شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

غُنچے کے دِل میں کُچھ نہ تھا اِک آہ کے سِوا !
پِھر کیا شگفتگی کی تمنّا کرے کوئی


یاؔس یگاؔنہ چنگیؔزی
 

طارق شاہ

محفلین

بندے نہ ہوں گے جتنے خُدا ہیں خُدائی میں !
کِس کِس خُدا کے سامنے سجدہ کرے کوئی


یاؔس یگاؔنہ چنگیؔزی
 

طارق شاہ

محفلین

پُرسشِ حال پہ ہے خاطرِ جاناں مائل
جُرأتِ کوششِ اِظہار کہاں سے لاؤں

مولانا حسرؔت موہانی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

عادت اُسے بھی ہوگئی رونے کی بے سبب
میرا سا ہوگیا، مِرے غمخوار کا مزاج


مولانا حسرؔت موہانی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

مَیں کیا کہوُں کہ شرم سے کیسے جُھکا کے سر
پُوچھا اُنھوں نے حسرؔتِ بیمار کا مزاج

مولانا حسرؔت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

اب بھی تِرا وعدہ وفا ہو نہ ہو
موت کا وعدہ تو وفا ہو گیا

موت کی نیند آگئی بیمار کو
غیب سے سامانِ شفا ہو گیا

فانؔی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

اب اِس کے بعد صُبح ہے، اور صُبحِ نَو مجاؔز !
ہم پر ہے ختم شامِ غریبانِ لکھنؤ

مجاؔز لکھنوی

(اسرالحق مجاؔز)
 

طارق شاہ

محفلین

"اِک نَو بہارِ ناز کو تاکے ہے پِھر نگاہ"
اور وہ نَو بہارِ ناز کہ ہے جانِ لکھنؤ


مجاؔز لکھنوی
(اسرالحق مجاؔز)
 

طارق شاہ

محفلین

بڑا شور تھا جب سماعت گئی
بہت بھیڑ تھی جب اکیلے ہُوئے

ہنسو آسماں بے اُفق ہوگیا
اندھیرے گھنے اور گہرے ہُوئے

سُنو ، اپنی ہی بازگشتیں سُنو
کرو یاد افسانے بُھولے ہُوئے

چلو جنگلوں کی طرف پِھر چلو
بُلاتے ہیں پِھر لوگ بِچھڑے ہُوئے

شہریاؔر
 

طارق شاہ

محفلین

اِک وعدہ اور کر ، کہ طبیعت پھڑک اُٹھے !
اِک تِیر اور ، میرے کلیجے میں مار دے

دُنیا نے بے شمار عدؔم کو دِئے ہیں رنج !
اے دوست! چیز تُو بھی کوئی یادگار دے

عبدالحمید عدؔم
 

طارق شاہ

محفلین

نِکل کر دیر و کعبہ سے اگر مِلتا نہ مے خانہ !
تو ٹُھکرائے ہُوئے اِنساں خُدا جانے کہاں جاتے

قتؔیل اپنا مُقدّر غم سے بیگانہ اگر ہوتا !
تو پِھر اپنے پرائے ہم سے پہچانے کہاں جاتے

قتیلؔ شفائی
 

طارق شاہ

محفلین

وہی وحشت ہے، وہی خار ، وہی وِیرانہ !
دشت کِس بات میں اچھّا مِرے کاشانے سے

دلِ برباد میں آباد ہُوئے عِشق و جنوُن
کوئی بستی نہیں بہتر مِرے وِیرانے سے

داغؔ دہلوی
 

طارق شاہ

محفلین

موج دائرہ بن کر آشنائے مرکز ہے
بن گیا یقیں آخر پھیل کر گُماں اپنا

دَورِ غم ہے لا محدُود ، حدِّ زیست نامعلوُم
کام کیوں نہیں کرتی مرگِ ناگہاں اپنا

سیماؔب اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

یاد آتے ہو، روگ نہیں تُم
سُونا پن ہو، سوگ نہیں تُم

لوگ بُھلائے جاسکتے ہیں!
لیکن دیکھو لوگ نہیں تُم

اختر مُنیر

فیصل آباد، پاکستان
 
Top