فراز صحرا تو بوند کو بھی ترستا دکھائی دے

حسان خان

لائبریرین
صحرا تو بوند کو بھی ترستا دکھائی دے
بادل سمندروں پہ برستا دکھائی دے
اس شہرِ غم کو دیکھ کے دل ڈوبنے لگا
اپنے پہ ہی سہی کوئی ہنستا دکھائی دے
اے صدرِ بزمِ مے تری ساقی گری کی خیر
ہر دل بسانِ شیشہ شکستہ دکھائی دے
گر مے نہیں تو زہر ہی لاؤ کہ اس طرح
شاید کوئی نجات کا رستہ دکھائی دے
اے چشمِ یار تو بھی تو کچھ دل کا حال کھول
ہم کو تو یہ دیار نہ بستا دکھائی دے
جنسِ ہنر کا کون خریدار ہے فراز
ہیرا، کہ پتھروں سے بھی سستا دکھائی دے
(احمد فراز)
 
Top