نوید اکرم
محفلین
شیطان کے حواری آزاد ہو رہے ہیں
اس کائنات کے رنگ برباد ہو رہے ہیں
تن کی ہوس سے ہے یاں لبریز ابنِ آدم
اطوارِ صنفِ نازک صیاد ہو رہے ہیں
مابین مرد و زن کے ہے اختلاط ایسا
ویرانے کالجوں کے آباد ہو رہے ہیں
شاہراہ کو چھوڑ کر جو چلتے اِدھر اُدھر ہیں
وہ نوجوان جوڑے برباد ہو رہے ہیں
اس کائنات کے رنگ برباد ہو رہے ہیں
تن کی ہوس سے ہے یاں لبریز ابنِ آدم
اطوارِ صنفِ نازک صیاد ہو رہے ہیں
مابین مرد و زن کے ہے اختلاط ایسا
ویرانے کالجوں کے آباد ہو رہے ہیں
شاہراہ کو چھوڑ کر جو چلتے اِدھر اُدھر ہیں
وہ نوجوان جوڑے برباد ہو رہے ہیں
محترم جناب الف عین صاحب
محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب