرتےتھےنہ میں آپ سےبات کرتاتھا(یعنی خاموش چلےجاتےتھے)یہاں تک کہ بنی قینقاع کےبازارمیں پہنچےپھرآپ لوٹےاورحضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالی عنہماکےگھرپرآئےاورپوچھابچہ ہےبچہ ہےیعنی سیدناحسن رضی اللہ تعالی عنہ کوہم سمجھےکہ انکی ماں نےان کوروک رکھاہےنہلانےدھلانےاورخوشبوکاہارپہنانےکےلیےلیکن تھوڑی ہی دیرمیں وہ دوڑتےہوئےآئےاوردونوں اکی دوسرےسےگلےملے(یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اورسیدناحسن رضی اللہ تعالی عنہ)پھررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایایااللہ میں اس سےمحبت کرتاہوں توبھی اس سےمحبت رکھ۔ اورمحبت رکھ۔ اس شخص سےجو اس سےمحبت رکھے۔
6258:- براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےسیدناحسن علیہ السلام کورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےکاندھےپردیکھااورفرماتےتھےیااللہ میں اس سےمحبت رکھتاہوں توبھی اس سےمحبت رکھ۔۔
6259:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6260:-ایاس نےاپنےباپ(سلمہ بن الاکوع)سےسناانھوں نےکہامیں نےاس سفیدخچرکوکھینچاجس پررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اورسیدناحسن رضی اللہ تعالی عنہ اورسیدناحسین رضی اللہ تعالی عنہ سوارتھےیہاں تک کہ ان کولےگیاحجرہ نبوی تک ایک صاحبزادےآپ کےآگےتھےاورایک پیچھے۔
باب: اہل بیت کی فضیلت۔
6261:ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) صبح کونکلےاورآپ ایک چادراوڑھےہوئےتھےجس پرکجاووں کی صورتیں یاہانڈیوں کی صورتیں بنی ہوئی تھیں کالےبالوں کی اتنےمیں سیدناحسن رضی اللہ تعالی عنہ آئےآپ نےان کواس چادرکےاندرکرلیاپھرسیدناحسین رضی اللہ تعالی عنہ آئےان کوبھی اندرکرلیاپھرفاطمہ زہرارضی اللہ تعالی عنہماآئیں ان کوبھی اندرکرلیاپھرحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ آئےان کوبھی اندرکرلیابعداس کےفرمایا۔انمایریداللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت ویطھرکم تطھیرا۔یعنی اللہ تعالی جل جلالہ چاہتاہےکہ دورکرےتم سےناپاکی کواورپاک کرےتم کواےگھروالو!
(6261)٭یہ آیت تطہیرہےاس کےاول اورآخرازواج مطہرات کابیان ہےاوران کی طرف خطاب ہےاس آیت کےبعدیہ ہے۔واذکرن مایتلی فی بیوتکن عطف۔کےساتھ۔ جوصریح ہےازواج کےساتھ۔ خطاب کرنےمیں اس صورت میں یہاں اہل بیت سےخاص ازواج مرادتھےپرآپ نےان لوگوں کوبھی شریک کرلیاتاکہ پاکی میں وہ بھی شامل ہوجائیں اوریہ قول کہ آیت تطہیرلوگوں سےخاص ہےاورازواج مطہرات اس میں داخل نہیں ہیں سیاق وسباق قرآنی سےبعیدمعلوم ہوتاہےاوراس میں زیادہ گفتگوکرنےکی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ یہ امربہرحال ثابت ہےکہ سیدناحسن رضی اللہ تعالی عنہ اورسیدناحیسن رضی اللہ تعالی عنہ اورعلی رضی اللہ تعالی عنہ اورفاطمہ زہرارضی اللہ تعالی عنہماآیت تطہیرمیں داخل ہیں۔
باب: زیدبن حارثہ اوراسامہ بن زیدرضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
6262:-عبداللہ بن عمرسےروایت ہےہم زیدبن حارثہ کوزیدبن محمدکہاکرتےتھے(اس وجہ سےکہ آپ نےان کومتنبی کیاتھا)یہاں تک کہ قرآن میں اتراپکاروان کوان کےباپوں کی طرف نسبت کرکےیہ اچھاہے اللہ کےنزدیک۔
(6263)ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6224:-عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےایک لشکربھیجااوراس کاسرداراسامہ بن زیدکوکیالوگوں نےاس کی سرداری پرطعن کیا(کہ نوجوان شخص کوبڑےبڑےمہاجرین اورانصارکاآپ نےافسرکیا)تب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کھڑےہوئےاورفرمایااگرتم طعنہ کرتےہواسامہ کی سرداری میں توالبتہ تم طعنہ کرچکےہواسکےپاس کی سرداری میں اس سےپہلےاورقسم خداکی اس کاباپ سرداری کےلائق تھااورسب لوگوں میں وہ میرازیادہ پیاراتھااوراب اسامہ اس کےبعدسب لوگوں میں مجھےپیاراہے۔
(6264)٭پہلےآپ نےزیدکولشکرکاسردارکرکےبھیجاتھاوہ شام میں شہیدہوئےاس لیےحضرت نےدوبارہ لشکرکشی کی اورسرداری ان کےبیٹےکودی تاکہ انکوباپ کارنج کم ہودوسرےیہ کہ وہ بہ نسبت اوروں کےلڑائی میں زیادہ کوشش کریں گے۔
اس حدیث سےمعلوم ہواکہ سرداری اورحکومت میں بڑاامرلیاقت ہےاگرلیاقت نہ ہوتوقدامت اورسن بیکارہے۔
6267:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6268:- عبداللہ بن جعفربن ابی طالب سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) جب سفرپرتشریف لاتےتوگھرکےبچےآپ کوجاکرملتےایک بارآپ سفرسےآئےاورمیں آگےگیاآپ سےملنےکےلیےآپ نےمجھ۔ کواپنےسامنےبٹھالیاپھرحضرت فاطمہ زہرارضی اللہ تعالی عنہماکےایک صاحبزادےآئےآپ نےانکواپنےپیچھےبٹھالیاپھرہم تینوں ایک ہی جانورپربیٹھےہوئےمدینہ میں آئے۔
6269:-عبداللہ بن جعفررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) جب سفرسےتشریف لاتےتوہم لوگوں سےملتےایک بارمجھ۔ سےملےاورحسن اورحسین سےتوآپ نےہم میں سےایک کوسامنےبٹھایااورایک کوپیچھےیہاں تک کہ مدینہ میں آئے۔
6270:-عبداللہ بن جعفررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےایک دن مجھےاپنےپیچھےبٹھایااورچپکےسےایک بات فرمائی جس کومیں کسی سےبیان نہ کروں گا۔
باب: حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہماکی فضیلت
6271:- حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےآپ فرماتےتھےآسمان وزمین کےاندرجتنی عورتیں ہیں سب میں مریم بنت عمران افضل ہیں اورآسمان اورزمین کےاندرجتنی عورتیں ہیں سب میں خدیجہ بنت خویلدافضل ہیں۔
(6271)٭یعنی ہرایک اپنےزمانہ میں سب عورتوں سےافضل ہےاب رہایہ امرکہ ان دونوں میں کون افضل ہےاس کوبیان نہیں کیا۔
6272:- ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامردوں میں بہت کامل ہوئےلیکن عورتوں میں کوئی کامل نہیں ہوئی سوامریم بنت عمران اورآسیہ فرعون کی بیوی کےاورعائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکی فضیلت اورعورتوں پرایسی ہےجیسےثریدکی فضیلت اورکھانوں پر(نووی نےکہااس حدیث سےیہ نہیں نکلتاکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماحضرت مریم علیہ السلام اورآسیہ علیہ السلام سےافضل ہیں کیونکہ احتمال ہےکہ مرادفضیلت سےاس امت کی عورتوں پرہووے)

6265:-ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں اتنازیادہ ہےتومیں وصیت کرتاہوں اسامہ کےساتھ۔ سلوک کرنےکی وہ تم میں نیک بخت لوگوں میں سےہے۔
باب: عبداللہ بن جعفررضی اللہ تعالی عنہ بن ابی طالب کی فضیلت
6266:-عبداللہ بن ابی ملیکہ سےروایت ہےعبداللہ بن جعفرنےعبداللہ بن زبیرسےکہاتم کویادہےجب میں اورتم اورابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےملےتھےتوآپ نےہم کوسوارکرلیااورتم کوچھوڑدیا(اس لیےکہ سواری پرزیادہ جگہ نہ ہوگی)
(6272)٭اس حدیث سےبعضوں نےاستدلال کیاہے کہ یہ دونوں عورتوں نبی تھیں لیکن صحیح یہ ہے کہ وہ نبی نہ تھیں بلکہ ولی تھیں اورمنقول ہےاجماع اس پرکہ عورتیں نبی نہیں ہوتیں۔
6273:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےحضرت جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آئےاورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہماہیں آپ کےپاس آتی ہیں ایک برتن لےکراس میں سالن ہےیاکھاناہےیاشربت ہےپھرجب وہ آویں توآپ ان کوسلام کہیےان کےپروردگارکی طرف سےاورمیری طرف سےاورانکوخوشخبری دےدیجئےایک گھرجنت میں جوخولدارموتی کابناہواہےنہ اس میں غل ہےنہ کوئی تکلیف ہے۔
6274:- اسمعیل رضی اللہ تعالی عنہ نےعبداللہ بن ابی اوفی سےپوچھاکیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےحضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہماکوخوشخبری دی ایک گھرکی جنت میں جوخولدارموتی کاہےنہ اس میں شوروغل ہےنہ تکلیف ہے۔
6275:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا
6276:-ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےخوشخبری دی حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہماکوایک گھرکی جنت میں۔
6277:-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےمیں نےکسی عورت پراتنارشک نہیں جتناخدیجہ پرکیاوہ میرےنکاح سےتین برس پہلےمرچکی تھیں اوریہ رشک میں اس وقت کرتی جب آپ خدیجہ کاذکرکرتے(اورانکی تعریف کرتے)اورپروردگارنےآپ کوحکم دیاتھاکہ خدیجہ کوخوشخبری دیں ایک مکان کی جنت میں جوخولدارموتی کابناہواہےاورآپ بکری ذبح کرتےتھےپھرخدیجہ کی سہیلیوں کےپاس اس کاگوشت بھیجتےتھے۔
6278:-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی بیبیوں پررشک نہیں کیاالبتہ خدیجہ پرکیااورمیں نےان کونہیں پایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) جب بکری ذبح کرتےتوفرماتےاس کاگوشت خدیجہ کےعزیزوں کوبھیجو۔ایک دن میں نےآپ کوغصہ کیااورکہاخدیجہ آپ نےفرمایامجھےانکی محبت خدائےتعالی نےڈال دی۔
6279:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6280:-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہامیں نےاتنارشک آپ کی کسی بی بی پرنہیں کیاجتناخدیجہ پرکیاکیونکہ آپ ان کاذکربہت کرتےاورمیں نےخدیجہ کوکبھی دیکھابھی نہ تھا۔
6281:-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےحضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہماپردوسرانکاح نہیں کیایہاں تک کہ وہ مرگئيں۔
6282:-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےہالہ بنت خویلدحضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہما کی بہن(آپ کی سالی)نےاجازت مانگی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آنےکی آپکوخدیجہ کااجازت مانگنایادآیاآپ خوش ہوئےاورفرمایایااللہ ہالہ بیٹی خویلدکی مجھےرشک آیامیں نےکہاآپ کیایادکرتےہیں قریش کی بڑھیوں میں سےایک بڑھیاکےسرخ مسوڑھوں والی(یعنی انتہاکی بڑھیاجس کےایک دانت بھی نہ رہانری سرخی ہی سرخی ہودانت کی سفیدی بالکل نہ ہو)پتلی پنڈلیوں والی وہ مرگئی اوراللہ تعالی نےآپ کواس سےبہترعورت دی(جوان باکرہ جیسےمیں ہوں)۔قاضی نےکہاعورتوں کاایسارشک معاف ہےکیونکہ یہ ان کی طبعی ہےاوراسی واسطےآ پ نےعائشہ رضی
 

جاویداقبال

محفلین
اللہ تعالی عنہماکوایساکہنےسےمنع نہ کیااورمیرےنزدیک اس کی وجہ یہ تھی عائشہ کم سن تھیں اورشایدبالغ بھی نہ ہوئی ہوں اس وجہ سےآپ ان پرخفانہ ہوئے۔
باب: ام المومنین حضرت ‏عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکی ‌‌فضیلت
6283:-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ نےفرمایامیں نےتجھےخواب میں دیکھاتین راتوں تک (نبوت سےپہلےیانبوت کےبعد)ایک فرشتہ تجھ۔ کوایک سفیدحریرکےٹکڑےمیں لایااورمجھےکہنےلگایہ آپ کی عورت ہےمیں نےتیرامنہ کھولاتووہ نکلی میں نےکہااگریہ خواب خداکی طرف سےہےتوایساہی ہوگا(یعنی یہ عورت مجھےملےگی اگرکوئی اورتعبیراس خواب کی نہ ہو)۔
6284:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6285:- حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےمجھ۔ سےفرمایامیں جان لیتاہوں جب تومجھ۔ سےخوش ہوتی اورجب ناخوش ہوتی ہےمیں نےعرض کیاکیونکرآپ جان لیتےہیں آپ نےفرمایاجب توخوش ہوتی ہےتوکہتی ہےنہیں قسم محمدکےرب کی اورجب ناراض ہوجاتی ہےتوکہتی ہےنہیں قسم ابراہیم کےرب کی میں نےعرض کیابےشک قسم اللہ کی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میں آپ کانام چھوڑدیتی ہوں(جب آپ سےناراض ہوتی ہوں۔ یہ غصہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکااسی رشک کےباب سےہےجوعورتوں کومعاف ہےاوروہ ظاہرمیں ہوتاہےدل میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمارسول سےکبھی ناراض نہ ہوتیں)
6286:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6287:- حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےوہ گڑیوں سےکھیلتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس انھو ںنےکہامیری ہمجولیاں آتیں اوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کودیکھ۔ کرغائب ہوجاتیں(شرم سےاورڈرسے)آپ ان کومیرےپاس بھیج دیتے۔
(6287)٭قاضی نےکہااس حدیث سےیہ نکلتاہےکہ گڑیوں سےکھیلنادرست ہےاوریہ مسثنی ہیں تصویروں میں سےکیونکہ اس کھیل میں عورتوں کی تعلیم ہےخانہ داری کےامورکی اورعلماء نےجائزرکھاگڑیوں کی بیع اورشراء کواورامام مالک سےاسکی کراہت منقول ہےاورجمہورعلماء کاقول یہی ہےکہ ان سےکھیلنادرست ہےاورایک طائفہ کایہ قول ہےکہ یہ حکم منسوخ ہےتصویروں کی حدیث سے۔(نووی)
6288:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6289:-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےلوگ میری باری کاانتظارکیاکرتےجس دن میری باری ہوتےتحفےبھیجتےتاکہ آپ خوش ہوں۔
6290:-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہما سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)کی بیبیوں نےفاطمہ زہرارضی اللہ تعالی عنہماآپ کی صاحبزادی کوآپ کےپاس بھیجاانھوں نےاجازت مانگی آپ لیٹےہوئےتھےمیرےساتھ۔ میری چادرمیں آپ نےاجازت دی انھوں نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کی بیبیوں نےمجھےآپ کےپاس بھیجاہےوہ چاہتی ہیں آپ انصاف کریں ان کےساتھ۔ ابوقحافہ کی بیٹی میں(یعنی جتنی محبت ان سےرکھتےہیں اتنی ہی اوروں سےرکھیں یہ امراختیاری نہ تھااورسب باتوں میں توآپ انصاف کرتےتھے)اورمیں خاموش تھی آپ نےفرمایااےبیٹی کیاتونہیں چاہتی جومیں چاہوں وہ بولیں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میں تووہی چاہتی ہوں جوآپ چاہیں آپ نےفرمایاتومحبت رکھ۔ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےیہ سنتےہی فاطمہ اٹھیں اوربیبیوں کےپاس گئیں ان سےجاکراپناکہنااوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کافرمانابیان کیاوہ کہنےلگیں ہم سمجھتی ہیں تم کچھ۔ ہمارےکام نہ آئيں اس لیےپھرجاؤرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس اورکہوآپ کی بیبیاں انصاف چاہتی ہیں ابوقحافہ کی بیٹی کےمقدمہ میں(ابوقحافہ حضرت ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کےباپ تھےتوحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکےداداہوئےداداکی طرف نسبت دےسکتےہیں)حضرت فاطمہ نےکہاقسم خداکی میں توحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکےمقدمہ میں اب کبھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےگفتگونہ کروں گی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہاآخرآپ بیبیوں نےام المومنین زینب بنت حجش کوآپ کےپاس بھیجااورمیرےبرابرکےمرتبہ میں آپ کےسامنےوہی تھیں اورمیں نےکوئی عورت ان سےزیادہ دینداراورخداسےڈرنےوالی اورسچی بات کہنےوالی اورناتاجوڑنےوالی اورخیرات کرنےوالی نہیں دیکھی اورنہ ان سےبڑھ کرکوئی عورت اپنےنفس پرزورڈالتی تھی اللہ تعالی کےکام میں اورصدقہ میں فقط ان میں ایک تیزی تھی(یعنی غصہ تھا۔اس سےبھی وہ جلدی پھرجاتیں اورمل جاتیں اورنادم ہوجاتیں)انھوں نےاجازت چاہی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےآپ نےاجازت چاہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاجازت دی اسی حال میں کہ آپ میری چادرمیں تھےجس حال میں فاطمہ آئی تھیں انھوں نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)آپ کی بیبیاں انصاف چاہتی ہیں ابوقحافہ کی بیٹی کےمقدمہ میں پھریہ کہہ کرمجھ۔ پرآئیں اورزبان درازی کی اورمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی نگاہ کودیکھ۔ رہی تھی کہ آپ مجھےاجازت دیتےہیں جواب دینےکی یانہیں یہاں تک مجھ۔ کومعلوم ہوگیاکہ آپ جواب دینےسےبرانہیں مانیں گےتب تومیں بھی ان پرآئی اورتھوڑی ہی دیرمیں ان کوبندکردیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہنسےاورفرمایایہ ابوبکرکی بیٹی ہے(کسی ایسےویسےکی لڑکی نہیں ہےجوتم سےدب جائے)۔
6291:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6292:-ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) دریافت کرتےتھے(بیماری میں)اورفرماتےتھےکل میں کہاں ہوں گاکل میں کہاں ہونگایہ خیال کرکےابھی میری باری میں دیرہےپھرمیری باری کےدن اللہ تعالی نےآپ کوبلالیامیرےسینہ اورحلق میں(یعنی آپ کاسرمبارک میرےسینہ سےلگاہواتھا)۔
6293:-ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرماتےتھےوفات سےپہلےاورٹیک لگائےہوئےتھےمیرےسینہ پرمیں نےکان لگایاآپ فرماتےتھےیااللہ بخش دےمجھ۔ کواوررحم کرمجھ۔ پراورملادےمجھ۔ کواپنےرفیقوں سے۔
6294:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6295:-ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےمیں سناکرتی تھی کہ کوئی نبی نہیں مرےگایہاں تک کہ اس کواختیاردیاجائےگادنیامیں رہنےاورآخرت میں جانےکاپھرمیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےآپ کی بیماری میں جس میں آپ نےوفات پائی اس وقت آوازآپ کی بھاری تھی آپ نےفرمایاان لوگوں کےساتھ۔ کرجن پرتو نےاحسان کیانبی اورصدیق اورشہیداورنیک بخت لوگوں میں سےاوراچھےرفیق ہیں یہ لوگ۔اس وقت میں سمجھی ان کواختیارملا۔
6296:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6297:-سعدرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرماتےتھےتندرستی کی حالت میں کوئی نبی نہیں مرایہاں تک کہ اس نےاپناٹھکاناجنت میں دیکھ۔ نہیں لیااوراختیارنہیں ملادنیاسےجانےکےلیےعائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہاجب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی وفات کاوقت آگیاتوآپ کاسرمیری ران پرتھاآپ ایک ساعت تک بیہوش رہےپھرہوش میں آئےاوراپنی آنکھ۔ چھت کی طرف لگائی اورفرمایایااللہ بلندرفیقوں کےساتھ۔ کر(یعنی پیغمبروں کےساتھ۔ جواعلی علیین میں رہتےہیں)حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہااس وقت میں نےکہااب آپ ہم کواختیارکرنےوالےنہیں اورمجھےیادآئی وہ حدیث جوآپ نےفرمائی تھی تندرستی کی حالت میں کوئی نبی نہیں مرایہاں تک کہ اس نےاپناٹھکاناجنت میں دیکھ۔ نہ لیاہواوراس کواختیارنہ ملاہوحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہایہ آخری کلمہ تھاجورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایا۔ اللھم الرفیق الاعلی۔
6298:- ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) جب سفرکوجاتےتوقرعہ ڈالتےاپنےعورتوں پرایک بارقرعہ مجھ۔ پراورام المومنین حفصہ پرآیاہم دونوں آپ کےساتھ۔ نکلیں اورآپ جب رات کوسفرکرتےتوحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکےساتھ۔ چلتےان سےباتیں کرتےہوئےحفصہ نےعائشہ سےکہاآج کی رات تم میرےاونٹ پرچڑھواورمیں تمہارےاونٹ پرچڑھتی ہوں تم دیکھوگی جوتم نہیں دیکھتی تھیں اورمیں دیکھوں گی جومیں نہیں دیکھتی تھی حضرت عائشہ نےکہااچھااوروہ حفصہ کےاونٹ پرسوارہوئیں اوررات کورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آئےدیکھاتواس پرحفصہ ہیں آپ نےسلام کیااورانہی کےساتھ۔ بیٹھ۔ کرچلےیہاں تک کہ منزل پراترےاورحضرت عائشہ نےآپ کونہ پایا(رات بھر)ان کوغیرت آئی جب اتریں تووہ اپنےپاؤں اذخر(گھاس)میں ڈالتیں اورکہتیں یااللہ مجھ۔ پرمسلط کرایک بچھویاسانپ جومجھ۔ کوڈس لیوےوہ توتیرےرسول ہیں میں انکوکچھ۔ کہہ نہیں سکتی۔
(6298)٭یہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےرشک اورغیرت کی وجہ سےکہااوروہ عورتوں کومعاف ہےجیسےاوپرگزرچکامہلب نےکہااس حدیث سےیہ بھی نکلاکہ باری باری رہناہرایک عورت کےپاس آپ پرواجب نہ تھاورنہ حفصہ ایساکام کیوں کرتیں اوریہ کچھ۔ ضروری نہیں اس لیےکہ اگرباری آپ پرواجب بھی ہوجب بھی سفرمیں چلتےوہ ہرعورت کےپاس جاسکتاہےاسی طرح حضرمیں بھی کچھ۔ ضروری کام کےلیےاوربوسہ اورلمس کرسکتاہےبشرطیکہ دیرنہ لگاوے۔(نووی)
6299:-انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاعائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکی فضیلت اورعورتوں پرایسی ہےجیسےثرید(ایک کھاناہےروٹی اورگوشت سےملاکربنایاجاتاہے)کی فضیلت باقی کھانوں پر۔
6300:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6301:-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاان سے(یعنی عائشہ سے)جبرئیل تم کوسلام کہتےہیں انھوں نےکہاوعلیہ السلام ورحمۃ اللہ۔
6302:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6303:-ترجمہ وہی ہےجواوپرگزراہے۔
6304:-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایایہ جبرئیل ہیں تم کوسلام کہتےہیں میں نےکہاوعلیہ السلام ورحمۃ اللہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہاآپ دیکھتےتھےجومیں نہیں دیکھتی تھی۔
باب: ام زرع کی حدیث کابیان
6305:-ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےگیارہ عورتیں بیٹھیں اوران میں سےہرایک نےیہ اقرارکیااورعہدکیاکہ اپنےاپنےخاوندوں کی کوئی بات نہ چھپاویں گی۔
پہلی عورت نےکہامیراخاوندگویادبلےاونٹ کاگوشت ہےجوایک دشوارگزارپہاڑکی چوٹی پررکھاہونہ تووہاں تک صاف راستہ ہےکہ کوئی چڑھ جاوےاورنہ وہ گوشت موٹاہےکہ لایاجاوے۔
دوسری عورت نےکہامیں اپنےخاوندکی خبرنہیں پھیلاسکتی میں ڈرتی ہوں اگربیان کروں توپورابیان نہ کرسکوں گی اس قدراس میں عیوب ہیں ظاہری بھی اورباطنی بھی(اوربعضوں نےیہ معنی کئےہیں کہ ڈرتی ہوں اگربیان کروں تواس کوچھوڑدوں گی یعنی وہ خفاہوکرمجھ۔ کوطلاق دےگااوراس کوچھوڑناپڑےگا)
تیسری عورت نےکہامیراخاوندلمباہے(یعنی احمق)اگرمیں اس کی برائی بیان کروں تومجھ۔ کوطلاق دےدےگااورجوچپ رہوں تواوہڑرہوں گی(یعنی نہ نکاح کےمزے اٹھاؤں گی نہ بالکل محرم رہوں گی)۔
چوتھی نےکہامیراخاوندتوایساہےجیسےتہامہ(حجازاورمکہ)کی رات نہ گرم ہےنہ سرد(یعنی معتدل المزاج ہےنہ ڈرہےنہ رنج(یہ اس کی تعریف کی یعنی اس کےعمدہ اخلاق ہیں اورنہ میری صحبت سےملول ہوتاہے)
پانچویں عورت نےکہامیراخاوندجب گھرمیں آتاتوچیتاہے(یعنی پڑکرسوجاتاہےاورکسی کونہیں ستاتا)جب باہرنکلتاہےتوشیرہےاورجومال اسباب گھرچھوڑجاتاہےاس کونہیں پوچھتا۔
چھٹی عورت نےکہامیراخاونداگرکھاتاہےتوسب تمام کردیتاہےاورپیتاہےتوتلچھٹ تک نہیں چھوڑتااورلیٹتاہےتوبدن لپیٹ لیتاہےاورمجھ۔ پراپناہاتھ۔ نہیں ڈالتاکہ میرادکھ۔ اوردردپہچانے(یہ بھی ہجوہےیعنی سواکھانےپینےکےبیل کی طرح اورکوئی کام کانہیں عورت کی خبرتک نہیں لیتا)
ساتویں عورت نےکہامیراخاوندنامردہےیاشریرنہایت احمق ہےکہ کلام نہیں کرناجانتاسب جہاں بھرکےعیب اس میں موجودہیں ایساظالم کہ تیراسرپھوڑےیاہاتھ۔ توڑےیاسراورہاتھ۔ دونوں مروڑے۔
آٹھویں عورت نےکہامیراخاوندبومیں زرنب ہے(زرنب ایک خوشبودارگھاس ہے)اورچھونےمیں نرم جیسےخرگوش(یہ تعریف یعنی اس کاظاہراورباطن دونوں اچھےہیں)
نویں عورت نےکہامیراخاونداونچےمحل والالمبے پرتلےوالا(یعنی قدآور)بڑی راکھ۔ والا(یعنی سخی ہےاسکاباورچی خانہ ہمیشہ گرم رہتاہےتوراکھ۔ بہت نکلتی ہے)اس کاگھرنزدیک ہےمجلس اورمسافرخانہ سے(یعنی سرداراورسخی ہےاس کالنگرجاری ہے)
دسویں عورت نےکہامیرےخاوندکانام مالک ہےمالک افضل ہےمیری اس تعریف سےاس کےاونٹوں کےبہت شترخانےہیں اورکمرچراگاہیں(یعنی ضیافت میں اس کےیہاں اونٹ بہت ذبح ہواکرتےہیں اس سبب سےشترخانوں سےجنگل میں کم چرنےجاتےہیں)جب کہ اونٹ باجےکی آوازسنتےہیں اپنےذبح ہونےکایقین کرلیتےہیں(ضیافت میں راگ اورباجےکامعمول تھااس سبب سےباجےکی آوازسن کراونٹوں کواپنےذبح ہونےکایقین ہوجاتاتھا)
گیارھویں عورت نےکہامیرےخاوندکانام ابوزرع ہےسوواہ کیاخوب ابوزرع ہےاس نےزیورسےمیرےدونوں کان جھلائےاورچربی سےمیرےدونوں بازوبھرے(یعنی مجھ۔ کوموٹاکیااورمجھ۔ کوبہت خوش کیا)سومیری جان بہت چین میں رہی مجھ۔ کواس نےبھیڑبکری والوں میں پایاجوپہاڑکےکنارےرہتےتھےسواس نےمجھ۔ کوگھوڑےاوراونٹ اورکھیت اورخرمن کامالک کردیا(یعنی میں نہایت ذلیل اورمحتاج تھی اس نےمجھ۔ کوباعزت اورمالدارکردیا)میں اسکی بات کرتی ہوں وہ مجھ۔ کوبرانہیں کہتاسوتی ہوں توفجرکردیتی ہوں(یعنی کچھ۔ کام کرنانہیں پڑتا)اورپیتی ہوں توسیراب ہوجاتی ہوں ماں ابوزرع کی سوکیاخوب ہےماں ابوزرع کی اس کی بڑی بڑی گٹھڑیاں کشادہ اورکشادہ گھر۔بیٹاابوزرع کاسوکیاخوب ہےبیٹاابوزرع کااس کی خواب گاہ جیسےتلوارکی میان(یعنی نازنین کابدن ہے)اس کوآسودہ کردیتاہےحلوان کاہاتھ۔ (یعنی کم خورہے)بیٹی ابوزرع کی سوکیاخوب ہےبیٹی ابوزرع کی اپنےماں باپ کی تابعداراپنےلباس کےبھرنےوالی(یعنی موٹی ہے)اوراپنےسوت کی رشک(یعنی اپنےخاوندکی پیاری ہےاس واسطےاس کی سوت اس سےجلتی ہے)لونڈی ابوزرع کی کیاخوب ہےلونڈی ابوزرع کی ہماری بات مشہورنہیں ظاہرکرکےاورہماراکھانانہیں لےجاتی اٹھاکراورہماراگھرآلودہ نہیں رکھتی کوڑےسے۔ابوزرع باہرنکلاجب کہ مشکوں میں دودھ متھاجاتاتھا(گھی نکالنےکےواسطے)سووہ ملاایک عورت سےجس کےساتھ۔ اس کےدولڑکےتھےجیسےدوچیتےاس کی گودمیں دواناروں سےکھیلتےتھےسوابوزرع نےمجھےطلاق دےدی اوراس عورت سےنکاح کیاپھرمیں نےاس کےبعدایک سردارمردسےنکاح کیاعمدہ گھوڑےکاسواراورنیزہ بازاس نےمجھ۔ کوچوپائےجانوربہت دیےاوراس نےمجھ۔ کوہرمویشی سےجوڑاجوڑادیااوراس نےمجھ۔ سےکہاکہ اےام زرع اورکھلااپنےلوگوں کوسوگرمیں جمع کروں جودوسرے خاوندنےدیاتوابوزرع کےچھوٹےبرتن کےبرابربھی نہیں پہنچے(یعنی دوسرےخاوندکااحسان پہلےخاوندکےاحسان سےنہایت کم ہے)حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےمجھ۔ سےفرمایامیں تیرےلیےایساہوں جیسےابوزرع تھاام زرع کےلیے(یعنی ویسی)تیری خاطرکرتاہوں اورسب باتوں میں تشبیہ ضروری نہیں توآپ نےطلاق نہیں دی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکواوریہ غیبت میں داخل نہیں جوعورتوں نےاپنےخاوندوں کاذکرکیاکیونکہ انھوں نےاپنےخاوندوں کانام نہیں لیااورجب تک نام لےکرکسی کی برائی نہ کرےوہ غیبت نہیں دوسرےیہ کہ یہ عورتیں مجہول ہیں یہ اگرغیبت بھی کرتی ہوں توکیابعیداوراس وقت میں اگرکوئی عورت اپنےخاوندکی برائی ان لوگوں کےسامنےجواس کےخاوندکوپہنچانتےہوں تووہ غیبت ہوجائےگی گونام نہ لیوے(نووی)
(6305)٭گيارہ عورتیں بیٹھیں اوران سب نےیہ اقراراورعہدکیاکہ اپنےاپنےخاوندوں کی کوئی بات نہ چھپاویں گی اورہرایک اپنےخاوندکاحال بیان کریں گی نووی نےکہاخطیب بغدادی نےاپنی کتاب مبہمات میں لکھاہے کہ ان گیارہ عورتوں کےنام میں نہیں جانتاکسی نےلیےہوں مگرایک غریب طریق سےان کےنام مجھ۔ کوپہنچےہیں پھرکہادوسری عورت نام عمروبنت عمروتھااورتیسری کاحنی بنت کعب چوتھی کامہدوبنت ابی مزرمہ پانچویں کاکبثہ چھٹی کاہندساتویں کاحنی بنت علقمہ آٹھویں کابنت اوس بن عبدوسویں کاکثبہ بنت ارقسم گیارہویں جسکاام زرع بنت اکیہل بن ساعدانتہی۔اورپہلی عورت کانام مذکورنہیں بعض کتابوں میں ہےکہ بنت ابی مہزومہ تھی اوربعضوں نےاس ترتیب میں اختلاف کیاہے اوریہ عورتیں سب یمن کی تھیں۔
6306:-ترجمہ وہی جوگزراکچھ۔ لفظوں کااختلاف ہے۔
باب: حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالی عنہماکی فضیلت
6307:- مسوربن مخرمہ سےروایت ہےانھوں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےمنبرپرآپ فرماتےتھےکہ ہشام بن مغیرہ کےبیٹوں نےمجھ۔ سےاجازت مانگی اپنی بیٹی کانکاح کرنےکےلیےعلی بن ابی طالب سے(یعنی ابوجہل کی بیٹی کاجس کےنکاح کےلیےحضرت علی نےپیام دیاتھا)تومیں اجازت نہ دوں گانہ دوں گانہ دوں گاالبتہ اس صورت میں اجازت دیتاہوں کہ علی میری بیٹی کوطلاق دیں اورانکی بیٹی سےنکاح کریں اس لیےکہ میری بیٹی ایک ٹکڑاہےمیراشک میں ڈالتاہےمجھ۔ جواس کوشک ڈالتاہےاورایذاہوتی ہےمجھ۔ کوجس سےاس کوایذاہوتی ہے(اس سےمعلوم ہواکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کوایذادیناہرحال میں حرام ہےاگرچہ ایذاکاسبب امرمباح ہودوسرانکاح کرنااگرچہ جائزتھاپرجب فاطمہ کااس کی وجہ سےرنج ہوتااورآپ کوان کےرنج کی وجہ سےرنج ہوتااس لیےآپ نےمنع کردیابوجہ کمال شفقت کےعلی اورفاطمہ پردوسرےیہ کہ شایدحضرت فاطمہ کسی فتنہ میں پڑجاتیں رشک کی وجہ سےجوعورتوں کاطبعی امرہے)
6308:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6309:- سیدنازین العابدین علی بن حسین رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےوہ جب مدینہ میں آئےیزیدبن معاویہ کےپاس سےسیدناحسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کےبعدتوملےان سےمسوربن مخرمہ اورپوچھاآپ کاکچھ۔ کام ہوتومجھ۔ کوحکم فرمائیےسیدنازین العابدین نےفرمایاکچھ۔ نہیں مسورنےکہاآپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی تلوارمجھ۔ کودےدیتےکیونکہ میں ڈرتاہوں لوگ آپ سےزبردستی اس کوچھین نہ لیں قسم خداکی اگروہ تلوارآپ مجھ۔ کودےدیں گےتوکوئی اس کونہ لےسکےگاجب تک میری جان میں جان ہےاورحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نےابوجہل کی بیٹی کوپیام دیاحضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہماکےہوتےہوئےتومیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےسناآپ خطبہ سناتےتھےلوگوں کواس منبرپراوران دونوں میں بالغ ہوچکاتھاآپ نےفرمایافاطمہ میرےبدن کاایک ٹکڑاہےاورمجھےڈرہےکہ ان کےدین پرکوئی آفت آوےپھربیان کیااپنےایک دامادکاجوعبدشمس کی اولادمیں سےتھے(یعنی حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ کا)اورتعریف کی ان کی رشتہ داری کی اورفرمایاانھوں نےجوبات مجھ۔ سےکہی وہ سچ کہی اورجووعدہ کیاوہ پوراکیااورمیں کسی حلال کوحرام نہیں کرتااورنہ حرام کوحلال کرتاہوں لیکن قسم خداکی اللہ کےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی بیٹی اوراللہ کےدشمن کی بیٹی ایک جگہ جمع نہ ہوں گی۔
6310:-مسوربن مخرمہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نےابوجہل کی بیٹی کوپیام دیااوران کےنکاح میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہماتھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی صاحبزادی جب فاطمہ نےیہ خبرسنی تووہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آئيں اورعرض کیاآپ کےلوگ کہتےہیں کہ آپ اپنی بیٹیوں کےلیےغصےنہیں ہوتےاوریہ علی ہیں جوابوجہل کی بیٹی سےنکاح کرنےوالےہیں مسورنےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کھڑےہوئےاورتشہدپڑھاپھرفرمایامیں نےاپنی لڑکی کانکاح(زینب کا)ابوالعاص بن ربیع سےکیااس نےجوبات مجھ۔ سےکہی سچ کہی اورفاطمہ محمدکی بیٹی میرےگوشت کاٹکڑاہےاورمجھےبرالگتاہےکہ لوگ اس کےدین پرآفت لاویں(یعنی جب علی دوسرانکاح کریں گےتوشایدفاطمہ رشک کی وجہ سےکوئی بات اپنےخاوندکےخلاف کہہ بیٹھیں یاانکی نافرمانی کریں اورگنہگارہوں)اورقسم خداکی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی لڑکی اورعدواللہ(اللہ کےدشمن)کی لڑکی دونوں ایک مردکےپاس جمع نہ ہونگی یہ سن کر حضرت علی نےپیام چھوڑدیا(یعنی ابوجہل کی بیٹی سےنکاح کاارادہ موقوف کیا)
6311:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6312:- ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےراویت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےاپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہماکوبلایااورکان میں ان سےبات کی وہ روئیں پھرکان میں کچھ۔ ان سےفرمایاوہ ہنسیں میں نےان سےپوچھاپہلےتم سےآپ نےکچھ۔ فرمایاتاتوتم روئیں پھرکچھ۔ فرمایاتوتم ہنسیں یہ کیابات تھی انھوں نےکہاپہلےآپ نےفرمایاکہ میری موت قریب ہےمیں روئی پھرفرمایاتوسب سےپہلےمیرےاہل بیت میں سےمیراساتھ۔ دےگی تومیں ہنسی۔
(6312)٭سبحان اللہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہماکورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےایساعشق تھاکہ خاونداوربچوں کی مفارقت سےکچھ۔ رنج نہ ہوالیکن آپ سےملنےکی خوشی ہوئی۔
6313:-ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سب بیبیاں آپ کےپاس تھیں(آپ کی بیماری میں)کوئی باقی نہ تھی جونہ ہووےاتنےمیں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہماآئیں اسی طرح چلتی تھیں جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) چلتےتھےآپ نےجب ان کودیکھاتومرحباکہااورفرمایامرحبامیری بیٹی پھران کواپنےداہنی طرف بٹھایایابائيں طرف اوران کےکان میں چپکےسےکچھ۔ فرمایاوہ بہت روئیں جب آپ نےان کایہ حال دیکھاتودوبارہ ان کےکان میں کچھ۔ فرمایاوہ ہنسیں میں نےان سےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےخاص تم سےرازکی باتیں کیں پھرتم روئی ہوجب آپ کھڑےہوئےتومیں نےان سےپوچھاکیافرمایاتم سےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےانھوں نےکہاکہ میں آپ کارازفاش کرنےوالی نہیں جب آپ کی وفات ہوگئی تومیں آپ کارازفاش کرنےوالی نہیں جب آپ کی وفات ہوگئی تومیں نےان کوقسم دی اس حق کوجومیراان پرتھااورکہابیان کرومجھ۔ سےجورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےتم سےفرمایاتھاانھوں نےکہااب البتہ میں بیان کردوں گی پہلی مرتبہ آپ نےمیرےکان میں یہ فرمایاکہ حضرت جبرئیل علیہ السلام ہرسال میں ایک باریادوبارہ مجھ۔ سےقرآن کادورکرتےاس سال انھوں نےدوباردورکیااورمیں خیال کرتاہوں کہ میراوقت قریب آگیاہے(دنیاسےجانےکا)تواللہ سےڈرتی رہ اورصبرکرمیں تیرابہت اچھاپیش خیمہ ہوں یہ سن کرمیں رونےلگی جیسےتم نےدیکھاتھاجب آپ نےمیرارونادیکھاتودوبارہ مجھ۔ سےسرگوشی کی اورفرمایااسےفاطمہ توراضی نہیں ہےاس بات سےکہ مومنوں کی عورتوں کی یااس امت کی عورتوں کی سردارہووےیہ سن کرمیں ہنسی جیسےتم نےدیکھا۔
(6313)٭اس حدیث سےصاف نکلتاہےکہ اس امت کی تمام عورتوں سےحضرت فاطمہ زہرارضی اللہ تعالی عنہماافضل ہیں بلکہ بعضوں نےاگلی بھی سب عورتوں سےافضل کہاہےاوریہ کہاکہ حضرت فاطمہ حضرت کاجزوہیں اس وجہ سےان کےبرابرکوئی عورت نہیں ہوسکتی اورجمہورکایہ قول ہےکہ حضرت مریم علیہ السلام کےبعدسب سےافضل ہیں کیونکہ حضرت مریم علیہ السلام کی شان میں اللہ تعالی فرماتاہے۔واصطفک علی نساء العلمین ۔ سبحان اللہ حضرت کےاہل بیت علیہم السلام کاکتنابڑادرجہ ہےحضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہما اس امت کی سب عورتوں کی سردارہیں اورسیدناحسن رضی اللہ تعالی عنہ اورسیدناحسین رضی اللہ عنہ سب جوان جنتیوں کےسردارہیں اورحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ آپ کےبھائی ہیں دنیااورآخرت میں راضی ہواللہ تعالی ان سےاورہماراحشران کےغلاموں میں کرے۔آمین یارب العالمین۔
6313:-ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سب بیبیاں آپ کےپاس تھیں(آپ کی بیماری میں)کوئی باقی نہ تھی جونہ ہووےاتنےمیں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہماآئیں اسی طرح چلتی تھیں جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) چلتےتھےآپ نےجب ان کودیکھاتومرحباکہااورفرمایامرحبامیری بیٹی پھران کواپنےداہنی طرف بٹھایایابائیں طرف اوران کےکان میں چپکےسےکچھ۔ فرمایاوہ بہت روئیں جب آپ نےانکایہ حال دیکھاتودوبارہ ان کےکان میں کچھ۔ فرمایاوہ ہنسیں میں نےان سےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےخاص تم سےراز کی باتیں کیں پھرتم روئی جب آپ کھڑےہوئے تومیں نےان سےپوچھاکیافرمایاتم سےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےانھوں نےکہامیں آپ کارازفاش کرنےوالی نہیں جب آپ کی وفات ہوگئی تومیں نےان کوقسم دی اس حق کی جو میراان پرتھااورکہابیان کرومجھ۔ سےجورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےتم سےفرمایاتھاانھوں نےکہااب البتہ میں بیان کروں گی پہلی مرتبہ آپ نےمیرےکان میں یہ فرمایاکہ حضرت جبرئیل علیہ السلام ہرسال میں ایک یادوبارمجھ۔ پرقرآن کادورکرتےاس سال انھوں نےدوباردوکیااورمیں خیال کرتاہوں کہ میراوقت قریب آگياہے(دنیاسےجانےکا)تواللہ سےڈرتی رہ اورصبرکرمیں تیرابہت اچھاپیش خیمہ ہوں یہ سن کرمیں رونےلگی جیسےتم نےدیکھاتھاجب آپ نےمیرارونادیکھاتودوبارہ مجھ۔ سےسرگوشی کی اورفرمایااےفاطمہ توراضی نہیں ہےاس بات سےکہ مومنوں کی عورتوں کی یااس امت کی عورتوں کی سردارہووےیہ سن کر میں ہنسی جیسےتم نےدیکھا۔
(6313)٭اس حدیث سےصاف نکلتاہےکہ اس امت کی تمام عورتوں سےحضرت فاطمہ زہرارضی اللہ تعالی عنہماافضل ہیں بلکہ بعضوں نےاگلی بھی سب عورتوں سےافضل کہاہےاوریہ کہاکہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہماحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) کاجزوہیں اس وجہ سےان کےبرابرکوئی عورت نہیں ہوسکتی اورجمہورکایہ قول ہےکہ حضرت مریم علیہ السلام کےبعدسب سےافضل ہیں کیونکہ حضرت مریم علیہ السلام کی شان میں اللہ تعالی فرماتاہے۔واصطفک علی نساء العلمین۔سبحان اللہ حضرت کے اہل بیت علیہم السلام کاکتنابڑادرجہ ہےحضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہمااس امت کی سب عورتوں کی سردارہیں اورسیدناحسن اورسیدناحسین سب جوان جنتیوں کےسردارہیں اورحضرت علی آپ کےبھائی ہیں دنیااورآخرت میں راضی ہواللہ تعالی ان سےاورہماراحشران کےغلاموں میں کرےآمین یارب العالمین۔
6314:-ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سب بیبیاں جمع ہوئیں کوئی باقی نہ رہی پھرفاطمہ آئیں بالکل رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی طرح ان کی چال تھی آپ نےفرمایامرحبامیری بیٹی اوران کوداہنی یابائیں طرف بٹھایاپھران کے کان میں ایک بات فرمائی وہ رونےلگیں پھرایک بات فرمائی تووہ ہنسنےلگیں میں نےکہاتم کیوں روتی ہوانھوں نےکہامیں آپ کابھیدکھولنےوالی نہیں ہوں میں نےکہامیں نےتوآج کی طرح کبھی خوشی نہیں دیکھی جورنج سےاتنی نزدیک ہو(یعنی رنج کےبعدہی اس کےمتصل خوشی ہو)جب وہ روئیں تومیں نےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےتم کوخاص کیاہےاس بات سےاورہم سےبیان نہ کی پھرتم روتی ہو(حالانکہ تمہارادرجہ ایسابڑھ گیاکہ بیبیوں سےزیادہ رازدارہوگئیں)اورمیں نےپوچھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےکیافرمایاانھوںنےیہی کہاکہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)
 

جاویداقبال

محفلین
کارازفاش کرنےوالی نہیں جب آپ کی وفات ہوگئی تومیں نےپوچھاانھوںنےکیاکہاآپ نےفرمایاجبرئیل علیہ السلام ہرسال مجھ۔ سےایک بارقرآن شریف کادورکرتےتھےاس سال دوباردورکیااورمیں سمجھتاہوں کہ میری موت قریب آن پہنچی ہےاورتوسب سےپہلےمجھ۔ سےملےگی اورمیں تیرااچھاپیش خیمہ ہوں۔یہ سن کرمیں روئی پھرآپ نےفرمایاکیاتوخوش نہیں ہوتی اس بات سےکہ تومومنوں کی عورتوں کی سردارہووےیااس امت کی عورتوں کی سردارہووےیہ سن کرمیں ہنسی۔
باب: ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہماکی فضیلت
6315:-سلمان رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےوہ کہتےتھےتجھ۔ سےاگرہوسکےتوسب سےپہلےبازارمیں مت جااورنہ سب کےبعدوہاں سےنکل کیونکہ بازارمعرکہ ہےشیطان کااوروہیں اس کاجھنڈاکھڑاہوتاہےانھوں نےکہاحضرت جبرئیل علیہ السلام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آئےاورآپ کےپاس بی بی ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہماتھیں حضرت جبرئیل علیہ السلام باتیں کرنےلگےپھرکھڑےہوئےتورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےان سےپوچھایہ کون شخص تھےانھوں نےکہادحیہ کلبی تھےام سلمہ نےکہاقسم خداکی ہم توان کودحبہ کلبی سمجھےیہاں تک کہ میں نےخطبہ سنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کاآپ ہماری خبربیان کرتےتھے۔
(6315)٭یعنی آپ نےبیان کیاکہ جبرئیل علیہ السلام آج میرےپاس آئےتھےاس وقت معلوم ہواکہ وہ شخص دحیہ کلبی نہ تھےبلکہ حضرت جبرائیل تھےاس حدیث سےحضرت بی بی ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہماکی فضیلت نکلی کہ انھوں نےجبرئیل علیہ السلام کودیکھااوریہ بھی معلوم ہواکہ فرشتےآدمیوں کی صورت بن سکتےہیں اوراکثرجبرئیل دحیہ کلبی کی صورت پرآیاکرتے۔

باب:ام المومنین حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہماکی فضیلت:
6316:- ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نے(اپنی بیبیوں سے)فرمایاکہ تم سب میں پہلےوہ مجھ۔ سےملےگی جس کےہاتھ۔ زیادہ لمبےہیں توسب بیبیاں اپنےاپنےہاتھ۔ ناپتیں تاکہ معلوم ہوکس کےہاتھ۔ زیادہ لمبےہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہاہم سب میں زینب کےہاتھ۔ زیادہ لمبےتھےوہ اپنےہاتھ۔ سےمحنت کرتیں اورصدقہ دیتیں۔
(6316)٭تولمبےہاتھ۔ سےحضرت کی مرادسخاوت تھی اورسخاوت حضرت زنیب رضی اللہ تعالی عنہ میں سب سےزیادہ تھی انھوں نےہی سب سےپہلےانتقال کیایعنی 20ھ میں حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کےزمانہ خلافت میں اورجولمبےہاتھ۔ سےحقیقی معنی مرادہوتےتوام المومنین سودہ رضی اللہ تعالی عنہماکےہاتھ۔ سب سےلمبےتھےوہی سب سےپہلےمرتیں۔
اس حدیث میں آپ کےدومعجزےہیں ایک تویہ فرماناکہ میں تم سےپہلےمروں گااورایساہی ہوااوردوسرےحضرت زینب کی خبردیناکہ وہ اوربیبیوں سےپہلےمریں گی۔
باب: ام ایمن رضی اللہ تعالی عنہماکی فضیلت
6317:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)ام ایمن کےپاس تشریف لےگئےمیں بھی آپ کےساتھ۔ گیاوہ ایک برتن میں شربت لائیں۔میں نہیں جانتاآپ روزےسےتھےیاکیاآپ نےاس کوپھیردیاوہ چلانےلگیں اورغصہ کرنےلگیں آپ پر۔
(1)٭یہ حضرت کی کھلائي تھیں ان کانام برلت تھااوریہ والدہ ہیں اسامہ بن زیدکی حضرت عثمان کی خلافت میں مریں۔
(6317)٭کیونکہ وہ کھلائی تھیں آپ کی ایک حدیث میں ہےکہ ام ایمن میری دوسری ماں ہےپہلی ماں کےبعد

6318:- حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےحضرت ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ نےحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ سےکہاہمارےساتھ۔ چلوام ایمن کی ملاقات کےلیےہم اس سےملیں گےجیسےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) جایاکرتےتھےان سےملنےکےلیےجب ہم ان کےپاس پہنچےتووہ رونےلگیں دونوں صاحبوں نےکہاتم کیوں روتی ہواللہ جل جلالہ کےپاس جوسامان ہےاس کےرسول کےلیے وہ بہترہےرسول کےلیےام ایمن نےکہامیں اس لیےنہیں روتی کہ یہ بات نہیں جانتی لیکن میں اس وجہ سےروتی ہوں کہ اب آسمان سےوحی کاآنابندہوگیاام ایمن کےاس کہنےسےابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اورعمررضی اللہ تعالی عنہ کوبھی روناآیاوہ بھی ان کےساتھ۔ رونےلگے۔
(6318)٭اس حدیث سےمعلوم ہواکہ صالحین کی زیارت کےلیےجانامستحب ہےاورصالحین کی مفارقت پررونابھی درست ہے۔
باب: انس کی ماں ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہمااورحضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
6319:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کسی عورت کےگھرمیں نہیں جاتےتھےسوااپنی بیبیوں کےیاام سلیم کے(جوانس کی ماں اورابوطلحہ کی بی بی تھیں)آپ ام سلیم کےپاس جایاکرتےلوگوں نےاس کی وجہ پوچھی آپ نےفرمایامجھےاس پربہت رحم آتاہے اسکابھائی میرےساتھ۔ ماراگیا۔
(6319)٭نووی نےکہا ام سلیم اورام حرام دونوں آپ کی خالہ تھیں رضاعی یانسبی اورمحرم تھیں اس حدیث سےمعلوم ہواکہ محرم عورت کےپاس جانادرست ہے۔
6320:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامیں جنت میں گیاوہاں میں نےآہٹ پائی(کسی کےچلنےکی آواز)میں نےپوچھاکون ہےلوگوں نےکہاغمیصاء بنت ملحان(ام سلیم کانام غمیصاء یارمیصاء تھا)انس بن مالک کی ماں۔
6321:-جابر بن عبداللہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامجھےجنت دکھلائی گئی تومیں نےوہاں ابوطلحہ کی بی بی ام سلیم کودیکھاپھرمیں نےاپنےآگےچلنےکی آوازسنی دیکھاتوبلال ہیں۔
باب: ابوطلحہ انصاری رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت۔
6322:-انس رضی اللہ تعالی سےروایت ہےابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کاایک بیٹاجوام سلیم کےپیٹ سےتھامرگیاانھوں نےاپنےگھروالوں سےکہاابوطلحہ کوخبرنہ کرناان کےبیٹےکی جب تک میں خودنہ کہوں آخرابوطلحہ آئےام سلیم نےاچھی طرح بناؤسنگھارکیاان کےلیےیہاں تک کہ انھوں نےجماع کیاان سےجب ام سلیم نےدیکھاکہ وہ سیرہوگئےاوران کےساتھ۔ صحبت بھی کرچکےاس وقت انھوں نےکہااےابوطلحہ اگرکچھ۔ لوگ اپنی چیزکسی گھروالوں کومانگےپردیویں پھراپنی چیزمانگیں توکیاگھروالےاس کوروک سکتےہیں ابوطلحہ نےکہانہیں روک سکتےام سلیم نےکہاتومیں تم کوخبردیتی ہوں تمہارےبیٹےکےمرنےکی یہ سن کرابوطلحہ غصےہوئےاورکہنےلگےتونےمجھ۔ کوخبرنہ کی یہاں تک کہ میں آلودہ ہوا(جنبی ہوا)اب مجھ۔ کوخبرکی وہ گئےاوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس جاکرآپ کوخبرکی آپ نےفرمایااللہ تعالی تم کوبرکت دیوےتمہاری گزری ہوئی رات میں ام سلیم حاملہ ہوئیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سفرسےمدینہ میں تشریف لاتےتورات کومدینہ میں داخل نہ ہوتےجب لوگ مدینہ کےقریب پہنچےتوام سلیم کودردزہ شروع ہواابوطلحہ ان کےپاس ٹھہرےرہے اوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) تشریف لےگئےابوطلحہ کہتےتھےاےپروردگارتوجانتاہےکہ مجھےتیرےرسول کےساتھ۔ نکلناپسندہےجب وہ نکلےاورجاناپسندہےجب وہ جاوےلیکن توجانتاہےمیں جس وجہ سےرک گیاہوں ام سلیم نےکہا(اےابوطلحہ اب میرےویسادردنہیں جیسےپہلےتھاتوچلوہم چلےجب میاں مدینہ میں آئےتوپھرام سلیم کودردزہ شروع ہوااوروہ ایک لڑکاجنیں میری ماں نےکہااےانس اس کوکوئی دودھ نہ پلاوےجب تک صبح کواس کورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس نہ لےجاوےجب صبح ہوئی تومیں نےبچےکواٹھایااوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس لایامیں نےدیکھاتوآپ کےہاتھ۔ میں اونٹوں کےداغنےکاآلہ ہےآپ نےجب مجھ۔ کودیکھاتوفرمایاشایدام سلیم نےیہ لڑکاجنامیں نےکہاہاں آپ نےوہ آلہ ہاتھ۔ مبارک سےرکھ۔ دیااورمیں بچےکولےکرآیااورآپ کی گودمیں بٹھایاآپ نےعجوہ کھجورمدینہ کی منگوائی اوراپنےمنہ میں چبائی جب وہ گھل گئی توبچےکےمنہ میں ڈالی بچہ اسکوچوسنےلگاآپ نےفرمایادیکھوانصارکوکھجورسےکیسی محبت ہےپھرآپ نےاس کےمنہ پرہاتھ۔ پھیرااوراس کانام عبداللہ رکھا۔
(6322)٭یہ حدیث کتاب الادب میں گزرچکی ۔
6323:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6324:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایابلال سےصبح کی نمازپڑھ۔ کراےبلال بیان کرمجھ۔ سےوہ عمل جوتونےکیاہےاسلام میں جس کےفائدےکی تجھےزیادہ امیدہےکیونکہ میں نےآج کی رات تیری جوتیوں کی آوازسنی اپنےسامنےجنت میں بلال نےکہامیں نےکوئی عمل اسلام میں جس کے نفع کی امیدبہت ہے اس سےزیادہ نہیں کیاکہ میں جب پوراوفضوکرتاہوں کسی وقت میں رات یادن کواس وقت وضوسےنمازپڑھتاہوں جتنی اللہ عزوجل نےمیری قسمت میں لکھی ہے۔
(6324)٭نووی نےکہااس حدیث سےوضوکےبعدنمازپڑھنےکی فضیلت نکلتی ہےاوریہ بھی ثابت ہواکہ تحیۃ الوضوسنت ہےاوریہ نمازہروقت میں جائزہےطلوع اورغروب اوردوپہرکےوقت بھی اورہمارامذہب یہی ہے۔
باب:عبداللہ بن مسعوداورانکی والدہ رضی اللہ عنہماکی فضیلت
6325:-عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےجب یہ آیت اتری جولوگ ایمان لائےاورنیک کام بجالائےان پرگناہ نہیں ہےاس کاجوکھاچکےآخرتک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاتوان لوگوں میں سےہے(یعنی ایمان والوں اورنیک اعمال والوں میں سے)۔
6326:-ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں اورمیرابھائی دونوں یمن سےآئےتوایک زمانےتک ہم عبداللہ بن مسعوداورانکی ماں کورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےاہل بیت میں سےسمجھتےتھےاس وجہ سےکہ وہ بہت جاتےآپ کےپاس اورساتھ۔ رہتےآپ کے۔
6327:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6328:-ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرااس میں صرف عبداللہ کاذکرہے۔
6329:-ابوالاحوص سےروایت ہےجب ابن مسعودمرگئےتومیں ابوموسی اورابومسعودکےپاس تھاایک نےدوسرےسےکہاکیاتم سمجھتےہوکہ عبداللہ کےمثل اب کوئی ہےدوسرےنےکہاتم یہ کہتےہوانکاتویہ حال تھاکہ ہم روکےجاتےاوران کواجازت دی جاتی اورہم غائب رہتےاوروہ حاضررہتے۔
(6329)٭یعنی زندگی میں بھی کوئي ان کےبرابررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کامقرب نہ تھامرنےکےبعداب کون ان کامثل ہوگا۔
6330:-ابوالاحوص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے کہ ہم ابوموسی کےگھرمیں تھےاوروہاں عبداللہ بن مسعودکےکئی ساتھی تھےاورایک قرآن مجیددیکھ۔ رہےتھےاتنےمیں عبداللہ کھڑےہوئےابومسعودنےکہامیں نہیں جانتاکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےاپنےبعدقرآن کاجاننےوالااس شخص سےزیادہ کوئی چھوڑاہوجوکھڑاہےابوموسی نےکہااگرتم کہتےہو(توصحیح ہے)ان کایہ حال تھاکہ یہ حاضررہتےجب ہم غائب ہوتےاوران کواجازت ملتی جب ہم روکےجاتے۔
6331:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6332:- عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےانھوں نے(اپنےیاروں)سےکہا(اپنےاپنےقرآن چھپارکھو)اورجوکوئی چھپارکھےگاکوئی شےوہ لاوےگااس کوقیامت کےدن پھرکہاتم مجھےکس شخص کی قرآت کی طرح قرآن پڑھنےکاحکم کرتےہومیں نےتورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےسامنےسترپرکئی سورتیں پڑھیں اوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےاصحاب یہ جانتےہیں کہ میں ان سب میں زیادہ جانتاہوں اللہ کی کتاب کواوراگرمیں ان سب میں زیادہ جانتاہوں اللہ کی کتاب کواوراگرمیں جانتاکہ کوئی مجھ۔ سےزیادہ جانتاہے اللہ تعالی کی کتاب کوتومیں چلاجاتااس کےپاس شقیق نےکہامیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےاصحاب کےحلقوں میں بیٹھامیں نےکسی سےنہیں سناجس نےعبداللہ کی بات کوردکیاہویاان پرعیب کیاہو۔
(6332)٭عبداللہ بن مسعودکےمصحب میں بعض مقاموں میں جمہورکےمخالف قراءت تھی ان کےیاروں کےمصحف بھی ان ہی کی طرح تھالوگوں نےاس بات پرانکارکیااورحکم کیاعبداللہ کوجمہورکےموافق پڑھنےکااورطلب کیاان کےمصحف کوجلانےکےلیےلیکن انھوں نےاپنامصحف نہیں دیااوراپنےیاروں سےبھی کہہ دیاچھپاڈالوکیونکہ جوچھپاؤگےوہ اس آیت کےبموجب قیامت میں لاؤگےتوتم قیامت میں قرآن لےکرآؤگےاس سےزیادہ کون ساشرف اس حدیث سےیہ بھی نکلاکہ انسان اپنی فضیلت اورعلم کاذکرکرسکتاہےبشرطیکہ فخراورتکبرکی راہ سےنہ ہواوربہت سےبزرگوں نےایساکیاہے۔
6333:-عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےانھوں نےکہاقسم اس کی جس کےسواکوئی معبودنہیں اللہ کی کتاب میں کوئی ایسی سورت نہیں ہےمگرمیں جانتاہوں کہ وہ کہاں اتری اورکوئی آیت ایسی نہیں ہےمگرمیں جانتاہوں کہ وہ کس باب میں اتری اورجومیں جانتاکسی کوکہ وہ اللہ کی کتاب مجھ۔ سےزیادہ جانتاہےاوراس تک اونٹ پہنچ سکتےتومیں سوارہوکراس کےپاس جاتا(سبحان اللہ دین کےعلم کاایساشوق تھا)
6334:-مسروق سےروایت ہےہم عبداللہ بن عمروکےپاس جاتےاوران سےباتیں کرتےایک دن ہم نےعبداللہ بن مسعودکاذکرکیاانھوں نےکہاتم نےایسےشخص کاذکرکیاجس سےمیں محبت رکھتاہوں جب سےمیں نےایک حدیث سنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےمیں نےسناآپ فرماتےتھےتم قرآن سیکھوچارآدمیوں سےام عبدکےبیٹےسے(یعنی عبداللہ بن مسعودسے)پہلےان کانام لیااورمعاذبن جبل سےاورابی بن کعب سےاورسالم سےجومولی تھاابوحذیفہ کا۔
6335:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6336:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6337:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6338:-ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6339:-مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
باب:ابی بن کعب اورانصارکی ایک جماعت کی فضیلت۔
6340:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےوہ کہتےتھےقرآن کوجمع کیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےزمانےمیں چارشخصوں نےاوروہ چاروں انصاری تھےمعاذبن جبل اورابی بن کعب اورزیدبن ثابت اورابوزیدنےقتادہ نےکہامیں نےانس سےپوچھاکہ ابوزیدکون ہےانھوں نےکہامیرےچچاؤں میں تھے۔
(6340)٭نووی نےکہااس حدیث سےبعض ملحدوں نےشبہ کیاہےقرآن کےتواترمیں حالانکہ اس میں یہ نہیں کہ اسواان چارکےاورلوگ شریک نہ تھےاورمازری نےپندرہ صحابیوں کونقل کیاہےکہ وہ حافظ قرآن تھےاورصحیح حدیث میں ہےکہ یمامہ کی لڑائی میں قرآن کےجمع کرنےوالوں میں سےسترآدمی شہیدہوئےاوریمامہ کی لڑائی آپ کی وفات کےقریب واقع ہوئی توکیونکرگمان ہوسکتاہےکہ یہ لوگ شریک نہ ہوں اورخلفائےاربعہ کاذکراس اس روایت میں نہیں حالانکہ ان کاجمع نہ کرنابعیدہےعقل سےباوجودیکہ وہ حریص تھےبہ نسبت اوروں کےعبادت پراورخیرپر۔اورجومان لیں کہ جمع میں یہی چارآدمی شریک تھےجب بھی تواترمیں خلل نہیں پڑتاکس لیےکہ اجزاء قرآن کےہزاروں کویادتھےاوراس وجہ سےمجموع قرآن بھی متواترہوااوراس میں کسی مسلمان یاملحدنےخلاف نہیں کیا۔انتہی۔
6341:- قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےانس بن مالک سےکہاکس نےقرآن جمع کیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےزمانےمیں انس نےکہاچارآدمیوں نےانصارمیں سےابی بن کعب اورمعاذ بن جبل اورزیدبن ثابت اورایک شخص نےانصارمیں سےجس کوابوزیدکہتےتھے۔
6342:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےابی بن کعب سےکہااللہ تعالی نےمجھےحکم دیاہےکہ قرآن سناؤں تجھ۔ کوابی نےکہاکیااللہ تعالی نےمیرانام لیاآپ سے؟آپ نےفرمایاہاں تیرانام لیایہ سن کرابی بن کعب رونےلگے(خوشی سےیایہ سمجھ۔ کرکہ اس نعمت اورعزت بخشی کاشکرمجھ۔ سےنہ ہوسکےگایااپنادرجہ دیکھ۔ کراورخداوندکریم کی عظمت کاخیال کرکے)
6343:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6344:- ترجمہ وہی جواوپرگزراہے۔
باب: سعد بن معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
6345:-جابربن عبداللہ بن رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااورسعدبن معاذرضی اللہ تعالی عنہ کاجنازہ سامنے رکھا تھا انکےواسطےپروردگارکاعرش جھوم گیا۔
(6345)٭یعنی ان کےآنےکےخوشی سےاورشایدعرش میں تمیزاورادراک ہواس سےکوئی امرمانع نہیں اکثرفلاسفہ نےافلاک میں نفوس ثابت کئےہیں اوریہی ظاہرحدیث ہےاوریہی مختارہےاوربعضوں نےکہاعرش ان کی موت سےہل گیااورعرش ایک جسم ہےاس کاہلناجائزہےاوربعضوں نےکہامراداہل عرش کاجھومناہےیعنی ملائکہ کاانھوں نےسعدکےآنےکی خوشی کی انتہی مختصرآمن النووی
6346:- جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاکہ اللہ تعالی کاعرش ہل گیاسعدبن معاذکی موت سے۔
6347:- انس سےبھی ایسی ہی راویت ہےجیسےپہلےگزری۔
6348:- براء رضی اللہ عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس ایک ریشمی جوڑاتحفہ آیاآپ کےاصحاب اس کوچھونےلگےاوراس کی نرمی سےتعجب کرنےلگےآپ نےفرمایاتم اس کی نرمی سےتعجب کرتےہوالبتہ سعدبن معاذ کےتوال (رومال) جنت میں اس سےبہتراوراس سےزیادہ نرم ہیں۔
6349:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6350:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6351:- انس بن مالک سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس سندس (ایک ریشمی کپڑاہے) کاایک جبہ تحفہ آیاآپ منع کرتےتھےحریرسےلوگوں نےاسےدیکھ۔ کرتعجب کیا(اس کی نرمی اورخوبی سے) آپ نےفرمایاقسم اس کی جس کےہاتھ۔ میں محمدکی جان ہےسعدبن معاذکےرومال جنت میں اس سےاچھےہیں۔
6352:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ اکیدردومہ الجندل کےبادشاہ نےآپ کےپاس ایک تحفہ بھیجاپھربیان کیااسی طرح اس میں یہ نہیں ہےکہ آپ حریرسےمنع کرتےتھے۔
باب: ابودجانہ سماک بن خرشہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
6353:-انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےایک تلوارلی احدکےدن اورفرمایایہ کون لیتاہےمجھ۔ سے؟لوگوں نےہاتھ۔ پھیلائےہرایک کہتاتھامیں لوں گامیںلوں گاآپ نےفرمایااس کاحق اداکرکےکون لےگا؟یہ سنتےہی لوگ ہٹے(کیونکہ احدکےدن کافروں کاغلبہ تھا)سماک بن خرشہ ابودجانہ نےکہامیں اسکاحق اداکروں گااورلوں گاپھرانھوں نےاس کولےلیااورمشرکوں کےسراس تلوارسےچیرے۔
باب: جابرکےباپ عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت۔
6354:- حضرت جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےجب احدکادن ہواتومیراباپ لایاگیااس پرکپڑاڈھکاتھااوران کےناک ہاتھ۔ پاؤں کاٹےگئےتھے(یعنی کافروں نےان کوشہیدکرکےان کےساتھ۔ مثلہ کیاتھا)میں نےکپڑااٹھاناچاہاتولوگوں نےمجھ۔ کومنع کیا(اس خیال سےکہ بیٹاباپ کایہ حال دیکھ۔ کررنج کرےگا)رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےاس کواٹھادیایاآپ کےحکم سےاٹھایاگیاآپ نےایک رونےوالےیاچلانےوالےکی آوازسنی توپوچھایہ کس کی آوازہے؟لوگوں نےعرض کیاعمروکی بیٹی یابہن ہے(یعنی شہیدکی بہن یاپھوپھی ہے)آپ نےفرمایاکیوں روتی ہے؟فرشتے اس پربرابرسایہ کئے رہےیہاں تک کہ وہ اٹھایاگیا۔
6355:- جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیراباپ شہید ہوااحدکےدن تومیں اسکےمنہ پرسےکپڑااٹھاتااورروتالوگ مجھےمنع کرتےاوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) منع نہ کرتےاورفاطمہ عمروکی بیٹی(یعنی میری پھوپھی)وہ بھی اس پررورہی تھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایانہ روفرشتےاس پراپنےپروں کاسایہ کئےہوئےتھےیہاں تک کہ تم نےاس کواٹھایا۔
6356:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں یہ ہےکہ میراباپ احدکےدن لایاگیااس کےناک کان کٹےتھےتورکھاگیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےآگے۔
6357:- مذکورہ بالاحدیث اس سندسے بھی مروی ہے۔
 

جاویداقبال

محفلین
باب: جابرکےباپ عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت۔
6354:- حضرت جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےجب احدکادن ہواتومیراباپ لایاگیااس پرکپڑاڈھکاتھااوران کےناک ہاتھ۔ پاؤں کاٹےگئےتھے(یعنی کافروں نےان کوشہیدکرکےان کےساتھ۔ مثلہ کیاتھا)میں نےکپڑااٹھاناچاہاتولوگوں نےمجھ۔ کومنع کیا(اس خیال سےکہ بیٹاباپ کایہ حال دیکھ۔ کررنج کرےگا)رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےاس کواٹھادیایاآپ کےحکم سےاٹھایاگیاآپ نےایک رونےوالےیاچلانےوالےکی آوازسنی توپوچھایہ کس کی آوازہے؟لوگوں نےعرض کیاعمروکی بیٹی یابہن ہے(یعنی شہیدکی بہن یاپھوپھی ہے)آپ نےفرمایاکیوں روتی ہے؟فرشتے اس پربرابرسایہ کئے رہےیہاں تک کہ وہ اٹھایاگیا۔
6355:- جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیراباپ شہید ہوااحدکےدن تومیں اسکےمنہ پرسےکپڑااٹھاتااورروتالوگ مجھےمنع کرتےاوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) منع نہ کرتےاورفاطمہ عمروکی بیٹی(یعنی میری پھوپھی)وہ بھی اس پررورہی تھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایانہ روفرشتےاس پراپنےپروں کاسایہ کئےہوئےتھےیہاں تک کہ تم نےاس کواٹھایا۔
6356:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں یہ ہےکہ میراباپ احدکےدن لایاگیااس کےناک کان کٹےتھےتورکھاگیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےآگے۔
6357:- مذکورہ بالاحدیث اس سندسے بھی مروی ہے۔
باب: جلیبیب رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
6358:- ابوبرزہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ایک جہادمیں تھےاللہ تعالی نےآپ کومال دیاآپ نےاپنےلوگوں سےفرمایاتم میں سےکوئی گم تونہیں ہےلوگوں نےکہافلاں فلاں فلاں شخص گم ہیں پھرآپ نےپوچھاکوئی گم تونہیں ہےلوگوں نےعرض کیاالبتہ فلاں فلاں فلاں شخص گم ہیں پھرآپ نےفرمایاکوئی گم تونہیں ہےلوگوں نےعرض کیاکوئی نہیں آپ نےفرمایامیں جلیبیب کونہیں دیکھتالوگوں نےان کومردوں میں ڈھونڈھاتوانکی لاش سات لاشوں کےپاس پائي جن کوجلیبیب نےماراتھاوہ سات کومارکرمارےگئےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان کےپاس آئےاوروہاں کھڑےہوئےپھرفرمایااس نےسات آدمیوں کومارابعداس کےبعدماراگیایہ میراہے میں اسکاہوں(یعنی میں اوروہ ایک ہیں)پھرآپ نےاس کواپنےدونوں ہاتھوں پررکھااورصرف آپ ہی نےاٹھایابعداسکےگڑھاکھدوایااورقبرمیں رکھ۔ دیااورغسل کابیان نہیں کیاراوی نے۔
باب: ابوذررضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت۔
6359:- عبداللہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےابوذررضی اللہ تعالی عنہ نےکہاہم اپنی قوم غفارمیں سےنکلےوہ حرام مہینےکوبھی حلال سمجھتےتھےتومیں اورمیرا بھائی انیس اورہماری ماں تنیوں نکلےاورایک ماموں تھاہمارااس کےپاس اترےاس نےہماری خاطرکی اورہمارےساتھ۔ نیکی کی اس کی قوم نےہم سےحسدکیااورکہنےلگے(ہمارےماموں سے)جب تواپنےگھرسےباہرنکلتاہےتوانیس تیری بی بی کےساتھ۔ زناکرتاہےاوروہ ہمارےپاس آيااوراس نےیہ بات مشہورکردی (حماقت سے)میں نےکہاتونےجوہمارےساتھ۔ احسان کیاوہ بھی خراب ہوگیااب ہم تیرےساتھ۔ نہیں رہ سکتےآخرہم اپنےاونٹوں کےپاس گئےاوراپنااسباب لاداہمارےماموں نےاپناکپڑااوڑھ کرروناشروع کیاہم چلےیہاں تک کہ مکہ کےسامنےاترےانیس نےایک شرط لگائی اتنےاونٹوں پرجوہمارےساتھ۔ تھےاوراتنےہی اورپرپھردونوں کاہن کےپاس گئےکاہن نےانیس کوکہاکہ یہ بہترہےانیس ہمارےاونٹ لایااوراتنےہی اوراونٹ لایاابوذرنےکہااےبیٹےمیرےبھائی کےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ملاقات سےپہلےنمازپڑھی ہےتین برس پہلےمیں نےکہاکس کےلیےپڑھتےتھےابوذرنےکہااللہ کےلیےمیں نےکہامنہ کدھرکرتےتھےانھوں نےکہامنہ ادھرکرتاتھاجدھراللہ تعالی میرامنہ کردیتاتھامیں عشاء کی نمازپڑھتاجب اخیررات ہوتی توکمبل کی طرح پڑجاتاتھایہاں تک کہ آفتاب میرےاوپرآتاانیس نےکہامجھےمکہ میں کام ہےتم یہاں رہومیں جاتاہوں وہ گیااس نےدیرکی پھرآیامیں نےکہاتونےکیاکیاوہ بولامیں نےایک شخص سےملامکہ میں جوتیرےدین پرہےاورکہتاہےکہ اللہ تعالی نےاس کوبھیجاہےمیں نےکہالوگ اسےکیاکہتےہیں اس نےکہالوگ اسکوشاعرکاہن جادوگرکہتےہیں اورانیس خودبھی شاعرتھااس نےکہامیں نےکاہنوں کی بات سنی ہےلیکن جوکلام یہ شخص پڑھتاہےوہ کاہنوں کاکلام نہیں ہےاورمیں نےاس کاکلام شعرکےتمام بحروں پررکھاتووہ کسی کی زبان پرمیرےبعدنہ جڑےگاشعرکی طرح قسم خداکی وہ سچاہےاورلوگ جھوٹےہیںمیں نےکہاتم یہاں رہومیں اس شخص کوجاکردیکھتاہوں پھرمیں مکہ میں آیامیں نےایک ناتوان شخص کومکہ والوں میں سےچھانٹا(اس لیےکہ زبردست شخص شایدمجھےتکلیف پہنچادے)اوراس سےپوچھاوہ شخص کہاں ہےجس کوتم صابی کہتےہو(یعنی دین بدلنےوالاعرب کےکفارمعاذ اللہ حضرت کوصابی کہتےتھے)اس نےمیری طرف اشارہ کیااورکہایہ صابی ہے(جب توصابی کوپوچھتاہے)یہ سن کرتمام وادی والےڈھیلےہڈیاں لےکرمجھ۔ پرپلےیہاں تک کہ میں بےہوش ہوکرگرا۔جب میں ہوش میں آکراٹھاتوکیادیکھتاہوں گویامیں لال بت ہوں(یعنی سرسےپیرتک خون سےلال ہوں)پھرمیں زمزم کےپاس آیااورمیں نےسب خون دھویااورزمزم کاپانی پیاتواےبھتیجےمیرےمیں وہاں تیس راتیں اورتیس دن رہااورکوئی کھانامیرےپاس نہ تھاسوازمزم کےپانی کے(میں جب بھوک لگتی تواس کوپی لیتا)پھرمیں موٹاہوگیایہاں تک کہ میرےپیٹ کی بٹیں جھک گئیں (مٹاپےسے)اورمیں نےاپنےکلیجہ میں بھوک کی ناتوانی نہیںپائی ایک بارمکہ والےچاندنی رات میں سوگئےاس وقت بیت اللہ کاطواف کوئی نہیں کرتاتھاصرف دوعورتیں اساف اورنائلہ کوپکاررہی تھیں(اساف اورنائلہ دوبت تھےمکہ میں اساف مردتھااورنائلہ عورت تھی کفارکایہ اعتقادتھاکہ ان دونوں نےوہاں زناکیاتھااس وجہ سےمسخ ہوکربت ہوگئےتھے)وہ طواف کرتی کرتی میرےسامنےآئیں تومیں نےکہاایک کانکاح دوسرے سےکردو(یعنی اساف کانائلہ سے)یہ سن کر وہ اپنی بات سےبازنہ آئیں پھرمیں نےصاف کہہ دیاان کےفلاں میں لکڑی (یعنی یہ فحش اساف اورنائلہ کی پرستش کی وجہ ہے)اورمجھےکنایہ نہیں آتا(یعنی کنایہ اشارہ میں میں نےگالی نہیں دی کھلم کھلاگالی دی اساف اورنائلہ کوان مردودعورتوں کوغصہ دلانےکےلیےجوخداتعالی کےگھرمیں خداکرچھوڑکراساف اورنائلہ کوپکارتی تھیں)یہ سن کروہ دونوں عورتیں چلاتی اورکہتی ہوئی چلیں کاش اس وقت میں کوئي ہمارےلوگوں میں سےہوتا(جواس شخص کوبےادبی کی سزادیتا)راہ میں ان عورتوں کورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اورابوبکرصدیق ملےاوروہ اتررہےتھےپہاڑسےانھوں نےان عورتوں سےپوچھاکیاہوا؟وہ بولیں ایک صابی آیاہےجوکعبہ کےپردوں میں چھپاہےانھوں نےکہاوہ صابی کیابولاوہ بولیں ایسی بات بولاجس سےمنہ بھرجاتاہے(یعنی اس کوزبان سےنکال نہیں سکتیں)اوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) تشریف لائےیہاں تک کہ حجراسودکوبوسہ دیااورطواف کیااپنےصاحب کےساتھ۔ پھرنمازپڑھی جب نماز پڑھ چکےتوابوذررضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں نےہی اول اسلام کی سنت اداکی اورکہاالسلام علیک یارسول اللہ آپ نےفرمایاوعلیک السلام ورحمۃ ورحمۃ اللہ پھرآپ نےپوچھاتوکون ہے؟میں نےکہاغفارکاایک شخص ہوں آپ نےہاتھ۔ جھکایااوراپنی انگلیاں پیشانی پررکھیں(جیسےکوئی ذکرکرتاہے)میں نےاپنےدل میں کہاشایدآ پکوبرامعلوم ہوایہ کہناکہ میں غفارمیں سےہوں میں لپکاآپ کاہاتھ۔ پکڑنےکولیکن آپ کےصاحب نے(ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ نے)نےجومجھ۔ سےزیادہ آپ کاحال جانتاتھامجھےروکاپھرآپ نےسراٹھایااورفرمایاتویہاں کب آیامیں نےعرض کیامیں یہاں تیس رات یادن سےہوں آپ نےفرمایاتجھےکھاناکون کھلاتاہےمیں نےکہاکھاناوغیرہ کچھ۔ نہیں سوازمزم کےپانی کے۔پھرمیں موٹاہوگیایہاں تک کہ میرےپیٹ کےبٹ مڑگئےاورمیں اپنےکلیجہ میں بھوک کی ناتوانی نہیں پاتاآپ نےفرمایازمزم کاپانی برکت والاہےاوروہ کھانابھی ہےاورپیٹ بھردیتاہےکھانےکی طرح ابوبکرنےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آج کی رات مجھےاجازت دیجئےاس کوکھلانےکی پھررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) چلےاورابوبکرمیں بھی ان دونوں کےساتھ۔ چلاابوبکرنےایک دروازہ کھولااوراس میں سےطائف کےسوکھےانگورنکالنےلگےیہ پہلاکھاناتھاجومیں نےکھایامکہ میں پھرمیں رہامیں جب تک رہابعداسکے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آیاآپ نےفرمایامجھےدکھلائی گئی زمین کھجوروالی میں سمجھتاہوں وہ کوئی زمین نہیں ہےسوایثرب کے(یثرب مدینہ طیبہ کانام تھا)توتومیری طرف اپنی قوم کودین کی دعوت دےشایداللہ تعالی ان کونفع دیوےتیرےوجہ سےاورتجھےثواب دیوےمیں انیس کےپاس آیااس نےپوچھاتونےکیاکیامیں نےکہامیں اسلام لایااورمیں نےتصدیق کی آپ کی نبوت کی وہ بولاتمہارےدین سےمجھےبھی نفرت نہیں ہےمیں بھی اسلام لایااورمیں نےبھی تصدیق کی پھرہم دونوں اپنی ماں کےپاس آئےوہ بولی مجھےبھی تم دونوں کےدین سےنفرت نہیں ہےمیں بھی اسلام لائی اورمیں نےبھی تصدیق کی پھرہم نےاونٹوں پراسباب لادایہاں تک کہ ہم اپنی قوم غفارمیں پہنچےآدمی قوم مسلمان ہوگئی اوران کاامام ایمابن حضہ غفاری تھاوہ ان کاسرداربھی تھااورآدھی قوم نےیہ کہاکہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) مدینہ میں تشریف لائیں گےتوہم مسلمان ہوں گےپھررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) مدینہ میں تشریف لائےاورآدمی قوم جوباقی تھی وہ بھی مسلمان ہوگئی اوراسلم(ایک قوم ہے)کےلوگ آئےانھوں نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم بھی اپنےبھائی غفاریوں کی طرح مسلمان ہوتےہیں وہ بھی مسلمان ہوئےتب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاغفارکواللہ نےبخش دیااوراسلم کواللہ نےبچادیا(قتل اورقیدسے)۔
(6359)٭انیس نےایک شرط لگائی وہ شرط یہ تھی کہ دوآدمی دعوی کرتےہرایک یہ کہتامیں بہترہوں پھرجس کوکاہن کہہ دیوےکہ یہ بہترہےوہ شرط کامال لےلیتاایسی ہی شرط انیس نےکسی سےکی اورمال یہ ٹھہراکہ انیس کےپاس جواونٹ ہیں وہ دیےجاوےاوراتنےہی اور۔
(6361)ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں یہ ہےکہ اچھاجالیکن اہل مکہ سےبچارہ وہ دشمن ہیں اس شخص کےاورمنہ بناتےہیں واسطےاس کے۔
6361:- ترجمہ وہی جوگزرااس میں یہ ہے کہ میں نےآپ کی نبوت سےدوبرس پہلےنمازپڑھی اوریہ ہے کہ دونوں ایک کاہن کےپاس گئےانیس نےاس کاہن کی تعریف شروع کی یہاں تک کہ اس پرغالب آیااورہم نےاس کےاونٹ بھی لےکراپنےاونٹوں میں ملالیےاوریہ ہےکہ نمازپڑھی آپ نےمقام ابراہیم کےپیچھےاورمیں سب سےپہلےوہ شخص ہوں جس نےآپکومسلمان کاسلام کیااوریہ ہےکہ میں نےکہامیں پندرہ دن سےیہاں ہوں اورابوبکرنےکہامجھےعزت دیجئےان کی ضیافت سےآج کی رات۔
6362:- عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےجب ابوذرکورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی نبوت کی مکہ میں خبرپہنچی توانھوں نےاپنےبھائی سےکہااس وادی کوجاسوارہوکراوراس شخص کودیکھ۔ کرآکرجوکہتاہےمجھ۔ پرآسمان سےخبرآتی ہےان کی بات سن پھرمیرے پاس آ۔وہ روانہ ہوایہاں تک کہ مکہ میں آیااورآپ کاکلام سناپھرابوذررضی اللہ تعالی عنہ کےپاس لوٹ کرگیااوربولامیں نےاس شخص کودیکھاوہ حکم کرتاہےاچھی خصلتوں کااورایک کلام سناتاہےجوشعرنہیں ہےابوذرنےکہااس سےمجھ۔ کوتسکین نہیں ہوئی پھرانھوں نےتوشہ لیااورایک مشک لی پانی کی یہاں تک کہ مکہ میں آئےاورمسجدحرام میں داخل ہوئےوہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کوڈھونڈاوہ آپ کوپہنچانتےنہ تھےاورانھوں نےپوچھنابھی مناسب نہ جانایہاں تک کہ رات ہوگئی وہ لیٹ رہےحضرت علی نےان کودیکھااورپہنچاناکہ کوئی مسافرہےپھران کےپیچھےگئےلیکن کسی نےدوسرے سےبات نہیں کی یہاں تک کہ صبح ہوگئی پھروہ اپناتوشہ اورمشک مسجدمیں اٹھالائےاورسارادن وہاں رہےاوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کوشام تک نہ دیکھاپھروہ سونےکی جگہ میں چلےآئےوہاں حضرت علی گزرےاورکہاابھی وقت نہیں آیاجواس شخص کواپناٹھکانامعلوم ہوپھران کوکھڑاکیااوران کےساتھ۔ گئےلیکن کسی نےدوسرےسےبات نہ کی یہاں تک کہ تیسرادن ہوااس دن بھی ایساہی کیااورحضرت علی نےان کواپنےساتھ۔ کھڑاکیاپھرکہاتم مجھ۔ سےکیوں نہیں کہتےجس لیےتم اس شہرمیں آئےہوابوذرنےکہااگرتم مجھ۔ سےعہداوراقرارکرتےہوکہ میں راہ بتلاؤں گاتومیں کہتاہوں انھوں نےاقرارکیاابوذرنےسب حال بیان کیاحضرت علی نےکہاوہ شخص سچےہیں اوروہ بےشک اللہ کےرسول ہیں اورتم صبح کومیرےساتھ۔ چلنااوراگرمیں کوئی خوف کی بات دیکھوں گاجس میں تمہاری جان کاڈرہوتومیں کھڑاہوجاؤں گاجیسےکوئی پانی بہاتاہےاورجوچلاجاؤں توتم بھی میرےپیچھےپیچھےچلےآناجہاں میں گھسوں تم بھی گھس آناابوذرنےایساہی کیاان کےپیچھےچلےیہاں تک کہ حضرت علی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس پہنچےاورابوذربھی انکےساتھ۔ پہنچےپھرابوذرنےآپ کی باتیں سنیں اوراسی جگہ مسلمان ہوئےرسول اللہ نےفرمایااپنی قوم کےپاس جااوران کودین کی خبرکریہاں تک کہ میراحکم تجھےپہنچےابوذرنےکہاقسم اسکی جس کے ہاتھ۔ میں میری جان ہےمیں تویہ بات(یعنی دین کی دعوت)مکہ والوں کوپکارکرسنادوں گاپھرابوذرنکلےاورمسجدمیں آئےاورچلاکربولے۔اشھدان لاالہ الااللہ واشھدان محمدارسول اللہ۔اورلوگوں نےان پرحملہ کیااوران کومارتےمارتےلٹادیاحضرت عباس وہاں آئےاورابوذرپرجھکےاورلوگوں سےکہاخرابی ہوتمہاری تم نہیں جانتےیہ شخص غفارکاہےاورتمہاراراستہ سوداگری کاشام کوغفارکےملک پرسےہے(تووہ تمہاری تجارت بندکردیں گے)پھرابوذرکوان لوگوں سےچھڑالیاابوذررضی اللہ تعالی عنہ نےدوسرےروزبھی ایساہی کیااورلوگ دوڑےاورحضرت عباس آڑےآئےاوران کوچھڑالیا۔
باب: جریربن عبداللہ رضی اللہ تعالی کی فضیلت
6363:- جریربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےمجھےکبھی نہیں روکااندرآنےسےجب سےمیں مسلمان ہوااورکبھی مجھےنہیں دیکھامگرآپ ہنسے(خندہ روئی اورکشادہ پیشانی سےملے)۔
6364:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرااتنازیادہ ہےکہ میں نےآپ سےشکایت کی میں گھوڑےپرنہیں جمتاآپ نےاپناہاتھ۔ میرےسینےپرمارااورفرمایااللہ جمادےاس کوراہ بتانےوالاراہ پایاہواکردے۔
6365:- جریررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےجاہلیت کےزمانہ میں ایک بت خانہ تھا(یمن میں) جس کوذوالخلصہ کہتے تھےاورکعبہ یمانی یاکعبہ شامی بھی اس کانام تھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےمجھ۔ سےفرمایااےجریرتومجھےبےفکرکرتاہےذوالخلصہ اورکعبہ یمانی اورشامی کی طرف سے(یعنی اسکوتباہ اوربربادکرکہ لوگ شرک سےچھٹیں)میں ایک سوپچاس آدمی احمس قبیلےکےاپنےساتھ۔ لےکرگیااورذوالخلصہ کوتوڑااورجتنےلوگوں کووہاں پایاقتل کیاپھرلوٹ کرآیااورآپ سےبیان کیاآپ نےہمارےلیےاوراحمس کےقبیلےکےلیےدعاکی۔
6366:- جریربن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےمجھ۔ سےفرمایااےجریرتومجھ۔ کوآرام نہیںدیتاذوالخلصہ سےجوبت خانہ تھاخثعم کا(ایک قبیلہ ہے)اس کوکعبہ یمانی بھی کہتےتھےجریرنےکہامیں ڈیڑھ سوسوارلےکروہاں گیااورمیں گھوڑےپرنہیں جمتاتھامیں نےیہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےبیان
 

جاویداقبال

محفلین
کیاآپ نےاپناہاتھ۔ میرےسینےپرمارااورفرمایااللہ اس کوجمادےاوراسکوراہ دکھانےوالاراہ پایاہواکردےپھرجریرگئےاورذوالخلصہ کوانگارسےجلادیا۔بعداس کےایک شخص جس کانام ابوارطاۃ تھاخوشخبری کےلیےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس روانہ کیاوہ آپ کےپاس آیااورکہنےلگاہم ذوالخلصہ کوخارشتی اونٹ کی طرح چھوڑکرآئے(خارشتی اونٹ کاکالاروغن ملتےہیں مطلب ہےکہ وہ بھی جل کرکالاہوگیاتھا)رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےاحمس کےگھوڑوں اورمردوں کےلیےبرکت کی دعاکی پانچ مرتبہ۔
6367:- ترجمہ وہی جوگزرا۔
باب عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کی ‌فضیلت۔
6368:- عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) پائخانہ کی جگہ میں تشریف لےگئےمیں نے آپ کےليئےوضوکاپانی رکھاجب آپ نکلےتوپوچھایہ پانی کس نےرکھالوگوں نےکہایامیں نےکہاابن عباس نےآپ نےفرمایااللہ اسکوسمجھدارکردےدین میں۔
باب:۔ عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
6369:- عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےخواب میں دیکھامیرےہاتھ۔ میں استبرق کاایک ٹکڑاہے(استبرق ایک ریشمی کپڑاہے)اورجنت کےجس مکان میں جاناچاہتاہوں وہ ٹکڑامجھےاڑاکروہاں لےجاتاہےیہ خواب میں نےاپنی بہن ام المومنین حفصہ رضی اللہ تعالی عنہماسےبیان کیاانھوں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےبیان کیاآپ نےفرمایامیں عبداللہ کوسمجھتاہوں نیک آدمی ہے۔
6370:- عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی زندگی میں جب کوئی خواب دیکھتاتوآپ سےبیان کرتامجھےبھی آرزوتھی کوئی خواب دیکھوں اورآپ سےبیان کروں اورمیں لڑکاتھاجوان مجردمیں مسجدمیں سویاکرتاتھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےزمانے میں میں نےخواب دیکھاجیسےدوفرشتوں نےمجھےپکڑاہےاورجہنم کی طرف لےگئےدیکھاتوپیچ درپیچ گہری ہےکنویں کی طرح اوراس پردولکڑیاں ہیں جیسےکنویں پرہوتی ہیں اس میں کچھ۔ لوگ ہیں جن کومیں نےپہنچانامیں نےکہناشروع کیااللہ کی پناہ مانگتاہوں جہنم سےاللہ کی پناہ مانگتاہوں جہنم سےاللہ کی پناہ مانگتاہوں جہنم سےپھراوراکی فرشتہ ملااوروہ بولاتجھےکچھ۔ خوف نہیں یہ خواب میں نےحضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہماسےبیان کیاانھوں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےبیان کیا۔آپ نےفرمایاعبداللہ اچھاآدمی ہےاگررات کوتہجدپڑھاکرے۔سالم نےکہاعبداللہ اس کےبعدرات کونہیں سوتےتھےمگرتھوڑی دیر(اورتہجدپڑھتےتھے)
6371:- ترجمہ وہی جوگزرا۔
باب : - انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےکی فضیلت
6372:- ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےانھوں نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) انس آپ کاخادم ہےاس کےلیےدعافرمائیےآپ نےفرمایااللہ بہت مال اوربہت اولاددےاس کواورجوتودیوےاس کی برکت دےاس میں ۔
6373:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6374:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6375:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےراوریت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہمارےگھرمیں تشریف لائےاس وقت گھرمیں کوئی نہ تھاسوامیرےاورمیری ماں ام سلیم اورمیری خالہ ام حرام کےمیری ماں نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کاچھوٹاخادم(انس)دعاکیجئےاس کےلیےآپ نےدعاکی یااللہ بہت کراس کامال اوربہت کراس کی اولاداوربرکت دےاس میں ۔
6376:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیری ماں مجھ۔ کورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس لائی اوراپنی سربندھن(اوڑھنی یادوپٹہ)پھاڑکراس میں سےآدھی کی آزاربنادی تھی اورآدھی کی چادرمجھ۔ کوتوکہنےلگی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ چھوٹاانس رضی اللہ تعالی عنہ میرابیٹاہےآپ کی خدمت کرےگاآپ اس کےلیےدعاکیجئےآپ نےفرمایااللہ بہت کراس کامال اوربہت کراس کی اولاد۔انس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاقسم خداکی میرامال بہت ہےاورمیرےبیٹےاورپوتےسوسےزیادہ ہیں۔
6377:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) گزرےتومیری ماں ام سلیم نےآپ کی آوازسنی اورکہنےلگی میرےماں باپ آپ پرفداہوں یہ چھوٹاانس ہےآپ نےمیرےلیےتین دعائیں کیں دوتومیں دنیامیں پاچکااورایک آخرت میں امیدہے۔
6378:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میرے پاس تشریف لائےاورمیں لڑکوں میں کھیل رہاتھاآپ نےہم کوسلام کیاپھرمجھےکسی کام کےلیےبھیجامیں اپنی ماں کےپاس دیرسےگیاتومیری ماں نےکہاتونےکیوں دیرکی میں نےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےمجھےایک کام کےلیےبھیجاتھاوہ بولی کیاکام تھامیں نےکہاوہ بھیدہےمیری ماں بولی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کابھیدکسی سےنہ کہناانس نےکہاقسم خداکی اگروہ بھیدمیں کسی سےکہتاتواےثابت تجھ۔ سےکہتا۔
6379:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےایک راز کی بات مجھ۔ سےکہی میں نےاسکوکسی سےبیان نہیں کیایہاں تک کہ میری ماں ام سلیم نےپوچھامیں نےاس سےبھی بیان نہیں کیا۔
باب: ۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
6380:- سعدرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےوہ کہتےہیں کہ میں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےکسی زندہ شخص کےلیےجوچلتاپھرتاہویہ نہیں سناکہ وہ جنت میں ہےمگرعبداللہ بن سلام کےلیے۔
6381:-قیس بن عبادرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں مدینہ میں تھاکچھ۔ لوگوں میں جن میں بعض صحابہ بھی تھےایک شخص آیااس کےچہرےپرخداکاخوف کااثرتھابعض لوگ کہنےلگےیہ جنتی ہےیہ جنتی ہےاس نےدورکعتیں پڑھیں پھرچلامیں بھی اسکےپیچھےگیاوہ اپنےمکان میں گیامیں بھی اسکےساتھ۔ اندرگیااورباتیں کیں جب دل لگ گیاتومیں نےاس سےکہاتم جب مسجدمیں آئےتھےتوایک شخص ایساایسابولا(یعنی تم جنتی ہو)اس نےکہاسبحان اللہ کسی کونہیں چاہیےوہ بات کہنی جونہیں جانتااورمیں تجھ۔ سےبیان کرتاہوں لوگ کیوں ایساکہتےہیں میں نےایک خواب دیکھاتھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےزمانےمیں وہ خواب میں نےآپ سےبیان کیامیں نےدیکھامیں ایک باغ میں ہوں(جس کی وسعت اورپیداواراورسبزی کاحال اس نےبیان کیا)اس باغ کےبیچ میں ایک ستون ہےلوہےکاوہ نیچےتوزمین کےاندرہےاوراوپرآسمان تک گیاہےاس کی بلندی پرایک حلقہ ہےمجھ۔ سےکہاگیااس پرچڑھ میں نہیں چڑھ سکتاپھرایک خدمتگارآیااس نےمیرےکپڑےپیچھےسےاٹھائےاوربیان کیاکہ اس نےاپنےہاتھ۔ سےمجھےپیچھےسےاٹھایامیں چڑھ گیایہاں تک کہ اس ستون کی بلندی پرپہنچ گیااورحلقہ کومیں نےتھام لیامجھ۔ سےکہاگیااس کوتھامےرہوپھرمیں جاگااوروہ حلقہ اس وقت تک میرےہاتھ۔ ہی میں تھایہ خواب میں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےبیان کیاآپ نےفرمایاوہ باغ اسلام ہےاوریہ ستون اسلام کاستون ہےاوروہ حلقہ مضبوط حلقہ ہےدین کااوراسلام پرقائم رہےگامرتےدم تک قیس نےکہاوہ شخص عبداللہ بن اسلام تھے۔
6382:- قیس بن عبادرضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں ایک جماعت میں تھاجس میں سعدبن مالک اورعبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ بھی تھےاتنےمیں عبداللہ بن سلام نکلےلوگوں نےکہایہ جنت والوں میں ‎سےہےمیں کھڑاہوااورمیںنےان سےکہاتمہارےباب میں لوگ ایساایساکہتےہیں انھوں نےکہاسبحان اللہ ان کووہ بات نہ کہنی چاہیے جس کووہ نہیں جاتنےمیں نےخواب میں ایک ستون دیکھاجوایک سبزباغ کے بیچابیچ رکھاگیااس کے سرپرایک حلقہ لگاتھااوراس کےنیچےایک خدمت گارکھڑاتھامجھ۔ سےکہاگیااس پرچڑھومیں چڑھایہاں تک کہ حلقہ کوتھام لیاپھرمیں نےیہ خواب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےبیان کیاآپ نےفرمایاعبداللہ مرےگااسی مضبوط حلقہ کوتھامےہوئے(یعنی دین اسلام پر)۔
6384:- خرشہ بن حرسےروایت ہےمیں ایک حلقہ میں بیٹھامدینہ کی مسجدمیں وہاں ایک بوڑھاتھاخوبصورت معلوم ہواکہ وہ عبداللہ بن سلام ہیں وہ لوگوں سےاچھی اچھی باتیں کررہےتھےجب وہ کھڑےہوئےتولوگوں نےکہاکہ جس کوبھلالگےجنتی کودیکھناوہ اس کودیکھےمیں نے(اپنےدل میں)کہاقسم خداکی میں ان کےساتھ۔ جاؤں گااوران کاگھردیکھوں گاپھرمیں ان کےپیچھےہواوہ چلےیہاں تک کہ قریب ہوئےشہرسےباہرنکل جاویں پھراپنےمکان میں گئےمیں نےبھی اجازت چاہی اندرآنےکی انھوں نےاجازت دی پھرپوچھااےبھتیجےمیرےکیاکام ہےتیرامیں نےکہالوگوں سےمیں نےسناجب تم کھڑےہوئےوہ کہتےتھےجس کوخوش لگےکسی جنتی دیکھاوہ ان کودیکھےتومجھےاچھامعلوم ہواتمہارےساتھ۔ رہناانھوں نےکہااللہ تعالی جانتاہےجنت والوں کواورمیں تجھ۔ سےوجہ بیان کرتاہوں لوگوں کےیہ کہنےکی میں ایک بارسورہاتھاخواب میں ایک شخص آیااوراس نےکہاکھڑاہوپھراس نےمیرا ہاتھ۔ پکڑامیں اس کےساتھ۔ چلامجھےبائیں طرف کچھ۔ راہیں ملیں میں نےان میں جاناچاہاوہ بولاان میں مت جایہ بائيں طرف والوں کی راہیں ہیں (یعنی کافروں کی) پھرداہنی طرف کی راہیں ملیں وہ شخص بولاان راہوں میں جاپھرایک پہاڑملاوہ شخص بولااس پرچڑھ میں نےجوچڑھناچاہاتوچوتڑکےبل گراکئی بارمیں نےقصدکیاچڑھنےکالیکن ہربارگراپھروہ مجھےلےچلایہاں تک کہ ایک ستون ملاجس کی چوٹی آسمان میں تھی اورتہ زمین میں۔اس کےاوپرایک حلقہ لگاتھامجھ۔ سےکہااس ستون کےاوپرچڑھ جامیں نےکہامیں اس پرکیوں کرچڑھوں اس کاسراتوآسمان میں ہےآخراس شخص نےمیراہاتھ۔ پکڑااورمجھےاچھال دیامیں جودیکھتاہوں تواس حلقہ کوپکڑےہوئےلٹک رہاہوں پھراس شخص نےستون کوماراوہ گرپڑااورمیں صبح تک اسی حلقہ میں لٹکتارہا(اس وجہ سےکہ اترنےکاکوئی ذریعہ نہیں رہا)جب میں جاگاتوجناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آیااورآپ سےیہ خواب بیان کیاآپ نےفرمایاجوراہیں تونےبائیں طرف دیکھیں وہ بائيں طرف والوں کی راہیں ہیں اورجوراہیں داہنی طرف دیکھیں وہ داہنی طرف والوں کی رہیں ہیں اورپہاڑوہ شہیدوں کادرجہ ہےتووہاں تک نہ پہنچ سکےگااورستون اسلام کاستون ہےاورحلقہ وہ اسلام کاحلقہ ہے۔تواسلام پرقائم رہےگامرتےدم تک(اورجب خاتمہ اسلام پرہوگاتوجنت کایقین ہےاس وجہ سےلوگ مجھےجنتی کہتےہیں)۔
باب: حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت۔
6384:- (یہ شاعرتھےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےاورجواب دیتےتھےمشرکوں کاجوہجوکرتےتھےآپ کی)ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ حسان بن ثابت پرگزرےوہ مسجدمیں اشعارپڑھ رہےتھےمعلوم ہواکہ عمدہ اشعارپرجواسلام کی تعریف اورکافروں کی برائی یاجہادکی ترغیب میں ہوں مسجدمیں پڑھنادرست ہے)حضرت عمرنےان کی طرف دیکھاحسان نےکہامیں تومسجدمیں اشعارپڑھتاتھاجب مسجدمیں تم سےبہترشخص موجودتھےپھرابوہریرہ کی طرف دیکھااورکہامیں تم اللہ کی قسم دیتاہوں تم نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےسناہےآپ فرماتےتھےمیری طرف سےجواب دےاےحسان!یااللہ مددکراس کی روح القدس سےابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاہاں میں نےسناہےیااللہ توجانتاہے۔
6385:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6386:- ابوسلمہ بن عبدالرحمن نےحسان بن ثابت انصاری سےسناوہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کوگواہ کررہےتھےمیں تم کواللہ کی قسم دیتاہوں تم نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےسناہےآپ فرماتےتھےاےحسان!اللہ کےرسول کی طرف سےجواب دےیااللہ مددکرحسان کی روح القدس سےابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاہاں میں نےسناہے۔
6387:- براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےسناآپ فرماتےتھےحسان بن ثابت سےکافروں کی ہجوکراورجبرائیل تیرےساتھ۔ ہیں۔
6388:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6389:- عروہ بن زبیررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےحسان بن ثابت نےبہت باتیں کیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےمیں نےان کوبراکہاحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہاجانےدےاےبھانجےمیرےکیونکہ حسان جواب دیتاتھا(کافروں کو)رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف سے۔
6390:- مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
6391:- مسروق سےروایت ہےکہ میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکےپاس گیاان کےپاس حسان بن ثابت بیٹھےتھےایک شعرسنارہےتھےاپنی غزل میں سےجوچندبیتوں کی انھوں نےکہی وہ شعریہ ہے۔
پاک ہیں اورعقل والی ان پہ کچھ۔ تہمت نہیں
صبح کواٹھتی ہیں بھوکی غافلوں کےگوشت سے
(یعنی کسی کی غیبت نہیں کرتیں کیونکہ غیبت کرناگویااس کاگوشت کھاناہے)حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےحسان سےکہاتوایسانہیں ہے(یعنی تولوگوں کی غیبت کرتاہے)مسروق نےکہامیں نےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےکہاتم حسان کواپنےپاس کیوں آنےدیتی ہوحالانکہ اللہ تعالی نےاس کی شان میں فرمایا۔والذی تولی کبرہ منھم لہ عذاب عظیم۔ یعنی جس شخص نےان میں سےبیڑااٹھایابڑی بات کا(یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماپرتہمت لگانےکا)اس کےواسطےبڑاعذاب ہے(حسان بن ثابت)ان لوگوں میں شریک تھےجنھوں نےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماپرتہمت لگائی تھی پھرآپ نےان کوحدماری حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہااس سےزیادہ عذاب کیاہوگاکہ وہ اندھاہوگیااورکہاکہ حسان جواب دہی کرتاتھایاہجوکرتاتھاکافروں کی رسول اللہ کی طرف سے۔
6392:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
(6392)٭آپ کایہ مطلب تھاکہ جب ابوسفیان میراچچازادبھائی ہےاورتو اس کی ہجوکرےگاتومیری بھی ہجوہوجائےگی کیونکہ میرےاوراس کےداداایک ہیں حسان نےکہامیں آپ کوبچاکراسی کی ہجوکروں گاحسان کایہ شعرایک قصیدہ کاہےجوابوسفیان کی ہجومیں حسان نےکہاتھااس کےبعدیہ شعرہے۔
ومن ولدت ابناء زھرۃ منھم کرام ولم یقرب عجائزک المجد
یعنی بزرگی اورشرافت ہاشم کی اولادمیں مخزوم کےبیٹوں کوہےاوربنت مخزوم فاطمہ بنت عمروبن عائذبن عمران بن مخزوم تھیں جوماں تھیں حضرت عبداللہ اورزبیراورابوطالب کی اورتیراباپ توغلام تھاکیونکہ حارث کی ماں سمیہ بنت موجب تھی اورموہب غلام تھابنی عہدمناف کااورابوسفیان کی ماں بھی لونڈی تھی پھرکہتاہےاورشریف وہ ہیں جوزہرہ کی بیٹی ہیں بنی ہاشم میں سےاورزہرہ سےمرادہالہ بنت وہب بن عبدمناف ہےحمزہ اورصفیہ کی ماں اورتیری بڈھیوں کےپاس شرافت بھٹکی بھی نہیں۔
6393:- حضرت عائشہ سےروایت ہےکہ حسان نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اجازت دیجئےمجھےابوسفیان کی ہجوکہنےکی(یہ ابوسفیان حارث بن عبدالمطلب کےبیٹےتھےاوراسلام سےپہلےآپ کی ہجوکرتےتھےاوریہ آپ کےچچازادبھائی تھے)آپ نےفرمایاتومیرےناتےوالاہےحسان نےکہاقسم اس شخص کی جس نےآپ کوعزت دی میں آپ کوان میں سےاس طرح نکال لوں گاجیسےبال خمیرمیں سےنکال لیاجاتاہےپھرحسان نےیہ شعرکہا۔
وان سنام المجدمن ال ھاشم
بنوبنت مخزوم ووالدک المجد۔
6394:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں یہ ہے کہ حسان نےاجازت مانگی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےمشرکوں کےہجوکرنےکی اورابوسفیان کاذکرنہیں کیا۔
6395:- ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاہجوکروقریش کی کیونکہ ہجوان کوزیادہ ناگوارہےتیروں کی بوچھاڑسےپھرآپ نےایک شخص کوبھیجاابن رواحہ کےپاس اورفرمایاہجوکرقریش کی اس نےہجوکی لیکن آپ کوپسندنہ آئی پھرکعب بن مالک کےپاس بھیجاپھرحسان بن ثابت کےپاس بھیجاجب حسان آپ کےپاس آئےتوانھوںنےکہاتم کوآگیاوہ وقت کہ تم نےبلابھیجااس شیرکوجواپنی دم سےمارتاہے(یعنی زبان سےلوگوں کوقتل کرتاہےگویامیدان فصاحت اورشعرگوئی کےشیرہیں)پھراپنی زبان باہرنکالی اوراس کوہلانےلگےاورعرض کیاقسم اس کی جس نےآپ کوسچاپیغمبرکرکےبھیجامیں کافروں کواس طرح پھاڑڈالوں گاجیسےچمڑےکوپھاڑڈالتےہیں اپنی زبان سےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااےحسان جلدی مت کرکیونکہ ابوبکرقریش کےنسب کوبخوبی جانتےہیں اورمیرابھی نسب قریش ہی میں ہےتووہ میرانسب تجھےعلیحدہ کردیں گےپھرحسان ابوبکرکےپاس آئےبعداس کےلوٹےاورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ابوبکرنےآپ کانسب مجھ۔ سےبیان کردیاقسم اس کی جس نےآپ کوسچاپیغمبرکرکےبھیجامیں آپ کوقریش میں سےایسے نکال لوں گاجیسےبال آٹےمیں سےنکال لیاجاتاہےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہامیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےسناآپ فرماتےتھےحسان سےروح القدس ہمیشہ تیری مددکرتےرہیں گےجب تک تواللہ اوراس کےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف سےجواب دیتارہےگااورحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہامیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےسناآپ فرماتےتھےحسان نےقریش کی ہجوکی توتسکین دی مومنوں کےدلوں کواورتباہ کردیاکافروں کی عزتوں کو۔حسان نےکہا(جن کاترجمہ یہ ہے)۔
1-تونےبرائی کی محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی میں نےاسکاجواب دیااوراللہ تعالی اس کابدلہ دےگا
2-تونےبرائی کی محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی جونیک ہیں پرہیزگارہیں اللہ تعالی کےرسول ہیں وفاداری ان کی خصلت ہے۔
3-میرے ماں باپ اورمیری آبرومحمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی آبروبچانےکےلیےقربان ہیں۔
4-میں اپنی جان کوکھوؤں اگرتم نہ دیکھواس کوکہ اڑادےگاغبارکوکداء کےدونوں جانب سے(کداء ایک گھاٹی ہےمکہ کےدروازہ پر)
5-ایسی اونٹنیاں جوباگوں پرزورکریں گی اپنی قوت اورطاقت سےاوپرچڑھتی ہوئیں ان کےمونڈھوں پروہ برچھےجوباریک ہیں یاخون کی پیاسی ہیں
6-ہمارےگھوڑوں دوڑتےہوئےآئيں گےان کےمنہ عورتیں پونچھتی اپنی سربندھن سے۔
7-اگرتم ہم سےنہ بولوتوہم عمرہ کرلیں گےاورفتح ہوجائےگی اورپردہ اٹھ۔ جائےگا۔
8-نہیں توصبرکرواس دن کی مارکےلیےجس دن اللہ تعالی عزت دےگاجس کوچاہےگا۔
9-اوراللہ تعالی نےفرمایامیں نےایک بندہ بھیجاجوسچ کہتاہےاس کی بات میں شبہ نہیں
10-اوراللہ تعالی نےفرمایامیںنےایک لشکرتیارکیاوہ انصارکالشکرہےجن کاکھیل کافروں سےمقابلہ کرناہے۔
11-ہم توہرروزایک نہ ایک تیاری میں ہیں گالی گلوچ ہےکافروں سےیالڑائی ہےیاہجوہےکافروں کی
12-جوکوئی تم میں ہجوکرےاللہ کےرسول کی اوران کی تعریف کرےیامددکرےوہ سب برابرہیں۔
13-جبرئیل اللہ کےرسول ہم میں ہیں اورروح القدس جن کاکوئی مثل نہیں۔
باب: ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
6396:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےانھوں نےکہامیں اپنی ماں کوبلاتاتھااسلام کی طرف وہ مشرک تھی ایک دن میںنےاس سےمسلمان ہونےکےلیےکہااس نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےحق میں وہ بات سنائی جومجھ۔ کوناگوارگزری میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آیاروتاہوااورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میں اپنی ماں کواسلام کی طرف بلاتاتھاوہ نہ مانتی تھی آج اس نےآپ کےحق میں وہ بات مجھ۔ کوسنائی جومجھےناگوارہےتوآپ اللہ تعالی سےدعاکیجئےکہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی ماں کوہدایت کرےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایایااللہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی ماں کوہدایت کرمیں خوش ہوکرنکلاحضرت کی دعاسےجب گھرپرآیااوردروازےپرپہنچاتووہ بندتھامیری ماں نےمیرے پاؤں کی آوازسنی غرض میری ماں نےغسل کیااوراپناکرتاپہنااورجلدی سےاوڑھنی اوڑھی پھردروازہ کھولااوربولی اےابوہریرہ !میں گواہی دیتی ہوں کہ کوئی برحق معبودنہیں ہےسواخداکےاورمیں گواہی دیتی ہوں کہ حضرت محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کےبندےاوراس کےرسول ہیں۔ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس روتاہواآیاخوشی سےاورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) خوش ہوجائیےاللہ تعالی نےآپ کی دعاقبول کی اورابوہریرہ کی ماں کوہدایت کی آپ نےاللہ کی تعریف اوراس کی صفت کی اوربہتربات کہی میں نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ عزوجل سےدعاکیجئےکہ میری اورمیری ماں کی محبت مسلمانوں کےدلوں میں ڈال دےاوران کی محبت ہمارےدلوں میں ڈال دےتب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااللہ اپنےبندوں کی یعنی ابوہریرہ اوران کی ماں کی محبت اپنےمومن بندوں کےدلوں میں ڈالدےاورمومنوں کی محبت ان کےدلوں میں ڈال دےپھرکوئی مومن ایسانہیں پیداہواجس نےمیرےکوسناہویادیکھاہومگرمحبت رکھی اس نےمجھ۔ سے۔
6397:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےتم سمجھتےہوکہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی حدیثیں بہت بیان کرتےہیں اوراللہ حساب لینےوالاہے(اگرمیں جھوٹ بولتاہوں یاتم میرےاوپرغلط گمان کرتےہو)میں ایک مسکین شخص تھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی خدمت میں پیٹ بھرےپرکیاکرتاتھااورمہاجروں کوبازاروں میں معاملہ کرنےسےفرصت نہ تھی اورانصاراپنےمالوں کی حفاظت اورخدمت میں مصروف رہتےتھےتورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاجوشخص اپناکپڑابچھاوےوہ جومجھ۔ سےسنےگانہ بھولےگامیں نےاپناکپڑابچھادیایہاں تک کہ آپ حدیث بیان کرچکےپھرمیں نےاس کپڑےکواپنےسینےسےلگالیااورکوئی بات نہ بھولاجوآپ سےسنی تھی۔
6398:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6399:- عروہ بن الزبیررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہاکیاتعجب نہیں کرتےتم ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ پرآئےاورمیرےحجرےکےایک طرف بیٹھ۔ کرحدیث بیان کرنےلگےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےمیں سن رہی تھی لیکن میں تسبیح پڑھتی تھی اوروہ میرےفارغ ہونےسےپہلےچل دیئےاگرمیں ان کوپاتی توان کاردکرتی کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اس طرح سےجلدی جلدی باتیں نہیں کرتےتھےجیسےتم کرتےہو۔ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہالوگ کہتےہیں کہ ابوہریرہ نےبہت حدیثیں بیان کیں اوراللہ تعالی جانچنےوالاہےاوریہ بھی کہتےہیں کہ مہاجرین اورانصارابوہریرہ کی طرح حدیثیں بیان نہیں کرتےاورمیں تم سےاس کاسبب بیان کرتاہوں میرے بھائی انصاری جوتھےوہ اپنی زمین کی خدمت میں مشغول رہتےاورجومہاجرین تھےوہ بازارکےمعاملوں میں اورمیں اپناپیٹ بھرکررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےساتھ۔ رہتاتومیں حاضررہتااوروہ غائب ہوتےاورمیں یادرکھتاوہ بھول جاتےاوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاایک دن کون تم میں سےاپناکپڑابچھاتاہےاورمیری حدیث سنتاہےپھراس کواپنےسینےسےلگادےتوجوبات سنےگاوہ نہ بھولےگامیں نےاپنی چادربچھادی یہاں تک کہ آپ حدیث سےفارغ ہوئےپھرمیں نےاس چادرکوسینےسےلگالیااس دن سےمیں کسی بات کوجوآپ نےبیان کی نہیں بھولااوراگریہ دوآیتیں نہ ہوتیں جوقرآن مجیدمیں اتری ہیں تومیں کسی سےکوئی حدیث بیان نہ کرتاان آیتوں کاترجمہ یہ ہے جولوگ چھپاتےہیں جوہم نےاتاریں نشانیاں اورہدایت کی باتیں ان پرلعنت ہےآخرتک۔
6400:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب: حاطب بن ابی بلتعہ اوراہل بدررضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت۔
6401:- عبیداللہ بن ابی رافع رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےوہ منشی تھےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کےانھوں نےکہامیں نےسناحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سےوہ کہتےتھےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےمجھ۔ کواورزبیراورمقدارکوبھیجااورفرمایاشفتالوکےباغ میں جاؤوہاں ایک عورت شترسوارہےاس کےپاس ایک خط ہے وہ اس سےلےکرآؤہم چلےگھوڑےدوڑاتےہوئےناگاہ وہ عورت ہم کوملی ہم نےاس سےکہاخط نکال وہ بولی میرےپاس کوئی خط نہیں ہم نےکہاخط نکال یااپنےکپڑےاتارپھرمیں نےوہ خط اسکےجوڑےسےنکلااوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس لےکرآیااس میں لکھاتھاحاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سےمکہ کےبعض مشرکین کےنام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی بعض باتوں کاذکرتھا(ایک روایت میں ہے کہ حاطب نےاس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی تیاری اورفوج کی آمادگی اورمکہ کی روانگی سےکافروں کومطلع کردیا)آپ نےفرمایااےحاطب تونےیہ کیاکیاوہ بولاآپ جلدی نہ فرمائیےیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)(یعنی فورابولامجھےسزانہ دیجئےمیراحال سن لیجئے)میں ایک شخص تھاقریش سےملاہوایعنی ان کاحلیف تھااورقریش میں سےنہ تھااورآپ کےساتھ۔ مہاجرین جوہیں ان کےرشتہ دارقریش میں بہت ہیں جن کی وجہ سےان کےگھربارکابچاؤہوتاہےتومیں نےیہ چاہاکہ میراناتاتوقریش سےہےنہیں میں بھی کوئی ایساکردوں جس سےمیرےناتےوالوں کابچاؤہوجائےاورمیں نےیہ کام اس وجہ سےنہیں کیاکہ میں کافرہوگیاہوں یامرتدہوگیانہ کفرسےخوش ہوکرمسلمان ہونےکےبعدرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاحاطب نےسچ کہاحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےکہاآپ چھوڑیےیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میں اس منافق کی گردن ماروں آپ نےفرمایایہ توبدرکی لڑائی میں شریک تھااورتونہیں جانتاکہ اللہ تعالی نےبدروالوں کوجھانکااورفرمایاتم جواعمال چاہوکرو(بشرطیکہ کفرتک نہ پہنچیں)میں نےتم کوبخش دیاتب اللہ تعالی نےیہ آیت اتاری اےایمان والو!میرےدشمن اوراپنےدشمن کودوست مت بناؤ۔
(6401)٭نووی نےکہااس حدیث میں بڑامعجزہ ہےآپکااوریہ نکلاکہ جاسوس کوپکڑنااوراسکاپردہ کھولنادرست ہےاورجاسوس کافرنہیں ہوتامگرایسی جاسوسی جومسلمانوں کےخلاف میں ہوسخت کبیرہ گناہ ہےاوربعض مالکیہ کےنزدیک اسکاقتل بھی جائزہےاگرچہ توبہ کرلےاورشافعی کےنزدیک اسکوسزادیں قتل نہ کریں اوراہل بدرکےگناہ معاف ہونےیہ مطلب ہےکہ آخرت میں مواخذہ نہ ہوگامگردنیامیں ان سےمواخذہ ہوااورمسطح کوحدپڑی وہ بدری نہ تھا۔انتہی ملخصا۔
6402:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6403:- جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ حاطب کاایک غلام ان کی شکایت کرتاہوارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آیااورکہنےلگایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) حاطب ضروردوزخ میں جائےگاآپ نےفرمایاتوجھوٹاہےحاطب دوزخ میں نہ جاوےگاوہ بدراورحدیبیہ میں شریک تھا۔
باب:۔ شجرۃ رضوان کےتلےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےبیعت کرنےوالوں کی فضیلت۔
6404:- ام مبشررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےاس نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےآپ فرماتےتھےام المومنین حفصہ رضی اللہ تعالی عنہماکےپاس اگراللہ تعالی چاہےتواصحاب شجرہ میں سےکوئی جہنم میں نہ جاوےگایعنی جن لوگوں نےبیعت کی اس درخت کےتلےانھوںنےکہاکیوں نہ جاویں گےیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ نےان کوجھڑکاانھوں نےکہااللہ تعالی فرماتاہے۔وان منکم الاواردھا۔یعنی کوئی تم میں سےایسانہیں ہےجوجہنم
 

جاویداقبال

محفلین
پرنہ جاوےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااس کےبعدیہ ۔ثم ننجی الذین ونذرالظلمین فیھاجثیا۔یعنی پھرہم نجات دیں گےپرہیزگاروں کواورچھوڑدیں گےظالموں کوان کےگھٹنوں کےبل اس میں ۔
(6404)٭مطلب یہ ہے کہ اچھےاوربرےسب پل صراط پرسےگزریں گےاوروہ پل جہنم پرہےپھراچھےلوگ پاراترجائیں گےاوربرےاس پرسےگھٹنوں کےبل جہنم میں گریں گے۔
باب:۔ ابو موسی اورابوعامراشعری رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت۔
6405:- ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس تھاآپ جعرانہ میں اترےتھےمکہ اورمدینہ کےبیچ میں آپ کےساتھ۔ بلال تھےاتنےمیں ایک گنوارآپ کےپاس آیااوربولایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اپناوعدہ پورانہیں کرتےآپ نےفرمایاخوش ہوجاوہ بولاآپ بہت فرماتےہیں خوش ہوجاپھرآپ متوجہ ہوئےابوموسی اوربلال کی طرف غصہ کی شکل پراورفرمایااس نےردکیاخوشخبری کوتم قبول کرودونوں نےکہاہم نےقبول کیاپھرآپ نےایک پیالہ پانی کامنگوایااوردونوں ہاتھ۔ اورمنہ دھوئےاوراس میں تھوکاپھردونوں سےکہااس پانی کوپی لواوراپنےمنہ اورسینےپرڈالواورخوش ہوجاؤان دونوں نےپیالہ لےکرایساہی کیاام المومنین ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہمانےان کوپردےکی آڑسےآوازدی اپنی ماں کےلیےبھی کچھ۔ بچاہواپانی لاؤانھوں نےان کوبھی کچھ۔ بچاہواپانی دیا۔
6406:- ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےجب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) حنین کی لڑائی سےفارغ ہوئےتوابوعامرکولشکردےکراوطاس پربھیجاان کامقابلہ کیادریدابن الصمہ نےلیکن اللہ تعالی نےاس کوقتل کیااوراس کےلوگوں کوشکست دی ابوموسی نےکہامجھ۔ کوبھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےابوعامرکےساتھ۔ بھیجاتھاپھرابوعامرکوتیرلگاگھٹنےمیں وہ تیربنی جثم کےایک شخص نےماراتھاان کےگھٹنےمیں جم گیامیں ان کےپاس گیااورپوچھااےچچایہ تیرتم کوکس نےماراابوعامرنےمجھ۔ کوبتلایاکہ اس شخص نےمجھ۔ کوقتل کیااسی شخص نےمجھ۔ کوتیرماراابوموسی نےکہامیں نےاس شخص کاپیچھاکیااوراس سےجاکرملااس نےجب مجھےدیکھاتوپیٹھ۔ موڑکربھاگامیں اس کےپیچھےگیااورمیں نےکہناشروع کیااےبےحیاکیاتوعرب نہیں ہےتوٹھہرتانہیں یہ سن کروہ ٹھہرگیاپھرمیرااس کامقابلہ ہوااس نےبھی وارکیامیں نےبھی وارکیاآخرمیں نےاس کوتلوارسےمارڈالاپھرلوٹ کرابوعامرکےپاس آیااورمیں نےکہااللہ نےتمہارےقاتل کوماراابوعامرنےکہااب یہ تیرنکال لےمیں نےاس کونکالاتوتیرکی جگہ سےپانی نکلا(خون نہ نکلاشایدوہ تیرزہرآلودتھا)ابوعامرنےکہااےبھتیجےمیرےتورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس جااورمیری طرف سےسلام کہہ اوریہ کہہ کہ ابوعامرکی بخشش کی دعاکیجئےابوموسی نےکہاابوعامرنےمجھ۔ کولوگوں کاسردارکردیااورتھوڑی دیروہ زندہ رہےپھرمرگئےجب میں لوٹ کررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آیاتوآپ کےپاس گیاآپ ایک کوٹھڑی میں تھےبان کےایک پلنگ پرجس پرفرش تھا(صحیح روایت یہ ہےکہ فرش نہ تھااورماکالفظ رہ گیاہے)اوربان کانشان آپ کی پیٹھ۔ اورپسلیوں پربن گیاتھامیں نےیہ خبربیان کی اورابوعامرکاحال بھی بیان کیااورمیں نےکہاابوعامرنےآپ سےیہ درخواست کی تھی کہ میرےلیےدعاکیجئےپھررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےپانی منگوایااوروضوکیاپھردونوں ہاتھ۔ اٹھائےاورفرمایااللہ بخش دےعبیدابوعامرکو(عبیدبن سلیم ان کانام تھا)یہاں تک کہ میں نےآپ کی دونوں بغلوں کی سفیدی دیکھی پھرفرمایایااللہ ابوعامرکوقیامت کےدن بہت لوگوں کاسردارکریومیں نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)میرےلیےدعافرمائیےبخشش کی آپ نےفرمایابخش دےیااللہ عبداللہ بن قیل کے(یہ نام ابوموسی کا)گناہ کواورقیامت کےدن اس کوعزت کےمکان میں لےجاابوبردہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاایک دعاابوعامرکےلیےکی اورایک ابوموسی کےلیے۔
باب: اشعری لوگوں کی فضیلت۔
6407:- ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں اشعریوں کی آوازقرآن پڑھنےسےپہنچان لیتاہوں جب وہ رات کوآتےہیں اوررات کوان کی آوازسےان کاٹھکانابھی پہنچان لیتاہوں اگرچہ دن کوان کاٹھکانانہ دیکھاہوجب وہ دن کواترےہوں اورانہی لوگوں میں سےایک شخص حکیم ہےکہ جب کافروں کےسواروں سےیادشمنوں سےملتاہےتوان سےکہتاہےکہ ہمارےلوگ تم سےکہتےہیں ذراہم کوفرصت دویاتھوڑاانتظارکرویعنی ہم بھی تیارہیں لڑنےکوآتےہیں(تواپنےتئیں دانائی اورحکمت سےبچالیتاہےکیونکہ دشمن یہ سمجھتےہیں کہ یہ اکیلانہیں ہےبلکہ اس کےساتھ۔ اورلوگ ہیں)۔
6408:- ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااشعری لوگ جب لڑائی میں محتاج ہوجاتےہیں یامدینہ میں ان کےجوروبچوں کاکھاناکم ہوجاتاہےتوجوکچھ۔ ان کےپاس ہوتاہےاس کوایک کپڑےمیں اکٹھاکرتےہیں پھرآپس میں برابربانٹ لیتےہیں یہ لوگ میرےہیں اورمیں ان کاہوں(یعنی میں ان سےراضی ہوں اورایسےاتفاق کوپسندکرتاہوں)۔
باب : ابوسفیان رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت۔
6409:- عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ مسلمان ابوسفیان کی طرف دھیان نہیں کرتےتھےنہ اس کے ساتھ۔ بیٹھتےتھے(کیونکہ ابوسفیان کئی مرتبہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ وسلم) سےلڑاتھااورمسلمانوں کاسخت دشمن تھا)ایک باروہ رسول اللہ سےبولااےنبی اللہ کےتین باتیں مجھےعطافرمائیےآپ نےفرمایااچھاابوسفیان بولامیرےپاس وہ عورت ہےکہ تمام عربوں میں حسین اورخوبصورت ہےام حبیبہ میری بیٹی میں اس کانکاح آپ سےکردیتاہوں آپ نےفرمایااچھادوسری یہ کہ میرےبیٹےمعاویہ کوآپ اپنامنشی بنائیےآپ نےفرمایااچھا،تیسرےمجھ۔ کوحکم دیجئےکافروں سےلڑوں(جیسےاسلام سےپہلے)مسلمانوں سےلڑتاتھاآپ نےفرمایااچھاابوزمیل نےکہااگروہ ان باتوں کاسوال آپ سےنہ کرتاتوآپ نہ دیتےاس لئےکہ ابوسفیان جس بات کاسوال آپ سےکرتاآپ ہاں فرماتےاورقبول کرتے۔
(6409)٭یہ آپ کاحس خلق تھااورمصلحت بھی تھی کیونکہ ابوسفیان کافروں کاسردارتھااس کی تالیف قلب بھی ضروری تھی ہرچندابوسفیان کااسلام پہلےپہل جان کےڈرسےتھامگربعدکوشایدپختہ ہوگیاہوگااورجب آدمی اسلام لایاتواس کےقصورکفرکےوقت کےسب معاف ہوجاتےہیں اورآپ نےوحشی قاتل حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کااسلام قبول کیااس پربھی ابوسفیان کاخاندان خاندان نبوی کاہمیشہ دشمن رہاابوسفیان عمربھرحضرت سےلڑتارہااورصدہامسلمانوں کواس نےشہیدکیااوراس کےبیٹےمعاویہ بن ابی سفیان نےجناب امیرالمومنین خلیفہ برحق علی مرتضےشیرخداکامقابلہ کیااورجنگ صفین میں ہزاروں مسلمانوں کاخون کیاان کےبیٹےیزیدنےتوستم ہی ڈھایاسیدناحسن علیہ السلام کوزہردلوایااورسیدناحسین علیہ السلام کوایسے ظلم سےشہیدکرایاجس کےحال لکھنےسےقلم کانپتاہےپھریزیدکےبعدبھی سارےخلفائےبنوامیہ سواعمربن عبدالعزیزکےخاندان نبوی کےدشمن رہےاورہمیشہ درپےایذااورتصدیع رہےاوردنیائےدنی کےواسطےاپنی آخرت کوتباہ کرتےرہےلاحول ولاقوۃ۔
نووی نےکہااس حدیث میں یہ اشکال ہےکہ ابوسفیان فتح مکہ کےدن 8ھ میں اسلام لایااورام حبیبہ سےآپ نے6ھ یا7ھ میں نکاح فرمایامدینہ میں یاحبشہ میں اوریہ نکاح عثمان نےکیایاخالدبن سعیدنےیانجاشی بادشاہ حبش نےابن حزم نےکہامسلم کی روایت میں وہم ہےروای کاکیونکہ اس پراتفاق ہےکہ آپ نےام حبیبہ سےفتح مکہ سےپہلےنکاح کیاجب ان کےباپ کافرتھےابن حزم نےیہ بھی کہاکہ یہ روایت موضوع ہےاوراسکابنانےوالاعکرمہ بن عمارہےاورشیخ ابن صلاح نےابن حزم کاردکیااورکہایہ دلیری ہےابن حزم کی اورعکرمہ بن عمارکوکسی نےوضع کی تہمت نہیں کی بلکہ وکیع اوریحی بن معین نےاس کوثقہ کہاہےاوروہ مستجاب الدعوۃ تھااورابوسفیان کامطلب اس سےتجدیدعقدہوگایاوہ سمجھتاہوگاکہ بیٹی کانکاح بغیرباپ کی مرضی کےناجائزہےاس لیے آپ نےصرف اچھافرمایانہ تجدیدعقدکیانہ ابوسفیان رضی اللہ تعالی عنہ سےیہ فرمایاکہ تجدیدعقدضروری ہے۔انتہی مختصرا۔
باب: جعفربن ابی طالب اوراسماء بنت عمیس اوران کی کشتی والوں کی فضیلت۔
6410:- ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےراویت ہےکہ ہم نےیمن میں سناکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)مکہ سےنکلےتوہم بھی آپ کی طرف نکلےہجرت کرکےمیں تھااوردومیرےچھوٹےبھائی تھےایک کانام ابوبردہ تھااوردوسرےکانام ابورہم اورچندآدمی تریپن یاباون آدمی ہماری قوم کےتھےتوہم ایک کشتی میں سوارہوئےوہ کشتی حبش کی طرف چلی گئی جہاں کابادشاہ نجاشی تھاوہاں ہم کوجعفربن ابی طالب اوران کےساتھی ملےجعفرنےکہارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نےہم کویہاں بھیجاہےاورفرمایاہےیہاں ٹھہروتوتم بھی ہمارےساتھ۔ ٹھہروابوموسی نےکہاہم انہیں کےساتھ۔ ٹھہرےرہےیہاں تک کہ ہم سب لوگ مل کرمدینہ کوآئےاس وقت رسول اللہ نےخیبرفتح کیاتھاتوہماراحصہ لگایاوہاں کی لوٹ میں سےاورجوشخص خیبرکی لڑائی سےغائب تھااس کوحصہ نہ ملاسواہماری کشتی والوں کےجوجعفراوران کےاصحاب کےساتھ۔ تھےآپ نےان کاحصہ لگایابعض لوگ کہنےلگےہم سےہم تم سےپہلےہجرت کرچکےتھے۔
6411:- پھراسماء بنت عمیس جوہمارےساتھ۔ آئی تھیں ام المومنین حفصہ رضی اللہ تعالی عنہماکی ملاقات کوانھوں نےبھی ہجرت کی تھی نجاشی بادشاہ حبش کی طرف اورساتھیوں میں حضرت حفصہ کےپاس گئےوہاں اسماء موجودتھیں حضرت عمرنےجب اسماء کودیکھاتوپوچھایہ کون ہے؟وہ بولیں اسماء بنت عمیس حضرت عمرنےکہاحبش والی دریاوالی یہی عورت ہےاسماء نےکہاہاں۔حضرت عمر نےکہاہم نےتم سےپہلےہجرت کی توہم زیادہ حق رکھتےہیں رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)کی طرف تم سےیہ سن کراسماء غصےہوئیں اوربولیں اےعمرتم نےیہ غلط کہاہرگزرنہیں قسم خداکی تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےساتھ۔ تھےتمہارےبھوکےکوکھانادیتےاورتمہارےجاہل کونصحیت کرتےآپ اورہم ایک دوردرازدشمن ملک میں تھے(یعنی کافروں کےملک میں کیونکہ سوانجاشی کےوہاں کوئی مسلمان نہ تھااوروہ بھی اپنی قوم سےچھپ کرمسلمان ہواتھا)صرف خداکےلیےاوراس کےرسول کےلیےاورقسم خداکی میںنہ کھاناکھاؤں گی نہ پانی پیوں گی جب تک جوتم نےکہااس کاذکررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےنہ کروں گیااورہم کوحبش میں ایذاہوتی تھی ڈربھی تھامیں اس کاذکرآپ سےکروں گی۔اورآپ سےپوچھوں گی قسم خداکی میں جھوٹ نہ بولوں گی نہ بےراہ چلوں گی نہ زیادہ کہوں گی جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) تشریف لائےتواسماء نےعرض کیااےنبی اللہ تعالی کےعمرنےایساایساکہاآپ نےفرمایاوہ زیادہ حق نہیں رکھتےتم سےبلکہ ان کی اوران کےساتھیوں کی ایک ہجرت ہے(مکہ سےمدینہ کو)اورتمہاری سب کشتی والوں کی دوہجرتیں ہیں(ایک مکہ سےحبش کودوسری حبش سےمدینہ طیبہ کو)اسماء نےکہامیں نےابوموسی اورکشتی والوں کودیکھاوہ گروہ گروہ میرےپاس آتےاوراس حدیث کوسنتےاوردنیامیں کوئی چیزان کواتنی خوشی کی نہ تھی نہ اتنی بڑی تھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےاس فرمانےسےزیادہ ابوبردہ نےکہااسماء نےکہامیں نےابوموسی کودیکھاوہ مجھ۔ سےدوہراتےتھےاس حدیث کو(خوشی کےلیے)۔
باب: حضرت سلمان فارسی اوربلال اورصہیب رضوان اللہ تعالی عنہم کی فضیلت
6412:- عائذبن عمروسےروایت ہےابوسفیان سلمان اورصہیب اوربلال رضی اللہ تعالی عہنم کےپاس آیااوربھی چندلوگ بیٹھےتھےانھوں نےکہااللہ کی تلواریں خداکےدشمن کی گردن پراپنےموقع پرنہ پہنچیں(یعنی یہ خداکادشمن نہ ماراگیا)ابوبکرنےکہاتم قریش کےبوڑھےاورسردارکےحق میں ایساکہتےہو(ابوبکرنےمصلحت سےایساکہاکہ کہیں ابوسفیان ناراض ہوکراسلام بھی قبول نہ کرے)اوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آئےآپ سےبیان کیاآپ نےفرمایااےابوبکرتم نےشایدناراض کیاان لوگوں کو(یعنی سلمان اورصہیب اوربلال)اگرتم نےان کوناراض کیاتواپنےپروردگارکوناراض کیایہ سن کرابوبکررضی اللہ تعالی عنہ ان لوگوں کےپاس آئےاورکہنےلگےاےبھائیو!میں نےتم کوناراض کیاوہ بولےنہیں اللہ تم کوبخشےاےہمارےبھائی۔
(6412)٭نووی نےکہایہ اس وقت کاذکرہےجب ابوسفیان کافرتھااورصلح کرکےمسلمانوں میں آیاتھااوراس میں فضیلت ہےسلمان اوران کےساتھیوں کی اورحکم ہےضعفاء اوراہل دین کی خاطرداری اوردل رکھنےکا۔
باب: انصارکی فضیلت۔
6413:- جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ یہ آیت جب دوگروہوں نےتم میں سےقصدکیاہمت ہاردینےکااوراللہ مالک ہےان دونوں کاہم لوگوں کےباب میں اتری بنی سلمہ اوربنی حارثہ میں اورہم نہیں چاہتےکہ یہ آیت نہ اترتی کیونکہ اللہ تعالی فرماتاہےاللہ مالک ہےان دونوں کا۔
(6413)٭تواس جملہ سےایسی خوشی ہےکہ پچھلےلفظ کےاترنےسےکوئی رنج نہ رہابنوسلمہ خزرج میں سےاوربنوحارث اوس میں سےتھےاوریہ دونوں قبیلےانصارہیں جس وقت آپ احدکےلیےنکلےتوعبداللہ بن ابی منافق تہائی آدمیوں کواپنےساتھ۔ لےکرراہ سےپھرگیااوران دونوں قبیلوں نےبھی اس کاساتھ۔ دیناچاہاپھراللہ تعالی نےان کوبچالیا۔
(6414)زیدبن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااللہ بخش دےانصارکواورانصارکےبیٹوں کواورپوتوں کو۔
6415:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6416:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےدعاکی انصارکی بخشش کےلیےاورانصارکی اولاداورغلاموں کےلیے۔
6417:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےبچوں اورعورتوں کی شادی سےآتےدیکھاتوآپ سامنےکھڑےہوئےاورفرمایااےلوگو!تم سب لوگوں سےزیادہ میرےمحبوب ہواےلوگوتم سب لوگوں سےزیادہ میرےمحبوب ہویعنی انصارکوفرمایا۔
6418:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے کہ انصارکی ایک عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آئی آپ نےاس سےتنہائی کی(شایدوہ محرم ہوگی جیسےام سلیم یاام حرام تھیں یاتنہائی سےمرادہے کہ اس نےلوگوں سےعلیحدہ کوئی بات آپ سےپوچھی)اورفرمایاقسم اس کی جس کےہاتھ۔ میں میری جان ہےتم سب لوگوں سےزیادہ مجھ۔ کومحبوب ہوتین باریہ فرمایا۔
6419:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6420:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکہ انصارمیری انتڑیاں اورمیری گٹھریاں ہیں(کپڑارکھنےکی یعنی میرےخاص معتمداوراعتباری لوگ ہیں)اورلوگ بڑھتےجائیں گےاورانصارگھٹتےجائیں گےتوقبول کروان کےنیک کواورمعاف کروان کےبرےکو۔
6421:- ابواسیدرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاانصارکےسب گھروں میں بنی نجارکاگھربہترہے(جنھوں نےحضرت کواپنےگھروں میں اتاراورسب سےپہلےآپ کی رفاقت کی)پھربنی عبدالاشہل کاپھربنی حارث بن خزرج کاپھربنی ساعدہ کااورانصارکےہرایک گھرمیںبہتری ہےسعدبن عبادہ نےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےہم پرفضیلت دی اوروں کو(کیونکہ سعدبنی ساعدہ میں سےتھے)لوگوں نےکہاتم کوفضیلت دی بہتوں پر۔
6422:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6423:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6424:-ابواسیدسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاانصارکےسب گھروں میں بنی نجارکاگھربہترہےاوربنی الاشہل کااوربنی حارث بن خزرج کااوربنی ساعدہ کاقسم خداکی اگرمیں انصارپرکسی کواختیارکروں تواپنےکنبےوالوں کواختیارکروں(اورکوئی ان سےبہترنہیں ہے)۔
6425:- ابواسیدانصاری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایابہترگھرانصارمیں بنی نجارکاہےپھربنی عبداشہل کاپھربنی حارث بن خزرج کاپھربنی ساعدہ کااورانصارکےہرایک گھرمیں بہتری ہےابوسلمہ نےکہاابواسیدنےکہاکیامیں تہمت کرتاہوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) پراگرمیں جھوٹاہوتاتوپہلےاپنی قوم بنی ساعدہ کانام لیتایہ خبرسعدبن عبادہ کوپہنچی ان کورنج ہوااورکہنےلگےہم چاروں کےاخیرمیں ہوئےمیرےگدھےپرزین کسومیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس جاؤں گاسہل کےبھتیجےنےان سےکہاتم جاتےہورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ایک بات ردکرنےکوحالانکہ آپ خوب جانتےہیں کیاتم کویہ کافی نہیں کہ چارمیں سےچوتھےتم ہویہ سن کرسعدلوٹےاورفرمایااللہ اوراس کارسول خوب جانتاہےاورحکم دیاگدھےکی زین کھول ڈالنےکا۔
6426:- ترجمہ وہی جوگزرا۔
6427:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)مسلمانوں کی ایک بڑی محفل میں بیٹھےہوئےتھےآپ نےفرمایاتم کوانصارکابہترگھربتلاؤں لوگوں نےعرض کیاہاں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ نےفرمایابنوعبدالاشہل۔لوگوں نےکہاپھرکونساگھر؟آپ نےفرمایابنی حارث بن خزرج۔لوگوں نےکہاپھرکون؟آپ نےفرمایابنی ساعدہ۔لوگوں نےکہاپھرکون یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)آپ نےفرمایاانصارکےہرایک گھرمیں بہتری ہےیہ سن کرسعدبن عبادہ غصہ سےکھڑےہوئےاورکہاکیاہم چاروں کےاخیرمیں ہیں جب انھوں نےآپ کافرماناسناتوچاہاآپ کی بات پراعتراض کرناان کی قوم کےلوگوں نےکہابیٹھ۔ تواس بات سےراضی نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےتیراگھرانہ ان چاروں میں رکھاجن کوبیان کیااورجن گھروں کوبیان نہ کیاوہ بہت سےہیں توسعدبن عبادہ چپ ہورہے۔
6428:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ میں جریربن عبداللہ بجلی کےساتھ۔ نکلاسفرمیں وہ میری خدمت کرتےتھےمیں نےکہاتم میری خدمت مت کروکیونکہ تم بڑےہو۔انھوں نےکہامیں نےانصارکورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےساتھ۔ وہ کام کرتےدیکھاہےکہ میں نےقسم کھائی کہ جب کسی انصارکےساتھ۔ ہوں گاتواسکی خدمت کروں گااورجریرانس سےبڑےتھے۔
باب: غفار،اسلم،جہینہ،اشجع،مزینہ،تمیم،دوس اورطی رضی اللہ تعالی عنہم کی فضیلت۔
6429:- ابوذرغفاری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاغفارکواللہ تعالی نےبخش دیااوراسلم کوبچالیا۔
6430:- آپ نےفرمایااسلم کوخداسلامت رکھےاورغفارکوخدابخشے۔
6431:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6432:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6433:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااسلم کوخدانےسلامت رکھااورغفارکوخداتعالی نےبخشایہ میں نہیں کہتااللہ تعالی فرماتاہے۔
6434:- خفاف بن ایماء غفاری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےایک نمازمیں دعاکی یااللہ لعنت کربنی لحیان کواورعل کواورذکوان کواورعصیہ کوجنھوں نےنافرمانی کی اللہ کی اوراس کےرسول کی اوربخش دیااللہ نےغفارکواوراسلم کوبچادیا۔
6435:- عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاغفارکوخدابخشےاوراسلم کوسلامت رکھےاورعصیہ نےنافرمانی کی اللہ اوراس کےرسول کی۔
6436:- وہی ہےاس میں یہ ہےکہ منبرپرآپ نےیہ فرمایا۔
6437:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزراہے۔
6438:- ترجمہ ابوایوب رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاکہ انصاراورمزینہ اورجہینہ اورغفاراوراشجع اورجوعبداللہ کی اولادہےمیرےدوست ہیں سوااورلوگوں اورخدااورخداکےرسول ان کادوست اورحمایتی ہے۔
(6438)٭یہ چھ۔ نام عرب کےہیں یہ سچےمومن اورمحب رسول تھےعبداللہ کی اولادسےبنوعبدالعزی مرادہیں جوشاخ ہیں غطفان کی آپ نےان کانبی عبداللہ رکھاعرب ان کومحولہ کہنےلگےکیونکہ ان کےباپ کانام بدل گیا۔(نووی)
6439:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاقریش اورانصاراورمزینہ اورجہینہ اوراسلم اورغفاراورشجع دوست ہیں اوران کاحمایتی کوئی نہیں سوااللہ اوراس کےرسول کے۔
6440:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6441:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااسلام اورغفاراورمزینہ اورجہینہ بہترہیں بنی تمیم سےاوربنی عامرسےاوراسداورغطفان سے۔
6442:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاقسم اس کی جس کے ہاتھ۔ میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہےغفاراوراسلام اورمزینہ اورجہینہ بہترہیں اللہ کےنزدیک قیامت کےدن اسداورطئی اورغطفان سے۔
6443:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6444:- ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ اقرع بن حابس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آئےاورکہنےلگےآپ سےبیعت کی حاجیوں کےلٹیروں نےاسلم اورغفاراورمزینہ اورجہینہ کےلوگوں نےآپ نےفرمایااگراسلم اورغفاراورجہینہ بنی تمیم اوربنی عامراوراسداورغطفان سےبہترہوں تویہ لوگ (یعنی بنی تمیم وغیرہ)ٹوٹےمیں رہےاورنامرادہوئےوہ بولاہاں آپ نےفرمایاقسم ہےاس کی جس کےہاتھ۔ میں میری جان ہےوہ(یعنی اسلم اورغفاروغیرہ)بہترہیں ان سے(یعنی بنی تمیم وغیرہ سے)۔
6445:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6446:- ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااسلام اورغفاراورمزینہ اورجہینہ بہترہیں بنی تمیم سےاوربنی عامرسےاوربنی اسداورغطفان سےجوحلیف ہیں ایک دوسرےکے۔
6447:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6448:- ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکیاتم سمجھتےہواگرجہینہ اوراسلم اورغفاربہترہوں بنی تمیم سےاوربنی عبداللہ بن غطفان سےاورعامربن صعصعہ سےاوربلندآوازسےفرمایالوگوں نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اس صورت میں بنی تمیم وغیرہ ٹوٹےمیں رہےاورنقصان پایاآپ نےفرمایاوہ بہترہیں ان سے۔
6449:- عدی بن حاتم سےروایت ہےمیں حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کےپاس آیاانھوں نےکہاسب سےپہلےصدقہ جس نےچکادیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)اورآپ کےاصحاب کےمنہ کو(یعنی خوش کردیاانکو)طئی کاصدقہ تھا(طی ایک قبیلہ ہے)میں اس کولےکرآیاتھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس۔
6450:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ طفیل اوران کےساتھی آئےاورکہنےلگےیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)دوس نےکفراختیارکیااورانکارکیامسلمان ہونےسےتوبددعاکیجئےدوس کےلیےکہاگیاتباہ ہوئےدوس کےلوگ آپ نےفرمایااللہ ہدایت کردوس کواوران کومیرےپاس لےکرآ۔
6451:- ابوزرعت سےروایت ہےکہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں ہمیشہ محبت رکھتاہوں بنی تمیم سےتین باتوں کی وجہ سے جومیں نےسنیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےمیں نےسناآپ فرماتےتھےوہ سب سےزیادہ سخت ہیں میری امت میں دجال پراوران کےصدقےآئےتوآپ نےفرمایایہ ہماری قوم کےصدقےہیں اورایک عورت ان میں کی قیدی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکےپاس تھی آپ نےفرمایااس کوآزادکردےیہ حضرت اسمعیل علیہ السلام کی اولادمیں سےہے۔
6452:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6453:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں یہ ہے کہ بنی تمیم کےلوگ معرکوں میں سب لوگوں سےزیادہ لڑنےوالےہیں اوردجال کاذکرنہیں ہے۔
باب: بہترلوگ کون ہیں۔
6454:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے(بعض کان سونےکی ہےبعض لوہےکی ویسےہی آدمی بھی مختلف ہیں کسی کاخاندان عمدہ ہےاصل اچھی ہےکوئی براہے)توبہترآدمیوں میں اسلام کی حالت میں بھی وہی ہیں جوجاہلیت کی حالت میں بہترتھےجب دین میں سمجھدارہوجائیں اورتم بہتراس کوپاؤگےاسلام میں جوبہت نفرت رکھتاہوگااسلام سےمسلمان ہونےپہلے(یعنی جوکفرمیں مضبوط تھاوہ اسلام لانےکےبعداسلام میں بھی ایساہی مضبوط ہواجیسےحضرت عمراورخالدبن ولیدوغیرہ یامرادیہ ہےکہ کہ جوخلافت سےنفرت رکھےاسی کی خلافت عمدہ ہوگی)اورتم سب سےبرااس کوپاؤگےجودورویہ ہوانکےپاس ایک منہ لےکرآوےاوران کےپاس دوسرامنہ لےکرجاوے۔
(6454)٭یعنی رکابی مذہب اورخوشامدبازایساشخص کسی کام کانہیں کوئی اس پربھروسانہیں کرسکتا۔
6455:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب: قریش کی عورتوں کی فضیلت۔
6456:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایابہتران عورتوں میں جواونٹ پرسوارہویں نیک بخت عورتیں ہیں قریش کی سب سےزیادہ مہربان بچہ پرجب وہ چھوٹاہواوربڑی نگہبان اپنےخاوندکےمال کی ۔
(6456)٭یہ حضرت نےاس وقت فرمایاجب ام ہانی سےآپ نےنکاح کاارادہ کیاانھوں نےکہامیرےبچےچھوٹےچھوٹےہیں میں نہیں چاہتی کےآپ کےبسترپروہ روئیں اورچلائیں اورمیں بوڑھی بھی ہوگئی ہوں۔اونٹ پرچڑھنےوالی عورتوں سےعرب کی عورتیں مرادہیں معلوم ہوکہ عورت میں بھی بڑی دوصفتیں عمدہ ہیں ایک اولادپرمہربان ہونادوسرےخاوندکےمال کی محافظت کرنا۔
6457:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6458:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرااتنازیادہ ہےکہ حضرت مریم بنت عمران کبھی اونٹ پرنہیں چڑھیں۔
6459:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےام ہانی ابوطالب کی بیٹی سے(حضرت علی کی بہن سے)نکاح کاپیام دیاانھوں نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میں بوڑھی ہوگئی ہوں اورمیرےبچےبھی ہیں تب آپ نےیہ حدیث فرمائی کہ بہترعورتیں اخیرتک۔
6460:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6461:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کااصحاب میں ایک دوسرےکوبھائی بنادینےکابیان۔
6462:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےبھائی چارہ کردیاابوعبیدہ بن الجراح اورابوطلحہ میں۔
6463:- عاصم احول سےروایت ہےانس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےپوچھاگیاتم نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااسلام میں حلف نہیں ہےانس نےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےخودحلف کرائی قریش اورانصارمیں اپنےگھرمیں۔
(6463)٭پہلے حلف اس طرح ہوتی تھی کہ ایک دوسرےکابھائی بن جاناقسم کھاکرپھروہ اس کاوارث ہوتایہ طریقہ قرآن سےمنسوخ ہوگیاقرآن میں اتراکہ وارث ناتےوالےہی ہوں گےپردہ حلف جوایک دوسرےکی مدد اورمحبت اوردین کی تقویت کےلیےہواب تک باقی ہےمنسوخ نہیں ہوئی۔(نووی)
6464:- انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےخلف کرائی قریش اورانصارمیں میرےگھرمیں جومدینہ میں تھا۔
6465:- جبیربن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکفرکےزمانےکی قسم کااسلام میں کچھ۔ اعتبارنہیں اورجوقسم جاہلیت کےزمانےمیں نیک بات کےلیےکی ہووہ اسلام سےاورمضبوط ہوگئی۔
باب: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ذات سےصحابہ کوامن تھااورصحابہ کی ذات سےامت کوامن تھا۔
6466:- ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےہم نےمغرب کی نمازرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےساتھ۔ پڑھی پھرہم نےکہااگرہم آپ کےساتھ۔ بیٹھےرہیں یہاں تک کہ عشاء آپ کےساتھ۔ پڑھیں توبہترہوگاپھرہم بیٹھےرہےاورآپ باہرتشریف لائےآپ نےفرمایاتم یہیں بیٹھےرہےہم نےعرض کیاجی ہاں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم نےآپ کےساتھ۔ مغرب کی نماز پڑھی پھرہم نےعرض کیاجی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم نےآپ کےساتھ۔ مغرب کی نمازپڑھی پھرہم نےکہااگرہم بیٹھ۔ رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نمازبھی آپ کےساتھ۔ پڑھیں توبہترہوگاآپ نےفرمایاتم نےاچھاکیااورٹھیک کیاپھرآپ نےاپناسرآسمان کی طرف اٹھایااوراکثرآپ اپناسرآسمان کی طرف اٹھاتےپھرفرمایاتارےبچاؤہیں آسمان کےجب تارےمٹ جائیں گےتوآسمان پربھی جس بات کاوعدہ ہےوہ آجائےگی(یعنی قیامت آجائےگی اورآسمان بھی پھٹ کرخراب ہوجائےگا)اورمیں بچاؤہوں اپنےاصحاب کاجب میں چلاجاؤں گاتومیرےاصحاب پربھی وہ وقت آجائےگاجس کاوعدہ ہے(یعنی فتنہ اورفساداورلڑائیاں)اورمیرےاصحاب بچاؤہیں میری امت کےجب اصحاب چلےجائیں گےتومیری امت پروہ وقت آجائےگاجس کاوعدہ ہے۔
(6466)٭نووی نےکہااصحاب کےجانےسےبدعتیں پیداہوگئیں دین میں نئی باتیں نکلیں گی فتنےہوں گےشیطان کاسینگ نمودارہوگانصاری کاغلبہ ہوگامدینہ اورمکہ کی بےحرمتی ہوگی یہ سب باتیں واقع ہوئی اوریہ حدیث معجزہ ہےآپ کا۔
باب: صحابہ تابعین اورتبع تابعین رحمہم اللہ علیہم کی فضیلت۔
6467:- ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایالوگوں پرایک زمانہ آوےگاکہ جہادکریں گےآدمیوں کےجھنڈتوان سےپوچھیں گےکہ کوئی تم میں وہ شخص ہےجس نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کودیکھاہوتولوگ کہیں گےکہ ہاں توفتح ہوجاوےگی ان کی پھرجہادکریں گےلوگوں کےگروہ توان سےپوچھیں گےکوئی ہےتم میں سےجس نےدیکھاہورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےصحابی کویعنی تابعین میں سےکوئی ہےلوگ کہیں گےہاں پھرفتح ہوجاوےگی پھرجہادکریں گےآدمیوں کےلشکرتوان سےپوچھاجاوےگاکہ کوئی ہےتم میں ایساجس نےصحابی کےصاحب کودیکھاہویعنی تبع تابعین میں سےلوگ کہیں گےہاں توان کی فتح ہوجاوےگی۔
(6467)٭اس حدیث سےبڑی فضیلت اصحاب اورتابعین اورتبع تابعین کی ثابت ہوئی کہ ان کی برکت سےفتح نصیب ہوگی۔(تحفہ الاخیار)
6468:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6469:- عبداللہ بن مسعودسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایابہترمیری امت میں میرےزمانہ کےمتصل لوگ ہیں(یعنی صحابہ)پھرجوان سےنزدیک ہیں(یعنی تابعین)پھرجوان سےنزدیک ہیں(یعنی تبع تابعین)پھران تینوں کےبعدوہ لوگ آویں گےجن کی گواہی قسم سےپہلےہوگی اورقسم گواہی سےپہلے۔
(6469)٭نووی نےکہاصحیح قول جس پرجمہورعلماءہیں یہ ہےکہ جس مسلمان نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کودیکھااگرچہ ایک ساعت بھی وہ صحابی ہےاورحدیث میں تفیصلی سےمجموع قرن کی تفصیلی دوسرےمجموع قرن پرمرادہےنہ فردافرداہرایک کی دوسرےپراس صورت میں صحابی کی فضیلت انبیاء پرنہ نکلےگی نہ عورتوں کی فضیلت حضرت مریم اورآسیہ پرقاضی نےکہاقرن سےکیامرادہےاس میں اختلاف ہےمغیرہ نےکہاآپ کاقرن آپ کےاصحاب ہیں ان کےبعدکاقرن ان کےبیٹےان کےبعدکاقرن ان کےبیٹےاورشہرنےکہاآپ کاقرن جب تک ہےجب تک کوئی آپ کادیکھنےوالاباقی نہیں رہاپھردوسراقرن جب تک ہےکہ صحابی کاکوئی دیکھنےوالاباقی رہاپھرتیسراقرن جب تک ہےکہ تابعی کاکوئی دیکھنےوالاباقی رہااورقرن بعضوں کےنزدیک ساٹھ۔ برس کاہوتاہےاوربعضوں کےنزدیک سوبرس کاغرض پہلاقرن یعنی صحابہ کاایک سوبرس تک رہاسب سےاخیرصحابی ابوالطفیل ہیں جنکا120ھ میں انتقال ہوااورتابعی کازمانہ ایک سوسترمیں آخرہوااورتبع تابعین کازمانہ دوسوبیس ہجری تک رہااس کےبعدفرمایاوہ لوگ ہونگےجوگواہی کےساتھ۔ قسم بھی کھاویں گےبعض مالکیہ نےاس حدیث سےدلیل پکڑی ہےکہ جوشہادت کےساتھ۔ حلق کرےاسکی شہادت مردودہےاورمطلب حدیث کایہ ہے کہ وہ جمع کرےگاحلف اورشہادت کوتوکبھی حلف پہلےکرےگاکبھی شہادت۔(نووی مع زیادۃ)
6470:- عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےپوچھاگياکون سےلوگ بہترہیں آپ نےفرمایامیرےقرن کےپھرجوان کےنزدیک ہیں پھرجوان سےنزدیک ہیں پھروہ لوگ آویں گےجن کی قسم گواہی سےپہلےجلدی کرےگی اورگواہی قسم سےپہلےجلدی کرےگی ابراہیم نےکہاہم بچےتھےاس وقت لوگ ہم کومنع کرتےتھےگواہی اورقسم ساتھ۔ کرنےکے۔
6471:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6472:- عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایابہترلوگ میرےقرن کےہیں پھرجو ان سےنزدیک ہیں پھران سےنزدیک ہیں میں نہیں جانتاآپ نےتیسری بارمیں یاچوتھی بارمین فرمایاپھروہ لوگ نالائق پیداہونگےجن کی گواہی قسم سےپہلےہواورقسم گواہی سےپہلے۔
6473:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایابہترمیری امت میں وہ قرن ہےجس میں میں بھیجاگیاپھروہ قرن ہےجواس کےبعدہےمعلوم نہیں تیسرےکابھی آپ نےذکرکیایانہیں پھرفرمایاوہ لوگ پیداہوں گےجوفربہی اورمٹاپےپرمریں گےگواہی دیں گےگواہی چاہےجانےسےپہلے۔
(6473)٭نووی نےکہامطلب یہ ہےکہ وہ لوگ اکثرموٹےہوں گےاوربرائی اس کی ہےجوموٹاہوناپسندکرےنہ کہ اس کی جوخلقتہ موٹاہواورغرض یہ ہے کہ ضرورت سےزیادہ کھائےپئےتاکہ موٹاہویامطلب یہ ہےکہ وہ لوگ فریب کریں گےاوردعوی کریں گےان اوصاف کاجوان میں نہ ہوں گی یامال بہت اکٹھاکریں گےاوریہ حدیث بظاہرمخالف ہےاس حدیث کےجس میں فرمایاکہ بہترگواہ وہ ہےجوپوچھنےسےپہلےگواہی دےدیوے۔اوروجہ تطبیق یہ ہےکہ برائی کی حدیث اس شہادت کےباب میں ہےجوصاحب حق کومعلوم ہومگرصاحب حق کی درخواست سےپہلےدی جاوےاورتعریف کی حدیث اس شہادت کےباب میں ہےجس کاعلم صاحب حق کونہ ہواوراس کاحق ڈوباجاتاہوپھراس سےبیان کی جاوےاس کاحق بچانےکےلیےاسی طرف شہادت جوحقوق اللہ کےلیےہومگرجس صورت میں کہ گواہی حدکی ہواورچھپانابہترمعلوم ہو(انتہی مختصرا)
6474:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6475:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرااس میں یہ ہے کہ پھروہ لوگ پیداہوں گےجوبن گواہ کئےگواہی دیں گےچورہوں گےامانت داری نہ کریں گےنذرکریں گےلیکن پوری نہ کریں گےان میں مٹاپاپھیلےگا۔
6476:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6477:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں اتنازیادہ ہےکہ قسم کھائیں گےبن قسم دلائے۔
6478:-ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عہنماسےروایت ہےایک شخص نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےپوچھاکون لوگ بہترہیں آپ نےفرمایاوہ قرن جس میں میں ہوں پھردوسراپھرتیسرا۔
(6478)٭ان ہی تینوں کوقرون ثلاثہ کہتےہیں پس جوفعل یاقول دین میں ان زمانوں میں نہ تھاوہ بدعت ہےکیونکہ ان کےبعدپھرگواہی اورفسادکازمانہ ہےبعدکےلوگوں کاایسااعتبارنہیں کہ ان کاقول یافعل بغیردلیل شرعی کےقابل اعتبارہواورفضیلت سےمرادوہی فضیلت مجموعی ہےاوپرمجموع کےپس یہ ضروری نہیں کہ ہرایک تابعی تبع تابعی سےافضل ہویاہرایک تبع تابعی بعدکےسب لوگوں سےافضل ہوتبع تابعین کےبعدبھی امت محمدی میں ایسےایسےبڑے بڑےعالم اورولی گزرےہیں جن کوتبع تابعین پرفضیلت ہےاورحدیث سےیہ بھی غرض نہیں ہےکہ ان قرنوں کےبعدسب لوگ برےہونگےاس لیےکہ ہرایک قرن میں امت محمدی اچھےلوگوں سےخالی نہ ہوگی دوسری حدیث میں ہے کہ ہمیشہ ایک گروہ میری امت کاحق پرقائم رہےگااوروہ گروہ اہل حدیث اورقرآن کاہےاللہ تعالی رحمت کرےان پراورہم کودنیاآخرت میں اسی گروہ میں شامل رکھے۔(آمین)
باب: صدی کےاخیرتک کسی کےنہ رہنےکابیان۔
6479:- عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےایک رات عشاء کی نمازپڑھی ہمارےساتھ۔ اپنی آخرعمرمیں جب سلام پھیراتوکھڑےہوئےاورفرمایاتم نےاپنی اس رات کودیکھااب سےسوبرس کےآخرپرزمین والوں میں سےکوئی نہ رہےگاعبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ نےکہاکہ لوگوں نےاس حدیث میں غلطی کی جوبیان کرتےہیں سوبرس کابلکہ آپ نےیہ فرمایاکہ آج جولوگ موجودہیں ان میں سےکوئی نہ رہےگایعنی یہ قرن تمام ہوجاوےگا۔
(6479)٭اوریہ مطلب نہیں کہ سوبرس کےبعدکوئی نہ رہےگااورقیامت آجائےگی یہ حدیث صحیح نکلی اورایساہی ہواکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےصحابہ میں سےاس تاریخ سےسوبرس کےبعدکوئی نہ رہاسب سےآخری ابوالطفیل تھےوہ بھی بقول صحیح 110ھ میں گزرگئے۔نووی نےکہامرادزمین والوں سےآدمی ہیں نہ کہ فرشتےوہ تورہیں گےاوراس حدیث سےبعضوں نےاستدلال کیاہےخضرکی موت پرلیکن جمہوریہ کہتےہیں کہ وہ زندہ ہیں اوردریاوالوں میں ہیں نہ کہ زمین والوں میں یاخضرعلیہ السلام اس میں سےمستثنی ہیں۔اس حدیث سےیہ بھی نکلاکہ ہندوستان میں کئی سوبرس کےبعدجوبابارتن نےصحابی ہونےکادعوی کیاوہ محض غلط اورجھوٹ تھاالبتہ جنون میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم)کےدیکھنےوالےباقی
 

جاویداقبال

محفلین
ہونگےبرادرمعظم مولوی حاجی بدیع الزمان صاحب مرحوم نےایک حدیث شاہ سکندرسےروایت کی ہےانھوں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےسنی اورشاہ ولی اللہ صاحب سےبھی ویساہی منقول ہے۔واللہ اعلم
6480:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6481:- جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ میں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےآپ وفات سےایک مہینہ آگےفرماتےتھےتم مجھ۔ سےقیامت کوپوچھتےہوقیامت کاعلم توخداکوہےمیں قسم کھاتاہوں اللہ کی کوئی جان نہیں(یعنی آدمیوں میں)جس پرسوبرس تمام ہوں(آج کی تاریخ سےاوروہ زندہ رہے)۔
6482:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6483:- جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےاپنی وفات سےایک مہینہ آگےیاکچھ۔ ایساہی فرمایاجوجان آج کےدن ہےاس پرسوبرس نہ گزریں گےوہ مرجائےگی عبدالرحمن نےاس کی تفسیریہ کی کہ عمرگھٹ گئی(ورنہ اگلےلوگ سوبرس سےزیادہ بھی جیتےتھے)۔
6484:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6485:- ابوسعیدرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) تبوک سےلوٹے توآپ سےپوچھاقیامت کوآپ نےفرمایاسوبرس گزرنےپراس وقت کاکوئی شخص زندہ نہ رہےگا۔
(6485)٭پھراس وقت جتنےلوگ ہیں ان کی قیامت سوبرس کےاندرآجاوےگی کیونکہ موت بھی میت کےحق میں قیامت ہےگوقیامت کبری نہیں اورقیامت کبری کب آوےگی اس کاعلم سواخداکےکسی کونہیں ہے۔
6486:- جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکوئی شخص سوبرس تک نہ جئےگاسالم نےکہاہم نےاس کاذکرکیاجابرکےسامنےمرادوہ شخص ہےجواس دن پیداہوچکاتھا(جب آپ نےیہ حدیث بیان کی)۔
باب: صحابہ کوبراکہناحرام ہے۔
6487:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامت براکہومیرےاصحاب کوقسم اس کی جس کےہاتھ۔ میں میری جان ہےاگرکوئی تم میں احدپہاڑکےبرابرسوناخرچ کرے(خداتعالی کی راہ میں)توان کےمد(سیربھر)یاآدھےمدکےبرابرنہیں ہوسکتا۔
(1)٭نووی نےکہاصحابہ کوبراکہناسخت حرام ہےگووہ صحابہ ہوں جولڑائی میں ایک دوسرےکےمقابلہ میں شریک تھےاس لیے کہ وہ مجتہدتھےاس لڑائی کےبارےمیں اورمجتہدکی خطامعاف ہےاورصحابہ کوبراکہناگناہ کبیرہ ہےہمارااورجمہورعلماء کایہ قول ہےکہ جوایساکرےاس کوسزادی جائےپرقتل نہ کیاجاوےاوربعض مالکیہ کےنزدیک قتل کیاجائے۔(انتہی مختصر)
6488:- ابوسعیدرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ خالدبن ولیداورعبدالرحمن بن عوف میں کچھ۔ جھگڑاہواتوخالدنےان کوبراکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامت براکہومیرےاصحاب میں سےکسی کواس لیےکہ اگرکوئی تم میں سےاحدپہاڑکےبرابرسوناصرف کرےتوان کےمدیاآدھےمدکےبرابرنہیں ہوسکتا۔
(6488-6487)٭کیونکہ انھوں نےایسےوقت پرصرف کیاجب نہایت ضرورت تھی اوردین کی جڑان کی تائیدسےقائم ہوئی ان کااحسان قیامت تک ہرمسلمان پرہےحدیث سےمعلوم ہواکہ کوئی ولی یابزرگ یاپیرادنی صحابی کےمرتبےتک نہیں پہنچ سکتا۔
6489:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب: اویس قرنی کی فضیلت۔
6490:- اسیربن جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکوفہ کےلوگ حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کےپاس آئےان میں سےایک شخص تھاجواویس سےٹھٹھاکیاکرتا(کیونکہ وہ نہیں جانتاکہ یہ اولیاءاللہ میں سےہیں اوراویس اپناحال چھپاتےتھےنووی نےکہاعارفوں کایہی طریقہ ہے)حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےکہایہاں قرن کابھی کوئی آدمی ہےوہ شخص آیاتب حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےکہارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاتمہارےپاس ایک شخص آئےگایمن سےاس کانام اویس ہےاوروہ یمن میں کسی کونہ چھوڑےگا(اپنےعزیزوں میں سے)سوااپنی ماں کے،اس کو(برص کی)سفیدی ہوگئی تھی تواس نےاللہ تعالی سےدعاکی اللہ نےدورکردی،وہ سفیدی اس کےبدن سےمگرایک دیناریادرم برابرباقی ہےجوکوئی تم میں سےاس کوملےتواپنےلیےدعاکراوےاس سے۔
(6490)٭ان کانام اویس بن عامرہےیااویس بن ماکویااویس بن عمروکنیت ان کی ابوعمروتھی صفین کی جنگ میں مارےگئےاورقرنی منسوب ہےقرن کی طرف بنی قرن ایک شاخ ہےمرادکی اوریہ حضرت کےزمانہ مبارک میں موجودتھےاوراسلام لاچکےتھےپرآپ کی محبت سےمشرف نہیں ہوئےاسلیےتابعین میں ان کاشمارہےاوران کادرجہ تمام تابعین سےافضل ہے۔
6491:- حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےسنارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)سےآپ فرماتےتھےبہترتابعین میں سےاکی شخص ہےجس کواویس کہتےہیں اس کی ایک ماں ہےاوراس کوایک سفیدی تھی تم اس سےکہناکہ تمہارےلیےدعاکرے۔
6492:- اسیربن جابرسےروایت ہےکہ حضرت عمرکےپاس جب یمن سےمددکےلوگ آتے(یعنی وہ لوگ جوہرملک سےاسلام کےلشکرکی مددکےلیےآتےہیں جہادکرنےکےلیے)تووہ ان سےپوچھتےتم میں اویس بن عامربھی کوئی شخص ہےیہاں تک کہ حضرت عمرخوداویس کےپاس آئےاورپوچھاکہ تمہارانام اویس بن عامرہے؟انھوں نےکہاہاں حضرت عمرنےکہاتم مرادقبیلہ سےہوانھوں نےکہاہاں پوچھاقرن میں سےہوانھوں کہاہاں پوچھاتم کوبرص تھاوہ اچھاہوگیامگردرم برابرباقی ہے؟انھوں نےکہاہاں پوچھاتمہاری ماں ہےانھوں نےکہاہاں تب حضرت عمرنےکہامیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےسناآپ فرماتےتھےتمہارےپاس اویس بن عامرآوےگایمن والوں کی کمکی فوج کےساتھ۔ وہ مرادقبیلہ کاہےجوشاخ ہےقرن کی اس کوبرص تھاوہ اچھاہوگیامگردرم برابرباقی ہےاس کی ایک ماں ہےاس کایہ حال ہےکہ اگرخداکےبھروسےپرقسم کھابیٹھےتوخدااس کوسچا کرےپھراگرمجھ۔ سےہوسکےدعاکرانااس سےتودعاکرااپنےلیےتودعاکرومیرےلیےاویس نےحضرت عمرکےلیےدعاکی بخشش کی حضرت عمرنےان سےپوچھاتم کہاں جاناچاہتےہوانھوںنےکہاکوفہ میں حضرت عمرنےکہامیں ایک خط تم کولکھ۔ دوں کوفہ کےحاکم کےنام انھوں نےکہامجھےخاکساروں میں رہنااچھامعلوم ہوتاہےجب دوسراسال آیاتوایک شخص نےکوفہ کےرئیسوں میں سےحج کیاوہ حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ سےملاحضرت عمرنےاس سےاویس کاحال پوچھاوہ بولامیں نےاویس کواس حال میں چھوڑاکہ ان کےگھرمیں اسباب کم تھااوروہ تنگ تھے(خرچ سے)حضرت عمرنےکہامیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےسناآپ فرماتےتھےاویس بن عامرتمہارےپاس آوےگایمن والوں کےامدادی لشکرکےساتھ۔ وہ مرادمیں سےہےپھرقرن میں سےاس کوبرص تھاوہ اچھاہوگیاصرف ورم برابرباقی ہےاس کی ایک ماں ہےجس ساتھ۔ وہ نیکی کرتاہےاگراللہ پرقسم کھائےتواللہ اس کوسچاکرےپھراگرتجھ۔ سےہوسکےکہ وہ دعاکرےتیرےلیےتودعاکرااس سےوہ شخص یہ سن کراویس کےپاس آیااورکہنےلگامیرےلیےدعاکرواویس نےکہاتوابھی نیک سفرکرکےآرہاہے(یعنی حج سے)میرےلیےدعاکر۔پھروہ شخص بولامیرےلیےدعاکرو۔اویس نےیہی جواب دیاپھرپوچھاتوحضرت عمرسےملاوہ شخص بولاہاں ملااویس نےاس کےلیےدعاکی اس وقت لوگ اویس کادرجہ سمجھےوہ وہاں سےسیدھےچلےاسیرنےکہاان کالباس ایک چادرتھاجب کوئی آدمی ان کودیکھتاتوکہتااویس کےپاس یہ چادرکہاں سےآئی۔
باب: مصروالوں کابیان۔
6493:- ابوذررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاتم فتح کروگےایک ملک کوجہاں قیراط کاراوج ہوگا(قیراط ایک ٹکڑاہےدرم اوردینارکااورمصرمیں اس کارواج بہت تھا)وہاں کےلوگوں سےبھلائی کرناکیونکہ ان کاحق ہےتم پراوران کاناتابھی ہےتم سے(اس لیےکہ حضرت ہاجرہ اسمعیل علیہ السلام کی ماں مصرکی تھیں اوروہ ماں ہیں عرب کی)جب تم دوشخصوں کووہاں دیکھوایک اینٹ کی جگہ پرلڑتےہوئےتووہاں سےبھاگوپھرابوذررضی اللہ تعالی عنہ نےدیکھاکہ ربیعہ اورعبدالرحمن بن شرحبیل ایک اینٹ کی جگہ پرلڑرہےہیں توابوذروہاں سےنکل گئے۔
6494:- وہی مضمون ہےاس میں اتنازیادہ ہےکہ ان سےدامادی کابھی رشتہ ہے(وہ رشتہ یہ تھاکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےصاحب زادہ کی ماں ماریہ مصرکی تھیں)۔
باب: عمان والوں کی فضیلت۔
6495:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نےایک شخص کوبھیجاعرب کےکسی قبیلہ کی طرف ان لوگوں نےاس کوبراکہااورماراوہ آپ کےپاس آیااوریہ حال بیان کیاآپ نےفرمایااگرتوعمان والوں کےپاس جاتاتووہ تجھےبرانہ کہتےنہ مارتے(کیونکہ وہاں کےلوگ اچھےہیں)۔
(6495)٭عمان ایک شہرہےبحرین میں۔
باب: ثقیف کےجھوٹےاورہلاکوکابیان۔
6496:-ابونوفل سےروایت ہےکہ میں نےعبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالی عنہ کومدینہ کی گھاٹی پردیکھا(یعنی مکہ کاوہ ناکہ جومدینہ کی راہ ہے)قریش کےلوگ ان پرسےگزرتےتھےاوراورلوگ بھی(ان کوحجاج مردودنےسولی دےکراسی پررہنےدیاتھا)یہاں تک کہ عبداللہ بن عمربھی ان پرنکلےوہاں کھڑےہوئےاورالسلام علیکم یاخبیب(ابوخبیب کنیت ہےعبداللہ بن زبیرکی خبیب ان کےبڑےبیٹےتھےاورابوبکراورابوبکیربھی ان کی کنیت تھی)السلام علیک اباخبیب السلام علیک اباخبیب (اس سےمعلوم ہواکہ میت کوتین بارسلام کرنامستحب ہے)قسم خداکی میں توتم کومنع کرتاتھااس سےقسم خداکی میں توتم کومنع کرتاتھااس سےخداکی قسم میں توتم کومنع کرتاتھااس سے(یعنی خلافت اورحکومت اختیارکرنےسے)قسم خداکی میں جہاں تک جانتاہوں تم روزہ رکھنےوالےاوررات کوعبادت کرنےوالےاورناتےکوجوڑےوالےتھےقسم خداکی وہ گروہ جس کےبرےتم ہووہ عمدہ گروہ ہے(یہ انھوں نےبرعکس کہابطریق طنزکےیعنی براگروہ ہےاورایک روایت میں صاف ہےکہ وہ براگروہ ہےیہ خبرعبداللہ بن عمرکی حجاج کوپہنچی اس نےانکوسولی پرسےاتروالیااوریہودکےمقبرہ میں پھنکوادیااورمردودیہ نہ سمجھاکہ اس سےکیاہوتاہےانسان کہیں بھی گرےپراس کےاعمال اچھےہوناضروری ہے)پھرحجاج نےان کی ماں اسماء بنت ابی بکرکوبلابھیجاانھوں نےحجاج کےپاس آنےسےانکارکیاحجاج نےپھربلابھیجااورکہاتم آتی ہوتوآؤورنہ میں ایسےشخص کوبھیجوں گاجوتمہاراچونڈاپکڑکرلاوے(خداسمجھےاس مردودسےجس نےابوبکرکی بیٹی اورحضرت عائشہ کی بہن سےایسی بےادبی کی)انھوں نےجب بھی آنےسےانکارکیااورکہاقسم خداکی میں تیرےپاس نہ آؤں گی جب تک تومیرےپاس اس کونہ بھیجےجومیرےبال کھنیچتاہوامجھ۔ کولاوےآخرحجاج نےکہامیری جوتیاں لاؤاورجوتیاں پہن کراکڑتاہواچلایہاں تک کہ اسماء کےپاس پہنچااورکہنےلگاتم نےدیکھاقسم خداکی میں نےکیاکیااللہ تعالی کےدشمن سے(یہ حجاج نےاپنےاعتقادکےموافق عبداللہ بن زبیرکوکہاورنہ وہ مردودخودخداکادشمن تھا)اسماء نےکہامیں نےدیکھاتونےعبداللہ بن زبیرکی دنیابگاڑدی اوراس نےتیری آخرت بگاڑی میں نےسناہےتوعبداللہ بن زبیرکوکہتاتھادوکمربندوالی کابیٹابیشک قسم خداکی میں دوکمربندوالی ہوں ایک کمربندمیں تومیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کاکھانااٹھاتی تھی کہ جانوراس کونہ کھالیں اورایک کمربندوہ تھاجوعورت کودرکارہے(اسماء نےاپنےکمربندکوپھاڑکراس کےدوٹکڑےکرلیےتھےایک سےتوکمربندباندھتی تھیں اوردوسرےکادسترخوان بنایاتھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اورابوبکرکےلیےتویہ فضیلت تھی اسماء کی جس کوحجاج مردودعیب سمجھتاتھااورعبداللہ بن زبیرکوذلیل کرنےکےلےان کودوکمربندوالی کابیٹا کہتاتھا)توخبرداررہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےہم سےبیان کیاتھاکہ ثقیف میں ایک جھوٹاپیداہوگااورایک ہلاکوتوجھوٹےکوتوہم نےدیکھ۔ لیااورہلاکومیں نہیں سمجھتی سواتیرےکسی کویہ سن کرحجاج کھڑاہوااوراسماء کوکچھ۔ جواب نہ دیا۔
(1)٭ثقیف ایک قبیلہ ہےمشہورعرب میں آپ نےفرمایاتھاکہ اس میں ایک کذاب پیداہوگایعنی جھوٹاوہ مختاربن ابی عبیدثقفی تھاجس نےنبوت تک کادعوی کیااورمعلوم نہیں کیاکیاجھوٹ بنائےپہلےپہل اس مختارنےاچھےکام کئےاورابن زیادبدنہاداورثمرابن سعداورقاتلین سیدناحسین رضی اللہ تعالی عنہ سےعوض لیاآخرمیں خراب ہوگیاآخرمصعب بن زبیرکےمقابلہ میں ماراگیا۔دوسراہلاکویعنی لوگوں کےمارنےوالاوہ حجاج بن یوسف ثقفی تھااس مردودنےوہ ظلم کیاکہ معاذاللہ ہزاروں کوناحق قتل کیامکہ معظمہ کی بےحرمتی کی ابن زبیرکوشہیدکیا۔
(6496)٭میں تم کومنع کرتاتھااس سےیعنی خلافت سےاورحکومت اختیارکرنےسےاورجھگڑےکرنےسےلیکن تم نےنہ مانااوراس کایہ نتیجہ ہواکہ مارےگئےسراج الوج میں ہےکہ اس حدیث سےسماع ہوتی اوران کاشعورثابت ہوتاہےورنہ یہ خطاب بیکارہوگا۔
میں جہاں تک جانتاہوں تم روزہ رکھنےوالےاوررات کوعبادت کرنےوالےاورناتےکوجوڑنےوالےتھے۔نووی نےکہاعبداللہ بن عمرنےعبداللہ بن الزبیرکی تعریف بیان کی اورحجاج کےظلم سےخوف نہیں کیااس میں عبداللہ بن عمرکی بھی منقبت نکلی اورغرض عبداللہ بن عمرکی یہ تھی کہ حجاج نےجوبرائیاں عبداللہ بن زبیرکی مشہورکی ہیں وہ غلط ہیں اورلوگوں پران کی فضیلت ظاہرکی اوراہل حق کامذہب یہی ہےکہ عبداللہ بن زبیرمظلوم تھےاورحجاج اوراس کےرفقاءظالم اورباغی تھےاوراس سےیہ بھی نکلاکہ بعض اہل تاریخ جوکہتےہیں کہ عبداللہ بن زبیربخیل تھےیہ غلط ہےکتاب الاجواد میں ان کوسخی لکھاہے۔
باب: فارس والوں کی فضیلت۔
6497:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااگردین ثریاپرہوتا(ثریاپروین کوکہتےہیں یعنی وہ چھوٹےچھوٹےتارےجوگچھےکی طرح ہوتےہیں وہ زمین سےنہایت دورہیں ان کےبعدکااندازہ براہین ہندسہ سےبھی نہیں ہوسکتا)تویہی فارس کاایک آدمی اسےلےجاتایالےلیتا۔
6498:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےساتھ۔ بیٹھےتھےاتنےمیں سورۃ جمعہ اتری جب آپ نےیہ آیت پڑھی واخرین منھم لمایلحقوابھم۔یعنی پاک ہےوہ خداجس نےپیغمبربھیجاعرب کی طرف اوراوروں کی طرف جوابھی عرب سےنہیں ملےایک شخص نےپوچھایہ لوگ کون ہیں جوعرب کےسواہیں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)آپ نےاس کوجواب نہ دیایہاں تک کہ اس نےایک باردوباریاتین بارپوچھااس وقت ہم لوگوں میں سلمان فارسی بھی بیٹھےہوئےتھےآپ نےاپناہاتھ۔ ان پررکھااورفرمایااگرایمان ثریاپرہوتاتوبھی ان کی قوم میں سےکچھ۔ لوگ اس تک پہنچ جاتے۔
(6498)٭سراج الوہاج میں ہےکہ بعض حنفیہ نےاس حدیث سےاپنےامام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت کوفی کی فضیلت پراستدلال کیاہےاویہ یہ استدلال ضعیف ہےکس لیےکہ حدیث میں اہل فارس کوفضیلت مذکورہےیعنی سلمان رضی اللہ تعالی عنہ کی قوم کی اورامام صاحب کی اصل کابل سےہےاورکابل بلادفارس میں نہیں ہےعلاوہ اس کےحدیث میں رجال کالفظ مذکورہےجوصیغہ جمع ہےالبتہ اس حدیث میں فضیلت ہےائمہ کی حدیث کی۔جیسےبخاری اورمسلم وغیرہ ہماراحمہمااللہ کیونکہ اکثرائمہ حدیث اہل عجم سےہیں اورانھوں نےتکلیف اٹھائی ایک ایک حدیث کےحاصل کرنےمیں مہینوں کی راہ کاسفرکرنےکی توگویادین کوانھوں نےثریاسےلیاجوزمین سےنہایت دورہےاورفقہاءاوراہل الرائےمیں سےکسی نےسنت کےحاصل کرنےکےلیےاتنی مشقت نہیں اٹھائی پس اس حدیث کامصداق اگرخداچاہے ائمہ حدیث ہیں اورجماعت سنت سلف اورخلف راضی ہواللہ ان سےانتہی۔
باب: آدمیوں کی مثال اونٹوں کےساتھ۔ ۔
6499:- عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاتم آدمیوں کوایساپاتےہوجیسےاونٹ کہ سواونٹوں میں سےایک بھی چالاک عمدہ سواری کےقابل نہیں ملتا(اسی طرح عمدہ مذب عاقل نیک،نیک بخت خوش اخلاق یاصالح پرہیزگاریاموحددیندارسوآدمیوں میں ایک آدمی بھی نظرنہیں آتا)۔

نیکی اورسلوک اورادب کےمسائل۔
6500:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےایک شخص آیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس اورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سب لوگوں میں کس کازیادہ حق ہےمجھ۔ پرسلوک کرنےکےلیے؟آپ نےفرمایاتیری ماں کاوہ بولاپھرکون؟آپ نےفرمایاتیری ماں کاوہ بولاپھرکون؟فرمایاتیری ماں کاوہ بولاپھرکون؟فرمایاتیرےباپ کا(آپ نےماں کومقدم کیاکس لیےکہ ماں بچےکےساتھ۔ بہت محنت کرتی ہےحمل نومہینےپھرجنناپھردودھ پلاناپھرپالنابیماری دکھ۔ میں خبرلینا۔حارث محاسبی نےکہااجماع کیاہےعلماء نےماں مقدم ہےباپ پرنیک سلوک کرنےمیں اوربعضوں نےدونوں کوبرابرکہاہےاورصواب ماں کی تقدیم ہے)۔
(6500)٭نووی نےکہاسلوک کرنےمیں ناتےداروں کی ترتیب یہ ہےپہلےماں پھرباپ پھراولادپھردادانانادادی نانی پھربھائی بہن پھراورمحرم جیسےچچاپھوپھی ماموں خالہ اورنزدیک مقدم ہےبعیدپراورحقیقی مقدم ہےعلاتی اوراخیافی پرپھروہ ناتےوالاجومحرم نہیں جیسےچچاکابیٹابیٹی ماموں کی اولادپھرنکاحی رشتہ والےپھرغلام پھرہمسائے۔انتہی
6501:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےایک شخص نےپوچھاکون زیادہ حق دارہےنیک سلوک کرنےکا؟آپ نےفرمایاماں پھرماں پھرماں پھرباپ پھرجوقریب ہوقریب ہو۔
6502:- ترجمہ وہی ہےجوگزرااس میں اتنازیادہ ہےوہ شخص بولااچھاآپ کےباپ کی قسم آپ کوخبرپہنچےگی(نووی نےکہاباپ کی قسم سےقسم کھانامقصودنہیں ہےبلکہ یہ ایک کلمہ ہےجوعادتازبان پرجاری ہوتاہے)۔
6503:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6504:- عبداللہ بن عمرسےروایت ہےکہ ایک شخص آیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس اوراجازت چاہی آپ سےجہادپرجانےکی آپ نےفرمایاتیرےماں باپ زندہ ہیں وہ بولاہاں آپ نےفرمایاتوان ہی میں جہادکر۔
(6504)٭آپ نےفرمایاتوانہی میں جہادکریعنی انہی کی خدمت کرنووی رحمۃ اللہ علیہ نےکہااس حدیث سےوالدین کی خدمت کی بڑی فضیلت نکلی اوریہ بھی معلوم ہواکہ وہ جہادپرمقدم ہےعلماء نےکہایہ اس حالت میں ہےجب والدین مسلمان ہوں اورجوکافرہوں توجہادکےلیےان سےاجازت لیناضروری نہیں ہےاسی طرح جس حالت میں کافرسامنےآجائیں اس وقت بھی اجازت ضروری نہیں ہے۔
6505:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6506:- مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
6507:- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آیااورعرض کیامیں آپ سےبعیت کرتاہوں ہجرت اورجہادپراللہ سےاس کاثواب چاہتاہوں آپ نےفرمایاتیرےماں باپ میں سےکوئی زندہ ہےوہ بولادونوں زندہ ہےآپ نےفرمایاتواللہ سےثواب چاہتاہےوہ بولاہاں آپ نےفرمایاتولوٹ جااپنےماں باپ کےپاس اورنیک سلوک کران سے۔
باب: نفل نماز پروالدین کی اطاعت مقدم ہے۔
6508:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ جریح (ایک عابدتھابنی اسرائیل میں)عبادت کررہاتھاعبادت خانہ میں اتنےمیں اس کی ماں آئی حمیدنےکہاابورافع نےبیان کیاابوہریرہ نےجیسےبیان کیاجیسےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےبیان کیاکہ اس کی ماں نےاپناہاتھ۔ ابروپررکھااورسراٹھایاجریج کوپکارنےکوبولی اےجریج میں تیری ماں ہوں مجھ۔ سےبات کرجریج اس وقت نمازمیں تھاوہ بولا(اپنےدل میں)یااللہ میری ماں پکارتی ہےاورمیں نمازمیں ہوں پھروہ اپنی نمازمیں رہااس کی ماں لوٹ گئی دوسرےدن پھرآئی اوربولی اےجریج میں تیری ماں ہوں مجھ۔ سےبات کروہ کہنےلگااےرب میری ماں پکارتی ہےاورمیں نمازمیں ہوں آخروہ نمازپڑھےگئےوہ بولی یااللہ یہ جریج ہےاورمیرابیٹاہےمیں نےاس سےبات کی لیکن اس نےبات کرنےسےانکارکیا۔یااللہ مت ماریواس کوجب تک بدکارعورتوں کونہ دیکھ۔ لیوےآپ نےفرمایاکہ اگروہ دعاکرتی جریج کسی فتنہ میں پڑےالبتہ پڑجاتا(پراس نےصرف اسی قدردعاکی کہ بدکارعورتوں کودیکھے)ایک چرواہاتھابھیڑوں کاجوجریج کےعبادت خانہ کےپاس ٹھہراکرتاتھاتوگاؤں سےایک عورت باہرنکلی وہ چرواہااس پرچڑھ بیٹھااس کوپیٹ رہ گیاایک لڑکاجنالوگوں نےاس سےپوچھایہ لڑکاکہاں سےلائی وہ بولی اس عبادت خانہ میں جورہتاہےاس کالڑکاہےیہ سن کر(بستی کےلوگ)اپنی کدالیں اورپھاوڑےلےکرآئےاورجریج کوآوازدی وہ نمازمیں تھااس نےبات نہ کی لوگ اس کاعبادت خانہ گرانےلگےجب اس نےیہ دیکھاتواترالوگوں نےاس سےکہااس عورت سےپوچھ۔ کیاکہتی ہےجریج ہنسااوراس نےلڑکےکےسرپرہاتھ۔ پھیرااورپوچھاتیراباپ کون ہےوہ بولامیراباپ بھیڑوں کاچرواہاہےجب لوگوں نےبچہ سےیہ بات سنی توکہنےلگےجنتاعبادت خانہ ہم نےتیراگرایاہےوہ سونےاورچاندی سےبنادیتےہیں جریج نےکہانہیں مٹی ہی درست کردوجیساپہلےتھاپھرچڑھ گیااس کےاوپر۔
6509:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکوئی لڑکاجھولےمیں (یعنی چھٹینےمیں)نہیں بولامگرتین لڑکےایک توعیسی علیہ السلام نبیناوعلیہ السلام ،دوسرےجریج کاساتھی اورجریج کاقصہ اورجریج کاقصہ یہ ہے کہ وہ ایک عابدشخص تھاسواس نےایک عبادت خانہ بنایااسی میں رہتاتھااس کی ماں آئی وہ نماز پڑھ رہاتھاماں نےپکارااوجریج وہ بولااےرب میرےماں پکارتی ہےاورمیں نمازمیں ہوں آخروہ نمازہی میں رہااس کی ماں پھرگئی پھرجب دوسرادن ہواپھرآئی اورپکارااوجریج وہ بولایااللہ میری ماں پکارتی ہےاورمیں نمازمیں ہوں آخروہ نمازہی میں رہااس کی ماں بولی یااللہ اس کومت ماریوجب تک چھنال عورتوں کامنہ نہ دیکھےپھربنی اسرائیل نےجریج کااوراس کی عبادت کاچرچاشروع کیااوربنی اسرائیل میں ایک بدکارعورت تھی جس کی خوبصورتی سےمثال دیتےتھےوہ بولی اگرتم کہوتومیں جریج کوبلامیں ڈالدوں پھروہ عورت جریج کےسامنےگئی لیکن جریج نےاس طرف خیال بھی نہ کیاآخروہ ایک چرواہےکےپاس آئی جوجریج کےعبادت خانہ کےپاس ٹھہراکرتاتھااوراجازت دی اس کواپنےسےصبحت کرنےکی اس نےصبحت کی وہ پیٹ سےہوئی اورجب بچہ جناتوبولی کہ یہ بچہ جریج کاہےلوگ یہ سن کرجریج کےپاس آئےاوراس سےکہااتراوراس کاعبادت خانہ گرادیااوراس کومارنےلگےوہ
 

جاویداقبال

محفلین
بولاکیاہواتم کوانھوں نےکہاتونےزناکیااس بدکارعورت سےوہ ایک بچہ بھی جنی ہےتجھ۔ سےجریج نےکہاوہ بچہ کہاں ہے؟لوگ اس کولائےجریج نےکہاذرامجھ۔ کوچھوڑومیں نمازپڑھ لوں پھرنماز پڑھی اورآیااس بچہ کےپاس اوراس کےپیٹ کوایک ٹھونسااوربولااےبچےتیراباپ کون ہےوہ بولافلاناچرواہاہےیہ سن کرلوگ دوڑےجریج کی طرف اوراس کوچومنےچاٹنےلگےاورکہنےلگےتیراعبادت خانہ ہم سونےسےبنادیتےہیں وہ بولانہیں مٹی سےپھربنادوجیساتھالوگوں نےبنادیا۔تیسرا ایک بچہ تھاجواپنی ماں کادودھ پی رہاتھااتنےمیں ایک سوارنکلاعمدہ جانورپرستھری پوشاک والااس کی ماں نےکہایااللہ میرےبیٹےکوایساکرنابچےنےیہ سن کرچھاتی چھوڑدی اوراس سوارکی طرف دیکھااورکہایااللہ مجھ۔ کوایسانہ کرناپھرچھاتی میں جھکااوردودھ پینےلگاابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاگویامیں حضرت کودیکھ۔ رہاہوں اورحضرت اس بچےکےدودھ پینےکی نقل کرتےتھےاس طرح پرکہ کلمہ کی انگلی اپنےمنہ میں ڈال کرچوستےتھےحضرت نےفرمایاپھرلوگ ایک لونڈی کولےکرنکلےجس کومارتےجاتےتھےاورکہتےتھےتونےزناکرایااورچوری کی وہ کہتی تھی اللہ مجھےکفایت کرتاہےاوروہی میراوکیل ہےبچے کی ماں بولی یااللہ میرےبچہ کواس لونڈی کی طرح نہ کرنایہ سن کربچےنےدودھ پیناچھوڑدیااوراس لونڈی کی طرف دیکھااورکہنےلگایااللہ مجھ۔ کواس لونڈی کی طرح کرنااس وقت ماں اوربیٹےمیں گفتگوہوئی ماں نےکہااوسرمنڈےجب ایک شخص اچھی صورت کانکلااورمیں نےکہایااللہ میرےبیٹےکوایساکرناتوتونےکہایااللہ مجھ۔ کوایسانہ کرنااوریہ لونڈی کولوگ مارتےجاتےہیں اورکہتےجاتےہیں تونےزناکیاچوری کی تومیں نےکہایااللہ میرےبچےکواس کی طرح نہ کرناتوکہتاہےیااللہ مجھ۔ کواس کی طرح کرنا(یہ کیابات ہے)بچہ بولاوہ سوارایک ظالم شخص تھامیں نےدعاکی یااللہ مجھ۔ کواس کی طرح نہ کرنااورلونڈی پرلوگ تہمت کرتےہیں کہتےہیں تونےزناکیاچوری کی حالانکہ نہ اس نےزناکیاہےاورنہ چوری کی ہےتومیں نےکہایااللہ مجھ۔ کواس کےمثل کرنا۔
(6509)٭نووی نےکہاجریج کی حدیث سےکئی فائدےنکلےایک والدین کےساتھ۔ نیکی کرنےکی فضیلت،دوسرےماں کےحق کی تاکید،تیسرےیہ کہ ماں جب بلاوےتوجواب دیناچاہیے،چوتھےیہ کہ جب دوامرجمع ہوں توضروری کوپہلےکرناچاہیے،پانچویں یہ کہ مصیبت کےوقت اللہ تعالی اپنےدوستوں کےلیےراہ نکال دیتاہےاوردعاکےوقت نمازپڑھنااورنمازسےپہلےوضوکرنامستحب ہےاوروضوہم سےپہلی امتوں میں بھی تھااورکرامات اولیاءحق ہےاوریہی مذہب ہےاہل سنت کا۔انتہی مختصرا۔
6510:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاخاک آلودہ ہوناک اس کی پھرخاک آلودہ ہوناک اس کی پھرخاک آلودہ ہوناک اس کی جواپنےماں باپ کوبوڑھاپاوےدونوں کویاایک کوان میں سےپھرجنت میں نہ جائے(ان کی خدمت گزاری کرکے)۔
6511:- ترجمہ وہی جواوپرگزراہے۔
6512:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
باب: ماں باپ کےدوستوں کےساتھ۔ سلوک کرنےکی فضیلت۔
6513:- عبداللہ بن عمرکوایک گنوارملامکہ کی راہ میں عبداللہ نےاس کوسلام کیااورجس گدھےپرخودسوارہوتےتھےاس پرسوارکیااوراپنےسرکاعمامہ اس کودیاعبداللہ بن دینارنےکہ خداتم سےنیکی کرےگنوارتھوڑےمیں خوش ہوجاتےہیں(اس کواس قدردیناکیاضروری تھا)عبداللہ بن عمرنےکہااس کاباپ دوست تھاعمربن خطاب (میرےباپ)کااورمیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےآپ فرماتےتھےبڑی نیکی یہ ہےکہ لڑکااپنےباپ کےدوستوں کےساتھ۔ سلوک کرے۔
6514:- عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایابڑی نیکی یہ ہےکہ لڑکااپنےباپ کےدوستوں کےساتھ۔ احسان کرے۔
6515:- حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ وہ جب مکہ کوجاتےتوایک گدھارکھتےاپنےساتھ۔ تفریح کےلیےاس پرچڑھتےجب اونٹ کی سواری سےتھک جاتےاورایک عمامہ رکھتےجوسرمیں باندھتےایک دن وہ گدھےپرجارہےتھےاتنےمیں ایک گنوارنکلاعبداللہ نےکہاتوفلاں کابیٹاہےفلاں کاپوتاہےوہ بولاہاں عبداللہ نےاس کوگدھادےدیااوراورکہااس پرچڑھ اورعمامہ بھی دےدیااورکہااپنےسرپرباندھ عبداللہ کےبعضےبولےتم نےاپنی تفریح کاگدھادےدیااورعمامہ بھی دیدیاجواپنےسرپرباندھتےتھےاللہ تم کوبخشےانھوںنےکہامیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےآپ فرماتےتھےبڑی نیکی یہ ہےکہ آدمی سلوک کرےاپنےباپ کےدوستوں سےباپ کےمرجانےکےبعداوراس گنوارکابات حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کادوست تھا۔
باب: بھلائی اوربرائی کےمعنی۔
6416:- نواس بن سمعان رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ میں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےپوچھابھلائی اوربرائی کوآپ نےفرمایابھلائی حسن خلق کوکہتےہیں(یعنی خوش مزاجی سےملنالوگوں کودلداری اوردلجوئی کرناحتی المقدوردنیاوی امورمیں کسی کوناراض نہ کرنا)اورگناہ وہ ہےجوتیرےدل میں چبھےاورتجھ۔ کوبرالگےکہ لوگ اس سےمطلع ہوں۔
(6516)٭سبحان اللہ کیاعمدہ تعریف ہےکہ تمام گناہ اس میں آگئے۔
6517:- نواس بن سمعان رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس رہامدینہ میں ایک سال تک (اس طرح جیسےکوئی آپ کی ملاقات کےلیےدوسرےملک سےآتااوراپنےملک میں پھرجانےکاارادہ رکھتاہے)اورمیں نےہجرت نہ کی(یعنی اپنےملک میں جانےکاارادہ موقوف نہ کیا)مگراس وجہ سےکہ جب کوئی ہم میں سےہجرت کرلیتاتورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےکچھ۔ نہ پوچھتا(برخلاف مسافروں کےان کوپوچھنےکی اجازت تھی)میں نےپوچھاآپ سےبھلائی اوربرائی کوآپ نےفرمایابھلائی اورنیکی حس خلق ہےاورگناہ وہ ہےجودل میں کھٹکےاورلوگوں کواس کی خبرہونابرالگےتجھ۔ کو۔
باب: ناتاتوڑناحرام ہے۔
6518:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاالبتہ خدائےتعالی نےخلق کوبنایاپھرجب ان کےبنانےسےفراغت پائی توناتاکھڑاہوااوربولایہ مقام اس کاہے(یعنی بزبان حال یاکوئی فرشتہ اس کی طرف بولااوریہ تاویل ہےاورظاہری معنی ٹھیک ہےکہ خودناتابولااورکوئی مانع نہیں ہےناتےکی زبان ہونےسےاس عالم میں )جوناتاتوڑنےسےپناہ چاہےاللہ تعالی نےفرمایاہاں تواس بات سےخوش نہیں کہ میں اس سےملوں جوتجھ۔ کوملاوےاوراس سےکاٹوں جوتجھ۔ کوکاٹےناتابولامیں راضی ہوں اس سےاللہ تعالی نےفرمایاپس تجھ۔ کوکاٹےناتابولامیں راضی ہوں اس سےاللہ تعالی نےفرمایاپس تجھ۔ کویہ درجہ حاصل ہواپھررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااگرتمہاراجی چاہےتواس آیت کوپڑھوخدائےتعالی منافقوں سےفرماتاہےاگرتم کوحکومت ہوجاوےتوتم زمین میں فسادپھیلاؤاورناتوں کوتوڑویہ لوگ وہ ہیں جن پراللہ نےلعنت کی ان کوبہراکردیا(حق بات کےسننےسے)اوران کی آنکھوں کواندھاکردیاکیاغورنہیں کرتےقرآن میں کیاانکےدلوں پرقفل پڑےہیں آخرتک۔
6519:- ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاناتاعرش سےلٹکاہواہےکہتاہےجومجھ۔ کوملاوےاللہ اس کواپنےسےملاوےگااورجومجھ۔ کوکاٹےاللہ اس کواپنےسےکاٹےگا۔
6520:- جبیربن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایانہیں جاوےگاجنت میں وہ جوناتےکوتوڑےگا۔
(6520)یعنی جوناتاتوڑناحلال سمجھےگاوہ توکافرہےہمیشہ جہنم میں رہےگااورجوحلال نہ سمجھےوہ پہلی بارمیں نہ جاوےگابلکہ روکاجاوےگاتھوڑی مدت تک ناتےتوڑنےکےعذاب میں۔(نووی)
6521:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6522:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6523:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاجس شخص کوبھلالگےکہ اس کی روزی بڑھےاوراس کی عمردرازہوتواپنےناتےکوملاوے۔
(6523)٭یعنی ناتےداروں کےساتھ۔ سلوک کرےیہاں یہ اشکال ہےکہ عمرتوپہلےہی سےمعین کی جاتی ہےپھروہ بڑھےگی کیسےاس کاجواب یہ ہےکہ عمربڑھنےسےیہ غرض ہےکہ اس کی عبادت میں برکت ہوگی اوراس کی عمرضائع نہ ہوگی یاعمرمعلق مرادہےکہ اگرناتاجوڑےتواتنی عمرہےورنہ اتنی ہےیایہ مرادہےکہ مرنےکےبعدبھی اس کاذکرخیرقائم رہےگاتوگویاعمربڑھ گئی۔(نووی مختصرا)
6524:- ترجمہ جوچاہےاپنی روزی بڑھانااپنی عمردرازہوناتوناتاملاوے۔
6525:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےایک شخص بولایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میرےکچھ۔ ناتےوالےہیں میں ان سےاحسان کرتاہوں اوروہ برائی کرتےہیں میں ناتاملاتاہوں اوروہ توڑتےہیں میں بردباری کرتاہوں اوروہ جہالت کرتےہیں آپ نےفرمایاکہ اگرحقیقت میں توایساہی کرتاہےتوان کےمنہ پرجلتی راکھ۔ ڈالتاہےاورہمیشہ خداکی طرف سےتیرےساتھ۔ ایک فرشتہ رہےگاجوتم کوان پرغالب رکھےگاجب تک تواس حالت پررہےگا۔
(6525)٭جلتی راکھ۔ ڈالتاہےیعنی ان کےلیےجہنم کاعذاب ہےیاشرمندگی اورذلت کوجلتی راکھ۔ سےتعبیرکیااس حدیث سےصلہ رحمی کی بڑی فضیلت ثابت ہوئی کہ فرشتےصلہ رحمی کرنےوالےکی مددمیں رہتےہیں۔
باب:۔ حسداوربعض اوردشمنی کاحرام ہونا۔
6526:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی سےروایت ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےفرمایاکہ مت بغض رکھوایک دوسرےسےمت حسدکروایک دوسرےسےمت دشمنی کروایک دوسرےسےاوررہواللہ کےبندو!بھائیوں کی طرح اورنہیں حلال کسی مسلمان کوکہ چھوڑدیوےاپنےبھائی کی ملاقات تین دن سےزیادہ۔
(6526)٭حسدکہتےہیں دوسرےکی نعمت کےزوال چاہنےکویہ سخت حرام ہےاوربڑی بلاہےحاسدکبھی خوشی نہیں رہتااورحسدکی بیماری اس کوکھالیتی ہے۔
6527:- مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
6528:- ترجمہ وہی ہےجوگزرااس روایت میں اتنازیادہ ہےکہ مت کاٹوناتےکویادوستی اورمحبت کو۔
6529:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6530:- ترجمہ وہی جواوپرگزراہے۔
6531:- ترجمہ وہی ہےجوگزرااتنازیادہ ہےکہ رہوبھائیوں کی طرح جیسےتم کواللہ تعالی نےحکم دیا(قرآن میں)۔
باب: بغیرعذرشرعی کےتین دن سےزیادہ کسی مسلمان سےخفارہناحرام ہے۔
6532:- ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکسی مسلمان کودرست نہیں اپنےبھائی مسلمان کاچھوڑدیناتین راتوں سےزیادہ اس طحر پرکہ دونوں ملیں یہ ادھرمنہ پھیرلےوہ ادھرمنہ پھیرلےبہتران دونوں میں وہ ہےجوپہلےسلام کرے۔
(6532)٭حدیث سےیہ معلوم ہواکہ تین رات تک چھوڑدینادرست ہےکیونکہ اکثرغصہ وغیرہ سےآدمی مجبورہوجاتاہےپس تین دن تک چھوڑدینامعاف ہوااس سےزیادہ درست نہیں اوربعضوں نےکہاتین دن تک بھی چھوڑنادرست نہیں اورجب سلام ودعاہونےلگےتوچھوڑناجاتارہابشرطیکہ اس کوایذانہ دےاسی طرح اگراس کوخط لکھےیاپیغام بھیجےتب بھی چھوڑنےکاگناہ جاتارہےگا۔(نووی مختصرا)
6533:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6534:- عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایانہیں حلال مومن کوچھوڑدینااپنےبھائی کوتین دن سےزیادہ۔
6535:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاتین دن کےچھوڑنانہیں ہے۔
باب:۔بدگمانی اورٹوہ لگانااوررشک کرنااورلاڑیاپن حرام ہے۔
6536:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایابچوتم بدگمانی سےکیونکہ بدگمانی بڑاجھوٹ ہےاورمت کان لگاؤکسی کی باتوں پراورمت ٹوہ لگاؤاورمت رشک کرو(دنیامیں لیکن دین میں درست ہے)اورمت حسدکرواورمت بغض رکھواورمت دشمنی کرواورہوجاؤاللہ کےبندےبھائی بھائی۔
6537:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامت چھوڑوایک دوسرےکواورمت دشمنی کرواورمت کان لگاؤکسی کارازسننےکواورمت بیچوایک دوسرےکی بیع پراورہوجاؤاللہ کےبندوبھائی بھائی۔
6538:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامت حسدکرواورمت بغض کرواورمت ٹوہ لگاؤاورمت کان لگاؤکسی کابھیدسننےکواورمت لاڑیاپن کرواورہوجاؤاللہ کےبندوبھائی بھائی۔
6539:- پیغمبرخدا(صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاقطع نہ کرواوردشمنی اوربغض نہ کرواورحسدنہ کرواورجس طرح اللہ نےحکم دیاہےاسکےبندےبن جاؤ۔
6540:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامت بغض رکھواورمت دشمنی رکھواورمت رشک کروایک دوسرےسےاورہوجاؤاللہ کےبندےبھائی بھائی۔
مت کاٹوناتےیادوستی کومت دشمنی کرومت بغض رکھومت حسدکروہوجاؤاللہ کےبندوبھائی بھائی۔
باب: مسلمان پرظلم کرنایااس کوذلیل کرناحرام ہے۔
6541:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامت حسدکرومت لاڑیاپن کرومت بغض رکھومت دشمنی کروکوئی تم میں سےدوسرےکی بیع پربیع نہ کرےاورہوجاؤاللہ کےبندےبھائی بھائی مسلمان مسلمان کابھائی ہےنہ اس پرظلم کرےنہ اس کوذلیل کرےنہ اس کوحقیرجانےتقوی اورپرہیزگاری یہاں ہےاورشارہ کیاآپ نےاپنےسینےکی طرف تین بار(یعنی ظاہرمیں عمدہ اعمال کرنےسےآدمی متقی نہیں ہوتاجب تک سینہ اس کاصاف نہ ہو)کافی ہےآدمی کویہ برائی کہ اپنےبھائی مسلمان کوحقیرسمجھےمسلمان کی سب چیزیں دوسرےمسلمان پرحرام ہیں اس کاخون مال عزت اورآبرو۔
6542:-ترجمہ وہی جوگزرااس میں یہ ہےکہ اللہ تعالی نہ تمہارےجسموں کواورنہ تمہاری صورتوں کودیکھےگابلکہ تمہارےدلوں کودیکھےگااوراشارہ کیاآپ نےاپنی انگلیوں سےاپنےسینےکی طرف۔
6543:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااللہ تعالی تمہاری صورتوں اورتمہارےمالوں کونہیں دیکھنےکالیکن تمہارےدلوں اوراعمال کودیکھےگا۔
باب: کینہ رکھنےکی ممانعت۔
6544:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاجنت کےدروازےکھولےجاتےہیں پیراورجمعرات کےدن پھرایک بندہ کی مغفرت ہوتی ہےجواللہ تعالی کےساتھ۔ شرک نہیں کرتامگروہ شخص جوکینہ رکھتاہےاپنےبھائی سےاس کی مغفرت نہیں ہوتی اورحکم ہوتاہےان دونوں کودیکھتےرہوجب تک مل جاویں ان دونوں کودیکھتےرہوجب تک مل جاویں(جب مل جاویں ان کی مغفرت ہو)۔
6545:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرااس روایت میںیہ ہےکہ ان دوشخصوں کی مغفرت نہیں ہوتی جنھوں نےترک ملاقات کیاہو۔
6546:- ترجمہ وہی ہےجوگزرااس میں یہ ہےکہ ان دونوں کورہنےدواوریہ ہےکہ پیراورجمعرات کواعمال پیش کئےجاتےہیں۔
6547:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایالوگوں کےاعمال پیش کئےجاتےہیں ہرجمعہ میں دوبارپیراورجمعرات کوپھرمغفرت ہوتی ہےہرمسلمان بندہ کی مگراس بندہ کی جس کوکینہ ہواپنےبھائی سےتوکہاجاتاہےچھوڑدویاٹھہرائےرہوان دونوں کویہاں تک کہ مل جاویں۔
باب: اللہ تعالی کےواسطےمحبت کی فضیلت۔
6548:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااللہ تعالی قیامت کےدن فرمائےگاکہاں ہیں وہ لوگ جومیری بزرگی اوراطاعت کےلیےایک دوسرےسےمحبت کرتےتھےآج کےدن میں ان کواپنےسایہ میں رکھوں گااورآج کےدن کوئی سایہ نہیں ہےسوامیرےسایہ کے۔
(6548)٭سوامیرےسایہ کےیعنی میری پناہ کےیامیری نعمت کےیامیرےعرش کےسایہ کےاللہ جل جلالہ کےلیےمحبت وہ ہے جواس کی تعمیل اوراس کی رضامندی کےلیےہوجیسےمحبت رکھنادینداروں سےعالموں سےپرہیزگاروں سے۔
6549:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاایک شخص اپنےبھائی کی ملاقات کوایک دوسرےگاؤں کی طرف گیااللہ تعالی نےاس کی راہ میں ایک فرشتہ کوکھڑاکردیاجب وہ وہاں پہنچاتواس فرشتےتوپوچھاکہاں جاتاہےوہ بولااس گاؤں میں میرابھائی ہےمیں اس کودیکھنےکوجاتاہوں فرشتےنےکہااس کاتیرےاوپرکوئی احسان ہےجس کوسنبھالنےکےلیےتواس کےپاس جاتاہےوہ بولانہیں کوئی احسان اس کامجھ۔ پرنہیں ہےصرف اللہ کےلیےمیں اس کوچاہتاہوں فرشتہ بولاتومیں اللہ تعالی کاایلچی ہوں اوراللہ تجھ۔ کوچاہتاہےجیسےتواس راہ میں اپنےبھائی کوچاہتاہے۔
6550:- مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
باب: بیمارپرستی کاثواب۔
6551:- ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاکہ بیمارکاپوچھنےوالااس کےمکان پرجاکرجنت کےباغ میں ہےجب تک وہ لوٹے۔
6552:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6553:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6554:وہی مضمون ہے۔
6555:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6556:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکہ اللہ تعالی فرمائےگاقیامت کےدن اےآدم کےبیٹےمیں بیمارتھاہواتونےمیری خبرنہ لی وہ کہےگااےپروردگارمیں تیری کیونکرخبرلیتاتوتومالک ہےسارےجہاں کاپروردگارفرمائےگاتجھ۔ کومعلوم نہیں میرافلاں بندہ بیمارہواتھاتونےاس کی خبرنہ لی اگرتواس کی خبرلیتاتومجھ۔ کوپاتااس کےنزدیک اےآدم کےبیٹےمیں نےتجھ۔ سےکھانامانگاتونےمجھ۔ کوکھانانہ دیاوہ کہےگااےرب میں تجھ۔ کوکیسےکھلاتاتوتومالک ہےسارےجہاں کاپروردگارفرمائےگاکیاتونہیں جانتامیرےفلاں بندہ نےتجھ۔ سےکھانامانگاتونےاس کونہ کھلایااگرتواس کوکھلاتاتواس کاثواب میرےپاس پاتااےبیٹےآدم کےمیں نےتجھ۔ سےپانی مانگاتونےمجھ۔ کوپانی نہ پلایا۔بندہ بولےگامیں تجھےکیونکرپلاتاتومالک ہےسارےجہان کاپروردگارفرماوےگامیرےفلاں بندہ نےتجھ۔ سےپانی مانگاتونےاس کونہیں پلایااگرپلاتاتواس کابدلہ میرےپاس پاتا۔
باب: مومن کوکوئی بیماری یاتکلیف پہنچےتواس کاثواب۔
6557:- ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےزیادہ کسی پرمیں نےبیماری کی سختی نہیں دیکھی۔
6558:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6559:- عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ میں ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس گیاآپ کوبخارآیاتھامیں نےہاتھ۔ لگایااورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کوسخت بخارآتاہےآپ نےفرمایامجھ۔ کواتنابخارآتاہےجتناتم میں سےدوکوآوےمیں نےکہاآپ کودواجرہیں آپ نےفرمایاہاں۔پھرآپ نےفرمایاکوئی ایسامسلمان نہیں جس کوتکلیف پہنچی بیماری کی یااورکچھ۔ مگراللہ تعالی اس کےگناہ گرادیتاہےجیسےدرخت اپنےپتےگرادیتاہے۔
6560:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6561:- اسودسےروایت ہےقریش کےچندجوان لوگ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماکےپاس گئےوہ منی میں تھیں وہ لوگ ہنس رہےتھےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہاکیوں ہنستےہوانھوں نےکہافلاں شخص خیمہ کی طناب پرگرااس کی گردن یاآنکھ۔ جاتےجاتےبچی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہامت ہنسواس لیےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکسی مسلمان کواگرایک کانٹالگےیااس سےزیادہ کوئی دکھ۔ پہنچےتواس کےلیےایک درجہ بڑھےگااورایک گناہ مٹ جاوےگا۔
6562:- اس حدیث کاترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔ اس میں اتنازیادہ ہےکہ ایک درجہ بڑےگایاایک گناہ ختم ہوگا۔
6563:- ایک کانٹایااس سےزیادہ کچھ۔ صدمہ ہوتواللہ اس کی وجہ سےایک گناہ کاٹ دےگا۔
6564:- ترجمہ وہی جواوپرگزراہے۔
6565:- ترجمہ وہی جواوپرگزراہے۔
6566:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزراہے۔
6567:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6568:- ابوسعیداورابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامومن کوجب کوئی تکلیف یاایذاہویابیماری ہویارنج ہویہاں تک کہ فکرجواس کوہوتی ہےتواس گناہ مٹ جاتےہیں۔
6569:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےجب یہ آیت اتری جوکوئی برائی کرےگااس کواس کابدلہ ملےگاتومسلمانوں پربہت سخت گزراکہ ہرگناہ کےبدلےضرورعذاب ہوگارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامیانہ روی اختیارکرواورٹھیک راستےکوڈھونڈواورمسلمان کوہرایک مصیبت کفارہ ہےیہاں تک کہ ٹھوکراورکانٹابھی(توبہت سےگناہوں کابدلہ دنیامیں ہوجائےگااورامیدہےکہ آخرت میں مواخذہ نہ ہوگا)۔
6570:- جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)ام السائب یاام المسیب کےپاس گئےتوپوچھااےام السائب یاام المسیب توکانپ رہی ہےکیاہواتجھ۔ کو؟وہ بولی بخارہےخدااس کوبرکت نہ دےآپ نےفرمایامت براکہہ بخارکوکیونکہ وہ دورکردیتاہےآدمیوں کےگناہوں کوجیسےبھٹی لوہےکامیل دورکردیتی ہے۔
6571:- عطاء بن ابی رباح سےروایت ہےمجھ۔ سےابن عباس نےکہاکیامیں تجھ۔ کوایک جنتی عورت دکھلاؤں میں نےکہادکھلاؤانھوں نےکہایہ کالی عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کےپاس آئی اوربولی مجھےمرگی کاعارضہ ہےاس حالت میں میرابدل کھل کھاتاہےتواللہ تعالی سےدعاکیجئےمیرےلئےآپ نےفرمایاتوصبرکرتی ہےتوتیرےلیےجنت ہےاورجوتوکہےتومیں دعاکرتاہوں خداتجھ۔ کوتندرست کردےگاوہ بولی میں صبرکرتی ہوں پھربولی میرابدل کھل جاتاہےتوخداتعالی سےدعاکیجئےمیرابدن نہ کھلےآپ نےدعاکی اس عورت کےلیے(چنانچہ اس کابدن اس حالت میں ہرگزنہ کھلتاتھامعلوم ہواکہ بیماری اورمصیبت میں صبرکرنےکابدلہ بہشت ہے)۔
باب:۔ ظلم کرناحرام ہے۔
6572:- ابوذررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےاللہ تعالی سےسنافرمایااس نےاےمیرےبندو!میں نےظلم کواپنےاوپرحرام کیااورتم پربھی حرام کیاتوتم مت ظلم کروآپس میں ایک دوسرےپراےمیرےبندو!تم سب گمراہ ہومگرجس کومیں راہ بتلاؤں تومجھ۔ سےراہ مانگومیں تم راہ بتلاؤں گااےمیرےبندو!تم سب بھوکےہومگرجس کومیں کھلاؤں تومجھ۔ سےکھانامانگومیں تم کھلاؤں گااےبندومیرےتم سب ننگےہومگرجس کومیں پہناؤں توکپڑامانگومجھ۔ سےمیں پہناؤں گاتم کواےبندومیرےتم رات دن گناہ کرتےہواورمیں سب گناہوں کوبخشتاہوں توبخشش چاہومجھ۔ سےمیں بخشوں گاتم اےبندومیرےتم میرانقصان نہیں کرسکتےاورنہ مجھ۔ کوفائدہ پہنچاسکتےہواگرتمہارےاگلےاورپچھلےاورآدمی اورجنات سب ایسےہوجاویں جیسےتم میں کابڑاپرہیزگارشخص تومیری سلطنت میں کچھ۔ افزائش نہ ہوگی اوراگرتم میں کےکےاگلےاورپچھلےاورآدمی اورجنات اورسب ایسےہوجاویں جیسےزمین میں کابڑابدکارشخص تومیری سلطنت میں سےکچھ۔ کم نہ ہوگااےبندومیرےاگرتمہارےاگلےاورپچھلےاورآدمی اورجنات سب ایک میدان میں کھڑےہوں پھرمجھ۔ سےمانگناشروع کریں اورمیں ہرایک کوجتنامانگےسودوں تب بھی میرےپاس جوکچھ۔ ہےوہ کم نہ ہوگامگراتناجیسےدریامیں سوئی ڈبوکرنکال لو(تودریاجتناپانی کم ہوجاتاہےاتنابھی میراخزانہ کم نہ ہوگااس لیےکہ دریاکتناہی بڑاہوآخرمحدودہےاورمیراخزانہ بےانتہاہےپریہ صرف مثال ہے)اےبندومیرےیہ توتمہارےہی اعمال ہیں جن کوتمہارےلیےشمارکرتارہتاہوں پھرتم کوان اعمال کاپورابدلہ دوں گاسوجوشخص بہتربدلہ پاوےتوچاہیےکہ خداکاشکرکرےکہ اس کی کمائی بیکارنہ گئی اورجوبرابدلہ پاوےتواپنےہی تئیں براسمجھے(کہ اس نےجیساکیاویساپایا)سعیدنےکہاکہ ابوادریس فولانی جب یہ حدیث بیان کرتےتواپنےگھٹنوں کےبل گرپڑتے۔
(6572)٭قرآن میں آیت الکرسی اوراحادیث میں یہ حدیث خداوندعالی بےپرواہ کی عظمت اوردبدبہ کےبیان میں بےمثل ہےاس حدیث سےصاف نکلتاہےکہ خداکی بادشاہی بندوں کی سی بادشاہی نہیں بلکہ خداوندکریم محض بےپرواہ ہےاوراس کوکسی سےرتی برابربھی ڈراورخوف نہیں ہےکوئی کیساہی مقبول بندہ ہواورکیساہی عزت اوردرجہ والاہومگراس کی درگاہ میں سواگڑگڑانےکےاورعاجزی کرنےکےکچھ۔ نہیں کرسکتاسب بندےاس کےغلام ہیں وہ شہنشاہ بےپرواہ ہےدنیامیں بھی وہی کھلاتاپلاتاہےاورآخرت میں وہی چاہےتوبیڑاپارہواس کےسوانہ کوئی مالک نہ کوئی مددگاراس کی سلطنت اوربےپرواہی اس درجہ پرہےکہ اگرتمام جہاں کےپیغمبروں کی طرح متقی ہوجاوےتواس کی حکومت کی کچھ۔ رونق نہ بڑھےگی اورجوتمام جہاں فرعون اورہامان کی طرح بدکارہوجاوےتواس کی سلطنت میں کچھ۔ نقصان نہ ہوگایہ جوحدیث میں آیاکہ اچھےبندےخداکی درگاہ میں شفارش کریں گےمراداس شفارش سےوہی شفارش ہےجوغلام بادشاہ کی مرضی پاکراس کی اجازت اورحکم سےکسی گنہگارکی شفارش کرتاہےنہ کہ وہ شفارش جودنیاکےبادشاہوں کےپاس زورڈال کرکی جاتی ہےیاجس میں بادشاہ کولحاظ ہوتاہے کہ اگرمیں یہ شفارش قبول نہ کروں گاتومیرےکاموں میں خلل آجاوےگامعاذاللہ خداتعالی پرکسی کازورنہیں چلتااس کےحکم میں کسی کی مجال نہیں ہےکہ چوں وچراکرےکسی کی مخالفت یاخفگی کی اس کورتی برابربھی پروانہیں تمام جہاں کےپیغمبراورملائکہ اوراولیاء اللہ اگربفرض محال خداکےخلاف ہوجاویں توایک رتی برابراسکی سلطنت میں کچھ۔ فتورنہیں کرسکتےاورایک دم میں ان سب کوفناکرکےخاک میں ملاسکتاہے۔
6573:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6574:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6575:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6576:- جابربن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایابچوتم ظلم سےکیونکہ تاریکیاں ہیں قیامت کےدن(ظالم کوراہ نہ ملےگی قیامت کےدن بوجہ تاریکی اوراندھیرکے)اوربچوتم بخیلی سےکیونکہ بخیلی نےتم سےپہلےلوگوں کوتباہ کیا۔بخیلی کی وجہ سے(مال کی طمع ہوئی)انھوں نےخون کئےاورحرام کوحلال کیا۔
6577:- عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاظلم سےتاریکیاں ہوں گی قیامت کےدن۔
6578:- عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکہ مسلمان بھائی ہےمسلمان کانہ اس پرظلم کرےنہ اس کوتباہی میں ڈالےجوشخص اپنےبھائی کےکام میں رہےگااللہ تعالی اس کےکام میں رہےگااورجوشخص کسی مسلمان پرسےکوئی مصیبت دورکرےگااللہ تعالی اس پرسےقیامت کی مصیبتوں میں سےایک مصیبت دورکرےگااورجوشخص مسلمان کی پردہ پوشی کرےگااللہ تعالی قیامت کےدن اس کی پردہ پوشی کرےگا۔
6579:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاتم جانتےہومفلس کون ہےلوگوں نےعرض کیامفلس ہم میں وہ ہےجس کے پاس روپیہ اوراسباب نہ ہوآپ نےفرمایامفلس میری امت میں قیامت کےدن وہ ہوگاجونمازلاوےگااورروزہ اورزکوۃ لیکن اس نےدنیامیں ایک کوگالی دی ہوگی دوسرےکوبدکاری کی تہمت لگائی ہوگی تیسرےکامال کھالیاہوگاچوتھےکاخون کیاہوگاپانچویں کوماراہوگاپھران لوگوں کو(یعنی جن کواس نےدنیامیں ستایا)اس کی نیکیاں مل جاویں گی اورجو اس کی نیکیاں اس کےگناہ اداکرنےسےپہلےختم ہوجاویں گی توان لوگوں کی برائیاں اس پرڈالی جائیں گی آخروہ جہنم میں ڈال دیاجاوےگا۔
6580:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکہ تم حقداروں کےحق اداکروگےقیامت کےدن یہاں تک کہ بےسینگ والی بکری کابدلہ سینگ والی بکری سےلیاجاوےگا(جانوروں کوعذاب وثواب نہیں پرقصاص ضرورہوگا)۔
6581:- ابوموسی سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایابیشک اللہ جل جلالہ مہلت دیتاہےظالم کو(اس کی باگ ڈھیلی کرتےہیں تاکہ خوب شرارت کرلےاورعذاب کامستحق ہوجاوے)پھرجب پکڑتاہےاس کوتونہیں چھوڑتابعداس کےآپ نےیہ آیت پڑھی اسی طرح تیرارب پکڑتاہےجب پکڑتاہےبستیوں کویعنی ان بستیوں کوجوظلم کرتی ہیں بےشک اس کی پکڑدکھ۔ والی ہےسخت۔
باب: اپنےبھائی کی مددظالم ہویامظلوم ہرحال میں کرنےسےکیامرادہے۔
6582:- جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ دولڑکےلڑےایک مہاجرین میں سےتھاایک انصارمیں سےمہاجرنےاپنےمہاجروں کوپکارااورانصاری نےانصارکورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)باہرنکلےاورفرمایایہ توجاہلیت کاساپکارناہے(کہ ہرایک اپنی قوم میں سےمددلیتاہےاوردوسری قوم سےلڑتاہےاسلام میں سب مسلمان ایک ہیں)لوگوں نےعرض کیایارسول (صلی اللہ علیہ وسلم)(کچھ۔ بڑامقدمہ نہیں)دولڑکےلڑےایک نےدوسرےکوسرین پرماراآپ نےفرمایاتوکچھ۔ ڈرنہیں(میں توسمجھاتھاکوئی بڑافسادہے)چاہیےکہ آدمی اپنےبھائی کی مددکرےوہ ظالم ہویامظلوم اگرظالم ہےتواس کی مددیہ ہےکہ اس کوظلم سےروکےاوراگرمظلوم ہےتواس کی مددکرےاورظالم کےپنجہ سےچھڑاوے۔
6583:- جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےساتھ۔ تھےجہادمیں توایک مہاجرنےایک انصارکی سرین پرمارا(ہاتھ۔ سےیاتلوارسے)انصاری نےآوازدی اےانصاردوڑواورمہاجرنےآوازدی اےمہاجرین دوڑورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایایہ توجاہل کاساپکارناہےلوگوں نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ایک مہاجرنےایک انصاری کی سرین پرماراآپ نےفرمایاچھوڑواس بات کویہ گندی بات ہےیہ خبرعبداللہ بن ابی کوپہنچی(جومنافق تھا)وہ بولامہاجرین نےایساکیاقسم خداکی اگرہم مدینہ کولوٹیں گےتوہم میں کاعزت والاشخص ذلیل شخص کووہاں سےنکال دےگا(معاذاللہ اس منافق نےاپنےتئیں عزت والاقراردیااورجناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کوذلیل کہا)حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)مجھےاس منافق کی گردن مارنےدیجئےآپ نےفرمایاجانےدےاےعمرلوگ یہ نہ کہیں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اپنےاصحاب کوقتل کرتےہیں(گووہ مردوداسی قابل تھاپرآپ نےمصلحت سےاس کوسزانہ دی)۔
6584:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرااتنازیادہ ہےکہ انصاری رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آیااورعرض کیامجھ۔ کوقصاص دلوائیے۔
باب: مومنوں کاآپس میں اتحاد اورایک دوسرےکامددگارہونا۔
6585:- ابوموسی سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامومن مومن کےلیےایساہےجیسےعمارت میں ایک اینٹ دوسری اینٹ کوتھامےرہتی ہےاسی طرح ہرایک مومن کولازم کہ دوسرےمومن کامددگاررہے۔
(6585)٭ہرایک مومن کولازم ہےکہ دوسرےمومن کامددگاررہےگووہ مومن کتناہی دورہواوردوسرےملک میں رہتاہومگرجہاں تک ہوسکےاس کی مددکرنی چاہیےخصوصااس حالت میں جب کافراس کوستاویں توایک مومن کےلیےتمام دنیاکےمومنوں کولڑناچاہیے۔
 

جاویداقبال

محفلین
6586:- نعمان بن بشیررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامومنوں کی مثال ان کی دوستی اوراتحاداورشفقت میں ایسی ہےجیسےایک بدن کی(یعنی سب مومن مل کرایک قالب کی طرح ہیں)بدن میں جب کوئی عضودردکرتاہےتوسارابدن اس میں شریک ہوجاتاہےنیندنہیں آتی بخارآجاتاہے(اسی طرح ایک مومن پرآفت آوےخصوصاوہ آفت جوکافروں کی طرف سےپہنچےتوسب مومنوں کوبےچین ہوناچاہیےاوراس کاعلاج کرناچاہیے)۔
6587:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6588:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6589:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6590:- ترجمہ اوپرگزرچکاہے۔
باب: گالی دینےکی ممانعت۔
6591:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایادوشخص جب گالی گلوچ کریں تودونوں کاگناہ اسی پرہوگاجوابتداکرےگاجب تک مظلوم زیادتی نہ کرے۔
(6591)٭دونوں کاگناہ اسی سرہوگاجوابتداکرےجب تک مظلوم زیادتی نہ کرےیعنی ابتداء کرنےوالےکواس سےزیادہ سخت نہ سناوےاگراتناہی جواب دیوےتوجائزہےبنض قرآنی۔ولمن انتصربعدظلمہ فاولئک ماعلیھم من سبیل اوروالذین اذااصابھم البغی ھم ینتصرون۔ لیکن افضل یہ ہےکہ صبرکرےاورمعاف کردیوےفرمایااللہ تعالی نےاورمسلمانوں کوناحق گالی دیناحرام ہےاورجس کوگالی دی جائےوہ اتناہی جواب دےسکتاہےبشرطیکہ کذب یاقذف یااس کےبزرگوں کوگالی نہ ہوتومباح یہی ہےکہ ظالم یااحمق یاجفارکہےاورجب جواب دےدیاتواس کاحق جاتارہااورابتداکرنےوالےپرابتداءکاگناہ رہااوربعضوں کےنزدیک اس کابھی گناہ جاتارہا(نووی)۔
باب:عفواورعاجزی کی فضیلت۔
6592:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاصدقہ دینےسےکوئی مال نہیں گھٹااورجوبندہ معاف کردیتاہےاللہ اس کی عزت بڑھاتاہےاورجوبندہ اللہ تعالی کےلیےعاجزی کرتاہےاللہ تعالی اس کادرجہ بلندکرتاہے۔
باب: غیبت حرام ہے۔
6593:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاتم جانتےہوغیبت کیاہےلوگوں نےکہااللہ اوراس کارسول خوب جانتاہےآپ نےفرمایاغیبت یہ ہےکہ تواپنےبھائی کاذکرکرےاس طرح پرکہ (اگروہ سامنےہو)اس کوناگوارہولوگوں نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)اگرہمارےبھائی میں وہ عیب موجودہوآپ نےفرمایاجب ہی توغیبت ہوئی نہیں توبہتان اورافتراہے۔
(6593)٭نووی نےکہاغیبت غرض شرعی سےدرست ہےاوروہ چھ۔ سبب ہوتی ہےایک توظلم تومظلوم کوظالم کی غیبت کرنابادشاہ یاقاضی کےسامنےدرست ہےیعنی یہ بیان کرنا کہ فلاں نےمجھ۔ پریہ ظلم کیادوسرےکسی گناہ اورخلاف شرع کام کومیٹنےکےلیےدوسرےسےفریادکرنااورجس کوقدرت ہےاس سےکہناکہ فلاں شخص ایساکام کرتاہےاس کوبازرکھواس سے۔تیسرےفتوی لینےکےلیےاگرچہ بہتریہ ہےکہ نام نہ لیوےیافرضی نام بیان کرےپرنام بیان کرنابھی درست ہےکیونکہ ہندہ نےاپنےخاوندابوسفیان کانام لےکررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےمسئلہ پوچھاتھاکہ وہ بخیل ہےچوتھےمسلمانوں کوبچانےکےلیےشرسےجیسےحدیث کےراویوں اورگواہوں کی جرح اورمصنفین کی اوریہ جائزہےبالاجماع بلکہ واجب ہےحفظ شریعت کےلیےاسی طرح نکاح کےمشورےمیں عیب بیان کرنایاکوئی شخص کوئی چیزعیب دارمول لےرہاہےیاچورغلام یازانی غلام خریدرہاہوتومشتری کی خیرخواہی کےلیےنہ کہ دوسرےکی ایذاوفسادکی نیت سےاس کاعیب بیان کردینااوراسی میں داخل ہےکسی عہدہ داراورصاحب حکومت کاعیب بیان کرناحاکم اعلی کےسامنےتاکہ دھوکہ نہ کھاوےپانچویں یہ کہ وہ شخص علانیہ فسق کرتاہوجیسےعلانیہ شراب پیتاہویابدعت کرتاہولوگوں سےجرمانہ لیتاہوظلم کرتاہوتوجوبات علانیہ کرتاہواس کوبیان کردینانہ کہ اورباتوں کوچھٹےیہ کہ وہ مشہورہوگیاہوکسی لقب سےمثلااعمش اعرج ازرق قصیراعمی اقطع وغیرہ سےتوبغرض تعریف اس کالقب بیان کرنادرست ہےنہ کہ بغرض توہین اورجواورطرح سےتعریف کرےتوبہترہے۔(نووی)
باب: اللہ نےجس کی دنیامیں پردی پوشی کی آخرت میں بھی کرےگا۔
6594:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاجوکوئی شخص دنیامیں کسی بندہ کاعیب چھپاوےگااللہ تعالی اس کاعیب چھپاوےگا۔
6595:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب: جس کی برائی کاڈرہواس کی ظاہرمیں خاطرداری کرنا۔
6596:- ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےایک شخص نےاجازت مانگی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےاندرآنےکی آپ نےفرمایااجازت دواس کوبراشخص ہےاپنےکنبہ میں جب وہ اندرآیاتورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےاس سےباتیں کیں نرمی سےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)آپ نےتواس کوایسافرمایاتھاپھراس سےباتیں کیں نرمی سےآپ نےفرمایااےعائشہ رضی اللہ تعالی عنہمابراشخص اللہ کےنزدیک قیامت میں وہ ہوگاجس کولوگ رخصت کریں یاچھوڑدیں اس کی بدگمانی کی وجہ سے۔
(6596)٭نووی نےکہایہ شخص عینیہ بن حصن تھااس وقت تک مسلمان نہ ہواتھااگرچہ اسلام کادعوی کرتاتھاآپ نےاس کاحال بیان کردیاتاکہ مسلمانوں کودھوکانہ ہواورایساہی ہواکہ یہ شخص آپ کےبعدمرتدہوگیااورقیدہوکرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ کےپاس آیااورآپ نےاس سےنرمی کی تالیف قلب کےلیےاس سےیہ نکلاکہ جس کی برائی سےڈرہوتوظاہرمیں اس کی مدارت منع نہیں اورفاسق معلن کی غیبت درست ہےاورحدیث میں یہ نہیں ہےکہ آپ نےاس کی تعریف کی صرف نرمی کی جومقتضائےمصلحت تھی۔(نووی)
6597:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
باب: نرمی کی فضیلت۔
6598:- جریر رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاجوشخص نرمی سےمحروم ہےوہ بھلائی سےمحروم ہے۔
6599:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6600:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6601:-ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہما سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااےعائشہ رضی اللہ تعالی عنہمااللہ نرمی(اورخوش خلقی)پسندکرتاہےاورخودبھی نرم ہےاوردیتاہےنرمی پرجونہیں دیتاسختی پراورنہ کسی چیزپر۔
(6601)٭نرمی ترجمہ ہےرفیق کااوررفیق اس حدیث میں اللہ تعالی پرواردہےجونام حدیث یاقرآن میں اللہ پرواردہےاس کااطلاق درست ہےاوراپنےدل سےکسی نام کااطلاق درست نہیں یہی صحیح ہے۔
6602:-ام المومنین جناب عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےکہ فرمایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےجب کسی میں نرمی ہوتواس کی زنیت ہوجاتی ہےاورجب نرمی نکل جاوےتوعیب ہوجاتاہے۔
6603:- ترجمہ وہی ہےجوگزرااس میں اتنازیادہ ہےکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماایک اونٹ پرچڑھیں وہ منہ زورتھااس کوپھرانے لگیں تب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےیہ حدیث فرمائی تجھ۔ کونرمی کرنی چاہیے۔
باب: جانوروں اوران کےعلاوہ کولعنت نہ کرنےکابیان۔
6604:- عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)ایک سفرمیں تھےاورایک انصاری عورت ایک اونٹنی پرسوارتھی وہ تڑپی عورت نےاس پرلعنت کی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےسنااورفرمایااس اونٹنی پرجوکچھ۔ ہےوہ اتارلواوراس کوچھوڑدوکیونکہ وہ ملعون ہےعمران نےکہامیں اس اونٹنی کوگواس وقت دیکھ۔ رہاہوں وہ پھرتی تھی لوگوں میں کوئی اس سےتعرض نہ کرتا۔
6605:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔اس میں یہ ہےکہ عمران نےکہامیں اس اونٹنی کودیکھ۔ رہاہوں وہ خاکی رنگ کی اونٹنی تھی آپ نےفرمایاجوکچھ۔ اس پرہےاتارلواوراس کوننگاکردوکیونکہ وہ ملعون ہے۔
6606:- ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ ایک بارایک چھوکری اونٹنی پرسوارتھی اس پرلوگوں کااسباب بھی تھایکایک اس نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کودیکھااورراستہ میں پہاڑکی راہ تنگ تھی وہ چھوکری بولی حل(یہ آوازہےاونٹ کےہانکنےکی )یااللہ لعنت کراس پرتب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاہمارےساتھ۔ وہ اونٹنی نہ رہےجس پرلعنت ہے۔
6607:- ترجمہ وہی ہےجوگزرااس میں یہ ہےکہ قسم خداکی ہمارےساتھ۔ وہ اونٹنی نہ رہےجس پرلعنت ہےاللہ کی طرف سے۔
(6607)٭یہ آپ نےفرمایازجرکےواسطےتاکہ لوگ لعنت کرنےکی عادت چھوڑدیں معلوم ہواکہ جانورپربھی لعنت کرنادرست نہیں۔(تحفہ الاخیار)
6608:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاصدیق کولعنت کرنےوالانہ ہوناچاہیے۔
(6608)٭ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ نےایک باراپنےغلام پرلعنت کی تب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےیہ حدیث فرمائی صدیق اس ولی کامل کوکہتےہیں جس کےدل میں ایسانورہوکہ بےطلب دلیل اوربدوں معجزہ دیکھےایمان لاوےجیسےمشہورہےکہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ نےکچھ۔ حضرت سےمعجزہ نہ چاہااورنہ کچھ۔ دلیل تلاش کی صرف اپنےدل کےنورسےحضرت کوپیغمبرجان کرایمان لائےبعدپیغمبری کےرتبہ کےولایت کےدرجوں میں صدیق کےبرابرکوئی نہیں(تحفہ الاخیار)
6609:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6610:- زیدبن اسلم سےروایت ہےعبدالملک بن مروان نےام الدرداء کےپاس گھرکی آرائش کاسامان اپنےپاس سےبھیجاایک رات عبدالملک اٹھااوراس نےاپنےخادم کوبلایاخادم نےآنےمیں دیرکی عبدالملک نےاس پرلعنت کی جب صبح ہوئی توام درداء نےعبدالملک سےکہامیں نےسنارات کوتونےاپنےخادم پربلاتےوقت لعنت کی اورمیں نےسناابوالدرداء سےوہ کہتےتھےفرمایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےجولوگ لعنت کرتےہیں وہ قیامت کےدن کسی کی شفاعت نہ کریں گےنہ گواہ ہوں گے۔
(6610)جولوگ لعنت کرتےہیں اوروہ قیامت کےدن کسی کی شفاعت نہ کریں گےنہ گواہ ہونگےاس واسطےکہ لعنت کےمعنی دورکرنااللہ کی رحمت سےاوریہ بددعامومنین کےاخلاق سےبعیدہےاورآپس میں ایک دوسرےکی جانی دوست ہیں پھرجس نےاپنےبھائی مسلمان پرلعنت کی توگویاانتہاکی دشمنی کی اس سےاوراسی واسطےصحیح حدیث میں ہےکہ مومن پرلعنت کرناگویااس کوقتل کرناہےپس ایساشخص جومومنوں سےایسی عداوت رکھےقیامت کےدن اس کاشفیع اورشہیدکیونکرہوسکتاہے۔
6611:- ترجمہ وہی جوگزرا۔
6612:- ترجمہ وہی جوگزراہے۔
6613:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ لوگوں نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)بددعاکیجئےمشرکوں پرآپ نےفرمایامیں اس لیےنہیں بھیجاگیاکہ لعنت کروں لوگوں پربلکہ میں بھیجاگیارحمت کاسبب بن کر(تومیرےآنےسےخداکی رحمت لوگوں کوزیادہ ہوگی نہ کہ لعنت اللہ تعالی فرماتاہے۔وماارسلناک الارحمۃ للعالمین)
باب: جس پرآپ نےلعنت کی اوروہ لعنت کےلائق نہ تھاتو اس پر رحمت ہوگی۔
6614:- ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےکہ دوشخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آئےمعلوم نہیں آپ سےکیاباتیں کیں آپ کوغصہ آیاآپ نےان دونوں پرلعنت کی اوربراکہاان کوجب وہ باہرنکلےتومیں نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)ان دونوں کوکچھ۔ فائدہ نہ ہوگاآپ نےفرمایاکیوں میں نےعرض کیااس وجہ سےکہ آپ نےان پرلعنت کی اوران کوبراکہا۔آپ نےفرمایاتجھےمعلوم نہیں میں نےجوشرط کی ہےاپنےپروردگارسے۔میں نےعرض کیاہےاےمالک میرےمیں آدمی ہوں توجس مسلمان پرمیں لعنت کروں یااس کوبراکہوں اس کوپاک کراورثواب دے۔
(6614)٭اس حدیث سےمعلوم ہواکہ جوخواص اورلوازم بشری ہیں وہ آپ میں بھی موجودتھےجیسےآپ غصہ میں سواحق کےاورکچھ۔ نہ فرماتےاوریہ آپ کی کمال شفقت ہےاپنی امت پرکہ لعنت کوبھی ان کےحق میں برکت کردیا۔
6615:- ترجمہ وہی ہےجوگزرااس میں یہ ہےکہ انھوں نےتنہائی کی آپ کےساتھ۔ آپ نےان کوبراکہااوران پرلعنت کی اوران کونکال دیا۔
6616:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایایااللہ میں آدمی ہوں توجس مسلمان کومیں براکہوں یالعنت کروں یاماروں تواس کوپاک کردےاوراس پررحمت کر۔
(6616)٭یہ مسلمان سےخاص ہےمگرکافراورمنافق کایہ حکم نہیں ہےان کےلیےآپ کی لعنت رحمت نہیں ہےاورلعنت یاگالی مسلمان پربسبب ظاہرحال کےہےکیونکہ دل کاحال اللہ تعالی خوب جانتاہےیادعادتاجیسےکہتےہیں"تربت یمینک یاحلق"یالاکبرت سنک"یا"لااشبع اللہ بطنہ"جیسامعاویہ کی حدیث میں ہےکیونکہ ان کلمات میں ہےکیونکہ ان کلمات سےحقیقتابددعامنظورنہیں ہوتی۔(نووی مختصرا)
6617:- جابررضی اللہ تعالی عنہ سےبھی ایسےہی روایت ہے۔
6618:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6619:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایایااللہ میں تجھ۔ سےعہدلیتاہوں جس کاتوخلاف نہ کرےگامیں آدمی ہوں توجس مومن کوایذادوں،گالی دوں یالعنت کروں یاماروں تواس کےلیےرحمت کراورپاکی اورنزدیکی اپنےساتھ۔ قیامت کےدن۔
6620:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6621:- مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے
6622:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6623:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)فرماتےتھےیااللہ جس مسلمان بندہ کومیں براکہوں تواس کونزدیکی دےاپنی قیامت کےدن۔
6624:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سےسناآپ فرماتےتھےیااللہ میں نےتجھ۔ سےعہدلیاہےتواس کاخلاف مجھ۔ سےنہ کرےگاجس مومن کومیںبراکہوں یاماروں توتواس کوکفارہ کردےاس کےگناہوں کاقیامت کےدن۔
6625:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6626:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6627:- حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ ام سلیم کےپاس ایک یتیم لڑکی تھی جس کوام انس کہتےتھےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےاس لڑکی کودیکھاتوفرمایاتوہےوہ لڑکی توبڑی ہوگئی ہےخداکرےتیری عمربڑی نہ ہووہ لڑکی یہ سن کرام سلیم کےپاس گئی روتی ہوئی ام سلیم نےکہابیٹی تجھےکیاہواوہ بولی مجھ۔ پردعاکی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےکہ میری عمربڑی نہ ہواب میں کبھی بڑی نہ ہونگی یایوں فرمایاتیری ہمجولی بڑی نہ ہویہ سن کرام سلیم جلدی سےنکلیں اپنی اوڑھنی اوڑھتی ہوئیں اوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےملیں آپ نےفرمایاکیاہےام سلیم وہ بولیں اےنبی اللہ کےآپ نےبددعاکی میری یتیم لڑکی کو۔آپ نےپوچھاکیابددعا؟ام سلیم بولیں وہ کہتی ہےآپ نےفرمایااس کی یااس کی ہمجولی کی عمردرازنہ ہویہ سن کرآپ ہنسےاورفرمایااےام سلیم تونہیں جانتی میں نےشرط کی ہےاپنےپروردگارسےمیری شرط یہ ہےکہ میں نےعرض کیااےپروردگارمیں ایک آدمی ہوں خوش ہوتاہوں جیسےآدمی خوشی ہوتاہےاورغصےہوتاہوں جیسےآدمی غصےہوتاہےتوجس کسی پرمیں بددعاکروں اپنی امت میں سےایسی بددعاجس کےوہ لائق نہیں تواس کےلیےپاکی کرنااورطہارت اورقربت اپنی قیامت کےدن۔
6628:-ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ میں بچوں کےساتھ۔ کھیل رہاتھااتنےمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)تشریف لائےمیں ایک دروازہ کےپیچھےچھپ گیاآپ نےہاتھ۔ سےمجھ۔ےتھپکا(پیارسے)اورفرمایاجامعاویہ کوبلالا۔میں گیاپھرلوٹ آیااورمیں نےکہاوہ کھاناکھاتےہیں آپ نےفرمایاجااورمعاویہ کوبلالامیں پھرلوٹ کرآیااورکہاوہ کھاناکھاتےہیں آپ نےفرمایاخدااس کاپیٹ نہ بھرے۔
(6628)٭یہ آپ نےعادتافرمایاجیسےاوپرگزرچکایاحقیقت میں عقوبت کےلیےکیونکہ انھوں نےآنےمیں دیرکی اورچاہیےیہ تھاکہ کھاناچھوڑکرآتےکیونکہ قرآن مجیدمیں صاف موجودہے۔یاایھاالذین امنوا استجیبوااللہ وللرسول اذادعاکم لمایحییکم۔اورامام مسلم نےیہ خیال کیاکہ معاویہ بددعاکےلائق نہ تھےاسی واسطےیہ حدیث اس باب میں لائےاوربعضوں نےاس کومناقب معاویہ میں ذکرکیاہےکیونکہ فی الحقیقت یہ ان کےلیےدعاہوئی بموجب آپ کےفرمانےکےکہ میں جس کےلیےبددعاکروں تواس کوقربت اوراجرکراس کےلیےامام نسائی نےخوارج کےہاتھ۔ سےاسی حدیث پرمارکھائی جب انھوں نےمنبرپرکہاکہ معاویہ کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ہوئی سوااس حدیث کے۔لااشبع اللہ بطنہ۔
6629:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
باب: دومنہ والےکی مذمت۔
6630:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاسب سےبرالوگوں میں تم اس کوپاتےہوجودومنہ رکھتاہےہےان لوگوں کےپاس ایک منہ لےکرآتاہےاوران لوگوں کےپاس دوسرامنہ لےکرجاتاہے۔
(6630)٭اس حدیث کی شرح اوپرگزری مرادوہ شخص ہےجومنافق ہوجہاں جاوےوہیں کی سی بات کہےہرطرف ملارہےشرعااوراخلاقایہ صفت نہایت مذہوم ہےاورانسانیت کامقتضےراست بازی اوردیانت داری ہےیہ صفت اس کےبالکل برخلاف ہےاس زمانہ میں بعض بیوقوف دنیاداراس صفت کوہنراورچالاکی سمجھتےہیں حالانکہ اگرغورکریں توسراسرحماقت اوربیوقوفی ہےکس لیےکہ خوشامدی آدمی کاجب حال معلوم ہوجاتاہےتووہ ذلیل ہوجاتاہےاوراس کااعتباربالکل نہیں رہتااورکوئی فریق اس کابھروسانہیں کرتاہرفریق یہ کہتاہےکہ وہ توہرجائی اوررکابی مذہب ہےاس کاکیااعتبارہے۔آخروہی مثل صادق آتی ہےدھوبی کاگدھانہ گھرکانہ گھاٹ کاجواخلاق پیغمبروں اوراگلےحکیموں نےمدتوں غورکرکےبڑےتجربہ کےبعدقائم کئےہیں وہی عمدہ ہیں اورانہی پرچلنےمیں عزت اوربہتری ہےان دنیاداربیوقوفوں کی بات پرچلناسراسرنادانی ہےفقط۔
6631:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6632:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
باب: جھوٹ حرام ہےلیکن کس جاپردرست ہے اس کابیان۔
6633:- حمیدبن عبدالرحمن نےاپنی ماں ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط سےسناجومہاجرات اول میں سےتھیں جنھوں نےبیعت کی تھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےانھوں نےکہامیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)آپ فرماتےتھےجھوٹاوہ نہیں ہےجولوگوں میں صلح کرائےاوربہتربات کہےیالگاوےابن شہاب نےکہامیں نےنہیں سناکسی جھوٹ میں رخصت دی گئی مگرتین مقاموں میں ایک لڑائي میں دوسرےلوگوں میں صلح کرانےکوتیسرےخاوندکوبی بی سےاوربی بی کوخاوندسے۔
(6633)٭قاضی نےکہاان صورتوں میں بالاتفاق جھوٹ جائزہےاوران کےسوابھی بعضوں نےمطلقامصلحت کےلیےجائزرکھاہےاوریہ کہاہےکہ کذب مذموم وہ ہےجس سےضررہواوردلیل ان کی قول ہےحضرت ابراہیم علیہ السلام کا۔بل فعلہ کبیرھم اورانی سقیم انھااختی اورمنادی یوسف کاقول انکم لسارقون۔اورانھوں نےکہااس میں کسی کاخلاف نہیں ہےاوراگرکوئی ظالم کسی شخص کوقتل کرناچاہیےاورچھپاہوایک شخص کےپاس توچھپانےوالےکوجھوٹ بولناواجب ہےکہ وہ نہیں جانتاوہ شخص کہاں ہےاوربعض علماء نےان میں سےہیں طبری کہ جھوٹ بولنامطلقاکسی حال میں درست نہیں اوریہ جھوٹ جومذکورہوئےبطریق توریہ ہیں اورتعریض نہ کذب صریح اوراصلاح کےلیےجھوٹ یہ ہےکہ ہرفریق کی طرف سےدوسرےفریق کوعمدہ باتیں پہنچاوےاسی طرح لڑائی میں مثلایوں کہےتمہاراسردارمرگیااورمرادسردارسےکوئی اگلےزمانہ کاسرداررکھےاورزوج زوجہ کاوہ جھوٹ درست ہےجوازدیادمحبت کےواسطےکیاجائےنہ کہ مکروفریب جس سےکسی کی حق تلفی ہووہ حرام ہےبالاجماع(نووی)
6634:- مذکورہ حدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
6635:- مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
 

جاویداقبال

محفلین
باب: چغل خوری حرام ہے۔
6636:- عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ حضرت محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاآگاہ ہومیں تم کوبتلاتاہوں کہ بہتان کیاچیزہےوہ چغلی ہےجولوگوں میں عداوت ڈالےاورآپ نےفرمایاکہ آدمی سچ بولتاہےیہاں تک کہ خداکہ نزدیک سچالکھاجاتاہےاورجھوٹ بولتاہےیہاں تک کہ خداکےنزدیک جھوٹالکھ۔ لیاجاتاہے۔
(6636)٭یعنی سچوں اورجھوٹوں کی فہرست میں اس کانام داخل کیاجاتاہےیالوگوں کےدلوں پراس کااثرہوتاہے۔
باب: جھوٹ بولنابراہےاورسچ بولنااچھاہےسچائی کی فضیلت جھوٹ کی مذمت۔
6637:- عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاسچ نیکی کی طرف راہ دکھاتاہےاورنیکی جنت کولیجاتی ہےاورآدمی سچ بولتاہےیہاں تک کہ خداکےنزدیک سچالکھ۔ لیاجاتاہےاورجھوٹ برائی کیطرف راہ دکھاتاہےاوربرائی جہنم کولےجاتی ہےاورآدمی جھوٹ بولتاہےیہاں تک کہ خداکےنزدیک جھوٹالکھ۔ لیاجاتاہے۔
6638:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6639:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرالیکن اس میں یہ اضافہ ہےکہ تم سچ کولازم جانواورجھوٹ سےبچو۔
6640:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزراابن مسہرکی روایت میں ہےکہ یہاں تک اللہ تعالی اس کولکھ۔ لیتاہے۔
(6640)٭نووی رحمۃ اللہ علیہ نےکہاہمارےشہروں میں جوبخاری مسلم کےنسخےموجودہیں ان میں یہ حدیث اسی قدرہےاورایساہی نقل ہ
 

جاویداقبال

محفلین
باب: کسی مسلمان کوہتھیارسےڈرانےکی ممانعت۔
6666:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکہ جوکوئی اپنےبھائی کولوہےسےڈراوے(یعنی ہتیھارسے)اس پرفرشتےلعنت کرتےہیں جب تک اس سےبازنہ آوےاگرچہ وہ اس کاسگابھائی ہو(اوراس کامارنامنظورنہ ہولیکن صرف ڈرانےمیں اتنابڑاگناہ۔ معاذاللہ)
6667:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6668:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکوئی تم میں سےاپنےبھائی کونہ دھمکاوےہتھیارسےمعلوم نہیں شیطان اس کےہاتھ۔ کوڈگمگادے(اورہاتھ۔ چل جاوے)پھرجہنم کےگڑھےمیں جاوے۔
باب: راہ میں سےموذی چیزہٹانےکاثواب۔
6669:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاایک شخص راہ میں جارہاتھااس نےراہ پرایک شاخ دیکھی کانٹوں کی تواس کوسرکادیااللہ تعالی نےاس نیکی کوقبول کیااوراس کوبخش دیا(نووی نےکہامسلمانوں کوہرایک طرح کافائدہ دینےمیں یہی ثواب ہے)۔
6670:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےآپ نےفرمایاایک شخص نےراہ میں کانٹوں کی ڈالی دیکھی توکہاقسم خداکی میں اس کوہٹادوں گامسلمانوں کےآنےجانےکی راہ سےتاکہ ان کوتکلیف نہ ہواللہ تعالی نےاس کوجنت میں داخل کیا۔
6671:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکہ میں نےجنت میں ایک شخص کومزےاڑاتےدیکھاجس نےایک درخت کوراہ میں سےکاٹ دیاتھاجس سےتکلیف ہوتی تھی لوگوں کو۔
6672:- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےمیں نےعرض کیااےنبی اللہ کےمجھ۔ کوکوئی ایسی بات بتلائیےجس سےفائدہ اٹھاؤں آپ نےفرمایامسلمانوں کی راہ سےکوڑاہٹادے۔
6674:- ابوبرزہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےکہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)میں نہیں جانتاشایدآپ کی وفات ہوجائےاورمیں آپ کےبعدزندہ ہوں توکوئی بات ایسی بتلائیےجس سےاللہ تعالی مجھ۔ کونفع دیوےآپ نےفرمایاایساکرایساکرروای بھول گیااورحکم کیاایذادینےوالی چیزکوراہ سےہٹانےکا۔
باب: جوجانورستاتانہ ہواس کوتکلیف دیناحرام ہےجیسےبلی کو۔
6675:- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاایک عورت کوعذاب ہواایک بلی کےلیےجس کواس نےقیدکیایہاں تک کہ وہ مرگئی پھروہ عورت جہنم میں گئی۔اس عورت نےاس بلی کونہ کھانادیانہ پانی قیدمیں اورنہ چھوڑاکہ زمین کےکیڑوں کھاتی۔
6676:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6677:- ترجمہ وہی ہےجوگزرااس میں یہ ہےکہ اس کوباندھ دیاتھا۔
6678:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6679:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاایک عورت دوزخ میں گئی ایک بلی کےسبب سےجس کواس نےباندھ دیاتھاپھرنہ اس کوکھانادیانہ چھوڑاوہ زمین کےکیڑےچباتی یہاں تک کہ دبلی ہوکرمرگئی۔
باب: غرورکرناحرام ہے۔
6680:- ابوسعیدخدری اورابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاعزت پرودگارکی ازارہےاوربزرگی اس کی چادرہے(یعنی یہ دونوں اسکی صفتیں ہیں)پھرپروردگارفرماتاہےجوکوئی یہ دونوں صفتیں اختیارکرےمیں اس کوعذاب دونگا۔
(6680)٭نووی نےکہااس حدیث سےغرورپرسخت وعیدنکلی اوریہ ثابت ہواکہ غرورحرام ہےاوریہ صفت خاص پروردگارکی ہے۔
مراورارسدکبریاء ومنی
کہ ملکش قدیم ست وذاتش غنی
باب:۔ اللہ کی رحمت سےکسی کوناامیدکرناحرام ہے۔
6681:- جندب رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاایک شخص بولاقسم اللہ کی اللہ تعالی فلاں کونہیں بخشےگااللہ تعالی نےفرمایاکون ہےوہ جوقسم کھاتاہےکہ میں فلاں کونہ بخشوں گامیں نےاس کوبخش دیااوراس کے(جس نےقسم کھائی تھی)اعمال لغوکردیئے۔(بیکار)
(6681)٭نووی نےکہااس حدیث سےاہل سنت کامذہب ثابت ہوتاہےکہ اللہ تعالی اگرچاہےتوبےتوبہ کےبھی گناہ معاف ہوسکتےہیں اورمعتزلہ نےاس حدیث سےدلیل پکڑی کہ کبائرسےاعمال صالحہ حبط ہوجاتےہیں اوراہل سنت کایہ مذہب ہےکہ اعمال صرف کفرسےحبط ہوتےہیں اوراس حدیث کایہ مطلب بیان کیاہےکہ اس کی نیکیاں برائیوں کےسامنےگرگئیں یااس نےاورکوئی ایساکیاہوگاجس سےوہ کافرہوگیاہوگایایہ حکم اگلی امتوں کےلیےتھا۔انتہی
باب:ناتوانوں اورگمنام شخصوں کی فضیلت۔
6682:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایابہت لوگ پریشان بال غبارآلودہ دروازوں پرسےدھکیلےہوئےایسےہیں کہ اگرخداکےاعتمادپرکسی بات کی قسم کھابیٹھیں توخداان کی قسم کوسچاکردیوے۔
(6682)٭یعنی بعض بندگان خداظاہرکےتوایسےذلیل اوربرےہیں کہ کوئی دروازہ پرنہ کھڑاہونےدیوےاورباطن کےایسےصاف ہیں کہ خداجل جلالہ کوان کی خاطرداری منظوررہتی ہےاس حدیث سےدوفائدےمعلوم ہوئےاول یہ کہ کسی مسلمان بدظاہرکوحقیرنہ جانے۔
خاکساران جہاں رابحقارت منکر
توچہ دانی کہ دریں گروسوارےباشد
مگریہ بھی نہ چاہیےکہ خلاف شرع فقیروں کوولی اورقطب عوام کی طرف اعتقادکرےاس واسطےکہ حضرت نےاس حدیث میں بعض پریشان موخاکساروں کومقبول فرمایااوریہ نہیں فرمایاکہ شراب خوریامدک یابھنگ پینےوالےڈاڑھی منڈےبھی ایسےہوتےہیں دوسرافائدہ یہ کہ ایمان کےساتھ۔ خاکساری اورگمنامی حق تعالی کوپسندہے(تحفۃ الاخیار)
باب:یہ کہنامنع ہےکہ لوگ تباہ ہوئے۔
6683:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاکہ جب کوئی یہ کہےلوگ ہلاک ہوئے(حقارت سےاپنےتئیں عمدہ جان کراورجوافسوس یارنج سےدین کی خرابی پرکہےتومنع نہیں ہے)تووہ خودسب سےزیادہ ہلاک ہونےوالاہے۔
6684:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
باب: ہمسائےکاحق
6685:- ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاہمیشہ جبرئیل علیہ السلام مجھ۔ کونصیحت کرتےرہےہمسائےکےساتھ۔ سلوک کرنےکی یہاں تک کہ میں سمجھاکہ وہ ہمسایہ کووارث بنادیں گے۔
(6685)٭ یعنی یہاں تک کہ ہمسائےکےساتھ۔ احسان کرنےکی تاکیدکی کہ میں سمجھاکہ ایک ہمسایہ دوسرےہمسایہ کاوارث ہوجاوےگااس حدیث میں حق ہمسائیگی کی نہایت تاکیدہے۔
6686:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6687:- ابن عمررضی اللہ تعالی عنہ سےبھی ایسی ہی روایت ہے۔
6688:- ابوذررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااےابوذرجب توگوشت پکاوےتوشوربا رکھ۔ اورخیال رکھ۔ اپنےہمسایوں کا۔
6689:- ابوذررضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ میرےدوست نےمجھ۔ کووصیت کی کہ جب گوشت پکاوےتوشوربارکھ۔ اوراپنےہمسایہ کےگھروالوں کودیکھ۔ ان کواس میں سے(جانی دوست سےمرادرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)ہیں)
باب:ملاقات کےوقت کشادہ پیشانی سےملنا۔
6690:- ابوذررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااحسان اورنیکی کوکم مت سمجھ۔(یعنی ثواب سےخالی نہیں)اوربھی ایک احسان ہےکہ اپنےبھائی سےملےکشادہ پیشانی کےساتھ۔
باب:اچھےکام میں شفارش کرنامستجب ہے۔
6691:- ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس جب کوئی حاجت لےکرآتاتوآپ اپنےساتھیوسےفرماتےسفارش کروتم کوثواب ہوگااوراللہ تعالی تواپنےپیغمبرکی زبان پروہی حکم کرےگاجوچاہتاہے۔
(6691)٭یعنی میں تووہی کروں گاجوحق ہےلیکن تم اپناثواب نہ ضائع کروسفارش کرونووی رحمۃ اللہ علیہ نےکہاشفاعت یعنی سفارش بادشاہ اورحاکم اورشخص کےپاس درست ہےاگرچہ ظلم روکنےکےلیےیاسزاکومعاف کرنےکےلیےیاکسی کوکچھ۔ دلوانےکےلیےہولیکن حدودمیں سفارش حراہےاسی طرح ناحق کرنےکےلیے۔
باب:نیک صحبت کاحکم۔
6692:- ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایانیک مصاحب اوربدمصاحب کی مثال ایسی ہےجیسےمشک بیچنےوالےاوربھٹی دھونکنےوالےکی مشک والایاتوتجھےیونہی دےگا(تحفہ کےطورپرسونگھنےکےلیے)یاتواس سےخریدگایاتواس سےاچھی خوشبوپائےگااوربھٹی پھونکنےوالایاتوتیرےکپڑےجلادےگایابری بوتجھ۔ کوسونگھنی پڑےگی۔
(6692)٭یعنی عطارکےپاس جوکوئی بیٹھےتوفائدہ سےخالی نہیں اگرعطرنہ خریدےتوخوشبوہی سہی یہی مثال نیک شخص کی ہےکہ عالم درویش یاحکیم کی صحبت میں کچھ۔ نہ کچھ۔ فائدہ ضرورہوتاہےاوربھٹی پھونکنےوالابدشخص کی طرح ہےبدکی صحبت میں نقصان ضرورہوتاہےاگربدی نہ سیکھےجب بھی اس کااثرضرورہوتاہےاورادنےدرجہ یہ ہے کہ نیکی اورعبادت کی لذت کم ہوجاتی ہےنووی نےکہااس حدیث سےیہ نکلاکہ مشک پاک ہےاوراس پراجماع ہےعلماء کالیکن شعیہ سےاس کی نجاست منقول ہےاوران کاقول باطل ہےحدیث سےاوراجماع سےاورہمیشہ مسلمان مشک لگاتےہوئےآئےاوربیچتےہوئے۔انتہی مختصرا۔
باب:بیٹیوں کےپالنےکی فضیلت۔
6693:- ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےکہ میرےپاس ایک عورت آئی اس کی دوبیٹیاں اس کےساتھ۔ تھیں اس نےمجھ۔ سےسوال کیامیرےپاس کچھ۔ نہ تھاایک کھجورتھی وہی میں نےاس کودےدی اس نےوہ کجھورلےکردوٹکڑےکئےاورایک ایک ٹکڑادونوں بیٹیوں کودیااورآپ کچھ۔ نہ کھایاپھراٹھ۔ی اورچلی بعداس کےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)تشریف لائےمیں نےاس عورت کاحال آپ سےبیان کیاآپ نےفرمایاجومبتلاہوبیٹیوں میں(یعنی اس کی بیٹیاں ہوں)پھروہ ان کےساتھ۔ نیکی کرے(ان کوپالےدین کی تعلیم کرےنیک شخص سےنکاح کردے)تووہ قیامت کےدن اس کی آڑہوں گی جہنم سے۔
6694:-ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہماسےروایت ہےایک فقیرنی میرےپاس آئی اپنی دونوں بیٹیوں کولیےہوئےمیں نےاس کوتین کھجوریں دیں اس نےہرایک بیٹی کوایک ایک کھجوردی اورتیسری کھجورکھانےکےلیےمنہ سےلگائی اتنےمیں اسکی بیٹیوں نے(وہ کھجوربھی مانگی کھانےکو)اس نےاس کھجورکےجس کوخودکھاناچاہتی تھی دوٹکڑےکئےمجھےیہ حال دیکھ۔ کرتعجب ہوامیں نےجو اس نےکیاتھارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےبیان کیاآپ نےفرمایااللہ تعالی نےاس سبب سےاس کےلیےجنت واجب کردی یااس کوجہنم سےآزادکردیا۔
6695:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاجوشخص دولڑکیوں کوپالےان کےجوان ہونےتک قیامت کےدن میں اوروہ اسطرح سےآویں گےاورآپ نےاپنی انگلیوں کوملایا(یعنی میرااس کاساتھ۔ ہوگاقیامت کےدن مسلمان کوچاہیےکہ اگرخوداس کی لڑکیاں ہوں توخیرورنہ دویتیم لڑکیوں کوپالےاورجوان ہونےپران کانکاح کردیوےتاکہ حضرت (صلی اللہ علیہ وسلم)کاساتھ۔ اس کونصیب ہو)۔
باب: جس شخص کابچہ مرےاوروہ صبرکرے۔
6696:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاجس مسلمان کےتین بچےمرجاویں اس کوجہنم کی آگ نہ لگےگی مگرقسم اتارنےکےلیے(یعنی اللہ تعالی نےجوفرمایاکہ تم میں سےکوئی ایسانہیں ہےجودوزخ پرسےنہ گزرےاس وجہ سےاس کابھی گزردوزخ پرسےہوگاپراورکسی طرح عذاب نہ ہوگا)
6697:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6698:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےانصارکی عورتوں سےفرمایاتم میں سےجس کےتین لڑکےمرجاویں اوروہ خداکی رضامندی کےواسطےصبرکرےتوجنت میں جاوےگی ایک عورت بولی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)اگردوبچےمریں آپ نےفرمایادوہی سہی۔
6699:- ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےایک عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آئی اورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)ساری باتیں آپ کی مردہی سناکرتےہیں توہمارےلیےبھی ایک دن مقررکیجئےجس دن ہم آپ کےپاس آیاکریں اورآپ ہم کووہ باتیں سکھادیں جواللہ تعالی نےآپ کوسکھلائیں آپ نےفرمایااچھافلاں دن تم جمع ہوناوہ جمع ہوئیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)ان کےپاس تشریف لائےپھرفرمایاتم میں سےجس عورت نےاپنےآگےتین بچےبھیجے(یعنی تین بچےاس کےمرگئے)تووہ اس کی آڑہوجائيں گےجہنم سےایک عورت بولی اوردوبچےدوبچےدوبچےآپ نےفرمایااوردوبچےدوبچےدوبچے(یعنی ان کابھی یہی حکم ہے)۔
6700:- ترجمہ وہی ہےجوگزرااس میں اتنازیادہ ہےکہ وہ تین بچےسیانےنہ ہوئےہوں۔
6701:- ابوحسان سےروایت ہےمیں نےابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےکہامیرےدوبیٹےمرگئےتوتم مجھ۔ سےحدیث نہیں بیان کرتےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی جس سےہمارادل خوش ہوانھوں نےکہااچھاچھوٹےبچےتوجنت کےکیڑےہیں(یعنی جنت سےجدانہ ہوں گےجیسےپانی کاکیڑاپانی سےجدانہیں ہوتا)وہ اپنےباپوں سےملیں گےیاماں باپ سےاوران کاکپڑاپکڑیں گےیاہاتھ۔ جیسےمیں اس وقت تیرےکپڑےکاکنارہ پکڑےہوں پھرنہ چھوڑیں گےیہاں تک کہ اللہ ان کواوران کےباپوں کوجنت میں داخل کرےگا۔
6702:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6703:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےایک عورت ایک بچہ لےکرآئی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس اورعرض کیااےنبی اللہ کےدعاکیجئےاس کےلیے(عمردرازہونےکی)کیونکہ میں تین بچوں کوگاڑچکی ہوں آپ نےفرمایاتونےایک مضبوط آڑکرلی جہنم سے۔
6704:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےایک عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آئی اورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)میرےاس بیٹےکےلیےدعافرمائیےوہ بیمارہےاورمیں ڈرتی ہوں کہیں مرنہ جاوےمیں تین بچوں کوگاڑچکی ہوں آپ نےفرمایاتونےتوایک مضبوط روک کرلی جہنم کی۔
باب: جب خداوندکریم کسی بندےسےمحبت کرتاہےتوآسمان کےفرشتےبھی اس سےمحبت کرتےہیں۔
6705:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایابےشک اللہ تعالی جب کسی بندےسےمحبت کرتاہےتوجبرئیل کوبلاتاہےاورفرماتاہےمیں محبت کرتاہوں فلاں بندےسےتوبھی اس سےمحبت کرپھرجبرئیل علیہ السلام محبت کرتےہیں اس سےاورآسمان میں منادی کرتےہیں کہ اللہ تعالی محبت کرتاہےفلاں سےتم بھی محبت کرواس سےپھرآسمان والےفرشتےاس سےمحبت کرتےہیں بعداس کےزمین والوں کےدلوں میں وہ مقبول ہوجاتاہےاورجب اللہ تعالی دشمنی رکھتاہےکسی بندےسےتوجبرئیل علیہ السلام کوبلاتاہےاورفرماتاہےمیں فلاں کادشمن ہوں توبھی اس کادشمن ہوپھروہ بھی اس کےدشمن ہوجاتےہیں پھرمنادی کردیتےہیں آسمان والوں میں کہ اللہ تعالی فلاں شخص سےدشمنی رکھتاہےتم بھی اس سےدشمنی رکھووہ بھی اس کےدشمن ہوجاتےہیں بعد اس کےزمین والوں کےدلوں میں اس کی دشمنی جم جاتی ہے(یعنی زمین میں بھی جواللہ کےنیک بندےیافرشتےہیں وہ اس کےدشمن رہتےہیں سچ ہے۔
ازخداگشتی ہمہ چیزازتوگشت)
6706:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6707:- ابوصالح سےروایت ہےہم عرفات میں تھےعمربن عبدالعزیزجوحاجیوں کےسردارتھےنکلےلوگ کھڑےہوگئےان کےدیکھنےکومیں نےاپنےباپ سےکہااےبابامیں سمجھتاہوں اللہ تعالی دوست رکھتاہےعمربن عبدالعزیزکو۔باپ نےپوچھاکیوں؟میں نےکہااس واسطےکہ لوگوں کےدلوں میں ان کی محبت پڑگئی ہےانھوں نےکہاقسم ہےتیرےباپ(کےپیداکرنےوالے)کی میں نےابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےسناہےوہ حدیث بیان کرتےتھےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی پھربیان کیااسی طرح جیسےاوپرگزرا۔
 

جاویداقبال

محفلین
باب: روحوں کےجھنڈجھنڈہیں۔
6708:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاروحوں کےجھنڈجھنڈہیں پھرجنھوں نےان میں سےایک دوسرےکی پہنچان کی تھی وہ دنیامیں بھی دوست ہوتی ہےاورجووہاں الگ تھیں یہاں بھی الگ رہتی ہیں۔
(6708)٭پہچان سےیہ غرض ہےکہ ایک صفات کی تھیں یاسعادت اورشقاوت میں موافق تھیں غرض یہ کہ اچھی روحیں دنیامیں بھی آپس میں دوست ہوتی ہیں اوربری بروں کی۔
6709:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایالوگوں کی بھی مثال ایسی ہےجیسےکانوں کی سونےاورچاندی کی جاہلیت کےزمانےمیں جولوگ بہترتھےاسلام کےزمانےمیں بھی وہی بہترہیں(یعنی جواس وقت میں شریف اورنیک ذات اورخوش خلق تھےیاشجاع اوربہادرتھےوہ اسلام میں بھی ایسےہیں جب سمجھدارہوں اورروحوں کےجھنڈجھنڈالگ ہیں پھرجن روحوں کوایک دوسرےسےوہاں پہچان تھی دنیامیں بھی ان میں الفت ہوئی اورجووہاں غیرتھیں وہ یہاں بھی غیررہیں۔
باب: آدمی اسی کےساتھ۔ ہوگاجس سےدوستی رکھے۔
6710:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے کہ ایک گنوارنےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےپوچھاقیامت کب ہے؟آپ نےفرمایاتونےقیامت کےلیےکیاسامان کیاہے؟وہ بولااللہ اوراس کےرسول کی محبت آپ نےفرمایاتواس کےساتھ۔ ہوگاجس سےمحبت رکھے(گواوراعمال کم ہوں)۔
6711:- ترجمہ وہی ہےجوگزرااس میں یہ ہے کہ اس گنوارنےبہت سامان بیان نہ کیااورکہالیکن میں محبت رکھتاہوں اللہ اوراس کےرسول سے۔
6712:- ترجمہ وہی ہےجوگزرااس میں یہ ہےکہ اس گنوارنےکہامیں نےتوقیامت کےلیےکوئی بڑاسامان نہیں کیاہےجس پراپنی تعریف کروں۔
(6712)٭نووی نےکہااللہ اوراس کےرسول کی محبت کی فضیلت یہ ہےکہ ان دونوں کےحکم پرچلےاورجس سےمنع کیاہےاس سےبازرہےاورشرع پرقائم رہےاورمحبت میں صالحین کی یہ ضروری نہیں کہ ان کےبرابراعمال کرےورنہ وہ توان کےمثل ہوجائےگا۔
بیت احب الصالحین ولست منھم
لعل اللہ یرزقون صلاحا
6713:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کے پاس آیااورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)قیامت کب ہےآپ نےفرمایاتونےقیامت کےلیےکیاتیارکیاہےوہ بولااللہ تعالی اوراس کےرسول کی محبت کوآپ نےفرمایاتوتواسی کےساتھ۔ ہوگاجس سےمحبت رکھےانس نےکہاہم اسلام کےبعدکسی چیزسےاتناخوش نہیں ہوئےجتنااس حدیث کےسننےسےہوئےانس نےکہامیں تومحبت رکھتاہوں اللہ سےاوراس کےرسول سےاورابوبکراورعمررضی اللہ تعالی عنہ سےاورمجھےامیدہےکہ قیامت کےدن میں ان کےساتھ۔ ہوں گاگومیں نےان کےسےاعمال نہیں کئے۔
6714:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6715:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں اوررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)دونوں مسجدسےنکل رہےتھےاتنےمیں ایک شخص ہم ملامسجدکےسائبان کےپاس اوربولایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)قیامت کب ہوگی آپ نےفرمایاتونےکیاسامان تیارکیاہےقیامت کےلیےیہ سن کروہ شخص دب گیاپھربولایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)میں نےتوکچھ۔ بہت نمازاورروزہ اورصدقہ تیارنہیں کیاالبتہ میں محبت رکھتاہوں اللہ سےاوراس کےرسول سےآپ نےفرمایاتواسی کےساتھ۔ ہوگاجس سےمحبت رکھے۔
6716:- ترجمہ جواوپرگزرا۔
6717:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6718:- عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس ایک شخص آیااوربولایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)آپ کیافرماتےہیں اس شخص کےباب میں جومحبت رکھےایک قوم سےاوراس قوم کےسےعمل نہ کرےآپ نےفرمایاآدمی اسی کےساتھ۔ ہوگاجس سےمحبت کرے۔
6719:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6720:- ابوموسی سےبھی ایسےہی روایت ہے۔
باب:ابوموسی سےبھی ایسےہی روایت ہے۔
باب: نیک آدمی کی تعریف دنیامین اس کوخوشی ہے۔
6721:- ابوذررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےکہاگیاآپ کیافرماتےہیں اس شخص کےباب میں جواچھےاعمال کرتاہےاورلوگ اس کی تعریف کرتےہیں آپ نےفرمایایہ بالفعل خوشخبری ہےمومن کو(یعنی آخرت میں جوثواب اوراجرہےوہ توالگ ہےیہ دنیاہی میں خوشی ہےاس کےلیےکہ لوگ اس کی تعریف کرتےہیں)
6722:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
تقدیرکےمسائل۔
6723:- عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےحدیث بیان کی ہم سےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےاورآپ سچےہیں سچےکئےہوئےبےشک تم میں سےہرایک آدمی کانطفہ اس کی ماں کےپیٹ میں چالیس دن جمع رہتاہےپھرچالیس دن میں لہوکی پھٹکی ہوجاتاہےپھرچالیس دن میں گوشت کی بوٹی بن جاتاہےپھرخداتعالی اس کی طرف فرشتےکوبھیجتاہےوہ اس میں روح پھونکتاہےاورچارباتوں کااس کوحکم ہوتاہےکہ اس کی روزی لکھتاہے(یعنی محتاج ہوگایامالدار)اوراس کی عمرلکھتاہے(کہ کتناجئےگا)اوراس کےعمل لکھتاہے(کہ کیاکیاکرےگا)اوریہ لکھتاہےکہ نیک بخت (بہشتی)ہوگایابدبخت (دوزخی)ہوگاسومیں قسم کھاتاہوں اس کی کہ جس کےسواکوئی معبودنہیں کہ بےتم لوگوں میں سےکوئی بہشتیوں کےکام کیاکرتاہےیہاں تک کہ اس میں اوربہشت میں ہاتھ۔ بھرکافرق رہ جاتاہے(یعنی بہت قریب ہوجاتاہے)پھرتقدیرکالکھااس پرغالب ہوجاتاہےسووہ دوزخیوں کےکام کرنےلگتاہےپھردوزخ میں جاتاہےاورمقررکوئی آدمی عمربھردوزخیوں کےکام کیاکرتاہےیہاں تک کہ دوزخ میں اوراس میں سوائےایک ہاتھ۔ بھرکےکچھ۔ فرق نہیں رہتاہےپھرتقدیرکالکھااس پرغالب ہوتاہےسوبہشتیوں کےکام کرنےلگتاہےپھربہشت میں جاتاہے۔
(6723)٭اس حدیث میں انسان کی ابتداءاورانتہاءاورتقدیرکابیان ہےعوام لوگ اس کامطلب خصوصاتقدیرکابھیدنہیں سمجھ۔ سکتےاس کےسمجھنےکوبہت علم اورصاف ذہن چ۔اہیےلیکن اتناجالیناچاہیےکہ جب خاتمےپرمدارٹھہراتوکوئی اپنی عبادت اوربندگی پرگھمنڈنہ کرےاس واسطےکہ خاتمےکاحال کیامعلوم ہےکہ کیاہوگااورکسی گنہگارکویقینی دوزخی نہ جانناچاہیےشایدکےمرتےوقت اسکاخاتمہ بخیرہوبعض نادان کہتےہیں کہ جب خاتمےپربات رہی توجوانی میں عیش کرنی چاہیےضعیفی میں توبہ کرلیں گےسویہ شیطان نےان کودھوکادیاہےاس واسطےکہ ضعیفی تک جینےکاکہاں سےیقین ہواشایدجوانی میں موت آجاوےبلکہ ہردم موت سرپرکھڑی ہےعاقل آدمی اگرغورکرےتواس کی کسی وقت خداسےغافل ہونالازم نہیں اس واسطےکہ "ہمیں نفس نفس واپسیں بود"الہی اپنےکرم سےہم کونفس اورشیطان کےجال سےنکال اورہماراخاتمہ بخیرکرآمین۔(تحفۃ الاخیار)
6724:- ترجمہ وہی جوگزرا۔
6725:- حذیفہ بن اسیدسےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایافرشتہ نطفےکےپاس جاتاہےجب وہ بچہ دانی میں جم جاتاہےچالیس یاپیتالیس دن کےبعداورکہتاہےاےرب اس کوبدبخت لکھوں یانیک بخت پھرجوپروردگارکہتاہےویساہی لکھتاہےپھرکہتاہےمردلکھوں یاعورت پھرجوپروردگارفرماتاہےویساہی لکھتاہےاوراس کاعمل اورعمراورروزی لکھتاہےپھرکتاب لپیٹ دی جاتی ہےنہ اس سےکوئی چیزبڑھتی ہےنہ گھٹتی۔
6726:-عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ کہتےتھےبدبخت وہ ہےجواپنی ماں کےپیٹ سےبدبخت ہےاورنیک بخت وہ ہےجودوسروں سےنصیحت پاوےعامربن واثلہ عبداللہ بن مسعودسےیہ سن کررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےایک صحابی کےپاس آئےجن کوحذیفہ بن اسیدغفاری کہتےتھےاوران سےیہ حدیث بیان کی کہابغیرعمل کےآدمی کیسےبدبخت ہوگاحذیفہ بولےاس سےتعجب کرتاہےمیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےفرماتےتھےجب نطفےپربیالیس راتیں گزرجاتی ہیں تواللہ تعالی ایک فرشتہ بھیجتاہےاس کےپاس وہ اسکی صورت بناتاہےاوراس کےکان آنکھ۔ اورکھال اورگوشت اورہڈی بناتاہےپھرعرض کرتاہےاےپروردگاریہ مردہویاعورت پھرجوپروردگارچاہتاہےوہ حکم دیتاہےاورفرشتہ لکھ۔ لیتاہےپھرعرض کرتاہےاےپروردگاراس کی عمرکیاہےپھرجوپروردگارچاہتاہےوہ حکم کردیتاہےاورفرشتہ لکھ۔ لیتاہےپھروہ فرشتہ اپنےہاتھ۔ میں یہ کتاب باہرلےکرنکلتاہےاوراس سےکوئی نہ بڑھتاہےنہ گھٹتاہے۔
6727:- ترجمہ وہی ہےجوگزرا۔
6728:- ابوسریحہ حذیفہ بن اسیدغفاری سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)سےسنااپنےان دونوں کانوں سےآپ فرماتےتھےنطفہ ماں کےپیٹ میں چالیس راتوں تک یوں ہی رہتاہےپھرفرشتہ اس پراترتاہےیعنی وہ فرشتہ جواس کوپتلابناتاہےوہ کہتاہےاےپروردگاریہ مردہوگایاعورت پھراللہ تعالی اس کومردکرتاہےاےپروردگاریہ پوراہویاناقص پھراللہ تعالی اس کوپوراکرتاہےیاناقص پھرکہتاہےاےپروردگاراس کی روزی کیاہےاس کی عمرکیاہےاسکےاخلاق کیسےہیں پھراللہ تعالی اس کوبدبخت کرتاہےیانیک بخت۔
6729:- ترجمہ وہی ہےجوگزرااس میں یہ ہےکہ ایک فرشتہ جومؤکل ہےرحم پرجب اللہ تعالی کچھ۔ پیداکرناچاہتاہےچالیس پرکئی راتوں کےبعدپھربیان کیاوہی جوگزرا۔
6730:- انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااللہ تعالی نےرحم پرایک فرشتہ کومقررکیاہےوہ کہتاہےاےرب ابھی نطفہ ہےاےرب اب لہوکی پھٹکی ہےاےرب اب گوشت کی بوٹی ہےپھرجب اللہ تعالی کچھ۔ پیداکرناچاہتاہےتوفرشتہ عرض کرتاہےیہ مردہےیاعورت نیک ہےیابداس کی روزی کیاہےاس کی عمرکیاہےپھرحکم ہوتاہےویساہی لکھ۔ لیاجاتاہےاپنی ماں کےپیٹ میں۔
6731:- حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےہم بقیع میں تھے(بقیع مدینہ منورہ کاقبرستان ہے)ایک جنازہ کےساتھ۔ اتنےمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)تشریف لائےآپ بیٹھےہم آپ کےگردبیٹھےآپ کےپاس ایک چھڑی تھی آپ سرجھکاکربیٹھےاورچھڑی سےزمین پرلکیریں کرنےلگےپھرآپ نےفرمایاتم میں سےکوئی ایسانہیں ہےکوئی جان ایسی نہیں ہےجس کااللہ نےٹھکانانہ لکھ۔ دیاہوجنت میں یادوزخ میں اوریہ نہ لکھ۔ دیاہوکہ وہ نیک بخت ہےیابدبخت ہےایک شخص بولایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)پھرہم اپنےلکھےپرکیوں بھروسانہ کریں اورعمل کوچھوڑديں(یعنی تقدیرکےروبروعمل کرنابےفائدہ ہےجوقسمت میں ہے وہ ضرورہوگا)آپ نےفرمایاجونیک بختوں میں سےوہ نیکوں کاکام شتابی کرےگااوربدبختوں میں سےوہ بدوں کاکام جلدی کرےگااورفرمایاعمل کروہرایک کوآسانی دی گئی ہےلیکن نیکوں کوآسان کیاجائےگانیکوں کےاعمال کرنااوربدوں کوآسان کیاجائےگابدوں کےاعمال کرناپھرآپ نےیہ آیت پڑھی سوجس نےخیرات کی اورڈرااوربہتردین(یعنی اسلام کوسچاجانا)سواس پرہم آسان کردیں گےنیکی کرنااورجوبخیل ہواوربےپرواہ بنااورنیک دین کواس نےجھوٹاجاناتواس پرہم آسان کردیں گےکفرکی سخت راہ۔
(6731)٭اصحاب یہ سمجھتےتھےکہ تقدیرکےروبروعمل بےفائدہ چیزہےحضرت نےفرمایاتم غلط سمجھتےہوعمل کرناتقدیرکےمخالف نہیں اس واسطے کہ خدانےعالم میں چیزوں کوپیداکیااورہرایک دوسرےسےربط دیااورموافق اپنی حکمت کےبعض چیزکوبعض چیزکاسبب ٹھہرایاجیسےآنکھ۔ سبب ہےبینائی کااورکان سبب ہےشنوائی کااورزہرسبب ہےموت کااسی طرح نیک عمل سبب ہےبہشت کااوربدعمل سبب ہےدوزخ کاتومعلوم ہواکہ عمل کرناتقدیرکےمخالف نہیں اسی طرح رزق مقدرہےاورکسب کرنااس کاسبب ہےاورکوئی اس کومخالف تقدیرکےنہیں جانتا۔غرض کہ ان احادیث کی روسےاہل سنت کاعقیدہ ثابت ہوتاہےکہ تقدیرحق ہےاوراس پرایمان لاناواجب ہےاوراس میں میں بحث اورگفتگوکرناحرام ہےکہ آدمی کی ضعیف عقل تقدیرکابھیدسمجھ۔ نہیں سکتی اکثربہک جاتی ہے۔کسی نےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سےپوچھاتقدیرکےبارےمیں آپ نےفرمایااندھیری رات میں سمندرمیں مت گھس یعنی تقدیرکابھیددریافت کرناآدمی کامقدورنہیں اس حدیث سےیہ بھی نکلاکہ تقدیرکےبھروسےپرکوشش اورمحنت کاچھوڑدینادین اسلام کےبرخلاف ہےکیونکہ آپ نےصحابہ کوکوشش اورعمل کرنےکاحکم فرمایادین اسلام کی تعلیم یہ ہےکہ اسباب کےحاصل کرنےمیں جہاں تک ممکن ہواورجائزہوکوشش کرےاورباوجوداس کوشش کےاپنی تدبیرپرغرورنہ ہواوراللہ تعالی پربھروسارکھےہماراتوعقیدہ ہےکہ دین اسلام کی تعلیم میں خوشی ہی خوشی ہےدیکھواسی مسئلہ قدرمیں مخالف فرقوں کاجب وہ ناکام ہوتےہیں کتناملال ہوتاہےاوراپنےاسباب کےخراب ہوجانےپرکیسارنج کرتےہیں پرمومنوں کوکچھ۔ رنج نہیں وہ جانتےہیں کہ صرف کوشش سےکامیابی نہیں ہوتی بلکہ اللہ تعالی کی تقدیربھی ضروری ہےاورجولوگ تقدیرکونہیں مانتےہم ان سےیوں بحث کرتےہیں بھلااگرتقدیرنہ ہوتوہرسبب پرمسبب ہوجاناچاہیےحالانکہ کسی سبب کادنیامیں یہ حال نہیں کہ ہمیشہ مسبب اس کےبعدہواکرےزہرکھاتےہیں پرنہیں مرتےہیضہ ہوتاہےپرنہیں مرتےتعفن ہوتاہےپرہیضہ نہیں ہوتاپانی خراب ہوتاہےپروبانہیں ہوتی پانی اورہوادونوں اچھےہوتےہیں پرہیضہ ہوجاتاہےکوئی دواکسی اثرکاہمیشہ سبب نہیں مثلاکونین سےہمیشہ بخارنہیں جاتاکانورسےہمیشہ وباہوفائدہ نہیں ہوتابلکہ ہم یہ کہتےہیں کہ جوسبب عوام کی نظرمیں بہت یقینی ہیں وہ بھی ہمیشہ مسبب کومستلزم نہیں مثلاانگارےہمیشہ نہیں جلاتےجیسےایک قسم کاروغن لگالیتےہیں یابھیگی لکڑی جلائیں تونہیں جلاتے۔وہ لوگ یہ کہتےہیں کہ یہاں ایک مانع موجودہےہم یہ جواب دیتےہیں کہ سوااس مانع کےاوربھی سینکڑوں موانع نکلتےآتےہیں پھراکیلی نارجلانےکی سبب سےکام چلےتوچاہیےکہ کوئي مسبب بالفعل موجودنہ ہواس لیےکہ اس کاہوناموقوف ہےاس کےسبب کےہونےپرپھراسکاہونااس کےسبب ہونےپرپس ایک ذراسی بات ہوناموقوف ہےاسباب اورامورغیرمتناہیہ کےہونےپراورامورغیرمتناہیہ زمان غیرمتناہی میں کیونکرپائےجاسکتےہیں اب اگرزمانہ ازل میں غیرمتناہی ہےتوہرایک مسبب واجب بالغیرہےاوراس کاسبب بھی واجب بالغیرہوگاکیونکہ وہ مسبب ہےدوسرےسبب کااوراسباب غیرمتناہی ہیں اس لیےکہ زمانہ غیرمتناہی فرض کیاپس واجب بالغیرپایاگیابدوں واجب بالذات کےاوریہ محال ہےکہ مابالغیریامالعرض بدوں مابالذات کےپایاجاوےاورجب مابالذات کوماناتوتسلسل اسباب جاتارہااورمسبب میں مابالذات کی تاثیرسےکوئی مانع نہ رہااورسارےاسباب کی تاثیراسی مابالذات کی مرضی کےتابع رہےاوریہی عین ایمان ہے۔
6732:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
6733:- حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)ایک دن بیٹھےآپ کےہاتھ۔ میں ایک لکڑی تھی جس سےزمین پرلکیریں کررہےتھےآپ نےاپناسراٹھایاپھرفرمایاتم میں سےکوئی جان ایسی نہیں ہےجس کاٹھکانامعلوم نہ ہوگیاہو(یعنی اللہ تعالی کےعلم میں)کہ جنت میں ہےیاجہنم میں۔لوگوں نےعرض کیایارسول اللہ ہم عمل کیوں کریں بھروسانہ کرلیں آپ نےفرمایانہیں عمل کروہرایک کوآسان کیاگیاہےوہ جس کےلیےپیداکیاگیاہےپھرآپ نےیہ آیت پڑھی فامامن اعطی واتقی۔(جس کاترجمہ اوپرمذکورہوا)
6434:- ترجمہ وہی ہے جوگزرا۔
6735:- جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےسراقہ بن مالک بن جعشم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آیااورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)ہمارادین بیان کیجئےگویاہم اب پیداہوئےہم جوعمل کرتےہیں تواس مقصدکےلیےکرتےہیں جس کولکھ۔ کرقلم سوکھ۔ گئی اورتقدیرجاری ہوگئی اوراس مقصدکےلیےجوآگےہونےوالا(اورپہلےسےاس کی نسبت کچھ۔ قرارنہیں پایا)آپ نےفرمایانہیں بلکہ اس مقصدکےلیےعمل کروجس کولکھ۔ کرقلم سوکھ۔ گئی اورتقدیرجاری ہوچکی سراقہ نےکہاپھرعمل سےکیافائدہ ہےزہیرنےکہاابوالزبیرنےکچھ۔ بات کہی جس کومیں نہیں سمجھ۔ سکامیں نےپوچھا(لوگوں سےکیاکہا)انھوں نےکہاعمل کروہرایک شخص کےلیےآسان کیاگیا۔
6736:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں یہ ہےکہ ہرایک کام کرنےوالےکےلیےاس کاکام آسان کیاگیاہے۔
6737:- عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےلوگوں نےعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ جنت والوں کااوردوزخ والوں کاعلم ہوگیاہے(خداوندتعالی کو)آپ نےفرمایاہاں لوگوں نےکہاپھرعمل کرنےوالےعمل کیوں کرتےہیں آپ نےفرمایاہرشخص کےلیےوہی کام آسان کیاگیاہےجس کےلیےپیداہوا(اب اگراس کےہاتھ۔ سےاچھےکام ہورہےہیں امیدہوتی ہےکہ اس کی تقدیرمیں جنتی ہونالکھاگیاہےاوربرےکام ہورہےہیں توخیال ہوتاہےکہ اس کی تقدیرمیں جہنمی ہونالکھاگیاہےہم کوتقدیرکاعلم نہیں۔حاصل یہ ہے کہ ہمارےاعمال کب تقدیرسےخارج ہیں وہ بھی بہ تقدیرالہی ہیں اورعذاب وثواب اس اختیارپرہےجوبعالم اسباب ہم کودیاگیاہےاورچونکہ تقدیرتک ہماراعمل نہیں پہنچتااس لیےہم سارےکام اپنےاختیارسےکرتےہیں اوراس کی جزااورسزاپانےکےمستحق ہیں)۔
6738:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6739:- ابوالاسوددیلی سےروایت ہےمجھ۔ سےعمران حصین رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاتوکیاسمجھتاہےآج جس کےلیےلوگ عمل کررہےہیں اورمحنت اورمشقت اٹھارہےہیں آیاوہ بات فیصلہ پاچکی اورگزرگئی تقدیرکی روسےیاآگےہونےوالی ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)کی حدیث سےاورحجت سےمیں نےکہاوہ بات فیصلہ پاچکی اورگزرگئی عمران نےکہاتوپھرظلم لازم آیا(اس لیےکہ خدائےتعالی نےجب کسی کی تقدیرمیں جہنمی ہونالکھ۔ دیاتوپھروہ اس کےخلاف کیونکرعمل کرسکتاہے)یہ سن کرمیںبہت گھبرایااورمیں نےکہاظلم نہیں ہےاس وجہ سےکہ ہرایک چیزاللہ کی ہوئی ہےاوراسی کی ملک ہےاس سےکوئی پوچھ۔ نہیں سکتااورلوگوں سےالبتہ پوچھ۔ سکتےہیں عمران نےکہاخداتجھ۔ پررحم کرےمیں نےیہ اس لیےپوچھاکہ تیری عقل کوآزماؤں دوشخص مزینہ کےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آئےاورعرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)آپ کیافرماتےہیں آج جس کےلیےلوگ عمل کررہےہیں اورمحنت اٹھارہےہیں آیااس کافیصلہ ہوچکااورتقدیرمیں وہ بات گزرچکی یاآئندہ ہونےوالاہےاس حکم کی روسےجس کوپیغمبرلےکرآئےاوران پرحجت ثابت ہوچکی آپ نےفرمایانہیں بلکہ اس بات کافیصلہ ہوچکااوراس کی تصدیق اللہ کی کتاب سےہوتی ہےاللہ تعالی فرماتاہےقسم ہےجان کی اورقسم ہےاس کی جس نےبنایااس کوپھربتادی اس کوبرائی اوربھلائی۔
6740:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاآدمی مدت تک اچھےکام کیاکرتاہے(یعنی جنتیوں کےکام)پھراس کاخاتمہ دوزخیوں کےکام پرہوتاہےاورآدمی مدت تک جہنمیوں کےکام کیاکرتاہےپھراس کاخاتمہ جنتیوں کےکام پرہوتاہے۔
6741:- سہل بن ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاآدمی لوگوں کی نظرمیںجنتیوں کےسےکام کرتاہےاوروہ جہنمی ہوتاہےاورآدمی لوگوں کی نظرمیں جہنمیوں کےکام کرتاہےاوروہ جنتی ہوتاہے
باب:۔ حضرت آدم علیہ السلام اورحضرت موسی علیہ السلام کامباحثہ۔
6742:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاحضرت آدم اورحضرت موسی میں بحث ہوئی حضرت موسی نےکہااےآدم تم ہمارےباپ ہوتم نےہم کومحروم کیااورجنت سےنکالا(درخت کھاکر)حضرت آدم نےکہاتم موسی ہوتم اللہ نےاپنےکلام سےخاص کیااورتورات تمہارےواسطےاپنےہاتھ۔ سےلکھی تم مجھ۔ کوطعنہ دیتےہواس کام پرجواللہ تعالی نےمیری قسمت میں میری پیدائش سےچالیس برس پہلےلکھ۔ دیاتھارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاآدم بحث میں غالب آئےموسی پر۔
(6742)٭اللہ تعالی نےتورات شریف کواپنےہاتھ۔ سےلکھااس مقام پرالحدیث کایہ مذہب ہےکہ اللہ تعالی کےدونوں ہاتھ۔ ہیں اوردونوں داہنےہیں اورہاتھ۔ اپنےظاہری معنی پرمحمول ہےابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نےفقہ اکبرمیں کہاکہ ہاتھ۔ کی تاویل نعمت اورقدرت سےنہ کریں گےکیونکہ یہ قدریہ اورمعتزلہ کاقول ہےامام نووی نےجوکہاکہ اس کاظاہرمرادنہیں ہےتوظاہرہےظاہرمتعارف مقصودہےیعنی جسمانی ہاتھ۔ جیساہماراہاتھ۔ ہےیہ بےشک مرادنہیں ہےکیونکہ اللہ تعالی کی ذات اورصفت کسی مخلوق کی ذات اورصفت کےمشابہ نہیں ہوسکتی اوریہ مطلب نہیں کہ ظاہرمعنی لغوی مرادنہیں ہےاس لیےکہ اگرظاہرمعنی لغوی مرادنہ ہوتوتاویل کرنےوالوں میں اوراہل حدیث میں کوئی فرق باقی نہیں رہتااوربہت ائمہ نےتصریح کردی ہےکہ تمام صفات الہی اپنےظاہرپرمحمول ہیں تویدکاترجمہ ہاتھ۔ سےاوروجہ کاترجمہ منہ سےاورعین میں اورہم نےاس مسئلہ کومفصل کتاب الانتہاء فی الاستواء میں بیان کیاہےقاضی عیاض نےکہایہ مباحثہ اپنےظاہرپرمحمول ہےاورشایدیہ دونوں پیغمبرایک جگہ جمع ہوئےہوں اورحدیث معراج میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی ملاقات پیغمبروں سےثابت ہےآسمان میں اوربیت المقدس میں تویہ امربعیدنہیں ہےکہ اللہ تعالی نےان کوزندہ رکھاہوجیسےشہداء کےباب میں آياہےاوراحتمال ہےکہ یہ مباحثہ حضرت موسی علیہ السلام کی زندگی میں ہواہواورانھوں نےخداسےدعاکی ہوکہ ان کوحضرت آدم علیہ السلام سےملاویں اوریہ حضرت آدم نےکہاکہ چالیس برس پہلےمیری پیدائش سےمیری قسمت میں لکھاگیاتویہ تورات شریف میں لکھاہےکیونکہ تورات حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سےچالیس برس پہلے اللہ نےاپنےمقدس ہاتھ۔ سےلکھی اورتقدیرکالکھنامرادنہیں ہےاس لیےکہ تقدیرجوحکم الہی میں تھی وہ توازلی ہے(نووی)
6743:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایابحث کی آدم اورموسی نےآدم موسی پرغالب ہوئےموسی نےکہاتم وہی آدم ہوجنھوں نےگمراہ کیالوگوں کواورجنت سےان کونکالاآدم نےکہاتووہی موسی ہوجن کواللہ تعالی نےہربات کاعلم دیااوران کوبرگزیدہ کیالوگوں پراپناپیغمبرکرکےموسی نےکہاہاں آدم نےکہاتوپھرمجھ۔ کوملامت کرتےہواس کام پرجومیرےپیداہونےسےپہلےمیری تقدیرمیں لکھ۔ دیاگیا۔
6744:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاآدم اورموسی نےبحث کی اپنےپروردگارکےپاس توآدم علیہ السلام غالب ہوئےموسی علیہ السلام پرموسی نےکہاتم وہی آدم ہوجن کواللہ تعالی نےاپنےہاتھ۔ سےبنایااوراپنی روح تم میں پھونکی اورتم کوسجدہ کرایافرشتوں سے(یعنی سلامی کاسجدہ نہ کہ عبادت کااورسلامی کاسجدہ اس وقت جائزتھا۔ہمارےدین میں سواخداکےدوسرےکوسجدہ کرناحرام ہوگیا)اورتم کواپنی جنت میں رہنےکوجگہ دی پھرتم نےاپنی خطاکی وجہ سےلوگوں کوزمین پراتاراآدم علیہ السلام نےکہاتم وہ موسی ہوجن کواللہ تعالی نےچن لیااپناپیغمبرکرکےاورکلام کرکےاورتم کواللہ تعالی نےتورات شریف کی تختیاں دیں جن میں ہربات کابیان ہےاورتم کواپنےنزدیک کیاسرگوشی کےلیےاورتم کیاسمجھتےہواللہ تعالی نےتورات کومیرےپیداہونےسےکتنی مدت پہلےلکھاحضرت موسی نےکہاچالیس برس پہلےآدم علیہ السلام نےکہاتم نےتورات میں نہیں پڑھاکہ آدم نےاپنےرب کےفرمانےکےخلاف کیااوربھٹک گیاحضرت موسی علیہ السلام نےکہاکیوں نہیں میں نےپڑھاہےحضرت آدم علیہ السلام نےکہاپھرتم مجھ۔ کوملامت کرتےہواس کام کےکرنےپرجومیری تقدیرمیں اللہ نےمیرےپیداہونےسےچالیس برس پہلےلکھ۔ دیارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاتوآدم غالب آئےموسی پر۔
(6744)٭نووی نےکہاکہ اگرکوئی ہم میں سےگناہ کرےپھریہی جواب دےجوحضرت آدم نےدیاتوکیااس سےملامت اورعقوبت جاتی ہےگی جواب یہ ہےکہ نہیں جاوےگی کیونکہ وہ دنیامیں ہےجودارالتکلیف ہےاورآدم علیہ السلام تومرچکےتھےاوران کاگناہ اللہ تعالی نےبخش دیاتھااس وجہ سےان پرملامت نہ رہی۔
6745:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)
نےفرمایاآدم اورموسی نےتقریرکی موسی نےکہاتم وہی آدم ہوجوگناہ کی وجہ سےجنت سےنکلےآدم نےکہاتم وہی موسی ہوجن کواللہ تعالی نےچنارسالت اورکلام سےپھرتم مجھ۔ کوملامت کرتےہواس کام پرجومیری تقدیرمیںلکھاگیامیری پیدائش سےپہلےتوحضرت آدم غالب ہوئےموسی علیہ السلام پر۔
6746:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6747:- مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
6748:- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ سےروایت ہے میں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےآپ فرماتےتھےاللہ تعالی نےمخلوقات کی تقدیرکولکھاآسمان اورزمین کےبنانےسےپچاس ہزاربرس پہلےاس وقت پروردگارکاعرش پانی پرتھا۔
(6448)٭نووی نےکہایہ تقدیرکی کتابت کازمانہ ہےنہ کہ اصل تقدیرکاوہ توازلی ہےاس کی کوئی ابتداءنہیں اس حدیث سےیہ نکلاکہ خداوندتعالی کاعرش آسمان اورزمین کےوجودسےپہلےتھااورعرش پانی پرتھااب معلوم نہیں پانی سےپہلےکس چیز پرتھااس کی خبرہم کواللہ اوراس کےرسول نےہیں دی۔
6749:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرااس پرعرش ہونےکابیان نہیں ہے۔
 
Top