شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

کیا کہوں ، گُل ہے کہ شبنم ، وہ غزل ہے کہ غزال !
تم نے دیکھا ہی نہیں اُس کا سراپا یارو

مُحسؔن نقوی
 

طارق شاہ

محفلین

ہو برائے شامِ ہجراں، لبِ ناز سے فروزاں !
کوئی ایک شمعِ پَیماں، کوئی اِک چراغِ وعدہ

سُرُور بارہ بنکوی
 

طارق شاہ

محفلین

حُسن کے ز عم میں، جو خو د ہی خُد ا بن بیٹھے
ایسے ظا لم کو بَھلا ، خو فِ خُد ا کیسے ہو

مُرتضٰی برلاس
 

طارق شاہ

محفلین

نہ کسی کو فکرِ منزِل، نہ کہیں سُراغِ جادہ
یہ عجیب کارواں ہے، جو رَواں ہے بے اِرادہ

یہی لوگ ہیں، ازل سے جو فریب دے رہے ہیں !
کبھی ڈال کر نقابیں، کبھی اَوڑھ کر لِبادہ

سُرُور بارہ بنکوی
 

طارق شاہ

محفلین

رُو دادِ غمِ عِشق ، ہے تازہ مِرے دَم سے!
عُنوانِ ہر افسانہ ہُوں ، افسانہ نہیں ہُوں

شکؔیل بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

کانٹوں سے گُزر جاتا ہُوں دامن کو بچا کر
پُھولوں کی سِیاست سے، میں بیگانہ نہیں ہُوں

لذّت کشِ نظّارہ شکؔیل، اپنی نظر ہے
محرومِ جمالِ رُخ ِجانا نہ نہیں ہُوں

شکؔیل بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

وصل میں تیرے، خرابے بھی لگیں گھر کی طرح !
اور تیرے ہجر میں، بستی بھی, ویرانہ ہمیں

اجنبی لوگوں میں ہو تم اور اِتنی دُور ہو !
ایک اُلجھن سی رہا کرتی ہے روزانہ ہمیں

پروین شاکر
 

طارق شاہ

محفلین

خِیر ہ ہُو ئی جا تی ہیں نگا ہیں، و ہ چمک ہے!
سو ر ج نئی تہذ یب کا ڈ ھل جا ئے تو ا چھّا

مُر تضیٰ برلاس
 

طارق شاہ

محفلین

آنکھیں مِری، تَلووں سے وہ مَل جائے تو اچھّا
ہے حسرتِ پابوس، نِکل جائے تو اچھّا

فُرقت میں تِری، تارِ نفس سِینے میں میرے
کانٹا سا کھٹکتا ہے، نِکل جائے تو اچھّا

شیخ محمد ابرہیم ذوقؔ
 

طارق شاہ

محفلین

وہ صُبح کو آئے، تو کرُوں باتوں میں دو پہر
اور چاہُوں کہ، دِن تھوڑا سا ڈھل جائے تو اچھّا

ڈھل جائے جو دِن بھی تو اِسی طرح کرُوں شام
اور چاہُوں کہ، گر آج سے کل جائے تو اچھّا

جب کل ہو، تو پِھر وہی کرُوں کل کی طرح سے !
گر آج کا دِن بھی یُوں ہی ٹل جائے تو اچھّا

القصّہ! نہیں چاہُوں میں، جائے وہ یہاں سے !
دل اُس کا، یہیں گرچہ بہل جائے تو اچھّا

شیخ محمد ابراہیم ذوؔق
 

طارق شاہ

محفلین

بچھڑ کے مُجھ سے، خلق کو عزیز ہو گیا ہے تُو
مجھے تو جو کوئی مِلا، تجھی کو پُوچھتا رہا

پروین شاکر
 

طارق شاہ

محفلین

وہ غیرتیں ، وہ صبر، وہ ایمان ہیں کہاں
حُسنِ عمل کے دِل میں وہ ارمان ہیں کہاں

اِک غُل مچا ہُوا ہے کہ مُسلم ہیں خستہ حال
پُوچھے ذرا کوئی کہ ، مُسلمان ہیں کہاں

اکؔبرالٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

گوش پیدا کیے سنُنے کو تِرا ذکرِ جمال
دیکھنے کو ترے، آنکھوں میں بصِیرت دی ہے

خواجہ حیدر علی آؔتش
 

طارق شاہ

محفلین

یاد ِمحبوب فراموش نہ ہووے، اے دل !
حُسنِ نِیّت نے مجھے عِشق سی نعمت دی ہے

خواجہ حیدر علی آؔتش
 

طارق شاہ

محفلین

فرقت یار میں رو رو کے بسر کرتا ہُوں
زندگانی مجھے کیا دی ہے ، مُصِیبت دی ہے

خواجہ حیدر علی آؔتش
 
Top