اقتباسات شوکت تھانوی کی کتاب " کچھ یادیں کچھ باتیں "سے اقتباس

مہ جبین

محفلین
سسٹر مہ جبین سے معذرت کے انہیں ادبی مبالغہ آرائی بھی جھوٹ لگتی ہے :p )​

یوسف-2 بھائی ۔۔۔۔۔۔ مزاح تخلیق کرنے والے ادیب جب طنزومزاح کے غلاف میں لپیٹ کر بیویوں کی شان میں قصیدے پڑھتے ہیں نا تو مجھے ایسے مزاح میں حددرجہ مبالغہ محسوس ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ میری ذاتی اور ناقص ترین رائے ہے جس سے یقیناً نوے فیصدی لوگ ( مرد حضرات ) اتفاق نہیں کریں گے ، لیکن میرے جو محسوسات اسکو پڑھکر ہوتے ہیں وہ بیان کردئے ہیں​
اب شوکت تھانوی کی اس تحریر کو ہی دیکھ لیں کس قدر شگفتگی ہے:) ، اس میں کہیں بھی بیوی موضوعِ گفتگو نہیں ہے لیکن مزاح کی چاشنی بے مثال ہے :)
ایسے ہی آپ کا تبصرہ + انشائیہ اس تحریر سے بھی بازی لے گیا ہے یعنی اسکو تو میں دو دفعہ "زبردست " کی ریٹنگ دوں گی ماشاءاللہ ایسا ہنستا مسکراتا کھلکھلاتا تبصرہ پڑھ کر طبیعت خوش ہوگئی :D مجھے ایسا ہی مزاح پسند ہے ، شوہر اور بیوی کے تعلق سے جتنی بھی طنزیہ و مزاحیہ تحریریں ہوتی ہیں مجھے قطعاً بھی اچھی نہیں لگتیں کہ اس سے اس پیارے تعلق کی توہین محسوس کرتی ہوں ۔​


یوسف بھائی میں آپ کو بالکل بھی بھولی نہیں تھی ، رات کو میں جواب لکھ رہی تھی کہ وہ آدھا جواب محترمہ بجلی لیکر اڑ گئیں اور میں بیچاری ۔۔۔۔:( آپکا بہت شکریہ کہ آپ نے اس بہن کو یاد رکھا :)
 

یوسف-2

محفلین
سسٹر مہ جبین سے معذرت کے انہیں ادبی مبالغہ آرائی بھی جھوٹ لگتی ہے :p )​

یوسف-2 بھائی ۔۔۔ ۔۔۔ مزاح تخلیق کرنے والے ادیب جب طنزومزاح کے غلاف میں لپیٹ کر بیویوں کی شان میں قصیدے پڑھتے ہیں نا تو مجھے ایسے مزاح میں حددرجہ مبالغہ محسوس ہوتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ یہ میری ذاتی اور ناقص ترین رائے ہے جس سے یقیناً نوے فیصدی لوگ ( مرد حضرات ) اتفاق نہیں کریں گے ، لیکن میرے جو محسوسات اسکو پڑھکر ہوتے ہیں وہ بیان کردئے ہیں​
اب شوکت تھانوی کی اس تحریر کو ہی دیکھ لیں کس قدر شگفتگی ہے:) ، اس میں کہیں بھی بیوی موضوعِ گفتگو نہیں ہے لیکن مزاح کی چاشنی بے مثال ہے :)
ایسے ہی آپ کا تبصرہ + انشائیہ اس تحریر سے بھی بازی لے گیا ہے یعنی اسکو تو میں دو دفعہ "زبردست " کی ریٹنگ دوں گی ماشاءاللہ ایسا ہنستا مسکراتا کھلکھلاتا تبصرہ پڑھ کر طبیعت خوش ہوگئی :D مجھے ایسا ہی مزاح پسند ہے ، شوہر اور بیوی کے تعلق سے جتنی بھی طنزیہ و مزاحیہ تحریریں ہوتی ہیں مجھے قطعاً بھی اچھی نہیں لگتیں کہ اس سے اس پیارے تعلق کی توہین محسوس کرتی ہوں ۔​

یوسف بھائی میں آپ کو بالکل بھی بھولی نہیں تھی ، رات کو میں جواب لکھ رہی تھی کہ وہ آدھا جواب محترمہ بجلی لیکر اڑ گئیں اور میں بیچاری ۔۔۔ ۔:( آپکا بہت شکریہ کہ آپ نے اس بہن کو یاد رکھا :)
:zabardast1::zabardast1::zabardast1:
میں نے تو مزاحاً شکوہ کیا تھا ۔ بھلا بہنیں بھی کبھی بھائیوں کو بھلا سکتی ہیں۔:grin1:

آپ میرا شمار اُن دس فیصد مردوں میں کر لیں جو آپ کی اس بات سے صد فیصد متفق ہیں۔ :D کیونکہ ایک مزاح نگار کی حیثیت سے میں خود بھی ایسی ہی مبالغہ آرائیوں میں ”ملوث“ رہا ہوں۔ :eek: پسند نا پسند ایک خالصتاً ذاتی مسئلہ ہے اور یہ ضروری نہیں کہ جو بات یا چیز مجھے ناپسند ہو، وہ غلط بھی ہو :) مجھے آپ کی ” ذاتی ناپسندیدگی“ کا پورا پورا احترام ہے۔ لہٰذا آئندہ آپ سے چھپ چھپا کر ہی بیویوں پر طنز و مزاح کی مبالغہ آرائی کیا کریں گے :D

اردو انشاء پردازی اور شاعری (شاعری تو آپ کو بھی بہت پسند ہے :) ) میں مبالغہ آرائی ایک لازمی ”جُز“ کی حیثیت رکھتی ہے، خواہ یہ سنجیدہ ادب ہو یا مزاحیہ ادب۔ خواتین کی مبالغہ آمیز تعریف سے تو اردو شاعری لبالب بھری ہوئی ہے۔ خصوصاً غزل تو نام ہی عورت کی تعریف (کرکے اسے بیوقوف بنانے:laugh: ) کا ہے :) کوئی نسوانی لبوں کو گلاب کی پنکھڑی سے تشبیہ دے رہا ہے تو کوئی پسینہ کو عرق گلاب قرار دے رہا ہے۔ مبالغہ کی انتہا پر مبنی اس قسم کی شاعری مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین (آپ کے استثنیٰ کے ساتھ :) ) کو بھی بہت پسند ہے۔ ”مسئلہ“ یہ ہے روایتی طور پر اردو ادب میں ”غیر خواتین“ پر سنجیدہ شاعری (غزل وغیرہ) کی جاتی ہے جبکہ اپنی خاتونِ خانہ (بیوی) پر مزاحیہ شاعری کی جاتی ہے۔ اب یہ روایت اتنی ”مستحکم“ ہوچکی ہے کہ اس کا تبدیل ہونا بہت مشکل نظر آتا ہے۔ بلکہ اب تو مزاح نگار خواتین بھی اس میدان مین ”مد مقابل“ آگئیں ہیں۔ اور وہ نثر و نظم دونوں میں ”حسب استطاعت“ مزاحیہ مبالغہ آرائی کے جوہر دکھلانے لگی ہیں۔ صرف دو شعر ملاحظہ فرمائیے۔ ایک مرد مزاح نگار شاعر کا ہے تو دوسرا ایک خاتون پروفیسرکا (جوابی وار :p )
جب سے عینک لگی ہے نظر والی​
زہر لگنے لگی ہے گھر والی :bee:
جب سے چشمہ لگا ہے نظر والا​
زہر لگنے لگا ہے گھر والا :bee:
گو مزاح کو ”نہایت سنجیدگی“ سے لکھا جاتا ہے لیکن اسے کبھی سنجیدگی سے نہیں پڑھنا چاہئے۔ بالکل اسی طرح جیسے غزل اور عاشقانہ (یا فاسقانہ :D ) شاعری کی مبالغہ آرائی کو کبھی بھی ”نثر میں ترجمہ“ کرکے نہیں پڑھنا چاہئے ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ شاعری کے ساتھ ساتھ شاعر بھی ”مسترد“ ہوسکتا ہے :) ۔ ۔ ۔ مثلاً نام کے ایک ”ڈبل مومن“:D (مومن خان مومن) کا ”جھوٹ کی انتہا پر مبنی ایک شعر“ ملاحظہ فرمائیے، جس کے بدلہ میں مبینہ طور پر مرزا غالب اپنا پورا دیوان دینے کو تیار تھے۔:)
تم میرے پاس ہوتے ہو گویا​
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا:eek:
ایک ٹی وی ڈرامہ میں ادبی ذوق کی حامل ایک ہیروئین کسی باغ میں اپنے ہیرو کی خاصی دیر سے منتظر تھی۔ ہیروآتے ہی تاخیر کی معذرت کرنے لگا تو ہیروئین نے شوخی سے مومن کا یہی شعر پڑھ دیا۔ ہیرو صاحب، جو ادب سے قطعی نا آشنا تھے، سخت غصہ میں آگئے اورناراضگی میں یہ کہہ کر”بدلہ“ لینے کی کوشش کی کہ ع​

تم میرے پاس ہوتی ہو گویا​
جب کوئی دوسری نہیں ہوتی​
:eek:
 

فرحت کیانی

لائبریرین
پس ثابت ہوا کہ ابا جان کسی بھی زمانے کے ہوں ، ایک ہی جیسے ہوتے ہیں۔ بچوں کے ٹیلنٹ ، گھر کی مرغی دال برابر کرنے والے :)۔
ایک اور بہترین تحریر شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ سید زبیر انکل! :)
 

یوسف-2

محفلین
پس ثابت ہوا کہ ابا جان کسی بھی زمانے کے ہوں ، ایک ہی جیسے ہوتے ہیں۔ بچوں کے ٹیلنٹ ، گھر کی مرغی دال برابر کرنے والے :)۔
ایک اور بہترین تحریر شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ سید زبیر انکل! :)
جب (شوہروں کے بقول) ساری بیویاں ایک جیسی ہوتی ہیں، (اور بیویوں کے بقول) سارے شوہر ایک جیسے ہوتے ہیں تو (بچوں کے بقول) سارے اباجان بھی ایک جیسے ہی ہوں گے۔ اور (اباؤں کے بقول) سارے بچے بھی ایک جیسے ہی (شریر) ہوتے ہوں گے۔ :jokingly:
 

مہ جبین

محفلین
:zabardast1::zabardast1::zabardast1:
میں نے تو مزاحاً شکوہ کیا تھا ۔ بھلا بہنیں بھی کبھی بھائیوں کو بھلا سکتی ہیں۔:grin1:

آپ میرا شمار اُن دس فیصد مردوں میں کر لیں جو آپ کی اس بات سے صد فیصد متفق ہیں۔ :D کیونکہ ایک مزاح نگار کی حیثیت سے میں خود بھی ایسی ہی مبالغہ آرائیوں میں ”ملوث“ رہا ہوں۔ :eek: پسند نا پسند ایک خالصتاً ذاتی مسئلہ ہے اور یہ ضروری نہیں کہ جو بات یا چیز مجھے ناپسند ہو، وہ غلط بھی ہو :) مجھے آپ کی ” ذاتی ناپسندیدگی“ کا پورا پورا احترام ہے۔ لہٰذا آئندہ آپ سے چھپ چھپا کر ہی بیویوں پر طنز و مزاح کی مبالغہ آرائی کیا کریں گے :D

اردو انشاء پردازی اور شاعری (شاعری تو آپ کو بھی بہت پسند ہے :) ) میں مبالغہ آرائی ایک لازمی ”جُز“ کی حیثیت رکھتی ہے، خواہ یہ سنجیدہ ادب ہو یا مزاحیہ ادب۔ خواتین کی مبالغہ آمیز تعریف سے تو اردو شاعری لبالب بھری ہوئی ہے۔ خصوصاً غزل تو نام ہی عورت کی تعریف (کرکے اسے بیوقوف بنانے:laugh: ) کا ہے :) کوئی نسوانی لبوں کو گلاب کی پنکھڑی سے تشبیہ دے رہا ہے تو کوئی پسینہ کو عرق گلاب قرار دے رہا ہے۔ مبالغہ کی انتہا پر مبنی اس قسم کی شاعری مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین (آپ کے استثنیٰ کے ساتھ :) ) کو بھی بہت پسند ہے۔ ”مسئلہ“ یہ ہے روایتی طور پر اردو ادب میں ”غیر خواتین“ پر سنجیدہ شاعری (غزل وغیرہ) کی جاتی ہے جبکہ اپنی خاتونِ خانہ (بیوی) پر مزاحیہ شاعری کی جاتی ہے۔ اب یہ روایت اتنی ”مستحکم“ ہوچکی ہے کہ اس کا تبدیل ہونا بہت مشکل نظر آتا ہے۔ بلکہ اب تو مزاح نگار خواتین بھی اس میدان مین ”مد مقابل“ آگئیں ہیں۔ اور وہ نثر و نظم دونوں میں ”حسب استطاعت“ مزاحیہ مبالغہ آرائی کے جوہر دکھلانے لگی ہیں۔ صرف دو شعر ملاحظہ فرمائیے۔ ایک مرد مزاح نگار شاعر کا ہے تو دوسرا ایک خاتون پروفیسرکا (جوابی وار :p )
جب سے عینک لگی ہے نظر والی​
زہر لگنے لگی ہے گھر والی :bee:
جب سے چشمہ لگا ہے نظر والا​
زہر لگنے لگا ہے گھر والا :bee:
گو مزاح کو ”نہایت سنجیدگی“ سے لکھا جاتا ہے لیکن اسے کبھی سنجیدگی سے نہیں پڑھنا چاہئے۔ بالکل اسی طرح جیسے غزل اور عاشقانہ (یا فاسقانہ :D ) شاعری کی مبالغہ آرائی کو کبھی بھی ”نثر میں ترجمہ“ کرکے نہیں پڑھنا چاہئے ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ شاعری کے ساتھ ساتھ شاعر بھی ”مسترد“ ہوسکتا ہے :) ۔ ۔ ۔ مثلاً نام کے ایک ”ڈبل مومن“:D (مومن خان مومن) کا ”جھوٹ کی انتہا پر مبنی ایک شعر“ ملاحظہ فرمائیے، جس کے بدلہ میں مبینہ طور پر مرزا غالب اپنا پورا دیوان دینے کو تیار تھے۔:)
تم میرے پاس ہوتے ہو گویا​

جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا:eek:
ایک ٹی وی ڈرامہ میں ادبی ذوق کی حامل ایک ہیروئین کسی باغ میں اپنے ہیرو کی خاصی دیر سے منتظر تھی۔ ہیروآتے ہی تاخیر کی معذرت کرنے لگا تو ہیروئین نے شوخی سے مومن کا یہی شعر پڑھ دیا۔ ہیرو صاحب، جو ادب سے قطعی نا آشنا تھے، سخت غصہ میں آگئے اورناراضگی میں یہ کہہ کر”بدلہ“ لینے کی کوشش کی کہ ع​

تم میرے پاس ہوتی ہو گویا​
جب کوئی دوسری نہیں ہوتی​
:eek:


کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا ۔۔۔۔۔۔:idontknow:
:):):) لاجواب ، جواب :):):)
لیکن پھر بھی میں اپنے موقف پر قائم ہوں:angel:
 

فرحت کیانی

لائبریرین
جب (شوہروں کے بقول) ساری بیویاں ایک جیسی ہوتی ہیں، (اور بیویوں کے بقول) سارے شوہر ایک جیسے ہوتے ہیں تو (بچوں کے بقول) سارے اباجان بھی ایک جیسے ہی ہوں گے۔ اور (اباؤں کے بقول) سارے بچے بھی ایک جیسے ہی (شریر) ہوتے ہوں گے۔ :jokingly:
:openmouthed:
پس ایک بار پھر ثابت ہوا کہ تمام ابا جان ایک سے ہوتے ہیں :angel3: ۔
آپ کی بات سے اتفاق ہے۔ اب اس قانون کا کوئی نام بھی رکھ دیں۔ :smile2:
 
Top