شکر کیجئے

دوست

محفلین
ہر طرف غصہ ،نفرت ،لاتعلقی،بے حسی اور بے زاری کا دور دورہ ہے۔ ہر کوئی اپنے آپ سے غرض رکھنا چاہتا ہے۔ دوسروں سے لاتعلقی،بے زاری ۔اپنوں سے ،غیروں سے ،چیزوں سے ،ماحول سے غرض ہر چیز سے بے زاری ،لاتعلقی، بے حسی ۔ آخر کیوں ؟۔ اسکی وجہ لوگ زندگی کی تیز رفتاری کو قرار دیتے ہیں ۔ ہمارے پاس اپنے لئے وقت نہیں بچا۔ تو خدا کے لیے کہاں سے وقت نکالیں گے۔ ہم پانچ وقت کی نمازاور بعض جمعہ یا عیدین کے دو فرائض پڑھ کر سمجھتے ہیں کہ ہم نے مسلمان ہونے کا حق ادا کردیا۔ عیسائیت کی طرح ہم اسلام کو مسجد کے اندر محصور کر دینا چاہتے ہیں ۔ حالانکہ زبانی طور پر "دینِ فطرت " کا راگ ہر کوئی الاپتا ہے مگر عمل کوئی نہیں ۔ یاد رکھیں اسلام آپ کی رگوں میں لہو بن کر دوڑتا ہے جب آپ زندگی سے اسلام کو نکالیں گے تو اپنے آپ سے گویا دستبردار ہونگے جس کا نتیجہ یہ ہی ہوگا جو آج ہے۔
کتنے چھوٹے چھوٹے اعمال ہیں جو ہم بھولتے جارہے ہیں ۔ جن پر کوئی توانائی خرچ نہیں ہوتی مگر کوئی دھیان تو کرے۔ میں واعظوں کی طرح مسواک کرنے،داڑھی رکھنے یا شلوار کو ٹخنوں سے اونچا کرنے کی بات نہیں کررہا ۔ بلاشبہ انکی اپنی اہمیت ہے مگر یہاں بات رویوں کو درست کرنے کی ہو رہی ہے۔
عام زندگی میں ہم ہر اس شخص کے شکر گزار ہوتے ہیں جو ہم پر کوئی چھوٹا سا بھی احسان کرے۔ مگر ہم اپنے سب سے بڑے محسن کو بھولتے جارہے ہیں ۔رسمی طور پر تو اسکا شکر ہر کوئی ادا کرتا ہے جیسے :
"اسلم بھائی کیا حال ہے"
"اللہ کا شکر ہے ارشد بھائی "
"کاروبار کا سنائیں"
"بس یار نہ ہی پوچھو بس گھسیٹ رہے ہیں"
عجیب بات ہے نا۔ ایک طرف تو اللہ کا شکر دوسری طرف شکوہ۔یہ عام سی بات ہے کوئی بھی اپنی طرزِ زندگی سے مطمئن نہیں ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ہم شکر نہیں کرتے۔ سوچیں اللہ جس کی رحمت لمحہ لمحہ ،ہر سانس کے ساتھ ہم پر برس رہی ہے وہ تھکتا نہیں ہمیں نوازتا اور ہم،اس کا شکر بھی ادا نہیں کرسکتے؟ مگر اس سے کیا ہوگا؟ شائد یہ سوال کچھ دلوں میں اٹھے تو اس سے یہ ہو گا کہ آپ کے ہر اس کام میں برکت دے دی جائے گی جس بارے شکر کیا جائے۔ شکر کا اصول ہے کہ جس بارے یہ کیا جائے اللہ اس کام میں بڑہوتری دے دیتے ہیں ۔ تو احساس رکھیں کہ کوئی ہے جس کی رحمت ہر لمحہ ہم پر سایہ فگن ہے۔ جب یہ احساس رہے گا تو شکر گزاری کے جذبات بھی پیدا ہو نگے اور شکر کے چند الفاظ ہماری زندگیوں میں انقلاب لے آئینگے کہ ہم پر خدا کی رحمت ہو گی۔ اور جس پراس کی رحمت ہو وہ بھلا کبھی ناکام ،بے بس ، مجبور ، پریشان ،بے زار ہوسکتا ہے ؟
نہیں کبھی نہیں ۔
تو آئیے شکر ادا کریں ۔ یا اللہ تیرا شکر ہے تو نے ہمیں مسلمان بنایا۔ یا اللہ تیرا شکر ہے تو نے ہمیں محمدکا امتی بنایا۔ یا اللہ تیرا شکر ہے تو نے ہمیں بغیر عیب کے پیدا کیا۔ یا اللہ تیرا شکر ہے تو نے ہمیں لاکھوں سے بہتر زندگی دی۔ یا اللہ تیرا شکر ہے تو نے ہمیں پاکستان عطاءکیا۔ یا اللہ تیرا شکر ہے تو نے ہمیں رزق دیا۔ یا اللہ تیرا شکر ہے ۔ یا اللہ تیرا شکر ہے۔ آئیے آئندہ سے شکر کرنے کا عہد کریں اللہ ہمیں شکر کرنے کی توفیق دے آمین۔
 

جاسمن

لائبریرین
شاکر عزیز بھائی! بُہت پیاری بات کی۔ واقئی شُکر ہمارے اندر رچ بس جانا چاہیے۔ ایک تجربہ شئیر کرنا چاہوں گی۔ علیم الحق حقی کی ایک کتاب پڑھی تھی۔ اِسمِ اعظم۔ اِس کہانی سے میں نے اللہ تیرا شکر ہے سیکھا۔ زبان سے کہتے کہتے آخرکار یہ شکر دل میں بھی رچ جاتا ہے۔ قُرآنِ پاک کی سورۃ فاتحہ کی آیت اَلحَمدُللہِ رَبً العٰلمِین اِس قدر خوبصورت آیت ہے! اِسے پڑھتے رہنے سے شکر ہمارے خُلیوں میں شامِل ہو جاتا ہے۔ عاجزی و انکساری آتی ہے۔ اِس آیت کی تشریح دیکھیں۔۔۔۔کہ دُنیا میں جہاں بھی جِس بھی شے کی تعریف کی جاتی ہے اصل میں وہ تعریف مالکِ خوبی کی نہیں ہوتی بلکہ خالِقِ خوبی کی ہوتی ہے۔ ساری کی ساری تعریفیں اُسی رب کے لئے ہیں جو سارے جہانوں کا پالنے والا ہے۔
 
Top