شہباز شریف 24 فروری کی حکومت بحال : سپریم کورٹ

فخرنوید

محفلین
شہباز شریف 24 فروری کی حکومت بحال : سپریم کورٹ


سپریم کورٹ نے حکومت امتناعی جاری کرتے ہوئے سابقہ فیصلہ معطل کرتے ہوئے شہباز شریف کی حکومت کو بحال کر دیا ہے۔ یعنی اب وہ پھر سے وزیر اعلٰی پنجاب کے طور پر کام کرتے رہیں گے جب تک نیا فیصلہ نہیں آتا ہے۔
 

فخرنوید

محفلین
up38.gif
 

فخرنوید

محفلین
کس کی تصدیق چاہتے ہیں۔ جناب اب چیف جسٹس کی مہر لگا چھوٹا فیصلہ تو میں یہاں لگانے سے رہا۔
 

مغزل

محفلین
صاحب میں نے سپریم کورٹ کے ایک اہلکار کو فون کیا ، اس کے مطابق ابھی اسٹے دیا گیا ہے ۔
تاکہ اس دوران اسمبلی کے اجلاس میں قائدِ ایوان نہ چن لیا جائے ۔
باقی تفصیل ملتی ہے تو میں بھی ہاں کردوں گا۔


ٹھیک ہے صاحب۔ آپ کی بات بھی مان لی جارہی ہے
 

فخرنوید

محفلین
بھائی جان میں نے بھی یہی فرمایا ہے۔ کہ سابقہ فیصہ معطل کر کے بحال کیا گیا ہے۔ اگر فیصلہ لکھا ہوا جاری ہو چکا ہوتا تو میں یہاں اس کا تصویری خاکہ لگا ہی دیتا۔
 

شمشاد

لائبریرین
عدالت کا فیصلہ ہے لیکن یہ فیصلہ تو پنجاب میں ہوا ہے اور پنجاب کی ہی حکومت کے متعلق ہوا ہے۔ اب وہ کیا کہہ سکتے ہیں؟
 

زینب

محفلین
ہراااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمت علی آیا اب رنگ میں بھنگ ڈالنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
وہ کہ جیسے بھی ہیں اپنے ہیں مرے ہمت میاں
ان کو اکسانا تو آبی دو منٹ کا کھیل ہے
دو حرف لکھ دو ذرا تم شان میں پنجاب کی
بہ ہتھوڑا ضرب مثل خیل من بر ذیل ہے
 

قمراحمد

محفلین
مجھے یہ فیصلہ دیکھ کر پاکستان کے عدالتی نظام اور سیاسی حالات پر ہنسی آرہی ہے اور افسوس بھی ہورہا ہے۔ پہلے کئ ہفتوں کی سماعت کے بعد یہ فیصلہ دیا جاتا ہے کے نواز شریف اور شہباز شریف نااہل ہیں۔ تو میاں برادارن اُس کو حکومتی ایما پر کیا گیا فیصلہ قرار دیتے ہیں اور ماننے سے انکار کرتے ہوئے مسترد کردیتے ہیں اور اب اُسی فیصلے کو صرف دو دن کی سماعت میں منٹوں ہی میں اہلیت کی صورت میں بدل دیا جاتا ہے۔۔۔ فیصلہ اپنے حق میں آنے پر میاں برادارن اب اِس کو حق،انصاف اور سچائی کی فتح قرار دیتے ہیں۔۔۔۔

مزے کی بات یہ ہے جس تین رکنی بینچ نے نااہلیت کا حکم جاری کیا تھا۔ اُس میں سے دو جج اہلیت کے حکمِ امتناعی جاری کرنے والے پانچ رکنی بینچ میں بھی شامل ہیں۔ واہ کیا انصاف ہے ۔۔۔ میاں برادارن کے لیے اپنی پسند کا فیصلہ نہ ہوتو جج پی سی او اور نا منظور اور اگر مرضی کا ہو تو حق ، انصاف اور سچائی کی فتح بن جاتی ہے۔۔۔۔ اور جج بھی قابلِ قبول ہو جاتے ہیں۔۔۔۔

سوچنے کی بات یہ ہے کے کیا پہلے یہ فیصلہ غلط تھا؟؟؟ اگر تھا تو پھر اِن جج صاحبان کو اپنی غلطی کا احساس ہوا ہے یا یہ پھر حکومتی ایما پرہی کیا گیا کوئی کارنامہ ہے؟؟؟ اِن دو جج حضرات کا احتساب کون کرئے گا۔۔۔ اگر پاکستان کے انصاف کا یہ حال رہے گا تو پاکستان کا جو موجودہ حال ہے۔۔۔ اُس میں بہتری کی اُمید بھی کرنا فضول ہوگا۔۔۔ ویسے اچھا ہی ہے اِب دونوں پارٹیاں مل بیٹھ کر کھائیں گئیں۔۔۔ اور پاکستانی عوام سے مزید قربانیوں کی التجا کی جائے گی۔۔۔جو کے یہ "بے بس" اور "بے حس" عوام پہلے بھی دیتے آئے ہیں اور مستقبل میں بھی دیتے رہیں گے۔۔۔ کیونکہ یہ اِن کی قومی ذمہ داری ہے۔۔۔۔۔
 

قمراحمد

محفلین
مجھے تو لگتا ہے کے ایک اور ڈیل ہوئی ہے۔۔۔۔ ہونی بھی چاہئیے۔۔۔ شریف برادارن اور صدر زرداری تو کافی کاروباری آدمی ہیں۔۔۔ اور پاکستان تو اِن سب کی ذاتی ملکیت ہے۔۔۔ اِن کے جانے کے بعد اِن کی اولاد اِس ملکیت کی مالک ہوگی۔۔۔ اور ہاں مجھے یاد آیا کے 1993 میں بھی اِس طرح کی بحالی کا کارنامہ تو نواز شریف صاحب کے وزارت اعظمٰی کے پہلے دورِاقتدار میں سر انجام دیا جا چکا ہے جب مرکز میں غلام اسحاق خان کی برخاست کی ہوئی حکومت عدلیہ نے بحال کردی تھی۔۔۔

ویسے پاکستان کا نام بدل کے اِب "زرداری ایںڈ شریف برادارن پرائیوٹ لمیٹڈ" رکھ دینا چاہئیے۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھا نام تجویز کیا ہے۔

ویسے یہ فیصلے زیادہ تر ڈیل کا ہی نتیجہ ہیں۔ اور یہ ڈیلز اب نہیں بہت پرانی ہو رہی ہیں، جس کا سب سے زیادہ فائدہ حضرت مشرف اٹھا چکے ہیں اور مزید اٹھا رہے ہیں۔
 
Top