شہر میں جشن عید بہاراں

Atif Chauhdary

محفلین
شہر میں جشن عید بہاراں
اجڑے دل میں درد ہزاراں
اب کے عید یہ کیسی آئی
ہر سو پھیلی ہے تنہائی
نہ ہی اس نے خط لکھا ہے
نہ ہی ہم نے نظم سنائی

گجرے بھی نہ پہنے اس نے
نہ ہی اس نے بال بنائے
اب کہ عید کا چاند جو دیکھا
ہم نے بھی نہ ہاتھ اٹھائے

اب کہ بیٹھ کہ تنہائی میں
نہ چاہت کے گیت سنے ہیں
نہ اس کے جوڑے کی خاطر
ہم نے کوئی پھول چنے ہیں

نہ ہی ذکر چلا ہے اس کا
نہ ہےکوئی محفل یاراں
آنکھوں میں سیلاب ہے کیسا
آنسو ہیں یا بادو باراں

عید پہ وہ نہ گھر سے نکلی
ہم نکلے تو ایسے نکلے
درد کی لے کر ساری تلخی
آنکھ سے آنسو جیسے نکلے

عید کے دن بس لب سے نکلا
کیسی یہ دل سوز گھڑی ہے
نہ یاروں سے ہاتھ ملائے
نہ مسجد میں عید پڑھی ہے

ہر سو رنگ برنگے کپڑے
اپنے تن پہ سوٹ پرانا
گر یاروں نے وجہ پوچھی
گھڑ ہی لیں گے کوئی بہانہ

ویسے تو تھا پیار پرانا
پر اس دن تجدید تھے کرتے
دیکھ کہ ایک دوجے کی صورت
ہم دونوں عید تھے کرتے

اب تو اپنا ملنا جیسا
صحراؤں میں بادو باراں
شہر میں جشن عید بہاراں
شہر میں جشن عید بہاراں

عاطف چوہدری
 
Top