جنّت تو یہی ہے، کہ فراموش ہیں سب غم یا رب ! اِسی میخانے میں یہ عُمر گُزر جائے یاؔس یگاؔنہ چنگیؔزی
طارق شاہ محفلین دسمبر 16، 2016 #1,501 جنّت تو یہی ہے، کہ فراموش ہیں سب غم یا رب ! اِسی میخانے میں یہ عُمر گُزر جائے یاؔس یگاؔنہ چنگیؔزی
طارق شاہ محفلین دسمبر 16، 2016 #1,502 غُنچے کے دِل میں کُچھ نہ تھا اِک آہ کے سِوا ! پِھر کیا شگفتگی کی تمنّا کرے کوئی یاؔس یگاؔنہ چنگیؔزی
طارق شاہ محفلین دسمبر 16، 2016 #1,503 دِل مُضطرب، نِگاہ گرفتارِ شش جہت ! فرمائیے، کِدھر کا اِرادہ کرے کوئی یاؔس یگاؔنہ چنگیؔزی
طارق شاہ محفلین دسمبر 16، 2016 #1,504 بندے نہ ہوں گے جتنے خُدا ہیں خُدائی میں ! کِس کِس خُدا کے سامنے سجدہ کرے کوئی یاؔس یگاؔنہ چنگیؔزی
طارق شاہ محفلین دسمبر 16، 2016 #1,505 پُرسشِ حال پہ ہے خاطرِ جاناں مائل جُرأتِ کوششِ اِظہار کہاں سے لاؤں مولانا حسرؔت موہانی آخری تدوین: دسمبر 16، 2016
طارق شاہ محفلین دسمبر 16، 2016 #1,506 ہے وہاں شانِ تغافُل کو جفا سے بھی گُریز اِلتفاتِ نگہِ یار کہاں سے لاؤں مولانا حسرؔت موہانی
طارق شاہ محفلین دسمبر 16، 2016 #1,507 عادت اُسے بھی ہوگئی رونے کی بے سبب میرا سا ہوگیا، مِرے غمخوار کا مزاج مولانا حسرؔت موہانی آخری تدوین: دسمبر 16، 2016
طارق شاہ محفلین دسمبر 16، 2016 #1,508 مَیں کیا کہوُں کہ شرم سے کیسے جُھکا کے سر پُوچھا اُنھوں نے حسرؔتِ بیمار کا مزاج مولانا حسرؔت موہانی
طارق شاہ محفلین دسمبر 17، 2016 #1,509 اب بھی تِرا وعدہ وفا ہو نہ ہو موت کا وعدہ تو وفا ہو گیا موت کی نیند آگئی بیمار کو غیب سے سامانِ شفا ہو گیا فانؔی بدایونی
اب بھی تِرا وعدہ وفا ہو نہ ہو موت کا وعدہ تو وفا ہو گیا موت کی نیند آگئی بیمار کو غیب سے سامانِ شفا ہو گیا فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین دسمبر 17، 2016 #1,510 اَدّعائے ضبطِ غم بالکل بجا، یکسر دُرست ! اور جو دِل کا حال چہرے سے نمایاں ہوگیا فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین دسمبر 17، 2016 #1,511 دردِ فُرقت کی خلش وابستۂ انفاس تھی مُدّعائے زندگانی مر کے حا صل ہو گیا فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین دسمبر 17، 2016 #1,512 اب اِس کے بعد صُبح ہے، اور صُبحِ نَو مجاؔز ! ہم پر ہے ختم شامِ غریبانِ لکھنؤ مجاؔز لکھنوی (اسرالحق مجاؔز)
اب اِس کے بعد صُبح ہے، اور صُبحِ نَو مجاؔز ! ہم پر ہے ختم شامِ غریبانِ لکھنؤ مجاؔز لکھنوی (اسرالحق مجاؔز)
طارق شاہ محفلین دسمبر 17، 2016 #1,513 "اِک نَو بہارِ ناز کو تاکے ہے پِھر نگاہ" اور وہ نَو بہارِ ناز کہ ہے جانِ لکھنؤ مجاؔز لکھنوی (اسرالحق مجاؔز)
"اِک نَو بہارِ ناز کو تاکے ہے پِھر نگاہ" اور وہ نَو بہارِ ناز کہ ہے جانِ لکھنؤ مجاؔز لکھنوی (اسرالحق مجاؔز)
طارق شاہ محفلین دسمبر 18، 2016 #1,514 بڑا شور تھا جب سماعت گئی بہت بھیڑ تھی جب اکیلے ہُوئے ہنسو آسماں بے اُفق ہوگیا اندھیرے گھنے اور گہرے ہُوئے سُنو ، اپنی ہی بازگشتیں سُنو کرو یاد افسانے بُھولے ہُوئے چلو جنگلوں کی طرف پِھر چلو بُلاتے ہیں پِھر لوگ بِچھڑے ہُوئے شہریاؔر
بڑا شور تھا جب سماعت گئی بہت بھیڑ تھی جب اکیلے ہُوئے ہنسو آسماں بے اُفق ہوگیا اندھیرے گھنے اور گہرے ہُوئے سُنو ، اپنی ہی بازگشتیں سُنو کرو یاد افسانے بُھولے ہُوئے چلو جنگلوں کی طرف پِھر چلو بُلاتے ہیں پِھر لوگ بِچھڑے ہُوئے شہریاؔر
طارق شاہ محفلین دسمبر 18، 2016 #1,515 اِک وعدہ اور کر ، کہ طبیعت پھڑک اُٹھے ! اِک تِیر اور ، میرے کلیجے میں مار دے دُنیا نے بے شمار عدؔم کو دِئے ہیں رنج ! اے دوست! چیز تُو بھی کوئی یادگار دے عبدالحمید عدؔم
اِک وعدہ اور کر ، کہ طبیعت پھڑک اُٹھے ! اِک تِیر اور ، میرے کلیجے میں مار دے دُنیا نے بے شمار عدؔم کو دِئے ہیں رنج ! اے دوست! چیز تُو بھی کوئی یادگار دے عبدالحمید عدؔم
طارق شاہ محفلین دسمبر 18، 2016 #1,516 وہ مِلے تو بے تکلُّف، نہ مِلے تو بےاِرادہ نہ طریقِ آشنائی ، نہ رُسوم ِجام و بادہ ایم ڈی تاثؔیر
طارق شاہ محفلین دسمبر 18، 2016 #1,517 نِکل کر دیر و کعبہ سے اگر مِلتا نہ مے خانہ ! تو ٹُھکرائے ہُوئے اِنساں خُدا جانے کہاں جاتے قتؔیل اپنا مُقدّر غم سے بیگانہ اگر ہوتا ! تو پِھر اپنے پرائے ہم سے پہچانے کہاں جاتے قتیلؔ شفائی
نِکل کر دیر و کعبہ سے اگر مِلتا نہ مے خانہ ! تو ٹُھکرائے ہُوئے اِنساں خُدا جانے کہاں جاتے قتؔیل اپنا مُقدّر غم سے بیگانہ اگر ہوتا ! تو پِھر اپنے پرائے ہم سے پہچانے کہاں جاتے قتیلؔ شفائی
طارق شاہ محفلین دسمبر 19، 2016 #1,518 وہی وحشت ہے، وہی خار ، وہی وِیرانہ ! دشت کِس بات میں اچھّا مِرے کاشانے سے دلِ برباد میں آباد ہُوئے عِشق و جنوُن کوئی بستی نہیں بہتر مِرے وِیرانے سے داغؔ دہلوی
وہی وحشت ہے، وہی خار ، وہی وِیرانہ ! دشت کِس بات میں اچھّا مِرے کاشانے سے دلِ برباد میں آباد ہُوئے عِشق و جنوُن کوئی بستی نہیں بہتر مِرے وِیرانے سے داغؔ دہلوی
طارق شاہ محفلین دسمبر 19، 2016 #1,519 موج دائرہ بن کر آشنائے مرکز ہے بن گیا یقیں آخر پھیل کر گُماں اپنا دَورِ غم ہے لا محدُود ، حدِّ زیست نامعلوُم کام کیوں نہیں کرتی مرگِ ناگہاں اپنا سیماؔب اکبر آبادی
موج دائرہ بن کر آشنائے مرکز ہے بن گیا یقیں آخر پھیل کر گُماں اپنا دَورِ غم ہے لا محدُود ، حدِّ زیست نامعلوُم کام کیوں نہیں کرتی مرگِ ناگہاں اپنا سیماؔب اکبر آبادی
طارق شاہ محفلین دسمبر 19، 2016 #1,520 یاد آتے ہو، روگ نہیں تُم سُونا پن ہو، سوگ نہیں تُم لوگ بُھلائے جاسکتے ہیں! لیکن دیکھو لوگ نہیں تُم اختر مُنیر فیصل آباد، پاکستان
یاد آتے ہو، روگ نہیں تُم سُونا پن ہو، سوگ نہیں تُم لوگ بُھلائے جاسکتے ہیں! لیکن دیکھو لوگ نہیں تُم اختر مُنیر فیصل آباد، پاکستان