ساغر صدیقی شعلہ سامان کھلونوں سے بہل جاتا ہے

loneliness4ever

محفلین

شعلہ سامان کھلونوں سے بہل جاتا ہے
ہائے انسان کھلونوں سے بہل جاتا ہے

حسن ِبت ساز کھلونوں کا پرانا خالق
عشق انجان کھلونوں سے بہل جاتا ہے

ہم بہرحال حقیقت کو سمجھ لیتے ہیں
دل ہے نادان کھلونوں سے بہل جاتا ہے

جو ترے غم کی ندامت نہ اٹھا سکتا ہو
وہ پشیمان کھلونوں سے بہل جاتا ہے

موج ِ گریہ سے لپٹ جاتے ہیں وعدے ان کے
غم کا طوفان کھلونوں سے بہل جاتا ہے

چشم ِ ساغر کو نہیں خواہش ِ جنت واعظ
تیرا ایمان کھلونوں سے بہل جاتا ہے


ساغر صدیقی
 
Top