شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

دِکھادے جلوہ جو مسجد میں ، وہ بُتِ کافر
تو، چیخ اٹّھے مؤذن جُدا، خطیب جُدا

شیخ ابراہیم ذوق
 

طارق شاہ

محفلین

آپ سے جس کو ہو نسبت، وہ جنوُں کیا کم ہے
دونوں عالَم نہ سہی، اِک دِلِ دِیوانہ سہی

جگر مُرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

گھیر لیتی ہے کوئی زْلف، کوئی بُوئے بدن
جان کر، کوئی گرفتار نہیں ہوتا یار

ڈاکٹر افتخارمغل
 

طارق شاہ

محفلین

مِری چشمِ تن آساں کو بصِیرت مِل گئی جب سے
بہت جانی ہوئی صوُرت بھی، پہچانی نہیں جاتی


فیض احمد فیض
 

طارق شاہ

محفلین

بجُز دِیوانگی، واں اور چارہ ہی کہو کیا ہے؟
جہاں عقل و خِرد کی ، ایک بھی مانی نہیں جاتی


فیض احمد فیض
 

طارق شاہ

محفلین

زندگی خاک نہ تھی، خاک اُڑا تے گُزری
تجھ سے کیا کہتے تِرے پاس جو آتے گُزری


نصِیر تُرابی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

اُسے عیّار پایا، یار سمجھےذوقؔ ہم جس کو !
جسے یاں دوست اپنا ہم نے جانا، وہ عدو نکلا

شیخ ابراہیم ذوقؔ
 

طارق شاہ

محفلین

یاں لب پہ لاکھ لاکھ سُخن اِضطراب میں
واں ایک خامشی تِری، سب کے جواب میں

خط دیکھ کر وہ آئے بہت پیچ و تاب میں
کیا جانے میں نے لکھ دِیا کیا اِضطراب میں


شیخ ابراہیم ذوقؔ
 

طارق شاہ

محفلین
تھا لُطفِ وصل اور کبھی افسونِ اِنتظار
یُوں دردِ ہجر سلسلہ جنباں نہ تھا کبھی

ناصر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

کیا دن تھے جب نظر میں خِزاں بھی بہار تھی
یُوں اپنا گھر بہار میں وِیراں نہ تھا کبھی


ناصر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

یہاں تک بڑھ گئے آلامِ ہستی
کہ دِل کے حوصلے شل ہو گئے ہیں

کہاں تک تاب لائے ناتواں دِل
کہ صدمے اب مُسلسل ہو گئے ہیں

ناصؔر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

مِٹی مِٹی سی اُمیدیں، تھکے تھکے سے خیال
بجھے بجھے سے نگِاہوں میں غم کے افسانے

اُمیدِ پُرسِشِ غم کِس سے کیجے، ناؔصر
جو اپنے دِل پہ گُزرتی ہے کوئی کیا جانے

ناؔصر کاظمی
 
Top